عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
حرف بہ حرف متفق. آج لوگوں نے حدیث پر حکم لگانے کو کھیل سمجھ لیا ہے. ایک آدھ کتابیں پڑھ کر اپنے آپکو محدث ومحقق سمجھنے لگتے ہیں.آخر میں عرض یہ ہے کہ جب کسی حدیث پر حکم لگانا ہو تو اس کے تمام طرق کو دیکھنا چاہیے اور ہر طرح چھان پھٹک کرنی چاہیے۔ اور اگر کسی ایک طریق پر حکم لگانا ہو تو اس کی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ طریق یا یہ سند ضعیف ہے۔ مطلقاً ایک یا دو یا تین چار طرق کو دیکھ کر سب پر حکم لگانا بے احتیاطی کا کام ہے۔ نیز حدیث کا ضعف الگ چیز ہے اور سند کا ضعف الگ۔ بسا اوقات کسی روایت کی سند تو ضعیف ہوتی ہے لیکن اس کا متن اور معنی صحیح ہوتا ہے۔
و اللہ اعلم بالصواب
اللہ ایسے فتنوں سے محفوظ رکھے آمین.
جزاکم اللہ خیرا محترم @اشماریہ بھائی. آپ نے بہت عمدہ بات کہی.