بھائی یہ ہے ہے حدیث جابر کا دندان شکن جواب ھاھاھا۔۔۔۔۔۔اور بشریت کا منکر کون ہے؟ بھائی عقیدہ ایک ہے بس تعبیرات مختلف ہیں۔ہم مطلقا بشریت کے منکر نہیں۔اور آپ نے خود ثابت کردیا کہ ہم نبی کو بشر مانتے ہیں۔تو اختلاف نورانیت پر ہے جس کی نفی میں اب تک ایک دلیل نہیں آئی اور حدیث جابر اللہ کے کرم سے بے غبار ثابت ہو چکی ہے
آپ لوگ نبی کریمﷺ کی بشریت کے صریح منکر ہیں۔ ہمارا عقیدہ قرآن کریم کے مطابق ہے کہ نبی کریمﷺ بشر ہیں۔ آپ کا عقیدہ کتاب وسنت کے صریح مخالف ہے۔ آپ نبی کریمﷺ کو بشر نہیں مانتے۔ آپ لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ حقیقت میں نور تھے، ظاہر میں بشر تھے۔ اور اب شروع سے دوسروں کو مغالطہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جی ہم بھی نبی کریمﷺ کو بشر مانتے ہیں۔ ہم بھی آیات قرآنیہ مانتے ہیں۔
آیات قرآنیہ میں نبی کریمﷺ کو صرف بشر کہا گیا ہے۔ ’ظاہر میں بشر‘ نہیں کہا گیا۔ آپ نبی کریمﷺ کی بشریت کے صریح مخالف ہیں گویا آپ لوگ آیاتِ قرآنی کے صریح مخالف ہیں۔ اگر آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ آیاتِ قرآنی مانتے ہیں اور آپ ان کے مطابق نبی کریمﷺ کو بشر مانتے ہیں تو پھر آپ لوگ نبی کریمﷺ کو بغیر ظاہر باطن کے سابقے لاحقے کے ’صرف بشر‘ مانیں۔
اگر اس کے باوجود آپ کہیں کہ نبی کریمﷺ ’ظاہر میں بشر‘ ہیں تو پھر آپ کو اس کی دلیل دینا ہوگی۔ 250 پوسٹس ہوگئی ہیں اور آپ نے ابھی تک نبی کریمﷺ کے ’ظاہر میں بشر‘ ہونے کی دلیل نہیں دی۔
سیدنا نوح علیہ السلام کی امت سے لے کر آج تک تمام امتوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام پر بشر ہونے کا اعتراض کیا اور کہا کہ چونکہ یہ بشر ہیں لہٰذا یہ نبی نہیں ہو سکتے۔ انہیں کی دیکھا دیکھی قریشِ مکہ نے بھی نبی کریمﷺ پر یہی اعتراض کیا کہ چونکہ وہ بشر ہیں لہٰذا وہ نبی نہیں ہوسکتے۔ قرآن کریم اس بات کے جوابات سے بھرا پڑا ہے، جس کا آپ کو علم ہے لیکن آپ لوگ ماننے کو تیار نہیں۔
آج اپنے آپ کو مسلمان کہلانے والے، نبی کے عاشق کہلانے والے نہ قرآن کی بات مانتے ہیں نہ نبی کریمﷺ کی بات مانتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آپﷺ نبی تو ہیں لیکن بشر نہیں۔
اب مجھے یہ بتائیے آپ کے عقیدہ اور پچھلے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے کافر اُمتیوں کے عقیدہ میں کیا جوہری فرق ہے؟؟؟ آپ سب کہتے ہیں کہ ’’کسی شخصیت کا بیک وقت بشر اور نبی ہونا ممکن نہیں۔‘‘
پچھلے تمام کفار بشمول قریش مکہ انبیاء کو
بشر مانتے تھے لہٰذا ان کے
نبی ہونے کا انکار کرتے تھے۔
آپ لوگ
نبی کریمﷺ کو نبی مانتے ہیں لیکن ان کے
بشر ہونے کا انکار کرتے ہیں۔
آپ لوگوں اور پچھلے تمام کفار کا ایک بات پر پورا اتفاق ہے کہ
نبی بشر نہیں ہو سکتا۔
حالانکہ قرآن کریم کہتا ہے کہ جس طرح پچھلے تمام انبیاء بشر تھے لہٰذا نبی کریمﷺ بھی بشر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کیلئے انسان نبی بھیجا ہے۔ اگر دنیا میں فرشتے چلتے پھرتے ہوتے تو اللہ تعالیٰ فرشتہ نبی بھیجتے:
﴿ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنتُ إِلَّا بَشَرًا رَّسُولًا ٩٣ وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ إِلَّا أَن قَالُوا أَبَعَثَ اللَّـهُ بَشَرًا رَّسُولًا ٩٤قُل لَّوْ كَانَ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةٌ يَمْشُونَ مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ مَلَكًا رَّسُولًا ٩٥قُلْ كَفَىٰ بِاللَّـهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا ٩٦ ﴾ ۔۔۔ سورة الإسراء
تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر
آدمی اللہ کا بھیجا ہوا (
93)اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے
کیا اللہ نے آدمی کو رسول بناکر بھیجا (
94)تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے
تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے (
95)تم فرماؤ
اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (۲۰۰) بیشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے، (
96) (ترجمہ احمد رضا خان)
ہمارے اور آپ کے درمیان اللہ تعالیٰ گواہ ہیں۔ دنیا میں قرآن وسنت کو تسلیم کرنا ہے تو کر لیں ورنہ پھر قیامت کے دن تو حقیقت کھل ہی جائے گی۔ لیکن قیامت کے دن اپنی اصلاح نہیں ہو سکے گی۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!