• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
نبیﷺ ” بشر “ ہی تھے کیونکہ انسانی تاریخ میں کسی بشر نے ایسا انقلاب برپا نہیں کیا جو نبیﷺ نے کیا اگر نبیﷺ ” نورانی مخلوق “ ہوتے تو کوئی بھی مورخ نبیﷺ کے انقلاب کی ” تعریف “ نہ کرتا کیونکہ ” فوق البشر “ کا کوئی کارنامہ انسانی تاریخ میں نہیں ہے انسانی تاریخ میں ایسا انقلاب اگر ہے تو صرف اور صرف ایک ” بشری مخلوق “ کا جن کا نام ہے ” محمدﷺ “ جو لوگ نبیﷺ کو ” نورانی مخلوق “ ثابت کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ نبیﷺ کے ” انقلاب “ کا انکار کردیں کیونکہ کسی ” نورانی مخلوق “ نے ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا تو معلوم ہوا کہ نبیﷺ ” بشری مخلوق “ تھے ” نورانی مخلوق “ نہیں۔ مزید یہ کہ ” بشر “ ہوتے ہوئے ایسا انقلاب برپا کرنا ” کمال “ ہے نہ کہ ” نورانی “ ہوتے ہوئے۔
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
ہم نے کب حضور کو اللہ کا جز کہا ہے؟آپ لوگ الزام بہت لگاتے ہیں۔پپھر اس آیت میں نورانیت کی نفی ہے کیا؟
 

aziz khan

مبتدی
شمولیت
جون 10، 2014
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
20
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں یا نور؟


کیا یہ بات صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور سے تخلیق کیے گئے تھے، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے؟


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کے بجاے نور منوانے کے لیے جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں، وہ سب کی سب انتہائی ضعیف ہیں۔ صحیح احادیث میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔

البتہ، اس بحث سے متعلق قرآن مجید میں درج ذیل آیت موجود ہے جو ہمارے خیال میں، اس ضمن میں فیصلہ کن ہے۔

ارشاد باری ہے:

قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ. (کہف 18: 110) ''
تم کہو میں تو بس تمھاری مثل ایک بشر ہوں۔''


اس کا مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لیے چنا ہے، وہ اپنی نوع میں دوسرے انسانوں کی مثل ایک بشر ہیں، نہ کہ جن یا فرشتہ وغیرہ۔ اگر آپ فرشتہ ہوتے تو آپ کا مادۂ تخلیق نور ہوتا، اگر آپ جن ہوتے تو مادۂ تخلیق آگ ہوتا، لیکن آپ چونکہ بشر ہیں تو دوسرے انسانوں کی طرح آپ کا مادۂ تخلیق بھی مٹی ہے۔یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے۔


نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر درج ذیل آیات بھی دلالت کرتی ہیں۔ارشاد باری ہے:

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰۤی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلاَّ کُفُوْرًا. وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْبُوْعًا. اَوْ تَکُوْنَ لَکَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا. اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا کِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِالله وَالْمَلٰۤئِکَةِ قَبِيْلاً. اَوْ يَکُوْنَ لَکَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰی فِی السَّمَآءِ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَيْنَا کِتٰبًا نَّقْرَؤُه، قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً. وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤی اِلاَّ ۤاَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ الله بَشَرًا رَّسُوْلاً. قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰۤئِکَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوْلاً.(اسراء 17: 89۔95)''

اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کی حکمت کی باتیں بیان کی ہیں، لیکن اکثر لوگ انکار ہی پر اڑے ہوئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ ہم تو تمھاری بات ماننے کے نہیں، جب تک تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ نہ جاری کر دو یا تمھارے پاس کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ نہ ہو جائے پھر تم اس کے بیچ بیچ میں نہریں نہ دوڑا دو یا تم ہم پر آسمان سے ٹکڑے نہ گرا دو،جیسا کہ تم دعویٰ کرتے ہویا اللہ اور فرشتوں کو سامنے نہ لا کھڑا کرو یا تمھارے پاس سونے کا کوئی گھر نہ ہو جائے یا تم آسمان پر نہ چڑھ جاؤ اور ہم تمھارے چڑھنے کو بھی ماننے کے نہیں،جب تک تم وہاں سے ہم پر کوئی کتاب نہ اتارو جسے ہم پڑھیں کہہ دو کہ میرا رب پاک ہے، میں تو بس ایک بشر ہوں، اللہ کا رسول۔اور ان لوگوں کو ایمان لانے سے ، جبکہ ان کے پاس ہدایت آ گئی ، نہیں مانع ہوئی، مگر یہ چیز کہ انھوں نے کہا: کیا اللہ نے ایک بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ کہہ دو: اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے تو ہم ان پر آسمان سے کسی فرشتے ہی کو رسول بنا کر اتارتے۔''


ان آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اصرار کے ساتھ اور بڑے صریح طور پر ایک بشر رسول قرار دیا گیا ہے۔

بعض لوگوں نے درج ذیل آیت سے یہ مفہوم لینے کی کوشش کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے۔

ارشاد باری ہے:

قَدْ جَآءَکُمْ مِّنَ الله نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِيْنٌ. (مائدہ 5: 15)
'' آیا ہے تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور اور روشن کتاب۔''


اس آیت میں نور سے مراد نور ہدایت، یعنی قرآن مجید ہے ، اگلے الفاظ میں اسی کو روشن کتاب قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور ہدایت، یعنی روشن کتاب آ چکی ہے۔


یہاں نور سے مراد کتاب مبین ہی ہے، لیکن بعض مفسرین نے نور سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد لیا ہے۔ بالفرض اگر ہم ان مفسرین کی راے مان بھی لیں تو درج بالا آیات جن میں آپ کی بشریت کا ذکر ہوا ہے، ان کی روشنی میں اس آیت میں موجود نور کے لفظ کو لازماً مجازی معنوں ہی میں لینا ہو گا۔مثلاً، آپ کی ذات نورانیت کی حامل ہے یا آپ نور ہدایت ہیں وغیرہ، لیکن اگر ہم اس آیت میں نور کے لفظ کو اس کے حقیقی معنوں میں لیں اور یہ کہیں کہ آپ بشر نہیں، بلکہ نور ہیں تو آیات قرآنی میں صریح تضاد لازم آئے گا جو کہ نا ممکن ہے۔


قرآن مجید میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہدایت ہونے کے پہلو کو کئی طریقوں سے بیان کیا گیا ہے، مثلاً آپ کو 'سِرَاجًا مُّنِیْرًا' (روشن چراغ) کہا گیا ہے، یہاں بھی ظاہر ہے کہ ان الفاظ کا مجازی مفہوم (ہدایت کے روشن چراغ) ہی پیش نظر ہے، ورنہ تو یہ ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ انسان نہیں، بلکہ چراغ تھے۔
 
شمولیت
جون 09، 2014
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
بھائی بشریت کاکوئی انکار نہیں کرتا مسئلہ نورانیت پر ہے حضور نور نہیں اس پر صرف ایک دلیل ہی دےدیں کہ قرآن میں لکھا ہے ہم نے آپ کو نور نہیں بنایا یا آپ نے کہا ہو کہ میں نور نہیں؟صرف ایک دلیل۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
بھائی بشریت کاکوئی انکار نہیں کرتا مسئلہ نورانیت پر ہے حضور نور نہیں اس پر صرف ایک دلیل ہی دےدیں کہ قرآن میں لکھا ہے ہم نے آپ کو نور نہیں بنایا یا آپ نے کہا ہو کہ میں نور نہیں؟صرف ایک دلیل۔
میرے بھائی یہ دلیل تو آپ کو دینی چاھیئے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے
 

احمد نواز

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2014
پیغامات
36
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
11
ماھنہہر نے لکھا ہے کہ
ہمارا موقف یہ ہے کہ حضور تخلیق کے لحاظ سے نور اور ولادت کے لحا ظ سے بشر ہیںِ۔اور ہم آپ کو اللہ کے نور کا ٹکرا نہیں مانتے۔ ہاں نور مجسم ضرور کہتے ہیں۔آسان الفاظ میں ہمارا موقف یہ کہ آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حٖیقت کے لحاظ سے نور ہیں
ماھنہہر صاحبہ قرآن مجید کی یہ آیت (وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون) بتلاتی ہے کہ اللہ تعالی کی عبادت کے لئے مکلف مخلوقات صرف دو ہیں (1) "جن" (2)" انسان "
جن اپنی حقیقت کے اعتبار سے "ناری" ہیں اور انسان اپنی حقیقت کے اعتبار سے "خاکی"ہیں ۔آپ نے حضور کو (حقیقت کے لحاظ سے نور ) کیسے لکھ دیا ؟(نوری مخلوق فرشتے تو میہ بات تو قرآن کی اس آیت کے سراسر خلاف ہے
دوسری بات یہ بتائیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو " جنس " کے لحاظ سے کیا مانتی ہیں ؟ نور یا بشر؟
یہ بھی بتائیں کہ اگر حضور حقیقت کے اعتبار سے "نور" ہیں تو اُن کی بیویاں بھی حقیقت کے اعتبار نور ہونی چاہئیں کیونکہ جنس کا ہم جنس سے نکاح ہوتا ہے غیر جنس سے نہیں؟ازواج مطہرات حقیقت میں "نور" تھیں یا بشر؟
کیا انبیاء کرام اپنی جنس میں مبعوث فرمائے گئے یا غیرِ جنس میں ؟
اگر حضور کو حقیقت کے لحاظ سے" نور " مان لیا جائے تو آپ انسانوں کے لئے نمونہ کیسے بن سکتے ہیں؟
اگر آپ کی اس بات کو مان لیا جائے کہ "حضور حقیقت کے لحاظ سے نور اور ظاہر کے لحاظ سے بشر تھے " تو قرآن کی سورۃ ہود کی اس آیت کا انکار لازم آئے گا کہ جب فرشتے حضرت ابراہیم کے پاس ظاہر صورت بشر میں آئے اور حضرت حضرت ابراہیم ان کے کھانے کے لئے بچھڑا لے آئے اور انہوں نے نہ کھایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ آیت تو صاف بتلا رہی ہے جو حقیقت میں نور ہو ں وہ کھاتے نہیں ہیں خواہ وہ ظاہر صورت بشر میں ہی کیوں نہ آئیں؟ماننا پڑے گا کہ حضور حقیقت کے لحاظ سے بشر ہی تھے نور نہیں تھے
باقی آپ صرف ایک آیت یا صرف ایک حدیث شریف نقل کر دیں جس کا ترجمہ ہو(آپ ظاہر کے لحاظ سے بشر اور حقیقت کے لحاظ سے نور ہیں)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
نبیﷺ ” بشر “ ہی تھے کیونکہ انسانی تاریخ میں کسی بشر نے ایسا انقلاب برپا نہیں کیا جو نبیﷺ نے کیا اگر نبیﷺ ” نورانی مخلوق “ ہوتے تو کوئی بھی مورخ نبیﷺ کے انقلاب کی ” تعریف “ نہ کرتا کیونکہ ” فوق البشر “ کا کوئی کارنامہ انسانی تاریخ میں نہیں ہے انسانی تاریخ میں ایسا انقلاب اگر ہے تو صرف اور صرف ایک ” بشری مخلوق “ کا جن کا نام ہے ” محمدﷺ “ جو لوگ نبیﷺ کو ” نورانی مخلوق “ ثابت کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ نبیﷺ کے ” انقلاب “ کا انکار کردیں کیونکہ کسی ” نورانی مخلوق “ نے ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا تو معلوم ہوا کہ نبیﷺ ” بشری مخلوق “ تھے ” نورانی مخلوق “ نہیں۔ مزید یہ کہ ” بشر “ ہوتے ہوئے ایسا انقلاب برپا کرنا ” کمال “ ہے نہ کہ ” نورانی “ ہوتے ہوئے۔
آپ کی اس ساری گفتگو سے میں سمجھ پایا ہوں کہ بشر ہونا کوئی کمال کی بات نہیں اور اگر کوئی بشر ہوتے ہوئے کوئی انقلاب لائے تو یہ کمال ہے لیکن اگر نورانی مخلوق اس طرح کا کوئی کارنامہ انجام دے تو یہ اس کا کمال نہیں ہوگا
انا للہ وانا علیہ راجعون
لیکن جب میں قرآن پڑھتا ہوں تو مجھے معلوم ہوتا ہے ایک بشر کو سجدہ کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے تمام فرشتوں اور ابلیس کو دیا تھا فرشتے تو بشر کو سجدہ کرکے اللہ کے مقرب بن گئے اور ابلیس نے اس بشر علیہ السلام کو اپنے سے کم تر جانا اور اللہ کی بارگاہ سے دھتکار دیا گیا
ابلیس کی سوچ جیسی صورت حال آپ کی گفتگو سےبھی ظاہر ہورہی ہے اس پر غور فرمالیں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top