• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نایاب اور پرانی کتب حاصل کریں

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
اللہ پاک قادیانی دجالی فتنے سے بچائے آمین
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
اگر آپ مسکرائے ہوتے تو یقینا آگے آگ بگولہ نہ ہوتے ۔ خیر آپ کی مرضی روئیں یا ہنسیں ، ’’ قادیانی دہشت گرد تنظیم ‘‘ کتاب کا ٹائٹل آپ کا منہ چڑا رہا ہے کہ دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا بڑی رسوائی سے بچالیتا ہے ۔

جب آپ سے سوال ہی نہیں بنتا تو ہمیں جواب بنانے کی کیا ضرورت ہے ۔

یہ گولیاں کسی اور کے ساتھ کھیلیں ، شاید آپ کا داؤ لگ جائے ، بریلوی دیوبندی جو بھی ہیں ہم میں اور ان میں یہ بات مشترک ہے کہ وہ مرزے قادیانی کو جھوٹا اور مستحق لعنت سمجھتے ہیں ۔
ہمارے آپس میں جو مرضی معاملات ہوں لیکن آپ کی ’’ ٹھکائی ‘‘ کے لیے ہم سر بکف سر بلند ہیں ۔ ان شاءاللہ ۔

جھوٹے نبیوں پر ان سب کی لعنت بے شمار ۔

دہشت گردوں پر اللہ اور اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار لعنت ہو ۔

چلو شکر ہے آپ کو اپنی دہشت گردی کا اعتراف تو ہو گیا تب ہی '' دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے '' کا ارشاد خودی فرما دیا ۔

ایک ہی آیت سے ٹھکائی تو میں نے کر دی ہے دیوبندی ، وہابی اور بریلوی مذہب کی تب ہی تو سب مل کر موضوع سے بھاگنے کی ترکیب چلاتے رہے ۔

اور73فرقوں والی حدیث یاد آگئی آپ کی یہ بات پڑھ کر '' ہمارے آپس میں جو مرضی معاملات ہوں '' ، حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ 72 یہودی طرح ہو جائیں گے اور کافروں کی تو یہ علامت بھی قرآن حدیث اور تاریخ سے واضح ہوتی ہے کہ آپس مین کتوں اور جنگلی جانوروں طرح لڑتے مرتے ہیں لیکن جب مومنوں کی جماعت کے خلاف کام کرتے ہیں تو خود کو بڑا متحد ظاہر کرتے ہیں ۔ سارے اعتراف خود ہی آپ کے ہاتھوں اللہ ہمیشہ نکلواتا ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
چلو شکر ہے آپ کو اپنی دہشت گردی کا اعتراف تو ہو گیا تب ہی '' دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے '' کا ارشاد خودی فرما دیا ۔
ایک ہی آیت سے ٹھکائی تو میں نے کر دی ہے دیوبندی ، وہابی اور بریلوی مذہب کی تب ہی تو سب مل کر موضوع سے بھاگنے کی ترکیب چلاتے رہے ۔
اور73فرقوں والی حدیث یاد آگئی آپ کی یہ بات پڑھ کر '' ہمارے آپس میں جو مرضی معاملات ہوں '' ، حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ 72 یہودی طرح ہو جائیں گے اور کافروں کی تو یہ علامت بھی قرآن حدیث اور تاریخ سے واضح ہوتی ہے کہ آپس مین کتوں اور جنگلی جانوروں طرح لڑتے مرتے ہیں لیکن جب مومنوں کی جماعت کے خلاف کام کرتے ہیں تو خود کو بڑا متحد ظاہر کرتے ہیں ۔ سارے اعتراف خود ہی آپ کے ہاتھوں اللہ ہمیشہ نکلواتا ہے ۔
قادنانیوں کے خلاف ہم اتحاد صرف ظاہر نہیں کرتے بلکہ متحد ہیں ۔ کئی معاملات میں ہمارے آپسی اختلافات ہیں ، لیکن آپ کس منہ سے ان کو وجہ بنا کر طنز کر رہے ہیں ؟
لگتا ہے آپ کا اپنے متنبی کی طرح حافظہ کمزور ہے ، قادیانی تفرقہ بازی کی جھلک اسی لڑی میں گزر چکی ہے ۔
ہمیں تو چلو پھر صدیاں گزر گئی ہیں ، لیکن آپ تو ابھی کل کی پیداوار ہیں اور آج لاہوری پشوری بنے ہوئے ہیں ، اور ایک دوسرے کو دائرہ قادیانیت سے خارج قرار دےرہے ہیں ۔
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
السلام علیکم
آپ سب نے لائبریری سیکشن میں ایک ایسی بحث چھیڑ دی ہے ، جس کو عقلی اور علمی دلائل سے مخالف فریق کو نہیں سمجھایا جا سکتا ، اور جب وہ شدید بضد ہو کہ میں نہ مانوں گا
میرے خیال میں ایک طے شدہ بات کو دوبارہ زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں ،قادیانیوں کو ایک متفقہ فیصلہ کے تحت کافر قرار دیا جا چکا ہے اور اس پر قوانین بھی بن چکے ہیں ،اور اس پر سیر حاصل بحث بھی ہو چکی ہے
اب آپ سب بھائی کیا ان علماء سے زیادہ سمجھدار ہیں ،جو یہ فیصلہ کر چکے ہیں اور کیا احسان احمد صاحب اپنے خلیفہ اور اس کے ساتھیوں سے زیادہ عقل مند ہیں جن سے اسمبلی میں سوال جواب ہو چکے ہیں ،
اور رابطہ عالم اسلامی کی قراردار بھی اسی سلسلے میں آ چکی ہے ، اور قومی اسمبلی کی طویل بحث جو کہ 3000 صفحات سے زیادہ پر مشتمل ہے ،اور وہ فیصلہ کن نتائج دے چکی ہے ،پھر پرانی اور نایاب کتب کے نام سے جو کہ بالکل اس بحث کے لئے غلط سیکشن ھے
اس لئے اس موضوع کو مکمل طور پر بند کیا جائے ،شکریہ
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
السلام علیکم
آپ سب نے لائبریری سیکشن میں ایک ایسی بحث چھیڑ دی ہے ، جس کو عقلی اور علمی دلائل سے مخالف فریق کو نہیں سمجھایا جا سکتا ، اور جب وہ شدید بضد ہو کہ میں نہ مانوں گا
میرے خیال میں ایک طے شدہ بات کو دوبارہ زندہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں ،قادیانیوں کو ایک متفقہ فیصلہ کے تحت کافر قرار دیا جا چکا ہے اور اس پر قوانین بھی بن چکے ہیں ،اور اس پر سیر حاصل بحث بھی ہو چکی ہے
اب آپ سب بھائی کیا ان علماء سے زیادہ سمجھدار ہیں ،جو یہ فیصلہ کر چکے ہیں اور کیا احسان احمد صاحب اپنے خلیفہ اور اس کے ساتھیوں سے زیادہ عقل مند ہیں جن سے اسمبلی میں سوال جواب ہو چکے ہیں ،
اور رابطہ عالم اسلامی کی قراردار بھی اسی سلسلے میں آ چکی ہے ، اور قومی اسمبلی کی طویل بحث جو کہ 3000 صفحات سے زیادہ پر مشتمل ہے ،اور وہ فیصلہ کن نتائج دے چکی ہے ،پھر پرانی اور نایاب کتب کے نام سے جو کہ بالکل اس بحث کے لئے غلط سیکشن ھے
اس لئے اس موضوع کو مکمل طور پر بند کیا جائے ،شکریہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
بےباک کی اس بات سے ہم متفق ہیں
یہ لوگ کافر ہیں جھوٹے ہیں یہ لوگ آجکل مختلف فورم اور فیس بک پر عام لوگوں سے بحث کر رہے ہیں سادہ عوام کے سامنے یہ بڑے مظلوم بن جاتے اور اگر ان کو کوئی ٹکر دینے والہ مل جائے تو اول تو یہ دم دبا کر بھاگ جاتے ہیں یا پھر بد زبانی پر اتر آتے ہیں

12 سال پہلے میرے بھائی کے گھر اچھے ماحول میں ان سے بات چیت کا سلسلہ شروع تھا ان کی طرف سے ایک مربھی تھا اور ہماری طرف سے ایک مسلم ساتھی تھا
جب بات شروع ہوئی تو ان لوگوں نے ایک ساتھ کئی موضو شروع کر دئے ہماری طرف سے اس ایمان والے نے صرف ایک بات کی
۔۔ آپ مرزا کو سچا ثابت کر دیں ہم آپ کے ہاتھ بیت کر لیں گے ۔۔
اس مربھی نے ایک ہفتہ کا وقت مانگا ہم نے اسے ایک ماہ کا وقت دیا مگر آج 12 سال ہو گئے اس مربھی کا انتظار کرتے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

میرے خیال میں جب ہم کسی مخالف فریق یا گروہ سے بحث و مباحثہ کرتے ہوے ذاتی سطح پر اس سے مقابلہ کرتے ہیں - تو یہ بحث طول اختیار کر جاتی ہے اور نتیجہ کچھ بھی نہیں نلکلتا -آج کے متعدد فرقے شخصیت پرستی کے زیر اثر ہونے کی بنا پراپنی شکست تسلیم نہیں کرتے - کیوں کہ ان کے نزیک مخالف فریق کی حق بات کو قبول کرنا ان کے فرقے یا ان کے امام کی شکست ہوتی ہے - اس لئے میرے خیال میں ہمیں طوالت سے بچنے کے لئے اصل موضوع پر بحث و مباحثہ کرنا چاہییے - اور @احسان احمد صاحب کو یہ سمجھانا چاہیے کہ جن حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے آمد ثانی کے وہ منکر ہیں -وہ عقیدہ قرآن و احادیث نبوی کی رو سے بہر حال برحق ہے - قرآن کریم کی آیات کے جس مفہوم کے ذریے وہ اس عقیدے کا انکار کررہے ہیں اور ماضی میں بھی جن علماء نے اس عقیدے کا انکار کیا ہے - اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہوں نے اس پر اپنے عقلی گھوڑے دوڑاے تھے- جب کہ وہ یہ بھول گئے کہ وہ الله رب العزت جو اپنے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو مردوں کو زندہ کرنے کا معجزہ عطا کرسکتا ہے کیا وہی الله رب العزت ان حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو توفی کی حالت ختم کرکے کیا انھیں دوبارہ زندگی عطا کرکے دنیا میں واپس نہیں لا سکتا ؟؟؟-
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
آپ نیچے ایک فیصلہ پڑھ لیں ، اس کے بعد میرا محدث فورم کی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ یہ فورم قادیانیوں کے فروغ اور ان کی جھوٹی تشریحات کے لئے بالکل نہیں ، بحث کے بہانے سے اس کے تبلیغی مقاصد پورے ہو رہے ہیں جو کہ آئین پاکستان کی شدید خلاف ورزی ہے ،
آپ قانون کی خلاف ورزی مت کریں ، ایسا نہ ہو کہ آپ غیر محسوس انداز میں قادیانیت کے مددگار ثابت ہو رہے ہوں اور وہ آپ کے فورم کی آڑ میں سب مسلمانوں کو کافر کہہ رہا ہے ، اور مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک نبی بتا رھا ھے ، اور جو اس کو نہیں مانتا ان کے نزدیک وہ کافر ہے ، باقی سب بحث فروعی ہے ، ان کو نہ عیسی علیہ السلام سے دلچسپی ہے اور نہ مسلمانوں سے ،، ان کی کتب میں حضرت عیسی علیہ السلام کی شدید توھین کی گئی ہے ، ،،،،،میں آپ کو خبردار کرتا ہوں کہ سیکشن کو بحث مباحثے کے لئے ہر گز مت رکھیں ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قادیانیوں کو شعائر اسلام کے استعمال اور اس کی توہین سے روکنے کے لیے 26 اپریل 1984ء کو حکومت پاکستان نے امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیا، جس کی رو سے قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور اپنے مذہب کے لیے اسلامی شعائرو اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے۔ اس سلسلہ میں تعزیراتِ پاکستان میں ایک نئی فوجداری دفعہ298/C کا اضافہ کیا گیا۔ ملاحظہ فرمائیں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298/C : ’’قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے، کو کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔‘‘

قادیانیوں نے اس پابندی کو وفاقی شرعی عدالت، لاہور ہائی کورٹ، کوئٹہ ہائی کورٹ وغیرہ میں چیلنج کیا، جہاں انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ بالآخر قادیانیوں نے پوری تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی کہ انھیں شعائر اسلامی استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچجو جناب جسٹس عبدالقدیر چودھری صاحب، جناب جسٹس شفیع الرحمن، جناب جسٹس محمد افضل لون صاحب، جناب جسٹس سلیم اختر صاحب، جناب جسٹس ولی محمد خاں صاحب پر مشتمل تھا، نے اس کیس کی مفصل سماعت کی۔ دونوں اطراف سے دلائل و براہین دیے گئے۔ اصل کتابوں سے متنازع ترین حوالہ جات پیش کیے گئے۔ یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے یہ جج صاحبان کسی دینی مدرسہ یا اسلامی دارالعلوم کے مفتی صاحبان نہیں تھے بلکہ انگریزی قانون پڑھے ہوئے تھے۔ ان کا کام آئین و قانون کے تحت انصاف مہیا کرنا ہوتا ہے۔ فاضل جج صاحبان نے جب قادیانی عقائد پر نظر دوڑائی تو وہ لرز کر رہ گئے۔ فاضل جج صاحبان کا کہنا تھا کہ قادیانی اسلام کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں جبکہ دھوکہ دینا کسی کا بنیادی حق نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کسی کے حقوق سلب ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچ کے تاریخی فیصلہ ظہیرالدین بنام سرکار، (1993 SCMR 1718) کی رو سے کوئی قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتا ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں وہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C اور 298-C کے تحت سزائے موت کا مستوجب ہے۔ اس کے باوجود قادیانی آئین، قانون اور اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑاتے ہوئے خود کو مسلمان کہلواتے، اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے، گستاخانہ لٹریچر تقسیم کرتے، شعائر اسلامی کا تمسخر اڑاتے اور اسلامی مقدس شخصیات و مقامات کی توہین کرتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ قادیانیوں کی ان آئین شکن، خلاف قانون اور انتہائی اشتعال انگیز سرگرمیوں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرمانہ غفلت اور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جس سے بعض اوقات لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔خود سپریم کورٹ کے فل بنچ نے اپنے نافذ العمل فیصلہ میں لکھا:

’’یہ بات قابل غور ہے کہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے قوانین، ایسے الفاظ اور جملوں کے استعمال کا تحفظ کرتے ہیں، جن کا مخصوص مفہوم و معنی ہو اور اگر وہ دوسروں کے لیے استعمال کیے جائیں تو لوگوں کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ جو لوگ دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں، ان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ پاکستان ایسی نظریاتی ریاست میں قادیانی جو کہ غیر مسلم ہیں، اپنے عقیدہ کو اسلام کے طوپر پیش کرکے دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات خوش آئند اور لائق تحسین ہے کہ دنیا کے اس خطے میں عقیدہ آج بھی ہر مسلمان کے لیے سب سے قیمتی متاع ہے، وہ ایسی حکومت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا جو اسے ایسی جعل سازیوں اور دسیسہ کاریوں سے اسے تحفظ فراہم کرنے کو تیار نہ ہو۔ قادیانی اصرار کرتے ہیں کہ انہیں نہ صرف اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر پیش کرنے کا لائسنس دیا جائے بلکہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسلام کی انتہائی محترم و مقدس شخصیات کے ساتھ استعمال ہونے والے القابات اور خطابات وغیرہ کو ان گستاخ غیر مسلموں (مرزا قادیانی اور اس کے خلیفوں) کے ناموں کے ساتھ چسپاں کیا جائے، جو مسلم شخصیات کی جوتی کے برابر بھی نہیں۔ حقیقتاً مسلمان اس اقدام کو اپنی عظیم ہستیوں کی بے حرمتی اور توہین و تنقیص پر محمول کرتے ہیں۔ پس قادیانیوں کی طرف سے ممنوعہ القابات اور شعائر اسلامی کے استعمال پر اصرار اس بارے میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہنے دیتا کہ وہ قصدا ایسا کرنا چاہتے ہیں جو نہ صرف ان مقدس ہستیوں کی بے حرمتی کرنے بلکہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے مترادف بھی ہے۔ اگر کوئی مذہبی گروہ (قادیانیت) دھوکہ دہی اور فریب کاری کو اپنا بنیادی حق سمجھ کر اس پر اصرار کرے اور اس سلسلے میں عدالتوں سے مدد کا طلبگار ہو تو اس کا خدا ہی حافظ ہے۔ اگر قادیانی دوسروں کو دھوکہ دینے کا ارادہ نہیں رکھتے تو وہ اپنے مذہب کے لیے نئے القابات وغیرہ کیوں وضع نہیں کر لیتے؟ کیا انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ دوسرے مذاہب کے شعائر، مخصوص نشانات، علامات اور اعمال پر انحصار کرکے وہ خود اپنے مذہب کی ریا کاری کا پردہ چاک کریں گے۔ اس صورت میں اس کے معانی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ان کا نیا مذہب، اپنی طاقت، میرٹ اور صلاحیت کے بل پر ترقی نہیں کرسکتا یا فروغ نہیں پاسکتا بلکہ اسے جعل سازی و فریب پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے؟ آخر کار دنیا میں اور بھی بہت سے مذاہب ہیں، انہوں نے مسلمانوں یا دوسروں لوگوں کے القابات وغیرہ پر کبھی غاصبانہ قبضہ نہیں کیا، بلکہ وہ اپنے عقائد کی پیروی اور اس کی تبلیغ بڑے فخر سے کرتے ہیں…… ہر مسلمان کے لیے جس کا ایمان پختہ ہو، لازم ہے کہ رسول اکرم ؐ کے ساتھ اپنے بچوں، خاندان، والدین اور دنیا کی ہر محبوب ترین شے سے بڑھ کر پیار کرے۔‘‘ (’’صحیح بخاری ‘‘ ’’کتاب الایمان‘‘، ’’باب حب الرسول من الایمان‘‘) کیا ایسی صورت میں کوئی کسی مسلمان کو مورد الزام ٹھہرا سکتا ہے۔ اگر وہ ایسا دل آزار مواد جیسا کہ مرزا صاحب نے تخلیق کیا ہے سننے، پڑھنے یا دیکھنے کے بعد اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے؟ ہمیں اس پس منظر میں قادیانیوں کے صد سالہ جشن کی تقریبات کے موقع پر قادیانیوں کے علانیہ رویہ کا تصور کرنا چاہیے اور اس ردعمل کے بارے میں سوچنا چاہیے، جس کا اظہار مسلمانوں کی طرف سے ہو سکتا تھا۔ اس لیے اگر کسی قادیانی کو انتظامیہ کی طرف سے یا قانوناً شعائر اسلام کا علانیہ اظہار کرنے یا انہیں پڑھنے کی اجازت دے دی جائے تو یہ اقدام اس کی شکل میں ایک اور ’’رشدی ‘‘ (یعنی رسوائے زمانہ گستاخ رسول ملعون سلمان رشدی جس نے شیطانی آیات نامی کتاب میں حضورe کی شان میں بے حد توہین کی) تخلیق کرنے کے مترادف ہوگا۔ کیا اس صورت میں انتظامیہ اس کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ضمانت دے سکتی ہے اور اگر دے سکتی ہے تو کس قیمت پر ؟ رد عمل یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی قادیانی سرعام کسی پلے کارڈ، بیج یا پوسٹر پر کلمہ کی نمائش کرتا ہے یا دیوار یا نمائشی دروازوں یا جھنڈیوں پر لکھتا ہے یا دوسرے شعائر اسلامی کا استعمال کرتا یا انہیں پڑھتا ہے تو یہ علانیہ رسول اکرم ؐ کے نام نامی کی بے حرمتی اور دوسرے انبیائے کرام کے اسمائے گرامی کی توہین کے ساتھ ساتھ مرزا صاحب کا مرتبہ اونچا کرنے کے مترادف ہے جس سے مسلمانوں کا مشتعل ہونا اور طیش میں آنا ایک فطری بات ہے اور یہ چیز نقض امن عامہ کا موجب بن سکتی ہے، جس کے نتیجہ میں جان و مال کا نقصان ہو سکتا ہے۔‘‘ ہم یہ بھی نہیں سمجھتے کہ قادیانیوں کو اپنی شخصیات، مقامات اور معمولات کے لیے نئے خطاب، القاب یا نام وضع کرنے میں کسی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آخر کار ہندوئوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر برادریوں نے بھی تو اپنے بزرگوں کے لیے القاب و خطاب بنا رکھے ہیں۔‘‘ (ظہیر الدین بنام سرکار1993 SCMR 1718ئ)

آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے باوجود قادیانی تقریر و تحریر، جلسہ و جلوس، لٹریچر کی تقسیم اور اپنے اجتماعات منعقد کر کے اسلامی اصطلاحات کو استعمال کرتے اور شعائر اسلامی کی توہین کرتے رہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انہیں انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل رہتی ہے۔ بہت کم افسران ایسے ہیں جو تعزیرات پاکستان میں موجود قادیانیوں کی خلاف اسلام سرگرمیوں پر پابندی کی دفعہ 298/C اور اس کی عدالتی تاریخ سے واقف ہوں۔ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے کہ پورے پاکستان میں شاید ایک بھی افسر ایسا نہیں جس نے قادیانیوں کی طرف سے توہین رسالتe کے اجتماعی اور مسلسل ارتکاب پر سپریم کورٹ کے اس مذکورہ تاریخی فیصلہ کے مطالعہ کی زحمت گوارہ کی ہو جو پاکستان میں امن و امان قائم کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت قانون کی بھاری کتابوں میں تو موجود ہے مگر آج تک اس کے کسی ایک جز پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس سے بھر کر قانون کے ساتھ اور کیا شرمناک مذاق ہو سکتا ہے؟ حکومت اگر پارلیمنٹ اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے تو وہ قادیانیوں کو آئین قانون اور عدالتی فیصلوں کا پابند کرے تاکہ ملک بھر میں کہیں بھی لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
السلام و علیکم و رحمت الله -

میرے خیال میں جب ہم کسی مخالف فریق یا گروہ سے بحث و مباحثہ کرتے ہوے ذاتی سطح پر اس سے مقابلہ کرتے ہیں - تو یہ بحث طول اختیار کر جاتی ہے اور نتیجہ کچھ بھی نہیں نلکلتا -آج کے متعدد فرقے شخصیت پرستی کے زیر اثر ہونے کی بنا پراپنی شکست تسلیم نہیں کرتے - کیوں کہ ان کے نزیک مخالف فریق کی حق بات کو قبول کرنا ان کے فرقے یا ان کے امام کی شکست ہوتی ہے - اس لئے میرے خیال میں ہمیں طوالت سے بچنے کے لئے اصل موضوع پر بحث و مباحثہ کرنا چاہییے - اور @احسان احمد صاحب کو یہ سمجھانا چاہیے کہ جن حضرت عیسیٰ علیہ سلام کے آمد ثانی کے وہ منکر ہیں -وہ عقیدہ قرآن و احادیث نبوی کی رو سے بہر حال برحق ہے - قرآن کریم کی آیات کے جس مفہوم کے ذریے وہ اس عقیدے کا انکار کررہے ہیں اور ماضی میں بھی جن علماء نے اس عقیدے کا انکار کیا ہے - اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہوں نے اس پر اپنے عقلی گھوڑے دوڑاے تھے- جب کہ وہ یہ بھول گئے کہ وہ الله رب العزت جو اپنے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو مردوں کو زندہ کرنے کا معجزہ عطا کرسکتا ہے کیا وہی الله رب العزت ان حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو توفی کی حالت ختم کرکے کیا انھیں دوبارہ زندگی عطا کرکے دنیا میں واپس نہیں لا سکتا ؟؟؟-
جی اللہ نے جو کرنا تھا وہ قرآن میں بتایا ہوا ہے اسی پر ہمارا عقیدہ ہے ، اور حضرت عیسی علیہ السلام کے واپس آنے کا قرآن حدیث میں کوئی ذکر نہیں اگر ان کے واپس آنے کا کوئی اللہ نے بنایا ہوتا طریقہ تو قرآن میں وفات کے بعد دوبارہ آنے کا ذکر کر دیا ہوتا لیکن اس بارہ میں قرآن خاموش ہے ، محض نزول کا ذکر آیا ہے حدیث میں اور نازل ہونے سے مراد واپس آنا نہیں ہوتا ، اللہ سب کچھ کر سکتا ہے لیکن امت میں سے ہی کسی کو ابن مریم کا لقب اللہ اور رسول نہیں دے سکتے ؟ اللہ کی قدرت کا انکار تو آپ کو ہے ہمیں نہیں ، اور مرے ہوئے کے دوبارہ آنے کا عقیدہ تو شیعہ عقیدہ ہے جسے رجعت کہتے ہیں جو اہلسنت کے نزدیک باطل ہے ، اب ایک باطل عقیدہ کے لیے آپ رجعت جیسے جھوٹ پر بنے عقیدہ کو مان لینے کے لیے تیار ہو گئے ؟ عقائد کی بنیاد قیاس بازی پر نہیں ، قرآن و حدیث پر رکھی جاتی ہے ۔
 
Top