عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں یا نور؟
کیا یہ بات صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں تھے، بلکہ آپ نور سے تخلیق کیے گئے تھے، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر کے بجاے نور منوانے کے لیے جتنی احادیث پیش کی جاتی ہیں، وہ سب کی سب انتہائی ضعیف ہیں۔ صحیح احادیث میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔
البتہ، اس بحث سے متعلق قرآن مجید میں درج ذیل آیت موجود ہے جو ہمارے خیال میں، اس ضمن میں فیصلہ کن ہے۔
ارشاد باری ہے:
قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ. (کہف 18: 110) ''
تم کہو میں تو بس تمھاری مثل ایک بشر ہوں۔''
اس کا مطلب یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لیے چنا ہے، وہ اپنی نوع میں دوسرے انسانوں کی مثل ایک بشر ہیں، نہ کہ جن یا فرشتہ وغیرہ۔ اگر آپ فرشتہ ہوتے تو آپ کا مادۂ تخلیق نور ہوتا، اگر آپ جن ہوتے تو مادۂ تخلیق آگ ہوتا، لیکن آپ چونکہ بشر ہیں تو دوسرے انسانوں کی طرح آپ کا مادۂ تخلیق بھی مٹی ہے۔یہ وہ حقیقت ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشریت پر درج ذیل آیات بھی دلالت کرتی ہیں۔ارشاد باری ہے:
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ فَاَبٰۤی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلاَّ کُفُوْرًا. وَقَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ يَنْبُوْعًا. اَوْ تَکُوْنَ لَکَ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِيْلٍ وَّعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْاَنْهٰرَ خِلٰلَهَا تَفْجِيْرًا. اَوْ تُسْقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا کِسَفًا اَوْ تَاْتِیَ بِالله وَالْمَلٰۤئِکَةِ قَبِيْلاً. اَوْ يَکُوْنَ لَکَ بَيْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰی فِی السَّمَآءِ وَلَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِيِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَيْنَا کِتٰبًا نَّقْرَؤُه، قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ کُنْتُ اِلاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً. وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤی اِلاَّ ۤاَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ الله بَشَرًا رَّسُوْلاً. قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰۤئِکَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوْلاً.(اسراء 17: 89۔95)''
اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں طرح طرح سے ہر قسم کی حکمت کی باتیں بیان کی ہیں، لیکن اکثر لوگ انکار ہی پر اڑے ہوئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ ہم تو تمھاری بات ماننے کے نہیں، جب تک تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ نہ جاری کر دو یا تمھارے پاس کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ نہ ہو جائے پھر تم اس کے بیچ بیچ میں نہریں نہ دوڑا دو یا تم ہم پر آسمان سے ٹکڑے نہ گرا دو،جیسا کہ تم دعویٰ کرتے ہویا اللہ اور فرشتوں کو سامنے نہ لا کھڑا کرو یا تمھارے پاس سونے کا کوئی گھر نہ ہو جائے یا تم آسمان پر نہ چڑھ جاؤ اور ہم تمھارے چڑھنے کو بھی ماننے کے نہیں،جب تک تم وہاں سے ہم پر کوئی کتاب نہ اتارو جسے ہم پڑھیں کہہ دو کہ میرا رب پاک ہے، میں تو بس ایک بشر ہوں، اللہ کا رسول۔اور ان لوگوں کو ایمان لانے سے ، جبکہ ان کے پاس ہدایت آ گئی ، نہیں مانع ہوئی، مگر یہ چیز کہ انھوں نے کہا: کیا اللہ نے ایک بشر ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ کہہ دو: اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے ہوتے تو ہم ان پر آسمان سے کسی فرشتے ہی کو رسول بنا کر اتارتے۔''
ان آیات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت اصرار کے ساتھ اور بڑے صریح طور پر ایک بشر رسول قرار دیا گیا ہے۔
بعض لوگوں نے درج ذیل آیت سے یہ مفہوم لینے کی کوشش کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے۔
ارشاد باری ہے:
قَدْ جَآءَکُمْ مِّنَ الله نُوْرٌ وَّ کِتٰبٌ مُّبِيْنٌ. (مائدہ 5: 15)
'' آیا ہے تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور اور روشن کتاب۔''
اس آیت میں نور سے مراد نور ہدایت، یعنی قرآن مجید ہے ، اگلے الفاظ میں اسی کو روشن کتاب قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ تمھارے پاس اللہ کی جانب سے ایک نور ہدایت، یعنی روشن کتاب آ چکی ہے۔
یہاں نور سے مراد کتاب مبین ہی ہے، لیکن بعض مفسرین نے نور سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مراد لیا ہے۔ بالفرض اگر ہم ان مفسرین کی راے مان بھی لیں تو درج بالا آیات جن میں آپ کی بشریت کا ذکر ہوا ہے، ان کی روشنی میں اس آیت میں موجود نور کے لفظ کو لازماً مجازی معنوں ہی میں لینا ہو گا۔مثلاً، آپ کی ذات نورانیت کی حامل ہے یا آپ نور ہدایت ہیں وغیرہ، لیکن اگر ہم اس آیت میں نور کے لفظ کو اس کے حقیقی معنوں میں لیں اور یہ کہیں کہ آپ بشر نہیں، بلکہ نور ہیں تو آیات قرآنی میں صریح تضاد لازم آئے گا جو کہ نا ممکن ہے۔
قرآن مجید میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہدایت ہونے کے پہلو کو کئی طریقوں سے بیان کیا گیا ہے، مثلاً آپ کو 'سِرَاجًا مُّنِیْرًا' (روشن چراغ) کہا گیا ہے، یہاں بھی ظاہر ہے کہ ان الفاظ کا مجازی مفہوم (ہدایت کے روشن چراغ) ہی پیش نظر ہے، ورنہ تو یہ ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ انسان نہیں، بلکہ چراغ تھے۔
میرے بھائی یہ دلیل تو آپ کو دینی چاھیئے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھےبھائی بشریت کاکوئی انکار نہیں کرتا مسئلہ نورانیت پر ہے حضور نور نہیں اس پر صرف ایک دلیل ہی دےدیں کہ قرآن میں لکھا ہے ہم نے آپ کو نور نہیں بنایا یا آپ نے کہا ہو کہ میں نور نہیں؟صرف ایک دلیل۔
اللہ کی مثال تو نور کے جیسی ہے آپ کا خیال ہےہم نے کب حضور کو اللہ کا جز کہا ہے؟آپ لوگ الزام بہت لگاتے ہیں۔پپھر اس آیت میں نورانیت کی نفی ہے کیا؟
آپ کی اس ساری گفتگو سے میں سمجھ پایا ہوں کہ بشر ہونا کوئی کمال کی بات نہیں اور اگر کوئی بشر ہوتے ہوئے کوئی انقلاب لائے تو یہ کمال ہے لیکن اگر نورانی مخلوق اس طرح کا کوئی کارنامہ انجام دے تو یہ اس کا کمال نہیں ہوگانبیﷺ ” بشر “ ہی تھے کیونکہ انسانی تاریخ میں کسی بشر نے ایسا انقلاب برپا نہیں کیا جو نبیﷺ نے کیا اگر نبیﷺ ” نورانی مخلوق “ ہوتے تو کوئی بھی مورخ نبیﷺ کے انقلاب کی ” تعریف “ نہ کرتا کیونکہ ” فوق البشر “ کا کوئی کارنامہ انسانی تاریخ میں نہیں ہے انسانی تاریخ میں ایسا انقلاب اگر ہے تو صرف اور صرف ایک ” بشری مخلوق “ کا جن کا نام ہے ” محمدﷺ “ جو لوگ نبیﷺ کو ” نورانی مخلوق “ ثابت کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ نبیﷺ کے ” انقلاب “ کا انکار کردیں کیونکہ کسی ” نورانی مخلوق “ نے ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا تو معلوم ہوا کہ نبیﷺ ” بشری مخلوق “ تھے ” نورانی مخلوق “ نہیں۔ مزید یہ کہ ” بشر “ ہوتے ہوئے ایسا انقلاب برپا کرنا ” کمال “ ہے نہ کہ ” نورانی “ ہوتے ہوئے۔