کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
قادری صاحب لا جواب ہوگئے!!
صفحہ 769 پر لکھتے ہیں:’’میلاد النبی ﷺ پر شرعی دلیل طلب کرنے والوں کی خدمت میں۔‘‘
قارئین کرام! ہم سمجھے کہ اب تو قادری صاحب ضرور بالضرور دلیل شرعی دے ہی دیں گے مگر انہوں نے توپھر لفاظی بے جا شروع کردی کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ میلاد نہ منانے والے ہزاروں خوشیاں منا تے ہیں اس وقت قرآن و حدیث کو کیوں نہیں دیکھتے؟؟
اور پھر وضاحت کرتے ہیں کہ جسکی ولادت منائی جائے وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
قارئین! ہم عرض کرتے ہیں کہ بظاہر تو بالکل صحیح بات ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت کہ قادری صاحب نے اپنے درس میں معراج النبی ﷺ بیان کرتے ہوئے کہا:
دوسری بات یہ ہے کہ عمل توحید فقط دعوے سے ہی توحید ی نہیں ہوجاتا بلکہ توحید نام ہے متابعت رسول ﷺ کا (شرح عقیدہ طحاویہ )اور مروجہ میلاد میں متابعت رسول ﷺ نہیں بلکہ مخالفت رسول ﷺ ہوتی ہے ۔ ہم میلاد یوں کو اس مسئلہ پر بدعتی کہتے ہیں جبکہ یہ فرمان الہی بھی قابل غور ہے۔
ام لھم شرکاء شر عوالھم من الدین مالم یاذن بہ اللہ
صفحہ 774 پر لکھتے ہیں:’’جشن میلاد النبی ﷺ پر خرچ کرنا اسراف نہیں‘‘
اور پھر تفصیلی بحث میں کار خیر میں مطلقاً اسراف کا انکار کیا ہے ۔
حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کلو اواشربو ا ولا تسرفوا۔ کھانے اور پینے میں اسراف ممکن ہے جبھی تو کہا گیا ولا تسرفوا۔ اور کھانا پینا کارخیر ہی ہےنہ کہ شر!!!
اور پھر ضرورت سے بڑھ کر روشنی ، چراغاں اور مشعل برداری جیسے کام تو برامکہ قوم کی طرف سے آئے ہیں جو کہ آتش پرست تھے اور یہ سجاوٹ و تزئین مساجد تو تشبہ بالیھود ہے جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے نیز علامت قیامت میں بھی ہے۔ اور یہ سب کچھ اس عمل کے لئے کیا جاتا ہے جو دلائل شرعیہ سے آراستہ نہیں ہے۔ تو پھر یہ کار خیر کیسے ہوگیا؟! اور جب کارخیر ہی نہ رہا تو اس کےلئے کار خیرمیں اسراف نہیں، سے استدلال کیسا؟؟
صفحہ 769 پر لکھتے ہیں:’’میلاد النبی ﷺ پر شرعی دلیل طلب کرنے والوں کی خدمت میں۔‘‘
قارئین کرام! ہم سمجھے کہ اب تو قادری صاحب ضرور بالضرور دلیل شرعی دے ہی دیں گے مگر انہوں نے توپھر لفاظی بے جا شروع کردی کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ میلاد نہ منانے والے ہزاروں خوشیاں منا تے ہیں اس وقت قرآن و حدیث کو کیوں نہیں دیکھتے؟؟
ارے کیا اتنا بھی نہیں معلوم کے عادات و عبادات میں فرق ہوتا ہے، کیا عادات کو قرآن و حدیث میں تلاش کیا جاتا ہے؟ نبی مکرم ﷺ کی نسبت سے جو عمل کیا جائے گا وہ عبادت کے درجے میں ہوگا اور عبادات کی دلیل شرعی دینا ہوتی ہے۔ مگر قادری صاحب نے دلیل شرعی نہ دی کیونکہ ان کےپاس ہے ہی نہیں اور ویسے دلیل شرعی دے بھی کیسے سکتے ہیں جبکہ وہ تو خود میلاد مروجہ کو کہتے ہیں یہ عید شرعی نہیں (صفحہ 757) اور یہ بھی فرماتے ہیں: اس کا شرعی جواز دریافت کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ (صفحہ 705)اللہ اکبر ! سبحان اللہ! واہ قادری صاحب واہ!! یہی آپکامبلغ علم ہے۔مبارک ہو جناب!
صفحہ 773 پر لکھتے ہیں:میلاد منانا عمل توحید ہے، (مگر قادری توحید ہے کیا؟؟)
اور پھر وضاحت کرتے ہیں کہ جسکی ولادت منائی جائے وہ خدا نہیں ہوسکتا۔
قارئین! ہم عرض کرتے ہیں کہ بظاہر تو بالکل صحیح بات ہے مگر یہ بھی ایک حقیقت کہ قادری صاحب نے اپنے درس میں معراج النبی ﷺ بیان کرتے ہوئے کہا:
(یہ سی ڈی میں بیان ہے) یعنی خالق و مخلوق (اللہ اور رسول )کو الگ الگ ماننا کفر و شرک ہے اب بتائیے عمل توحید کے دعوے دار کون؟ہک ، ہک، ہک ہے، جہڑا ہک نوں دو آکھے ، کافر تے مشرک ہے
دوسری بات یہ ہے کہ عمل توحید فقط دعوے سے ہی توحید ی نہیں ہوجاتا بلکہ توحید نام ہے متابعت رسول ﷺ کا (شرح عقیدہ طحاویہ )اور مروجہ میلاد میں متابعت رسول ﷺ نہیں بلکہ مخالفت رسول ﷺ ہوتی ہے ۔ ہم میلاد یوں کو اس مسئلہ پر بدعتی کہتے ہیں جبکہ یہ فرمان الہی بھی قابل غور ہے۔
ام لھم شرکاء شر عوالھم من الدین مالم یاذن بہ اللہ
صفحہ 774 پر لکھتے ہیں:’’جشن میلاد النبی ﷺ پر خرچ کرنا اسراف نہیں‘‘
اور پھر تفصیلی بحث میں کار خیر میں مطلقاً اسراف کا انکار کیا ہے ۔
حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کلو اواشربو ا ولا تسرفوا۔ کھانے اور پینے میں اسراف ممکن ہے جبھی تو کہا گیا ولا تسرفوا۔ اور کھانا پینا کارخیر ہی ہےنہ کہ شر!!!
اور پھر ضرورت سے بڑھ کر روشنی ، چراغاں اور مشعل برداری جیسے کام تو برامکہ قوم کی طرف سے آئے ہیں جو کہ آتش پرست تھے اور یہ سجاوٹ و تزئین مساجد تو تشبہ بالیھود ہے جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے نیز علامت قیامت میں بھی ہے۔ اور یہ سب کچھ اس عمل کے لئے کیا جاتا ہے جو دلائل شرعیہ سے آراستہ نہیں ہے۔ تو پھر یہ کار خیر کیسے ہوگیا؟! اور جب کارخیر ہی نہ رہا تو اس کےلئے کار خیرمیں اسراف نہیں، سے استدلال کیسا؟؟