محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
السلام علیکم و رحمت الله -ایک اور بھی
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : الْأَنْبِيَاءُ أَحْيَاءٌ فِي قُبُوْرِهِمْ يُصَلُّوْنَ. رَوَاهُ أَبُوْيَعْلَي وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ وَابْنُ عَدِيٍّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ ابْنُ عَدِيٍّ : وَأَرْجُوْ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ. والعسقلاني في الفتح وقال : قد جمع البيهقي کتابًا لطيفًا في حياة الأنبياء في قبورهم أورد فيه حديث أنس رضي الله عنه : الأنبياء أحياء في قبورهم يصلّون. أخرجه من طريق يحيي بن أبي کثير وهو من رجال الصحيح عن المستلم بن سعيد وقد وثّقه أحمد وابن حبّان عن الحجاج الأسود وهو ابن أبي زياد البصري وقد وثّقه أحمد وابن معين عن ثابت عنه وأخرجه أيضاً أبو يعلي في مسنده من هذا الوجه وأخرجه البزار وصحّحه البيهقي. الحديث رقم 8 : أخرجه أبو يعلي في المسند، 6 / 147، الرقم : 3425، وابن عدي في الکامل، 2 / 327، الرقم : 460، وقال : هذا أحاديث غرائب حسان وأرجو أنه لا بأس به، والديلمي في مسند الفردوس، 1 / 119، الرقم : 403، والعسقلاني في فتح الباري، 6 / 487، وفي لسان الميزان، 2 / 175، 246، الرقم : 787، 1033، وقال : رواه البيهقي، وقال : ابن عدي : أرجو أنه لا بأس به، والذهبي في ميزان الاعتدال، 2 / 200، 270، وقال : رواه البيهقي، والهيثمي في مجمع الزوائد، 8 / 211، وقال : رواه أبو يعلي والبزار، ورجال أبي يعلي ثقات، والسيوطي في شرحه علي سنن النسائي، 4 / 110، والعظيم آبادي في عون المعبود، 6 / 19، وقال : وألفت عن ذلک تأليفا سميته : انتباه الأذکياء بحياة الأنبياء، والمناوي في فيض القدير، 3 / 184، والشوکاني في نيل الأوطار، 5 / 178، وقال : فقد صححه البيهقي وألف في ذلک جزءا، والزرقاني في شرحه علي موطأ الإمام مالک، 4 / 357، وقال : وجمع البيهقي کتابا لطيفا في حياة الأنبياء وروي فيه بإسناد صحيح عن أنس رضي الله عنه مرفوعا. ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انبیاء کرام علیہم السلام اپنی اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابویعلی نے روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں اور اس حدیث کو امام ابن عدی اور بیہقی نے بھی روایت کیا ہے اور امام ابن عدی نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند میں کوئی نقص نہیں ہے۔ امام عسقلانی ’’فتح الباری‘‘ میں بیان کرتے ہیں کہ امام بیہقی نے انبیاء کرام علیہم السلام کے اپنی قبروں میںزندہ ہونے کے بارے میں ایک خوبصورت کتاب لکھی ہے جس میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث بھی وارد کی ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام اپنی قبور میں زندہ ہوتے ہیں اور صلاۃ بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ حدیث انہوں نے یحی بن ابی کثیر کے طریق سے روایت کی ہے اور وہ صحیح حدیث کے رواۃ میں سے ہیں انہوں نے مستلم بن سعید سے روایت کی اور امام احمد بن حنبل نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے اور ابن حبان نے یہ حدیث حجاج اسود سے روایت کی ہے اور وہ ابن ابی زیاد البصری ہیں اور انہیں بھی امام احمد نے ثقہ قرار دیا ہے۔ اور ابن معین نے حضرت ثابت سے یہ حدیث روایت کی ہے۔ اور امام ابو یعلی نے بھی اپنی مسند میں اسی طریق سے یہ حدیث روایت کی ہے اور امام بزار نے بھی اس کی تخریج کی ہے اور امام بیہقی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے البتہ تین چیزوں کا ثواب موت کے بعد بھی جاری رہتا ہے ایک صدقہ جاریہ دوسرا وہ علم جس سے لوگ فیض یاب ہوتے رہیں اور تیسری نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔ صحیح مسلم، کتاب الوصایا)
اس صحیح احایث سے یہ بات واضح ہو گئی کہ مرنے کے بعد انسان کو ( اگر اسکی وفات ایک صحیح العقیدہ مسلم کے طور پر ہوئی)، مندرجہ ذیل باتوں کا فائدہ یا صلہ ملتا ہے۔
اس کے اپنے اعمال جو اس نے خود اپنی زندگی میں کئے
۔
١۔ صدقۂ جاریہ
۔٢۔ اگر اس نے حق بات لوگوں تک پہنچائی جسکے نتیجے میں انہیں فائدہ ہوا یا انہیں اپنی زندگی اور آخرت سنوارنے کا موقع میسر آیا۔
۔٣۔ اور اگر مرنے والے کی اولاد اسکی مغفرت یا بخشش کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا یا درخواست کرے (بشرطیکہ مرنے والے کی موت شرک کی حالت میں نہ ہوئی ہو)۔
اور آپ کی بیان کردہ روایت میں یہ کہا جا رہا ہے کہ انبیاء اپنی قبروں میں نماز پڑھتے ہیں- یعنی موت کے بعد بھی ان کا عمل جاری و ساری ہے- کیوں کہ ان کا قبروں میں نماز پڑھنا بذات خود ایک نیک عمل ہے-
جب کہ اوپر دی گئی مسلم کی صحیح روایت سے تو ثابت ہے کہ انسان (بشمول انبیاء کرام) کا ان کی وفات کے بعد ہر عمل منقطع ہو جاتا ہے- سواے اوپر دیے گئے تین اعمال
کے جن کا ان کو بلواسطہ اجر ملتا رہتا ہے -
وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ۔ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ سورة النحل آیات ۲۰ ۔ ۲۱
اور جنہیں الله کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پید انہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے ہوئے ہیں۔ وہ تو مُردے ہیں جن میں جان نہیں اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔