کفایت اللہ صاحب ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ ہم ایسی روایت کو تسلیم نہیں کرتے ہیں جس میں صحابہ یا حسین رضی اللہ عنہ یا پھر یزید پر کوئی الزام عائد نہ ہوتا ہو،پر جناب آپ نے تو اپنی کتاب میں ایک ایسی روایت نقل کری ہے جس میں صحابہ پر جس میں شان صحابیت کی نفی ہوتی ہے،پر آپ نے کام ایسا کیا کہ وہ روایت اپنی کتاب میں آدھی نقل کری پوری نقل کرتے تو آپ کی اس دعوی کا رد ہوجاتا۔ خیر اگر آپ ایک روایت کو نقل کر کے استدلال کر رہے ہیں تو اس میں سے آدھی بات آپکو قبول ہے اور آدھی نہیں جبکہ روایت ایک ہی ہے۔ واہ یہ نیا ہم عالم دیکھ رہے ہیں جو آدھی روایت کو تسلیم کر رہا ہے اور باقی جس میں شان صحابیت پر آنچ آتی ہے اس کو چہوڑ دیا۔ آپکی یہ باتیں خوب بتا رہی ہیں کہ آپ کتنے عالم ہیں جو ایک آدھی روایت نقل کر کے استدلال کر رہا ہےجب ہم نے پوری روایت دکھائی تو کہتا ہے کہ میں پوری روایت کو تسلیم نہیں کرتا ۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی کہنے پر مجبور ہوں کہ اس کا نام جاہلیت اور دوغلے پن کے علاوہ اور کچہ نہیں۔ اور یہاں کے کم علم لوگوں کو سلام ہے کہ ایسے بندے کو عالم فاضل جانتےہیں۔ کفایت اللہ صاحب پتا نہیں یہ نئے اصول کہاں سے لا رہا ہے ہم تعجب میں ہے ۔ خیر ہمارا مقصد جو تھا وہ پورا ہوا پھر بھی کوئی کفایت اللہ صاحب کو کوئی عالم کہے تو میں اس پر انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑہ سکتا ہوں۔ وسلام
جناب آپ کو بارہاں آگاہ کیا جا چکا ہے کہ دھیان سے بات کریں۔
بے شک آپ کفایت اللہ صاحب کو صاحب علم نا مانیں لیکن یہ تو آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ وہ آپ کے دینی بھائی ہیں اور ایک چھوٹے سے مسئلے میں اختلاف ہے اور اس کی بنا پر ہمیں کسی کے بارے میں غلط الفاظ کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔۔
باقی آپ نے جو کتاب کا صفحہ 26 شیئر کیا اس میں آپ کی ذکر کردہ بات تو نظر نہیں آئی۔۔۔؟؟؟
حَدَّثَنِي عَبْد الْمَلِكِ بن نوفل بن مساحق بن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مخرمة، أن مُعَاوِيَة لما مرض مرضته الَّتِي هلك فِيهَا دعا يَزِيد ابنه، فَقَالَ: يَا بني، إني قَدْ كفيتك الرحلة والترحال، ووطأت لك الأشياء، وذللت لك الأعداء، وأخضعت لك أعناق العرب، وجمعت لك من جمع واحد، وإني لا أتخوف أن ينازعك هَذَا الأمر الَّذِي استتب لك إلا أربعة نفر من قريش: الْحُسَيْن بن علي، وعبد اللَّه بن عُمَرَ، وعبد اللَّه بن الزُّبَيْرِ، وعبد الرَّحْمَن بن أبي بكر، فأما عَبْد اللَّهِ بن عُمَرَ فرجل قَدْ وقذته العبادة، وإذا لم يبق أحد غيره بايعك، وأما الْحُسَيْن بن علي فإن أهل العراق لن يدعوه حَتَّى يخرجوه، فإن خرج عَلَيْك فظفرت بِهِ فاصفح عنه فإن لَهُ رحما ماسة وحقا عظيما، وأما ابن أبي بكر فرجل إن رَأَى أَصْحَابه صنعوا شَيْئًا صنع مثلهم، ليس لَهُ همة إلا فِي النساء واللهو، وأما الَّذِي يجثم لك جثوم الأسد، ويراوغك مراوغة الثعلب، فإذا أمكنته فرصة وثب، فذاك ابن الزُّبَيْر، فإن هُوَ فعلها بك فقدرت عَلَيْهِ فقطعه إربا إربا
یہ کہان ذکر کی ہے کتاب میںِِ؟؟؟