• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد بشر ذات کا ہوتا ہے نور ذات کا نہیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
میلاد بشر ذات کا ہوتا ہے نور ذات کا نہیں

میلاد بشر (انسان ) کا ہوتا ہے ‘ نور کا میلاد نہیں ہوتا۔ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن …الخ۔ ذات بشر ہیں تو پھر آپ کا میلاد (پیدا ہونا) ہو سکتا ہے۔ اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نور ذات ہیں تو نور ذات کا میلاد نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں انسان اور بشر ذات کی پیدائش کیلئے فرمایا:
فَاِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَۃٍ مُخْلَّقَۃِ وَغَیْرِ مُخَلَّقَۃٍ لِنُبَیِّنَ لَکُمْ وَنُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَائُ اِلٰی اَجَلٍ مُسَمًّی ثُمَّ نُخْرِجُکُمْ طِفْلاً الخ۔(الحج آیت:۵‘ پ:۱۷)
کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر پانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی تا کہ ہم تمہارے لئے نشانیاں ظاہر فرمائیں اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک۔ پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر اس لئے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں کوئی پہلے ہی مر جاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے(ترجمہ احمد رضا بریلوی)

دوسرے مقام پر فرمایا:
ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ یُخْرِجُکُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوْا اَشُدَّکُمْ ثُمَّ لِتَکُوْنُوْا شُیُوْخًا وَمِنْکُمْ مَنْ یُّتَوَفّٰی مِنْ قَبْلُ وَلِتَبْلُغُوْا اَجَلاً مُسَمًّی الخ۔ (پ:۲۴‘ مومن :۶۷)
وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر پانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھر تمہیں نکالتا ہے بچہ۔ تمہیں باقی رکھتا ہے کہ اپنی جوانی کو پہنچو پھر اس لئے کہ بوڑھے ہو اور تم میں کوئی پہلے ہی اٹھا لیا جاتا ہے اور اس لئے کہ تم ایک مقررہ وعدہ تک پہنچو الخ۔ (ترجمہ احمد رضا بریلوی) اور انسان۔ بشر۔ آدمی خلقت اور پیدائش کے ادوار سے گزرتا ہے۔

اللہ تعالیٰ انسانوں کے متعلق دوسری جگہ فرماتا ہے:
یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ ذَکْرٍ وَّاُنْثٰی وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوْباً وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا۔(حجرات آیت:۱۳‘ پ:۲۶)
اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو۔(ترجمہ احمد رضا بریلوی)

تفسیر نعیمی میں مرد‘ عورت سے مراد ، حضرت آدم اور حضرت حوا مراد ہیں۔ اور تفسیر جلالین میں بھی حضرت آدم اور حضرت حوا مرا د لیا گیاہے۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
اِنَّ اللّٰہَ اَصْطَفٰی کِنَانَۃَ مِنْ وُلْدِ اِسْمَاعِیْلَ وَاَصْطَفٰی قُرَیْشًا مِنْ کِنَانَۃَ وَاصْطَفٰی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِیْ ھَاشِمٍ وَاصْطَفَانِیْ مِنْ بَنِیْ ھَاشِمٍ ۔ (رواہ مسلم ، مشکوٰۃص:511)
کہ اللہ تعالیٰ نے اولاد اسماعیل علیہ السلام سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ سے چنا اور قریش سے بنی ہاشم کو چنا اور مجھے بنی ہاشم سے چنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
انسان ماں کے پیٹ میں تقریباً ۱۰۔۹ماہ تک پرورش پاتا ہےجبکہ نور کیلئے ایسا نہیں ہے بلکہ وہ لفظ کُنْ سے پیدا ہوتا ہے جیسا کہ حدیث نبوی میں نوری مخلوق ملائکہ (فرشتوں) کے متعلق ہے :
کَمَنْ قُلْتُ لَہٗ کُنْ فَکَانَ۔(مشکوٰۃ ص:۵۱۰)
انسان اور بشر کا خاندان ہوتا ہے نور کا خاندان نہیں ہوتا۔ انسان و بشر کے ماں باپ، ننھیال ، ددھیال ہوتے ہیں۔ بشر کےسسرال و داماد ہوتے ہیں،جبکہ نور کا نہ خاندان، نہ ماں باپ، نہ ننھیال و ددھیال یعنی نہ چچا نہ ماموں نہ دادا نہ نانا۔ بشر کھاتا ہے مگر نور نہ کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے ، بشر نیند کرتا ہے نور نیند نہیں کرتا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک و پیاس لگتی تھی جس بنا پر آپ کھاتے پیتے تھےاور دوسروں کو بھی کھلاتے پلاتے تھے مثلاً صحابہ کرام ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کھانا کھلاتے تھے دودھ پلاتے تھے، ستو گھول کر پلاتے تھے کیونکہ آپ بشر ذات تھے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کسی جگہ ثابت نہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو جو نور ذات تھے کبھی ناشتہ کرایا ہو اور ان کیلئے طعام، پانی، دودھ کا انتظام فرمایا ۔ہو ہاں ذات بشر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ وغیرہما صحابہ کرام کے گھر تشریف لے جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے کھانے کا بندوبست کیاجاتا تھا۔(احادیث)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اگر کوئی کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر سے بشر تھے اندر سے نور تھے اس لئے ظاہر کے حساب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے پیتے تھے۔

اس کا جواب یہ ہے کہ نور ذات جب بھی بظاہر شکل انسانی میں آتی تھی وہ تب بھی نہ کھاتی تھی اور نہ پیتی تھی۔ دیکھو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جب نوری ذات (فرشتے) جو اندر سے نوری ذات تھے اور باہر سے شکل انسانی و بشری بن کر تشریف لائے تھے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان (نوریوں) انسانی و بشری شکلوں والے فرشتوں کیلئے بھنا ہوا بچھڑا پیش کیا تو نوری مخلوق نے انسانی شکل میں ہونے کے باوجود بھنے بچھڑے کو ہاتھ تک نہیں لگایا اور بچھڑا دھرا کا دھرا رہ گیا تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب دیکھا کہ یہ انسان میری مہمانی نہیں کھا رہے تو دل میں ڈر گئے کہ یہ میرے دشمن تو نہیں کہ میرے گھر کا پکا ہوا طعام نہیں کھا رہے تو ان انسانی شکل والوں نے کہا:
لَا تَخَفْ اِنَّا اُرْسَلْنَا اِلٰی قَوْمِ لُوْطْ۔(ھود آیت:۷۰، پ:۱۲)
بولے ڈرئیے نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں ۔(ترجمہ احمد رضا )
احمد رضا بریلوی کے ترجمہ کے آخر میں مضامین قرآن ۔ بعنوان فہرست القرآن دی گئی ہے اس کے ص:۸۸۷طبع تختی خورد میں ایک عنوان یوں لکھا ہے(فرشتے) انسانی شکل میں آتے ہیں اس میں اس واقعہ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

تو اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ چونکہ یہ ذات نور تھے اور فرشتے تھے جو کھانا نہیں کھاتے اس لیے انہوں نے شکل انسانی اور بشری ہونے کے باوجود طعام نہیں کھایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کئی دفعہ کئی انسانی شکلوں میں حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لاتے اور روزانہ کا آنا جانا ہوتا مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار بھی کھانے پینےاور دودھ وغیرہ کے ساتھ خاطر تواضع نہیں فرمائی۔ تو اس کا واضح مطلب ہے کہ نور ذات نہ کھاتی ہے اور نہ پیتی ہے چاہے وہ انسانی شکل میں متشکل ہو کر آئے، لہٰذا فرق واضح ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور ذات نہیں تھے اس لئے آپ کھاتے پیتے تھے اور جبرئیل علیہ السلام اور دیگر فرشتے نور ذات تھے بشریت کا لبادہ بھی اگر اوڑھ کر آتے تھے تب بھی نہیں کھاتے تھے۔

الحاصل اگر سعیدی صاحب تم کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد منانے کا شوق ہے تو پہلے تمہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق نور ذات کا عقیدہ اور مسلک ختم کرنا پڑے گا اور اگر نور ذات کا عقیدہ بدستور رکھنا چاہتے ہو تو پھر میلاد کا نظریہ ختم کرنا پڑے گا کیونکہ نور ذات اور اس کے میلاد کا نظریہ ایک ساتھ نہیں چل سکتا، ہاں! بشر ذات کا نظریہ اور اس کا میلاد یہ دونوں لازم ملزوم ہیں۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
ہم رسول اللہ کو بشر بھی مانتے ہیں اور عوارض بشریت سے متصف بھی مانتے ہیں اور یہ بات آپ کے اکابرین بھی مانتے ہیں اس کیلئے مقیاس وہابیت دیکھی جاسکتی ہے
 
Top