میں کچھ روایات پیش کرتا ہوں،،،انکی بھی وضاحت کردیں،،،،اور انکی سند کے متعلق بھی لکھیں،،،،جن کا ضیعف احادیث کا سہارا لیکر قبوری لوگوں کو گمراہ کرتے ہیںِ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اپنے حجرہ اقدس میں داخل ہوتی تھی جس میں رسول اللہ ﷺ مدفون اور آرام فرما تھے تو میں کچھ پردہ کا اہتمام کرتی تھی اور دل میں کہتی تھی کہ یہ تو میرے خاوند ہین اور دوسرے میرے باپ ہیں (یعنی مکمل پردے کی ضرورت نہیں ہے) پھر جب اس حجرے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدفون ہوئے تو میں بغیر اچھی طرح پردہ کیے ہرگز داخل نہ ہوتی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے حیاء کرتے ہو ۓ۔ (مشکوٰۃ المسابیح:باب زیارۃ القبور، الفصل الثالث)