- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
جال پھینکنے والی مکڑی:Dinopis
یہ خوفناک مکڑی یا ڈینوپس Dinopis (سائنسی نام)نہایت انوکھا اور حیران کن شکاری طریقۂ کار استعمال کرتی ہے۔ایک مستحکم جالا بن کر شکار کا انتظارکرنے کے بجائے یہ چند خاص خصوصیات کا حامل جالا بنتی ہے اور اسے شکار کے اوپر پھینک دیتی ہے۔اس کے بعد شکار کو اس جالے میں لپیٹ دیتی ہے۔جالے میں پھنسے شکار کا برا انجام ہوتا ہے۔مکڑی شکار کو چھوٹے بنڈل کی صورت میں نئے دھاگوں میں لپیٹ دیتی ہے تاکہ اپنی غذا کو بعدمیں کھانے کے لئے تازہ رکھ سکے۔۷
یہ بات صاف ظاہر ہے کہ مکڑی اپنے شکار کو ایک منصوبے کے تحت شکار کرتی ہے۔منصوبہ بندی اور اس کے نتیجے میں صحیح حجم، شکل اور قوت کا جالا بنانا جو اس شکاری طریقے کے لئے بالکل موزوں ہو اور پھر شکار کا لپیٹے جانا ،سب ایسے افعال ہیں جن کے لئے ذہانت پر مبنی اعلیٰ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔مزید برآں اگر مکڑی کے جالے کی ساخت کی خصوصیات کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو یہ خصوصیات بالکل بے عیب ظاہر ہوتی ہیں۔
Dinopisکا جالا ہر لحاظ سے منصوبہ بندی کا ایک حیرت انگیز نمونہ ہے۔ مکڑی جس ریشم کو استعمال میں لاتی ہے اس کی کیمیائی ساخت ہی اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے۔مکڑی اپنے جال کو جس طریقے سے استعمال کرتی ہے وہ بھی بالخصوص دلچسپ ہے۔مکڑی جب شکار کے انتظار میں بیٹھی ہوتی ہے تو اس کا جالا تنکوں سے بنے ایک تنگ پنجرے جیسا لگتا ہے۔لیکن جالے کی یہ بے ضررشکل دراصل ایک فریب ہوتا ہے۔شکار کو دبوچنے کے لئے جب یہ مکڑی حرکت میں آتی ہے تو اپنی ٹانگوں سے جالے کا اندرونی حصہ باہر کی طرف الٹادیتی ہے۔یوں یہ جالا موت کا پھندا بن جاتا ہے جس سے بچ کر فرار ہونا ممکن نہیں۔
لیکن مکڑی ایسی بہترین میکانیکی منصوبہ بندی اور کیمیائی ساخت والا جالا کس طرح تعمیر کرلیتی ہے؟ ایسے کام جن کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہو ، چاہے وہ کتنے ہی آسان کیوں نہ ہوں،انہیں سرانجام دینا کوئی معمولی بات نہیں۔ہر ایک کام کے لئے مختلف منصوبے اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔ہم اس کی حسبِ ذیل توضیح کر سکتے ہیں۔مکڑی کا جالا بیان کرتے وقت ہم اکثر اِن الفاظ ’لیس (جھالر) جیسا‘ کا استعمال کرتے ہیں۔اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ مکڑیاں اپنے جالوں سے واقعی لیس بناتی ہیں۔
یہ خوفناک مکڑی یا ڈینوپس Dinopis (سائنسی نام)نہایت انوکھا اور حیران کن شکاری طریقۂ کار استعمال کرتی ہے۔ایک مستحکم جالا بن کر شکار کا انتظارکرنے کے بجائے یہ چند خاص خصوصیات کا حامل جالا بنتی ہے اور اسے شکار کے اوپر پھینک دیتی ہے۔اس کے بعد شکار کو اس جالے میں لپیٹ دیتی ہے۔جالے میں پھنسے شکار کا برا انجام ہوتا ہے۔مکڑی شکار کو چھوٹے بنڈل کی صورت میں نئے دھاگوں میں لپیٹ دیتی ہے تاکہ اپنی غذا کو بعدمیں کھانے کے لئے تازہ رکھ سکے۔۷
یہ بات صاف ظاہر ہے کہ مکڑی اپنے شکار کو ایک منصوبے کے تحت شکار کرتی ہے۔منصوبہ بندی اور اس کے نتیجے میں صحیح حجم، شکل اور قوت کا جالا بنانا جو اس شکاری طریقے کے لئے بالکل موزوں ہو اور پھر شکار کا لپیٹے جانا ،سب ایسے افعال ہیں جن کے لئے ذہانت پر مبنی اعلیٰ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔مزید برآں اگر مکڑی کے جالے کی ساخت کی خصوصیات کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو یہ خصوصیات بالکل بے عیب ظاہر ہوتی ہیں۔
Dinopisکا جالا ہر لحاظ سے منصوبہ بندی کا ایک حیرت انگیز نمونہ ہے۔ مکڑی جس ریشم کو استعمال میں لاتی ہے اس کی کیمیائی ساخت ہی اپنے آپ میں ایک معجزہ ہے۔مکڑی اپنے جال کو جس طریقے سے استعمال کرتی ہے وہ بھی بالخصوص دلچسپ ہے۔مکڑی جب شکار کے انتظار میں بیٹھی ہوتی ہے تو اس کا جالا تنکوں سے بنے ایک تنگ پنجرے جیسا لگتا ہے۔لیکن جالے کی یہ بے ضررشکل دراصل ایک فریب ہوتا ہے۔شکار کو دبوچنے کے لئے جب یہ مکڑی حرکت میں آتی ہے تو اپنی ٹانگوں سے جالے کا اندرونی حصہ باہر کی طرف الٹادیتی ہے۔یوں یہ جالا موت کا پھندا بن جاتا ہے جس سے بچ کر فرار ہونا ممکن نہیں۔
لیکن مکڑی ایسی بہترین میکانیکی منصوبہ بندی اور کیمیائی ساخت والا جالا کس طرح تعمیر کرلیتی ہے؟ ایسے کام جن کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہو ، چاہے وہ کتنے ہی آسان کیوں نہ ہوں،انہیں سرانجام دینا کوئی معمولی بات نہیں۔ہر ایک کام کے لئے مختلف منصوبے اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔ہم اس کی حسبِ ذیل توضیح کر سکتے ہیں۔مکڑی کا جالا بیان کرتے وقت ہم اکثر اِن الفاظ ’لیس (جھالر) جیسا‘ کا استعمال کرتے ہیں۔اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ مکڑیاں اپنے جالوں سے واقعی لیس بناتی ہیں۔