• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نایاب اور پرانی کتب حاصل کریں

شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
آپ نیچے ایک فیصلہ پڑھ لیں ، اس کے بعد میرا محدث فورم کی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ یہ فورم قادیانیوں کے فروغ اور ان کی جھوٹی تشریحات کے لئے بالکل نہیں ، بحث کے بہانے سے اس کے تبلیغی مقاصد پورے ہو رہے ہیں جو کہ آئین پاکستان کی شدید خلاف ورزی ہے ،
آپ قانون کی خلاف ورزی مت کریں ، ایسا نہ ہو کہ آپ غیر محسوس انداز میں قادیانیت کے مددگار ثابت ہو رہے ہوں اور وہ آپ کے فورم کی آڑ میں سب مسلمانوں کو کافر کہہ رہا ہے ، اور مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک نبی بتا رھا ھے ، اور جو اس کو نہیں مانتا ان کے نزدیک وہ کافر ہے ، باقی سب بحث فروعی ہے ، ان کو نہ عیسی علیہ السلام سے دلچسپی ہے اور نہ مسلمانوں سے ،، ان کی کتب میں حضرت عیسی علیہ السلام کی شدید توھین کی گئی ہے ، ،،،،،میں آپ کو خبردار کرتا ہوں کہ سیکشن کو بحث مباحثے کے لئے ہر گز مت رکھیں ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قادیانیوں کو شعائر اسلام کے استعمال اور اس کی توہین سے روکنے کے لیے 26 اپریل 1984ء کو حکومت پاکستان نے امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیا، جس کی رو سے قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور اپنے مذہب کے لیے اسلامی شعائرو اصطلاحات استعمال نہیں کر سکتے۔ اس سلسلہ میں تعزیراتِ پاکستان میں ایک نئی فوجداری دفعہ298/C کا اضافہ کیا گیا۔ ملاحظہ فرمائیں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298/C : ’’قادیانی گروپ یا لاہوری گروپ (جو خود کو احمدی یا کسی دوسرے نام سے موسوم کرتے ہیں) کا کوئی شخص جو بلا واسطہ یا بالواسطہ خود کو مسلمان ظاہر کرے یا اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر موسوم کرے یا منسوب کرے یا الفاظ کے ذریعے خواہ زبانی ہوں یا تحریری یا مرئی نقوش کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ یا تشہیر کرے یا دوسروں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی دعوت دے یا کسی بھی طریقے سے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو مجروح کرے، کو کسی ایک قسم کی سزائے قید اتنی مدت کے لیے دی جائے گی جو تین سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانے کا بھی مستوجب ہو گا۔‘‘

قادیانیوں نے اس پابندی کو وفاقی شرعی عدالت، لاہور ہائی کورٹ، کوئٹہ ہائی کورٹ وغیرہ میں چیلنج کیا، جہاں انھیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ بالآخر قادیانیوں نے پوری تیاری کے ساتھ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کی کہ انھیں شعائر اسلامی استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچجو جناب جسٹس عبدالقدیر چودھری صاحب، جناب جسٹس شفیع الرحمن، جناب جسٹس محمد افضل لون صاحب، جناب جسٹس سلیم اختر صاحب، جناب جسٹس ولی محمد خاں صاحب پر مشتمل تھا، نے اس کیس کی مفصل سماعت کی۔ دونوں اطراف سے دلائل و براہین دیے گئے۔ اصل کتابوں سے متنازع ترین حوالہ جات پیش کیے گئے۔ یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے یہ جج صاحبان کسی دینی مدرسہ یا اسلامی دارالعلوم کے مفتی صاحبان نہیں تھے بلکہ انگریزی قانون پڑھے ہوئے تھے۔ ان کا کام آئین و قانون کے تحت انصاف مہیا کرنا ہوتا ہے۔ فاضل جج صاحبان نے جب قادیانی عقائد پر نظر دوڑائی تو وہ لرز کر رہ گئے۔ فاضل جج صاحبان کا کہنا تھا کہ قادیانی اسلام کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں جبکہ دھوکہ دینا کسی کا بنیادی حق نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کسی کے حقوق سلب ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل بنچ کے تاریخی فیصلہ ظہیرالدین بنام سرکار، (1993 SCMR 1718) کی رو سے کوئی قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہلوا سکتا اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتا ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں وہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C اور 298-C کے تحت سزائے موت کا مستوجب ہے۔ اس کے باوجود قادیانی آئین، قانون اور اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑاتے ہوئے خود کو مسلمان کہلواتے، اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے، گستاخانہ لٹریچر تقسیم کرتے، شعائر اسلامی کا تمسخر اڑاتے اور اسلامی مقدس شخصیات و مقامات کی توہین کرتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ قادیانیوں کی ان آئین شکن، خلاف قانون اور انتہائی اشتعال انگیز سرگرمیوں پر قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرمانہ غفلت اور خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں جس سے بعض اوقات لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔خود سپریم کورٹ کے فل بنچ نے اپنے نافذ العمل فیصلہ میں لکھا:

’’یہ بات قابل غور ہے کہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے قوانین، ایسے الفاظ اور جملوں کے استعمال کا تحفظ کرتے ہیں، جن کا مخصوص مفہوم و معنی ہو اور اگر وہ دوسروں کے لیے استعمال کیے جائیں تو لوگوں کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ جو لوگ دوسروں کو دھوکہ دیتے ہیں، ان کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ پاکستان ایسی نظریاتی ریاست میں قادیانی جو کہ غیر مسلم ہیں، اپنے عقیدہ کو اسلام کے طوپر پیش کرکے دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ یہ بات خوش آئند اور لائق تحسین ہے کہ دنیا کے اس خطے میں عقیدہ آج بھی ہر مسلمان کے لیے سب سے قیمتی متاع ہے، وہ ایسی حکومت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا جو اسے ایسی جعل سازیوں اور دسیسہ کاریوں سے اسے تحفظ فراہم کرنے کو تیار نہ ہو۔ قادیانی اصرار کرتے ہیں کہ انہیں نہ صرف اپنے مذہب کو اسلام کے طور پر پیش کرنے کا لائسنس دیا جائے بلکہ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسلام کی انتہائی محترم و مقدس شخصیات کے ساتھ استعمال ہونے والے القابات اور خطابات وغیرہ کو ان گستاخ غیر مسلموں (مرزا قادیانی اور اس کے خلیفوں) کے ناموں کے ساتھ چسپاں کیا جائے، جو مسلم شخصیات کی جوتی کے برابر بھی نہیں۔ حقیقتاً مسلمان اس اقدام کو اپنی عظیم ہستیوں کی بے حرمتی اور توہین و تنقیص پر محمول کرتے ہیں۔ پس قادیانیوں کی طرف سے ممنوعہ القابات اور شعائر اسلامی کے استعمال پر اصرار اس بارے میں کوئی شک و شبہ باقی نہیں رہنے دیتا کہ وہ قصدا ایسا کرنا چاہتے ہیں جو نہ صرف ان مقدس ہستیوں کی بے حرمتی کرنے بلکہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے مترادف بھی ہے۔ اگر کوئی مذہبی گروہ (قادیانیت) دھوکہ دہی اور فریب کاری کو اپنا بنیادی حق سمجھ کر اس پر اصرار کرے اور اس سلسلے میں عدالتوں سے مدد کا طلبگار ہو تو اس کا خدا ہی حافظ ہے۔ اگر قادیانی دوسروں کو دھوکہ دینے کا ارادہ نہیں رکھتے تو وہ اپنے مذہب کے لیے نئے القابات وغیرہ کیوں وضع نہیں کر لیتے؟ کیا انہیں اس بات کا احساس نہیں کہ دوسرے مذاہب کے شعائر، مخصوص نشانات، علامات اور اعمال پر انحصار کرکے وہ خود اپنے مذہب کی ریا کاری کا پردہ چاک کریں گے۔ اس صورت میں اس کے معانی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ ان کا نیا مذہب، اپنی طاقت، میرٹ اور صلاحیت کے بل پر ترقی نہیں کرسکتا یا فروغ نہیں پاسکتا بلکہ اسے جعل سازی و فریب پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے؟ آخر کار دنیا میں اور بھی بہت سے مذاہب ہیں، انہوں نے مسلمانوں یا دوسروں لوگوں کے القابات وغیرہ پر کبھی غاصبانہ قبضہ نہیں کیا، بلکہ وہ اپنے عقائد کی پیروی اور اس کی تبلیغ بڑے فخر سے کرتے ہیں…… ہر مسلمان کے لیے جس کا ایمان پختہ ہو، لازم ہے کہ رسول اکرم ؐ کے ساتھ اپنے بچوں، خاندان، والدین اور دنیا کی ہر محبوب ترین شے سے بڑھ کر پیار کرے۔‘‘ (’’صحیح بخاری ‘‘ ’’کتاب الایمان‘‘، ’’باب حب الرسول من الایمان‘‘) کیا ایسی صورت میں کوئی کسی مسلمان کو مورد الزام ٹھہرا سکتا ہے۔ اگر وہ ایسا دل آزار مواد جیسا کہ مرزا صاحب نے تخلیق کیا ہے سننے، پڑھنے یا دیکھنے کے بعد اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے؟ ہمیں اس پس منظر میں قادیانیوں کے صد سالہ جشن کی تقریبات کے موقع پر قادیانیوں کے علانیہ رویہ کا تصور کرنا چاہیے اور اس ردعمل کے بارے میں سوچنا چاہیے، جس کا اظہار مسلمانوں کی طرف سے ہو سکتا تھا۔ اس لیے اگر کسی قادیانی کو انتظامیہ کی طرف سے یا قانوناً شعائر اسلام کا علانیہ اظہار کرنے یا انہیں پڑھنے کی اجازت دے دی جائے تو یہ اقدام اس کی شکل میں ایک اور ’’رشدی ‘‘ (یعنی رسوائے زمانہ گستاخ رسول ملعون سلمان رشدی جس نے شیطانی آیات نامی کتاب میں حضورe کی شان میں بے حد توہین کی) تخلیق کرنے کے مترادف ہوگا۔ کیا اس صورت میں انتظامیہ اس کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ضمانت دے سکتی ہے اور اگر دے سکتی ہے تو کس قیمت پر ؟ رد عمل یہ ہوتا ہے کہ جب کوئی قادیانی سرعام کسی پلے کارڈ، بیج یا پوسٹر پر کلمہ کی نمائش کرتا ہے یا دیوار یا نمائشی دروازوں یا جھنڈیوں پر لکھتا ہے یا دوسرے شعائر اسلامی کا استعمال کرتا یا انہیں پڑھتا ہے تو یہ علانیہ رسول اکرم ؐ کے نام نامی کی بے حرمتی اور دوسرے انبیائے کرام کے اسمائے گرامی کی توہین کے ساتھ ساتھ مرزا صاحب کا مرتبہ اونچا کرنے کے مترادف ہے جس سے مسلمانوں کا مشتعل ہونا اور طیش میں آنا ایک فطری بات ہے اور یہ چیز نقض امن عامہ کا موجب بن سکتی ہے، جس کے نتیجہ میں جان و مال کا نقصان ہو سکتا ہے۔‘‘ ہم یہ بھی نہیں سمجھتے کہ قادیانیوں کو اپنی شخصیات، مقامات اور معمولات کے لیے نئے خطاب، القاب یا نام وضع کرنے میں کسی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آخر کار ہندوئوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر برادریوں نے بھی تو اپنے بزرگوں کے لیے القاب و خطاب بنا رکھے ہیں۔‘‘ (ظہیر الدین بنام سرکار1993 SCMR 1718ئ)

آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے باوجود قادیانی تقریر و تحریر، جلسہ و جلوس، لٹریچر کی تقسیم اور اپنے اجتماعات منعقد کر کے اسلامی اصطلاحات کو استعمال کرتے اور شعائر اسلامی کی توہین کرتے رہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں انہیں انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل رہتی ہے۔ بہت کم افسران ایسے ہیں جو تعزیرات پاکستان میں موجود قادیانیوں کی خلاف اسلام سرگرمیوں پر پابندی کی دفعہ 298/C اور اس کی عدالتی تاریخ سے واقف ہوں۔ یہ ظلم نہیں تو اور کیا ہے کہ پورے پاکستان میں شاید ایک بھی افسر ایسا نہیں جس نے قادیانیوں کی طرف سے توہین رسالتe کے اجتماعی اور مسلسل ارتکاب پر سپریم کورٹ کے اس مذکورہ تاریخی فیصلہ کے مطالعہ کی زحمت گوارہ کی ہو جو پاکستان میں امن و امان قائم کرنے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت قانون کی بھاری کتابوں میں تو موجود ہے مگر آج تک اس کے کسی ایک جز پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس سے بھر کر قانون کے ساتھ اور کیا شرمناک مذاق ہو سکتا ہے؟ حکومت اگر پارلیمنٹ اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے تو وہ قادیانیوں کو آئین قانون اور عدالتی فیصلوں کا پابند کرے تاکہ ملک بھر میں کہیں بھی لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
آپ کی جہالت کا ثبوت یہ ہے کہ کسی قرآنی آیت اور حدیث سے نہیں کبھی بات کرو گے ، قرآن میں کس آیت میں کسی کو اسلام سے روکا گیا ہے ؟ کہ فلاں پر پابندی ہے کلمہ نہ پڑھے اور اسلام کے حق میں بات نہ کرے ، آپ کی علمی موت ہو چکی ہے اس لیے ڈرتے ہو کہ عوام کو قرآن حدیث سے بحث کرنے سے روکا جائے ، یہ تو کافروں والی صفات ہیں آپ کی کہ قرآنی دلائل سے بات کی جائے تو بھاگ جاتے ہیں اور روکتے ہیں دوسروں کو کہ مت بات کرو یہ لوگ قرآنی دلائل سے بات کری جاتے ہیں اور نام نہاد مولویوں کے بنائے عقائد کو نہیں مانتے ، آپ انسانوں کو پوجتے ہو اللہ کی عبادت نہیں کرتے ، آپ کی توحید کا یہ حال ہے کہ اللہ والی صفات کو حضرت عیسی علیہ السلام میں مانتے ہو اور بہت سے ایسے ہیں جو حضرت عبد القادر جیلانی رحمۃاللہ علیہ کی طرف بھی خدائی صفات منسوب کر کے ان کے نام سے مانگتے ہیں ، جس قوم کی توحید ہی نہیں ٹھیک وہ کسی دوسرے عقیدہ پر کیا بحث کریں گے قرآن حدیث سے ۔ فورم کے تعارف میں بھی لکھا ہے کہ یہ فورم قرآن و سنت کی روشنی میں بات کرنے کے لیے ہے ، اور فہم سلف میں بھی اسی بات کا اقرار کیا جا سکتا ہے جو قرآن و حدیث کے خلاف نہ جاتی ہو تب ہی علمائے سلف میں بھی شدید اختلاف واقع ہوا ہے بعض معاملات میں ۔
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
احسان صاحب ، آپ بالکل غلط انداز سے بات کر رھے ھیں ، جس نبی کے آپ پیروکار ہیں ، آپ اس کی تحاریر پڑھیں ، آپ ایک جھوٹے بندے کو سچا ثابت کر رہے ہیں جس سے آپ کی ذھنی حالت کا اندازہ ہو رہا ہے ،
مسلمان ھزاروں فرقوں میں اگر بٹے ہوئے ھیں مگر نبوت کے دعوے دار مرزا قادیانی جیسے غلیظ ھر گز نہیں جس نے عیسی علیہ السلام کا جعلی لبادہ اوڑھا ھے اور انبیاء کی توھین کی ھے اورانہی بنیادوں پر اس کو کافر قرار دیا ھے۔

جس نبی کی یہاں احسان صاحب تعریفیں کر رہا ہے ، اس کی تحریر دیکھیں کیا وہ مریم ھے م کیا اس میں مریمیت کی صفات ھیں ، کیا یہ حاملہ ہوا ھے ، اس نبی کو سچا مانتے ہیں احسان صاحب ،

جیسے کہ مرزا کا استعارہیتی ( استعارہ ) طور پر عورت بن جانا اور حمل ہونا کسی سے ڈھکا چپھا نہیں ہے ، مرزائی طرح طرح کی تاویل کرتے ہیں، لیکن مرزا کا حمل جوں کا توں رہ جاتا ہے قرآن کی آیات کا من گھڑت تفسیرو ترجمہ کرتے ہیں. اور بڑی ہی بے شرمی کے ساتھ اپنی پیش کردہ دلیل کو ہی حرف آخر مانتے ہیں ، لیکن کچھ سوالات ایسے ہے کہ مرزائیوں کے پاس اس کی تاویلات بھی ختم ہو جاتی ہے جیسا کہ

1. مرزا ٢ سال کے لئے عورت بنا ،،، اب یہ ٢ سال کا دورانیہ کہاں سے آیا ؟ استعارہ میں دو سال کا عرصہ کتنا ہوتا ہے ، کیا دو سال سے مراد ٢٤ مہینے ہیں ؟

2. مرزا کو استعارہ میں عورت بننا کیوں ضروری تھا ؟

3. مرزا کا حمل جو کہ ١٠ مہینے کا تھا ،یہ ١٠ مہینے کا تعین کس نے کیا ؟ اور کیوں کیا ؟

4. مرزا کو ١٠ مہینے کا حمل کیوں درکار تھا ؟ استعارہ میں ١٠ مہینے کتنے مہینے ہوتے ہیں ؟

5. مرزا استعارہ میں عورت بنتا ہے ، استعارہ میں ہی حمل ہوتا ہے ، لیکن جس شخصیت کے ہونے کا مرزا دعویٰ کرتا ہے ، وہ استعارہ سے نکل کر مستقل شخصیت کیسے بن جاتی ہے ؟

6. ایک استعارہ سے ایک مستقل وجود کا سفر کیسے طے کیا گیا ، استعارہ سے مستقل وجود کیونکر ہوا ؟

7. مرزائیوں کے نزدیک مرزا حقیقی مسیح ہے یا استعارہیتی ؟

8. کیا ایک وجود میں ٢ شخصیت کی روح نفخ کی جا سکتی ہے ؟

9. مرزا کے باقی سب دعوؤں کے لئے حمل کیوں نہیں ہوا ، جیسا کہ کرشنا کے دعوے کے لئے ؟

10. کیا مرزا کا نکاح نصرت جہاں بیگم ( مرزا کی دوسری بیوی ) سے ٹوٹ گیا تھا جب مرزا استعارہ میں عورت تھا ؟ کیوں اسلام میں عورت سے عورت کا نکاح نہیں ہو سکتا .

11. جب مرزا مستقل طور پر ابن مریم بنا ( یعنی عیسیٰ ) تو کیا عیسیٰ کا نکاح نصرت جہاں بیگم سے دوبارہ ہوا تھا یا نہیں ؟

12. مرزا کے عورت ہونے اور حمل ہونے کے بعد مریم کا رول کیسے ختم ہو گیا ؟ کیا مرزا ہی عورت یعنی مریم ہے اور مرزا ہی مرد یعنی ابن مریم ( مریم کا بیٹا ) تو پھر مرزا اور چراغ بی بی کا کیا رشتہ ہوا ؟ مرزا اور غلام مرتضیٰ کا آپس میں کیا رشتہ ہوا ؟

مرزا قادیانی دنیا کا واحد مرد تھا ( مرزا نے اپنی نہ مردی کا اقرار اپنی کتاب میں بھی کیا. لیکن میں پھر بھی مرزا کا جنس مرد ہی لکھ دیتا ہوں ) جو استعارہ میں عورت بنا اور اس کو حمل ہوا اور پھر ایک مستقل وجود کی شخصیت خود سے منسوب کر لی ، مریم تو استعارہ میں بنا لیکن ابن مریم حقیقت میں بن بیٹھا . اس سے بڑی جہالت اور کیا ہو سکتی ہے ، لیکن اس کے با وجود مرزائیوں کی عقل مرزا کے بیہودہ افسانوں پر آ کر مفلوج ہو جاتی ہے.
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
مرزائیت سے ایک بات واضح کرتا جاؤں کہ جسطرح شراب کی بوتل پر حلال لکھ دینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی اسی طرح مرزائیت پر اسلام کا لیبل لگا دینے سے وہ اسلام نہیں ہو جاتا ،مرزائیت چاہے امریکا کی کانگریس میں اپنا ناک رگڑے یا یورپ کی پارلیمنٹ میں لیکن مرزائیت کو کبھی بھی اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت اقلیت میں ہے اور اقلیت میں ہی رہے گی ، مرزائیت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، جس طرح پاکستان دوسری اقلیتوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہے بلکل اسی طرح مرزائیت کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے ،اگر پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت خود کو اقلیت نہیں مانتی تو یہ پاکستان کے آئین کے خلاف کھلی کھلی بغاوت اور غداری کی مرتکب ہے .ویسے دیکھا جائے تو مرزائیت اسلام کی غدار تو اس دن سے ہے جس دن وہ مرزا پر ایمان لائے اور مرزا کو نبی مانا اس کے باوجود پاکستان میں ان کو ختم نبوت کے قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے ، ورنہ غداری کی سزا پوری دنیا میں موت ہی ہے ،

قادیانی عقیدہ کے باطل ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ مرزا غلام احمد کا دعویٰ تھا کہ قرآن کریم کی تقریباً تیس آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں ، یعنی مرزائی موقف یہ ہے کہ قرآن وفات مسیح کا اعلان کرتا ہے ، لیکن دوسری طرف آنحضرت ﷺ کی احادیث صحیحہ (جو تواتر کی حد تک پہنچتی ہیں) میں جن کے نازل ہونے کی خبر دی گئی ہے ان کا نام عیسیٰ بن مریم ، ابن مریم اور مسیح بن مریم بتایا گیا ہے اور اللہ کی قسم کے ساتھ بتایا گیا ہے ۔﴿مثال کے طور پر صحیح بخاری ، باب نزول عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ، حدیث نمبر 3448 میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں والذی نفسی بیدہ کے الفاظ کے ساتھ قسم اٹھاکر مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی ہے) اس طرح مرزائی عقیدے کے مطابق یہ احادیث قرآن کریم کے معارض ومخالف ہوئیں (یعنی ان کے مطابق قرآن کہتا ہے کہ عیسیٰ بن مریم فوت ہوچکے ، اور احادیث کہتی ہیں کہ عیسیٰ بن مریم نے نازل ہونا ہے) ، اور مرزا قادیانی نے اپنا اصول یہ بیان کیا ہے کہ جو حدیثیں میری وحی اور قرآن کے معارض ہوں ہم انہیں ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں (اعجاز احمدی، رخ 19 صفحہ 140) ،

لہذا مرزا قادیانی کے اس اصول کے مطابق یہ تمام احادیث ناقابل قبول ہوں گی اور اس کے لئے یہ ماننا لازم ہوگا کہ کسی عیسیٰ بن مریم یا مسیح نے نہیں آنا ۔ لیکن مرزائی عقیدہ عجیب وغریب ہے ، ان کا یہ بھی اصرار ہے کہ وہ تمام احادیث بھی صحیح ہیں اور ان کو ماننا بھی ضروری ہے جن کے اندر یہ مذکور ہے کہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے نازل ہونا ہے ، ان کے خیال میں یہ احادیث قرآن کے معارض نہیں کیونکہ عیسیٰ بن مریم سے مراد وہ والے عیسیٰ نہیں جوان کے بقول قرآن سے وفات شدہ ثابت ہوتے ہیں بلکہ اس سے مراد ان کا ایک مثیل ہے جس کا صفاتی نام عیسیٰ بن مریم رکھا گیا ہے اور اس کا اصلی نام غلام احمد بن چراغ بی بی ہے ، لیکن یہ مرزائی تاویل باطل ہے کیونکہ ان احادیث میں مرزا قادیانی کے کسی امتی کے لئے تاویل کی کوئی گنجائش ہی نہیں ، وہ کیسے ؟ اب قادیانیت کی اس ڈاکٹرائن کو مرزا کیسے تباہ کرتا ہے آئے دیکھتے ہے :
وہ یوں کہ خود مرزا قادیانی نے ایک اصول لکھا ہے کہ :۔ ’’والقسم یدل علی ان الخبر محمول علی الظاہر لا تأویل فیہ ولا استثناء والا فأی فائدۃ کانت فی ذکر القسم…‘‘ قسم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ خبر (جو قسم کے ساتھ دی گئی ہے) اپنے ظاہری معنی پر ہی محمول ہے ، اس میں نہ کوئی تاویل ہوسکتی ہے اور نہ کوئی استثناء ہے ، ورنہ قسم کے ساتھ ذکر کرنے کا کیا فائدہ؟ ۔(حمامۃالبشریٰ، رخ 7 صفحہ 192 حاشیہ) چونکہ یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ، اس کے اردو ترجمہ کا صفہ 49 ہے .

لیجیے ! مرزا قادیانی نے یہ اصول بتایا کہ جو خبر قسم کے ساتھ دی جائے اس کے اندر کسی قسم کی تاویل کی گنجائش ہی نہیں ، اور اللہ کے نبی ﷺ نے اللہ کی قسم اٹھا کر خبر دی ہے کہ نازل ہونے والے مریم کے بیٹے ہوں گے ، لہذا اس میں کسی قسم کی تاویل نہیں ہوسکتی اگر ابن مریم نے نازل ہونا ہے تو انہی نے نازل ہونا ہے ، ابن چراغ بی بی کی کوئی گنجائش نہیں ، اب مرزا قادیانی اور اس کے مریدوں کے پاس صرف دو راستے ہیں ۔ یا تو یہ تسلیم کریں کہ نزول عیسیٰ بن مریم والی تمام احادیث قرآن کے مخالف ہونے کی وجہ سے ردی کی ٹوکری میں جائیں گی (مرزا قادیانی کے اصول کے مطابق) اور کسی مسیح نے نازل نہیں ہونا کہانی ختم ، یا یہ تسلیم کریں کہ جس نے نازل ہونا ہے وہ مریم علیہاالسلام کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام ہی ہوں گے ۔ اس کے علاوہ کوئی تیسرا راستہ نہیں کیونکہ تاویل کے تمام راستے خود مرزا قادیانی نے بند کردیے ہیں ۔

خلاصہ : وہ تمام احادیث جنکے اندر آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے " عیسیٰ بن مریم کے نزول کی خبر الله کی قسم اٹھا کر دی ہے مرزائی اصول کے مطابق قرآن کے مخالف ہوتے ہووے ردّی کی طرح پھینک ؔ دی جائے گی ، لہذا مرزا اصول کے مطابق ثابت ہو گا کہ کسی عیسیٰ بن مریم نے نہیں آنا ، کہانی ختم ، مرزائیت کی دیوار مرزا کے اصولوں کے تحت گر گئی ، اب تمام مرزائی امت مل کر ثابت کریں کہ کسی "مسیح" نے آنا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مضمون کو یہاں مکمل تفصیل سے دیکھا جا سکتا ھے
http://ahtisaab.blogspot.hk/2014/09/blog-post_12.html
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
احسان صاحب ، آپ بالکل غلط انداز سے بات کر رھے ھیں ، جس نبی کے آپ پیروکار ہیں ، آپ اس کی تحاریر پڑھیں ، آپ ایک جھوٹے بندے کو سچا ثابت کر رہے ہیں جس سے آپ کی ذھنی حالت کا اندازہ ہو رہا ہے ،
مسلمان ھزاروں فرقوں میں اگر بٹے ہوئے ھیں مگر نبوت کے دعوے دار مرزا قادیانی جیسے غلیظ ھر گز نہیں جس نے عیسی علیہ السلام کا جعلی لبادہ اوڑھا ھے اور انبیاء کی توھین کی ھے اورانہی بنیادوں پر اس کو کافر قرار دیا ھے۔

جس نبی کی یہاں احسان صاحب تعریفیں کر رہا ہے ، اس کی تحریر دیکھیں کیا وہ مریم ھے م کیا اس میں مریمیت کی صفات ھیں ، کیا یہ حاملہ ہوا ھے ، اس نبی کو سچا مانتے ہیں احسان صاحب ،

جیسے کہ مرزا کا استعارہیتی ( استعارہ ) طور پر عورت بن جانا اور حمل ہونا کسی سے ڈھکا چپھا نہیں ہے ، مرزائی طرح طرح کی تاویل کرتے ہیں، لیکن مرزا کا حمل جوں کا توں رہ جاتا ہے قرآن کی آیات کا من گھڑت تفسیرو ترجمہ کرتے ہیں. اور بڑی ہی بے شرمی کے ساتھ اپنی پیش کردہ دلیل کو ہی حرف آخر مانتے ہیں ، لیکن کچھ سوالات ایسے ہے کہ مرزائیوں کے پاس اس کی تاویلات بھی ختم ہو جاتی ہے جیسا کہ

1. مرزا ٢ سال کے لئے عورت بنا ،،، اب یہ ٢ سال کا دورانیہ کہاں سے آیا ؟ استعارہ میں دو سال کا عرصہ کتنا ہوتا ہے ، کیا دو سال سے مراد ٢٤ مہینے ہیں ؟

2. مرزا کو استعارہ میں عورت بننا کیوں ضروری تھا ؟

3. مرزا کا حمل جو کہ ١٠ مہینے کا تھا ،یہ ١٠ مہینے کا تعین کس نے کیا ؟ اور کیوں کیا ؟

4. مرزا کو ١٠ مہینے کا حمل کیوں درکار تھا ؟ استعارہ میں ١٠ مہینے کتنے مہینے ہوتے ہیں ؟

5. مرزا استعارہ میں عورت بنتا ہے ، استعارہ میں ہی حمل ہوتا ہے ، لیکن جس شخصیت کے ہونے کا مرزا دعویٰ کرتا ہے ، وہ استعارہ سے نکل کر مستقل شخصیت کیسے بن جاتی ہے ؟

6. ایک استعارہ سے ایک مستقل وجود کا سفر کیسے طے کیا گیا ، استعارہ سے مستقل وجود کیونکر ہوا ؟

7. مرزائیوں کے نزدیک مرزا حقیقی مسیح ہے یا استعارہیتی ؟

8. کیا ایک وجود میں ٢ شخصیت کی روح نفخ کی جا سکتی ہے ؟

9. مرزا کے باقی سب دعوؤں کے لئے حمل کیوں نہیں ہوا ، جیسا کہ کرشنا کے دعوے کے لئے ؟

10. کیا مرزا کا نکاح نصرت جہاں بیگم ( مرزا کی دوسری بیوی ) سے ٹوٹ گیا تھا جب مرزا استعارہ میں عورت تھا ؟ کیوں اسلام میں عورت سے عورت کا نکاح نہیں ہو سکتا .

11. جب مرزا مستقل طور پر ابن مریم بنا ( یعنی عیسیٰ ) تو کیا عیسیٰ کا نکاح نصرت جہاں بیگم سے دوبارہ ہوا تھا یا نہیں ؟

12. مرزا کے عورت ہونے اور حمل ہونے کے بعد مریم کا رول کیسے ختم ہو گیا ؟ کیا مرزا ہی عورت یعنی مریم ہے اور مرزا ہی مرد یعنی ابن مریم ( مریم کا بیٹا ) تو پھر مرزا اور چراغ بی بی کا کیا رشتہ ہوا ؟ مرزا اور غلام مرتضیٰ کا آپس میں کیا رشتہ ہوا ؟

مرزا قادیانی دنیا کا واحد مرد تھا ( مرزا نے اپنی نہ مردی کا اقرار اپنی کتاب میں بھی کیا. لیکن میں پھر بھی مرزا کا جنس مرد ہی لکھ دیتا ہوں ) جو استعارہ میں عورت بنا اور اس کو حمل ہوا اور پھر ایک مستقل وجود کی شخصیت خود سے منسوب کر لی ، مریم تو استعارہ میں بنا لیکن ابن مریم حقیقت میں بن بیٹھا . اس سے بڑی جہالت اور کیا ہو سکتی ہے ، لیکن اس کے با وجود مرزائیوں کی عقل مرزا کے بیہودہ افسانوں پر آ کر مفلوج ہو جاتی ہے.

کسی علم و عرفان اور باطنی بات کو سمجھنے کے لیے بھی صاف دل ہونا اور عقل میں ہدایت کی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے ، زیادہ تفصیلی طور پر یا تفسیری طور پر میں نے بتایا تو آپ کو سمجھ نہیں آئے گی اس لیے آپ کے اپنے ہی بزرگوں کی کتب سے دکھاتا ہوں شائد آپ دوبارہ گستاخی سے باز رہیں ۔

پہلے مثنوی میں موجود مولانا جلال الدین رومی کا یہ کلام دیکھیں ۔

Misnavi Maulana Jalaluddin Rumi2.jpg


اور مثنوی شریف کا مقام تو آپ کے علماء یہاں تک مانتے ہیں کہ اسے کلام الٰہی اور قرآن ، بخاری کی طرح بے مثل مانتے ہیں ۔

Hadaya1.jpg


Hadaya3.jpg

Arwah E Salasa1.jpg

Arwah E Salasa2.jpg

Maqamate Mazhari1.jpg

Maqamate Mazhari2.jpg


یہ آپ کے بڑے بڑے علماء کی کتب سے آپ کو مثنوی شریف کا مقام دکھا دیا ہے کہ کیا مانتے ہیں ۔
اور براہین احمدیہ کتاب پر اعتراض کرو گے تو اپنے ہی علماء کی بے عزتی کروا نی پڑے گی آپ کو ، کیونکہ مقلد اور غیر مقلد دونوں نے اس کی تائید میں کتب بھی لکھی تھیں اور رسائل میں بھی تعریف کی تھی جبکہ اس کتاب میں مرزا صاحب پر نازل ہونے والی وحی و الہام اور بہت کچھ شائع تھا ۔ یہ تو ابھی تک اعتراف کرتے ہیں خود آپ کے علماء صاف الفاظ میں ، دیکھیں محمد یحییٰ گوندلوی صاحب کیا لکھتے ہیں اور ساتھ ابو الحسن ندوی کا حوالہ بھی درج کیا ہے ۔

Mitraqatul-hadeed.jpg
Mitraqatul-hadeed_0040.jpg
Mitraqatul-hadeed_0041.jpg
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
مرزائیت سے ایک بات واضح کرتا جاؤں کہ جسطرح شراب کی بوتل پر حلال لکھ دینے سے وہ حلال نہیں ہو جاتی اسی طرح مرزائیت پر اسلام کا لیبل لگا دینے سے وہ اسلام نہیں ہو جاتا ،مرزائیت چاہے امریکا کی کانگریس میں اپنا ناک رگڑے یا یورپ کی پارلیمنٹ میں لیکن مرزائیت کو کبھی بھی اسلام کا ٹریڈ مارک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ، پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت اقلیت میں ہے اور اقلیت میں ہی رہے گی ، مرزائیت کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، جس طرح پاکستان دوسری اقلیتوں کے تحفظ کا ذمہ دار ہے بلکل اسی طرح مرزائیت کو بھی تحفظ فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے ،اگر پاکستان کے آئین کے مطابق مرزائیت خود کو اقلیت نہیں مانتی تو یہ پاکستان کے آئین کے خلاف کھلی کھلی بغاوت اور غداری کی مرتکب ہے .ویسے دیکھا جائے تو مرزائیت اسلام کی غدار تو اس دن سے ہے جس دن وہ مرزا پر ایمان لائے اور مرزا کو نبی مانا اس کے باوجود پاکستان میں ان کو ختم نبوت کے قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے ، ورنہ غداری کی سزا پوری دنیا میں موت ہی ہے ،

قادیانی عقیدہ کے باطل ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ مرزا غلام احمد کا دعویٰ تھا کہ قرآن کریم کی تقریباً تیس آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں ، یعنی مرزائی موقف یہ ہے کہ قرآن وفات مسیح کا اعلان کرتا ہے ، لیکن دوسری طرف آنحضرت ﷺ کی احادیث صحیحہ (جو تواتر کی حد تک پہنچتی ہیں) میں جن کے نازل ہونے کی خبر دی گئی ہے ان کا نام عیسیٰ بن مریم ، ابن مریم اور مسیح بن مریم بتایا گیا ہے اور اللہ کی قسم کے ساتھ بتایا گیا ہے ۔﴿مثال کے طور پر صحیح بخاری ، باب نزول عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ، حدیث نمبر 3448 میں حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں والذی نفسی بیدہ کے الفاظ کے ساتھ قسم اٹھاکر مریم کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی ہے) اس طرح مرزائی عقیدے کے مطابق یہ احادیث قرآن کریم کے معارض ومخالف ہوئیں (یعنی ان کے مطابق قرآن کہتا ہے کہ عیسیٰ بن مریم فوت ہوچکے ، اور احادیث کہتی ہیں کہ عیسیٰ بن مریم نے نازل ہونا ہے) ، اور مرزا قادیانی نے اپنا اصول یہ بیان کیا ہے کہ جو حدیثیں میری وحی اور قرآن کے معارض ہوں ہم انہیں ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں (اعجاز احمدی، رخ 19 صفحہ 140) ،

لہذا مرزا قادیانی کے اس اصول کے مطابق یہ تمام احادیث ناقابل قبول ہوں گی اور اس کے لئے یہ ماننا لازم ہوگا کہ کسی عیسیٰ بن مریم یا مسیح نے نہیں آنا ۔ لیکن مرزائی عقیدہ عجیب وغریب ہے ، ان کا یہ بھی اصرار ہے کہ وہ تمام احادیث بھی صحیح ہیں اور ان کو ماننا بھی ضروری ہے جن کے اندر یہ مذکور ہے کہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے نازل ہونا ہے ، ان کے خیال میں یہ احادیث قرآن کے معارض نہیں کیونکہ عیسیٰ بن مریم سے مراد وہ والے عیسیٰ نہیں جوان کے بقول قرآن سے وفات شدہ ثابت ہوتے ہیں بلکہ اس سے مراد ان کا ایک مثیل ہے جس کا صفاتی نام عیسیٰ بن مریم رکھا گیا ہے اور اس کا اصلی نام غلام احمد بن چراغ بی بی ہے ، لیکن یہ مرزائی تاویل باطل ہے کیونکہ ان احادیث میں مرزا قادیانی کے کسی امتی کے لئے تاویل کی کوئی گنجائش ہی نہیں ، وہ کیسے ؟ اب قادیانیت کی اس ڈاکٹرائن کو مرزا کیسے تباہ کرتا ہے آئے دیکھتے ہے :
وہ یوں کہ خود مرزا قادیانی نے ایک اصول لکھا ہے کہ :۔ ’’والقسم یدل علی ان الخبر محمول علی الظاہر لا تأویل فیہ ولا استثناء والا فأی فائدۃ کانت فی ذکر القسم…‘‘ قسم اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ خبر (جو قسم کے ساتھ دی گئی ہے) اپنے ظاہری معنی پر ہی محمول ہے ، اس میں نہ کوئی تاویل ہوسکتی ہے اور نہ کوئی استثناء ہے ، ورنہ قسم کے ساتھ ذکر کرنے کا کیا فائدہ؟ ۔(حمامۃالبشریٰ، رخ 7 صفحہ 192 حاشیہ) چونکہ یہ کتاب عربی میں لکھی گئی ، اس کے اردو ترجمہ کا صفہ 49 ہے .

لیجیے ! مرزا قادیانی نے یہ اصول بتایا کہ جو خبر قسم کے ساتھ دی جائے اس کے اندر کسی قسم کی تاویل کی گنجائش ہی نہیں ، اور اللہ کے نبی ﷺ نے اللہ کی قسم اٹھا کر خبر دی ہے کہ نازل ہونے والے مریم کے بیٹے ہوں گے ، لہذا اس میں کسی قسم کی تاویل نہیں ہوسکتی اگر ابن مریم نے نازل ہونا ہے تو انہی نے نازل ہونا ہے ، ابن چراغ بی بی کی کوئی گنجائش نہیں ، اب مرزا قادیانی اور اس کے مریدوں کے پاس صرف دو راستے ہیں ۔ یا تو یہ تسلیم کریں کہ نزول عیسیٰ بن مریم والی تمام احادیث قرآن کے مخالف ہونے کی وجہ سے ردی کی ٹوکری میں جائیں گی (مرزا قادیانی کے اصول کے مطابق) اور کسی مسیح نے نازل نہیں ہونا کہانی ختم ، یا یہ تسلیم کریں کہ جس نے نازل ہونا ہے وہ مریم علیہاالسلام کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام ہی ہوں گے ۔ اس کے علاوہ کوئی تیسرا راستہ نہیں کیونکہ تاویل کے تمام راستے خود مرزا قادیانی نے بند کردیے ہیں ۔

خلاصہ : وہ تمام احادیث جنکے اندر آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے " عیسیٰ بن مریم کے نزول کی خبر الله کی قسم اٹھا کر دی ہے مرزائی اصول کے مطابق قرآن کے مخالف ہوتے ہووے ردّی کی طرح پھینک ؔ دی جائے گی ، لہذا مرزا اصول کے مطابق ثابت ہو گا کہ کسی عیسیٰ بن مریم نے نہیں آنا ، کہانی ختم ، مرزائیت کی دیوار مرزا کے اصولوں کے تحت گر گئی ، اب تمام مرزائی امت مل کر ثابت کریں کہ کسی "مسیح" نے آنا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مضمون کو یہاں مکمل تفصیل سے دیکھا جا سکتا ھے
http://ahtisaab.blogspot.hk/2014/09/blog-post_12.html

قرآن کی آیات سے وفات مسیح ثابت ہے اس لیے اس پر بات کرنے کی ہمت تو آپ کی ہونے بھی نہیں ہے ، پہلے اپنا عقیدہ تو واضح کر دو کہ قرآن اور حدیث کے متعلق آپ کا اصول کیا ہے اور کس بنیاد پر ہے ؟ حدیث کے لیے قرآن کو بدلتے رہو گے یا حدیث کی تاویل کرو گے ؟ اور حدیث پوری پڑھ لینی تھی جہاں ابن مریم کے نزول کا قسم کے ساتھ فرمایا ہے وہاں صلیب توڑنا اور خنزیر کا قتل بھی بتایا گیا ہے اس کی کیا تاویل کرو گے ؟

اور جو آپ نے تحریر میں سے سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کیا ہے اور اپنی جہالت پر مزید مہر لگا دی ہے ، اس کا جواب یہ ہے کہ مرزا صاحب یہاں کیا بات کر رہے تھے اور کس کو مخاطب کر رہے تھے وہ بھی دیکھیں :
’’ پھر مولوی ثناء اللہ صاحب کہتے ہیں کہ آپ کو مسیح موعود کی پیشگوئی کا خیال کیوں دل میں آیا۔ آخر وہ حدیثوں سے ہی لیا گیا پھر حدیثوں کی اور علامات کیوں قبول نہیں کی جاتیں۔ یہ سادہ لوح یا تو افتراء سے ایسا کہتے ہیں اور یا محض حماقت سے، اور ہم اس کے جواب میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآنِ شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردّی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔ اگر حدیثوں کا دنیا میں وجود بھی نہ ہوتا تب بھی میرے اس دعوے کو کچھ حرج نہ پہنچتا تھا ہاں خدا نے میری وحی میں جابجا قرآنِ کریم کو پیش کیا ہے۔ چنانچہ براہین احمدیہ کو اٹھا کر دیکھو گے کہ اس دعوے کے متعلق کوئی حدیث نہیں بیان کی گئی۔ جابجا میری وحی میں خدا تعالیٰ نے قرآن کو پیش کیا ہے۔ ‘‘ (روحانی خزائن جلد ۱۹صفحہ 139 ، ۱۴۰)

اور جو آپ نے حوالہ پیش کیا کہ قسم کے ساتھ بات میں تاویل نہیں ، وہ بھی وحی الٰہی کو قسم کے ساتھ بیان کرنے کی بات فرمائی تھی جو بطور جواب کے ہے پورا اقتباس دیکھ لیا کرو اور اس سے خود آپ ہی پھنس گئے ہو کیونکہ حدیث میں ابن مریم کے جو کام بتائے گئے ہیں صلیب توڑنا اور خنزیر کو قتل کرنا اور جنگوں کا خاتمہ کرنا ، یہ سب ایسی باتیں ہیں جن میں خو آپ کے علماء تاویلیں کرتے پھرتے ہیں ، آدھی حدیث کی تاویل اور آدھی سے قرآن کے خلاف مطلب نکالتے ہیں ، امید ہے آپ کو یہ بات معقول ہی لگے گی ، اور جو اگر مرزا صاحب کو نہیں مانتا ہو لیکن وفات مسیح کا اقرار قرآن کے مطابق کرتا ہو اس کے سامنے کیا کرو گے ؟ وہاں کیا مرزا صاحب کی کتب سے ادھورے حوالہ جات دے کر بھاگنے کی کرو گے ؟ آپ کے عقائد کا بے بنیاد اور قرآن و حدیث سے مخالف ہونا اسی طرح بھی ظاہر ہے ۔
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
ان سب علماء میں سے کسی نے نبوت کا دعوی ھر گز نہیں کیا ، البتہ مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو نبی قرار دیا اور کہا اس پر وحی اترتی ہے اور جو اس پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے ،
کسی عالم کے بیان کی ہم دفاع ہر گز نہیں کر رھے ، ہم مرزا کی نبوت کو جھوٹا کہہ رھے ہیں ، اور جس پر پاکستانی آئین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب علماء کا متفقہ فیصلہ ہے۔
آپ بات کو دائیں بائیں گھمانا چاھتے ہیں ، اصل بات کی طرف آئیں ،
1: مرزا قادیانی کیسے مسیح موعود بن گیا ، ؟؟؟؟؟ کیسے وہ نبی بن گیا ، ؟؟؟؟ آواگون کا طریقہ ؟ پہلے مسیح ابن مریم علیہ السلام تھے اور یہ غلام احمد قادیانی ابن مرزا غلام مرتضی 2: امام مہدی کا عہدہ بھی خود ہی سنبھال لیا اور یہ کہا میں سب ہی سب کچھ ھوں ،
اجماع امت کے بالکل برعکس اس نے خود کو منسب نبوت پر براجمان کر لیا اور کہا کہ مجھے اللہ تعالی نے نبی مقرر کیا ہے ؟ جو کہ بالکل غلط ھے ؟؟؟
مرزا کی سابقہ کتب دیکھیں اس میں اس کا نظریہ وہی تھا بعد میں مجدد سے نبی بن گیا ، میں مرزا کی ان کتب کو سکین کر کے ادھر لگاؤں گا ، جس میں اس دوغلا کردار کھل کر سامنے آ ئے گا ،،
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
مسٹر احسان نے امت مسلمہ کو فرقوں کا طعنی دیا جناب سے ایک سوال ہے کہ کیا کسی مسلمان کو حضور کی رسالت میں شک ہے؟جب کہ آپ کا اختلاف تو مرزا کی رسالت پر ہے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
ان سب علماء میں سے کسی نے نبوت کا دعوی ھر گز نہیں کیا ، البتہ مرزا قادیانی نے اپنے آپ کو نبی قرار دیا اور کہا اس پر وحی اترتی ہے اور جو اس پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے ،
کسی عالم کے بیان کی ہم دفاع ہر گز نہیں کر رھے ، ہم مرزا کی نبوت کو جھوٹا کہہ رھے ہیں ، اور جس پر پاکستانی آئین اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب علماء کا متفقہ فیصلہ ہے۔
آپ بات کو دائیں بائیں گھمانا چاھتے ہیں ، اصل بات کی طرف آئیں ،
1: مرزا قادیانی کیسے مسیح موعود بن گیا ، ؟؟؟؟؟ کیسے وہ نبی بن گیا ، ؟؟؟؟ آواگون کا طریقہ ؟ پہلے مسیح ابن مریم علیہ السلام تھے اور یہ غلام احمد قادیانی ابن مرزا غلام مرتضی 2: امام مہدی کا عہدہ بھی خود ہی سنبھال لیا اور یہ کہا میں سب ہی سب کچھ ھوں ،
اجماع امت کے بالکل برعکس اس نے خود کو منسب نبوت پر براجمان کر لیا اور کہا کہ مجھے اللہ تعالی نے نبی مقرر کیا ہے ؟ جو کہ بالکل غلط ھے ؟؟؟
مرزا کی سابقہ کتب دیکھیں اس میں اس کا نظریہ وہی تھا بعد میں مجدد سے نبی بن گیا ، میں مرزا کی ان کتب کو سکین کر کے ادھر لگاؤں گا ، جس میں اس دوغلا کردار کھل کر سامنے آ ئے گا ،،
پاکستانی علماء یا قانون کی شرعی حیثیت صفر بھی نہیں ہے اس لیے اس بکواس کو میں دیوار پر مارتا ہوں ۔

مرزا صاحب اسی طرح مسیح بن گئے جیسے حضرت محمدﷺ بھی فارقلیط بن گئے تھے ، اللہ کی وحی ہی ثبوت ہوتی ہے ، آپ کسی نبی کی نبوت کے دلائل قرآن سے بیان کرو میں انہی دلائل سے مرزا صاحب کی نبوت ثابت کر دوں گا ،۔

مہدی کا مطلب ہدایت یافتہ کے ہیں اور حدیث سے مسیح و مہدی کا ایک فرد ہونا ثابت ہے ، یہ مہدی کے نام پر جو اتنی احادیث گھڑی گئی ہیں وہ ضعیف اور موضوع ہیں اور سوائے چند کے کوئی بھی صحیح کے درجہ کی نہیں ہے یہ ابن خلدون نے بھی اپنی تاریخ کے مقدمہ میں کہا ہے اور آپ کے علماء کو بھی اعتراف ہے اور راویوں کے حالت کی تحقیق سے بھی ثابت ہے ۔

کون سا اجماع امت ؟ کہان کا اجماع امت ؟ چند دیوبندی بھی اپنے عقائد کو اجماع امت بنا لیتے ہیں ، اجماع امت دور کی بات ہے ایک شہر کا بھی اجماع آج کل ثابت کرنا ممکن نہیں ہے کسی بات پر اور نہ کسی ایک عقیدہ پر زیادہ لوگوں کا ہونا دلیل شرعی ہے سوائے صحابہ کرام کے جو آپ کے علماء خود بھی جانتے ہیں لیکن ہمت نہیں ہے سچائی بیان کرنے کی۔
اور مرزا صاحب کی پہلی کتاب براہین احمدیہ تھی اس میں ان پر نازل ہونے والی وحی جو موجود ہے جس پر آپ کے علماء تعریف لکھتے رہے ہیں ، کوئی دلیل سے بات کرنی ہے قرآن حدیث سے تو کرو ورنہ یہاں مین بچوں سے کھیلنے نہیں آیا ۔
 

بےباک

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
0
مرزا صاحب اسی طرح مسیح بن گئے جیسے حضرت محمدﷺ بھی فارقلیط بن گئے تھے ، اللہ کی وحی ہی ثبوت ہوتی ہے ، آپ کسی نبی کی نبوت کے دلائل قرآن سے بیان کرو میں انہی دلائل سے مرزا صاحب کی نبوت ثابت کر دوں گا
بالکل اسی بات کی طرف آئیں گے ، اور مرزا کے دوغلے پن پر بھی بات ہو گی جو کہ ایک نبی کی شان ھرگز نہیں ،
ہمارا صرف موضوع یہ ہے کہ مرزا ایک جھوٹا انسان تھا ، اور جھوٹا انسان نبی ہر گز نہیں ہو سکتا ، اس کے اپنے اقوال و افعال ہی سے ثابت کروں گا ،

احسان صاحب آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی جو آپ سیخ پا ہو رہے ہیں ، آپ کی ہدائت کے لئے اللہ سے دعا گو ہیں ، شاید آپ کو سمجھنے کا موقع مل جائے ،
 
شمولیت
ستمبر 15، 2014
پیغامات
153
ری ایکشن اسکور
43
پوائنٹ
66
مرزا صاحب اسی طرح مسیح بن گئے جیسے حضرت محمدﷺ بھی فارقلیط بن گئے تھے ، اللہ کی وحی ہی ثبوت ہوتی ہے ، آپ کسی نبی کی نبوت کے دلائل قرآن سے بیان کرو میں انہی دلائل سے مرزا صاحب کی نبوت ثابت کر دوں گا
بالکل اسی بات کی طرف آئیں گے ، اور مرزا کے دوغلے پن پر بھی بات ہو گی جو کہ ایک نبی کی شان ھرگز نہیں ،
ہمارا صرف موضوع یہ ہے کہ مرزا ایک جھوٹا انسان تھا ، اور جھوٹا انسان نبی ہر گز نہیں ہو سکتا ، اس کے اپنے اقوال و افعال ہی سے ثابت کروں گا ،

احسان صاحب آپ کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی جو آپ سیخ پا ہو رہے ہیں ، آپ کی ہدائت کے لئے اللہ سے دعا گو ہیں ، شاید آپ کو سمجھنے کا موقع مل جائے ،
لاکھوں یہودی مر گئے حضرت محمد ﷺ کے خلاف جھوٹ اور فضول قسم کے الزامات لگاتے ، ایسے ہی آپ کے علماء بھی 100 سال سے زائد انہی کاموں میں لگاتے رہے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ بری طرح ناکامی کا منہ آپ کو دیکھنا پڑتا ہے اس لیے قرآن کی طرف آنے سے ڈرتے ہو آپ سب کے سب ۔
 
Top