Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
صحیح بخاری -> کتاب الخصومات
باب : حرم میں کسی کو باندھنا اور قید کرنا
واشترى نافع بن عبد الحارث دارا للسجن بمكة من صفوان بن أمية، على أن عمر إن رضي فالبيع بيعه، وإن لم يرض عمر فلصفوان أربعمائة. وسجن ابن الزبير بمكة.
اور نافع بن عبدالحارث نے مکہ میں صفوان بن امیہ سے ایک مکان جیل خانہ بنانے کے لیے ا س شرط پر خریدا کہ اگر عمر رضی اللہ عنہ اس خریداری کو منطور کریں گے تو بیع پوری ہوگی، ورنہ صفوان کو جواب آنے تک چار سو دینار تک کرایہ دیا جائے گا۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو قید کیا۔
مکۃ المکرمہ یہ سارا ہی حرم میں داخل ہے۔ لہٰذاحرم میں جیل خانہ بنانا اور مجرموں کا قید کرنا ثابت ہوا۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے اثر کو ابن سعد وغیرہ نے نکالا ہے کہ ابن زبیر نے حسن بن محمد بن حنفیہ کو دار الندوہ میں سجن عارم میں قید کیا۔ وہ وہاں سے نکل کر بھاگ گئے۔
حدیث نمبر : 2423
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال حدثني سعيد بن أبي سعيد، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن أثال فربطوه بسارية من سواري المسجد.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجاجو بنوحنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے۔ اور مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دیا۔
مدینہ بھی حرم ہے تو حرم میں قید کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ یہ باب لا کر امام بخاری نے رد کیا ہے جو ابن ابی شیبہ نے طاؤس سے روایت کیا کہ وہ مکہ میں کسی کو قید کرنا برا جانتے تھے۔
باب : حرم میں کسی کو باندھنا اور قید کرنا
واشترى نافع بن عبد الحارث دارا للسجن بمكة من صفوان بن أمية، على أن عمر إن رضي فالبيع بيعه، وإن لم يرض عمر فلصفوان أربعمائة. وسجن ابن الزبير بمكة.
اور نافع بن عبدالحارث نے مکہ میں صفوان بن امیہ سے ایک مکان جیل خانہ بنانے کے لیے ا س شرط پر خریدا کہ اگر عمر رضی اللہ عنہ اس خریداری کو منطور کریں گے تو بیع پوری ہوگی، ورنہ صفوان کو جواب آنے تک چار سو دینار تک کرایہ دیا جائے گا۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں لوگوں کو قید کیا۔
مکۃ المکرمہ یہ سارا ہی حرم میں داخل ہے۔ لہٰذاحرم میں جیل خانہ بنانا اور مجرموں کا قید کرنا ثابت ہوا۔ ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے اثر کو ابن سعد وغیرہ نے نکالا ہے کہ ابن زبیر نے حسن بن محمد بن حنفیہ کو دار الندوہ میں سجن عارم میں قید کیا۔ وہ وہاں سے نکل کر بھاگ گئے۔
حدیث نمبر : 2423
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال حدثني سعيد بن أبي سعيد، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال بعث النبي صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة يقال له ثمامة بن أثال فربطوه بسارية من سواري المسجد.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواروں کا ایک لشکر نجد کی طرف بھیجاجو بنوحنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو پکڑ لائے۔ اور مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دیا۔
مدینہ بھی حرم ہے تو حرم میں قید کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ یہ باب لا کر امام بخاری نے رد کیا ہے جو ابن ابی شیبہ نے طاؤس سے روایت کیا کہ وہ مکہ میں کسی کو قید کرنا برا جانتے تھے۔