• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میلاد پر شیطان کے رونے کا ثبوت

مشہودخان

مبتدی
شمولیت
جنوری 12، 2013
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
95
پوائنٹ
0
اقبال صاحب نے کاپی پیسٹ سے جو کام چلایا ہے۔ بہتر ہوتا کہ پوچھے گئے سوال کا ٹو دی پوائنٹ جواب دیتے۔ یا پھر اس موضوع پر کاپی پیسٹ سے گریز کرتے ہوئے اصلاحی بحث کرنے کی کوشش کرتے۔ اقبال صاحب نے شروع پوسٹ میں بدعت کی تقسیم کچھ یوں کی ہے۔

عقل سے ٹکراؤ کھانے والی بات ہے کہ بھلا کوئی بدعت بدعت حسنہ بھی ہوتی ہے؟ محترم سے مشورہ ہے کہ اس بارے اس تھریڈ کا مطالعہ بہتر رہے گا۔


مشہود صاحب
1۔ آپ نے غلط سنا تھا کہ اہل حدیث ( یاروں کی طرف سے دیا گیا نام غیر مقلد) غلط بیانی بھی کرتے ہیں۔؟ اگر آپ حقائق کی تلاش میں ہیں تو پھر تعصب سے بالا تر ہوکر جب دیکھیں گے تو خود کو معلوم پڑ جائے گا۔ کہ غلط بیانی اور دین کی صحیح تعلیمات کا بیڑا غرق کون کرتے ہیں ؟ اہل حدیث تو وہ ہیں جو تعلیم نبویﷺ کا دفاع کرتے ہیں۔ اس لیے چالاک لوگ کہہ دیتے ہیں کہ یہ لوگ غلط بیانی کرتے ہیں۔ آپ اس واقعہ کو سامنے رکھ کر سوچیں جس میں نبی کریمﷺ کو ہی ایک بڑھیا نصحیت کرتی دکھائی دیتی ہے کہ شہر میں (نعوذباللہ) جادوگر آیا ہوا ہے۔ اس سے بچ کر رہنا۔الخ جس طرح آپﷺ کے بارے میں اس وقت کے لوگوں نے یہ پروپیگنڈہ جاری کیا ہوا تھا تاکہ لوگ آپﷺ کی تعلیم سے منہ پھیر لیں، اسی طرح یار لوگ بھی اہل حدیث کو برے القابات سے نوازتے رہتے ہیں۔ ہم (اہل حدیث) انسان اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ پکڑتے ہیں۔
2۔ دیوبندی، بریلوی اور باقی فرق کے بارے میں میں کچھ بیان نہیں کرتا۔ دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے بھائی فورم پہ موجود ہیں، اس بارے وہ خود ہی اظہار خیال کریں گے۔
3۔ بالکل ان شاءاللہ حقائق معلوم ہو ہی جائیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ حق کو پانے کی جستجو کے ساتھ جب حق واضح ہوجائے تو اس تسلیم کرنے کا بھی اپنے اندر مادہ پیدا کیا ہوا ہو۔
جی بھائی
شکریہ
لیکن یہ کون سا طریقہ ہے کہ جس کی پوسٹ چاہے ڈلیٹ کردیں اور جس کی چاہیں باقی رہنے دیں میری بھی ایک پوسٹ ڈلیت کر دی گئی تھی اور اب یہ
ابراہیم بھائی اور اقبال ابن اقبال بھائی
جو تھریڈ بحث ومباحثہ کی نظر ہوجائے، وہاں کاپی پیسٹنگ کی اجازت نہیں ہوتی، آپ دونوں بھائیوں کا کاپی پیسٹ مواد موڈریٹ کردیا گیا ہے۔ افہام وتفہیم اور اصلاح کی غرض سے بغیر کاپی پیسٹ مواد کے بات کرسکتے ہیں

جب کہ آپ کے ہم خیال بھی یہی کام کرتے ہیں
تازہ مثال اللمحات کی ہے جس میں کفایت اللہ صاحب نے بھی یہی کام کیا ہےاور وہ ابھی تک باقی ہے ۔اور یہ کھلی بات ہے جو حقائق کی تلاش میں ہوتا ہے سب باتوں پر نگاہ رکھتا ہےابھی باقی تھریڈس کو دیکھ رہا ہوں پھر میں آگاہ کروں گا کہ کن کن لوگوں نے کاپی پیسٹ سے کام لیا ہے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جی بھائی
شکریہ
لیکن یہ کون سا طریقہ ہے کہ جس کی پوسٹ چاہے ڈلیٹ کردیں اور جس کی چاہیں باقی رہنے دیں میری بھی ایک پوسٹ ڈلیت کر دی گئی تھی اور اب یہ
پہلی بات جو بات آپ سے کہی گئی ہے آپ کو سمجھ آگئی کہ نہیں ؟ اگر سمجھ آگئی تو بہت ہی بہترہوا لیکن اگر سمجھ نہیں آئی تو کس بات کی سمجھ نہیں آئی تاکہ آپ کو سمجھانے کی کوشش کی جائے۔
دوسری بات آپ نے انتظامی فرد (کلیم حیدرصاحب) کی طرف سے پوسٹ کیا گیا پیغام درست طرح یا تو پڑھا نہیں یا پھر سمجھ نہیں پائے۔ اس میں یہ الفاظ ’’ جو تھریڈ بحث ومباحثہ کی نظر ہوجائے ‘‘ قابل غور ہیں۔
تیسری بات میری معلومات تک انتظامیہ نے کبھی بھی کسی کے ساتھ مسلکی بنیاد پہ ناروا سلوک نہیں رکھا۔ اگر اس تھریڈ میں اقبال ابن اقبال صاحب کی پوسٹ موڈریٹ کردی گئی ہیں تو پھر ابراہیم بھائی کی بھی تو پوسٹ موڈریٹ کی گئی ہیں۔
اس لیے آپ کلیم بھائی کی طرف سے پوسٹ پیغام کو ذرا غور سے پڑھیں۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
البدایۃ والنہایۃ میں ہے،کہ
أَنَّ إِبْلِیسَ رَنَّ أَرْبَعَ رَنَّاتٍ حِینَ لُعِنَ، وَحِینَ أُہْبِطَ، وَحِینَ وُلِدَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَحِینَ أُنْزِلَتِ الْفَاتِحَۃُ یعنی ابلیس چار بار بلند آواز سے رویا ہے
پہلی بارجب اللہ تعالیٰ نے اسے لعین ٹھہرا کراس پر لعنت فرمائی
دوسری بار جب اسے آسمان سے زمین پر پھنکا گیا
تیسری بار جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی
چوتھی بار جب سورۃ الفاتحہ نازل ہوئی
(بحوالہ البدایۃ والنہایۃ ۔جلد2صفحہ326۔مکتبۃالشاملۃ)
اب جس کا دل چاہے،12ربیع الاول کو ابلیس کے ساتھ رہ کرگزارے اور جس کا دل چاہے،امت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محفل میلاد منعقد کرتے ہوئے اظہار مسرت کرے۔
اقبال بھائی جس شخص کو نبی کریمﷺ کی ولادت کی خوشی نہیں ہے وہ اصلاًمسلمان ہی نہیں ہے۔لیکن نبی کریمﷺ کی ولادت پر خوش ہونا اور ولادت کی خوشی منانا دو الگ چیزیں ہیں۔ ہم تک جو دین پہنچا ہے اس میں تو کہیں بھی آپﷺ کی ولادت کی خوشی منانے یہ طریقہ موجود نہیں ہے جو ہمارے ہاں مروج ہے۔اگر ہم کہیں کہ حضور نبی کریمﷺ کی ولادت کی خوشی کا طریقہ یہ ہے کہ 12 ربیع الاول عید کا دن قرار دے دیا جائے، اس دن محافل میلاد کا انعقاد کر لیا جائے، گلی محلوں کو سجا لیا جائے اور مٹھائیاں اور شیرینیاں تقسیم کی جائیں تو آپ کی ولادت کی خوشی کا حق ادا ہو گیا۔تو جناب آپ مجھے اس بات کا جواب دیجئے کہ اس قسم کی نیکیوں سے صحابہ کرام کیوں محروم رہے؟ نبی کریمﷺ نے اپنے 23 سالہ دور نبوت میں ایک دفعہ بھی اس قسم کا اہتمام کیوں نہ کرایا اور اس کا حکم کیوں نہیں دیا؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ محافل میلادکا انعقاد ایک سعی لا حاصل ہے جس کا دین کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔نبی کریمﷺ تو پیر کے دن اس وجہ سے روزہ رکھتے کہ اس دن آپﷺ کی ولادت ہوئی اور اسی دن وحی نازل ہوئی تھی۔
جب نبی کریمﷺ کی ولادت ہوئی تب تو شیطان رویا لیکن لیکن اب میلاد النبیﷺ کے نام پر جو ہڑبونگ مچایا جاتا ہے اس پر ضرور قہقہے لگاتا ہوگا۔ مختلف جگہوں پر پہاڑیاں لگا کر اونچی آواز میں گانوں اور ڈھول کی تھاپ کر رقص کرنا یہ ولادت کی خوشی منانے کا کون سا طریقہ ہے؟
نبی کریمﷺ کی ولادت کی خوشی منانے والوں کو دلیل دینا ہو گی....
دور کی کوڑی سے کام نہیں چلے گا۔
 

ارم

رکن
شمولیت
جنوری 09، 2013
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
173
پوائنٹ
42
پہلے ولادت کی تاریخ کی چانچ پڑتال آپ کےلیے ضروری ہے۔ اس کے بعد آپ کو چاہیے کہ بیان فرمان عالی ان لوگوں پر منطبق کرتے پھریں جو اپنا پیسہ شرکیہ نعتوں کی محافل منعقد کروانے اور جھنڈیوں سے گھر مساجد کو سجانے کے ساتھ اس موقع پر حلوہ کی دیگیں پکانے پر خرچ نہیں کرتے۔
آپ نے جج کے فیصلہ کی طرح کہہ دیا کہ 12 ربیع الاول یوم میلاد ہے۔ کیا آپ اس پر کوئی دلیل پیش کرسکتے ہیں۔؟
میں اپ کی رائے سے متفق ہوں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو متعارف کرانے کے لیے ابو الخطاب عمر بن حسین المعروف ’’ابن دحیہ‘‘ نے کتاب ’’التنویر فی مولد السراج المنیرو البشیر‘‘لکھ کر ابو سعید کوکپوری کو دی اور ایک ہزار دینار حاصل کیے۔۔۔
(ابن خلکان ٢٧٥/٣وطبع آخر١١٩/٤)۔۔۔
اس مولوی ابن دحیہ کے بارے میں حافظ ضیاء مقدسی فرماتے ہیں کہ یہ آئمہ دین کے حق میں سخت گستاخ تھا۔(الحاوی للفتاوٰی٢٩٢٠) ۔۔۔
ابن نجار فرماتے ہیں کہ اس کے کذاب ہونے پر تمام کا اتفاق ہے اور یہ ایسی باتیں کر دیتا تھا جو کسی سے سنی نہ ہوتیں۔ (لسان المیزا ن ٢٩٠/٤)۔۔۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
اب جس کا دل چاہے،12ربیع الاول کو ابلیس کے ساتھ رہ کرگزارے اور جس کا دل چاہے،امت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محفل میلاد منعقد کرتے ہوئے اظہار مسرت کرے۔
اس طرح کے شوشے چھوڑنا تو بہت آسان ہے مگر اس کو ثابت کرنا ناممکن ہے
تاریخ پیدائش پر اختلاف پایا جاتا ہے کوئی 2 تاریخ کا قائل ہے تو کوئی 8 اور 9 کا،، اور کوئی 12 کا تو کوئی 18 تاریخ کا قائل ہے مطلب کہ پیدائش کی تاریخ میں اختلاف ہے مگر تاریخ وفات پر سب کا اتفاق ہے کہ وہ 12 ربیع الاول ہی ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ جب نبی علیہ السلام پیدا ہوئے تو اُس وقت کسی کو علم نہیں تھا کہ یہ وقت کے نبی ہوں گے اس لیے کسی نے خاص توجہ نہ دی ہوگی تاریخ یاد رکھنے کے حوالے سے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ایک کثیر تعداد مسلمین کی موجود تھی جنہوں نے اس تاریخ کو یاد رکھا اس لیے اس میں کسی محدث اور امام کا اختلاف سامنے نہیں آیا ہے۔
اور رہا معاملہ اس دن کو خوشی کا تہوار منانا اور جو نہیں مناتے ان پر زبان دراز کرنا، یہ بات ثابت ہے کہ ١٢ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی تو کیا وجہ ہے کہ شیطان نے اسی وفات کے دن کو عید کا دن بنایا؟؟؟ شیطان کو علم ہے کہ اصل تاریخ اُس کے خوشیاں منانے کی وہ وفات کا ہی دن ہے اسی لیے اس شیطان نے اپنے چیلوں کو اسی دن کو خوشیاں منانے کا حکم دیا حالانکہ تاریخ پیدائش میں اختلاف کی وجہ سے چاہیئے تو یہ تھا کہ کوئی ایسا دن رکھا جائے جو تاریخ وفات کے علاوہ ہو اور وہ زیادہ تر محدثین اور علماء سلف کے نزدیک رائج ہو مگر شیطان نے ایسا نہیں ہونے دیا کیونکہ اس طرح شیطاں کا اس بدعتی عید منانے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا کیونکہ جس طرح وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر خوش ہوا تھا ویسا ہی یہ اپنے چیلوں سے بھی کروانا چاہتا تھا تو وہ شیطان اپنے اس مشن میں کامیاب رہا اور وفات کے دن کو خوشی کا دن بنا دیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح شیعہ لوگ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے وفات والے دن خوشیاں مناتے ہیں۔
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
اقبال صاحب
اتنی زبردست معلومات کی شئیرنگ اللہ آپ کے اقبال کو بلند فرمائے اس کا مطلب یہ کہ کچھ حقیقت ہے ہم نے سنا تھا کہ گیر مقلدین غلط بیانی سے کام کرتے ہین اور کچھ دیوبندی بھی گڑ بڑ کرتے ہیں اس فورم سے معلوم ہوجائے گا
پہلی بات یہ کہ اقبال صاحب نے جو معلومات بتائی ہے وہ کوئی خاص نہیں ہے کیونکہ یہ روایت مستند نہیں ہے اس پر جرح ہے اگر کہیں گے تو اس کی تفصیل بھی مہیا کردی جائے گی ان شاءاللہ
دوسرا اب آپ بتائیں کہ جو دلائل سامنے آئے ہیں اس پر اب آپ کیا عقیدہ بنائیں گے؟؟
کیا ابھی بھی اسی بدعتی عید کومنا کر شیطان کو خوش کریں گے؟؟؟
یاکہ اپنی اصلاح کر کے صحیح سنت پر عمل کرتے ہوئے ہر پیر والے دن روزہ رکھیں گے؟؟؟
 

مسلم بھائی

مبتدی
شمولیت
مئی 16، 2012
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
15
اس طرح کے شوشے چھوڑنا تو بہت آسان ہے مگر اس کو ثابت کرنا ناممکن ہے
تاریخ پیدائش پر اختلاف پایا جاتا ہے کوئی 2 تاریخ کا قائل ہے تو کوئی 8 اور 9 کا،، اور کوئی 12 کا تو کوئی 18 تاریخ کا قائل ہے مطلب کہ پیدائش کی تاریخ میں اختلاف ہے مگر تاریخ وفات پر سب کا اتفاق ہے کہ وہ 12 ربیع الاول ہی ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ جب نبی علیہ السلام پیدا ہوئے تو اُس وقت کسی کو علم نہیں تھا کہ یہ وقت کے نبی ہوں گے اس لیے کسی نے خاص توجہ نہ دی ہوگی تاریخ یاد رکھنے کے حوالے سے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو ایک کثیر تعداد مسلمین کی موجود تھی جنہوں نے اس تاریخ کو یاد رکھا اس لیے اس میں کسی محدث اور امام کا اختلاف سامنے نہیں آیا ہے۔
اور رہا معاملہ اس دن کو خوشی کا تہوار منانا اور جو نہیں مناتے ان پر زبان دراز کرنا، یہ بات ثابت ہے کہ ١٢ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تھی تو کیا وجہ ہے کہ شیطان نے اسی وفات کے دن کو عید کا دن بنایا؟؟؟ شیطان کو علم ہے کہ اصل تاریخ اُس کے خوشیاں منانے کی وہ وفات کا ہی دن ہے اسی لیے اس شیطان نے اپنے چیلوں کو اسی دن کو خوشیاں منانے کا حکم دیا حالانکہ تاریخ پیدائش میں اختلاف کی وجہ سے چاہیئے تو یہ تھا کہ کوئی ایسا دن رکھا جائے جو تاریخ وفات کے علاوہ ہو اور وہ زیادہ تر محدثین اور علماء سلف کے نزدیک رائج ہو مگر شیطان نے ایسا نہیں ہونے دیا کیونکہ اس طرح شیطاں کا اس بدعتی عید منانے کا مقصد ہی فوت ہوجاتا کیونکہ جس طرح وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر خوش ہوا تھا ویسا ہی یہ اپنے چیلوں سے بھی کروانا چاہتا تھا تو وہ شیطان اپنے اس مشن میں کامیاب رہا اور وفات کے دن کو خوشی کا دن بنا دیا گیا بالکل اسی طرح جس طرح شیعہ لوگ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ، عمر رضی اللہ عنہ اور عثمان رضی اللہ عنہ کے وفات والے دن خوشیاں مناتے ہیں۔
جزاك الله خيرا عاصم بھائی
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75
Top