• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے یا بشر؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
نبی کریمﷺ کے ’حقیقت میں نور‘ ہونے کو تو ابھی تک آپ ثابت نہیں کر سکیں۔

چلیں انہیں ’ظاہر میں بشر‘ ہونا ثابت کر دیں۔ واضح رہے کہ صرف ’بشر‘ نہیں ’ظاہر میں بشر‘! کیونکہ یہی آپ کا عقیدہ ہے کہ ’’آپﷺ حقیقت میں نہیں صرف ظاہرا بشر ہیں۔‘‘
 
شمولیت
جولائی 01، 2014
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
اب میں ترتیب کے ساتھ جعلی جز کی کہانی کتاب کے مضامیں کا جواب دو ں گی انشا اللہ
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
میں نے 4 دلائل دئے ہیں جن کا جواب آپ سے نہیں بنا ۔اور جو احادیث میں نے پیش کی ہیں ان کا سکین موجود دبارہ لیں8103 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
8104 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
محترم -

قرآن کریم کو صحیح طرح نہ پڑھنے اور سمجھنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کفر و شرک کی حدیں پار کر جاتا ہے -

قرآن کریم میں جہاں کہیں بھی لفظ "نور" نبی کریم صل الہ علیہ و آ لہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ استمعال ہوا ہے -تو قوہ الگ جنس کے طور پر استمعال ہوا ہے -

جسے نیچے دی گئی قرآن کی آیت میں نبی کریم اور "نور" کو الگ الگ بیان کیا گیا ہے-

فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنَا ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ سوره التغابن ٨
س الله اوراس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے اور الله اس سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے-


اس آیت میں نبی اور نور کو الگ الگ بیان کرنے کے بعد ان پر ایمان لانے کے لئے حکم دیا گیا ہے - یہ نہیں کہا گیا کہ اس نبی پر ایمان لاؤ جو نور یا نوری مخلوق ہے- یہاں "نور" سے مراد الله کی ہدایت و نازل کردہ کتاب قرآن کریم ہے -

الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ سوره الاعراف ١٥٧
وہ لوگ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں اور جو نبی امی ہے جسے اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برے کام سے روکتا ہے اوران کے لیے سب پاک چیزیں حلا ل کرتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اور وہ قیدیں اتارتا ہے جو ان پر تھیں سو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی اور اس کے نور کے تابع ہو ئے جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے یہی لوگ نجات پانے والے ہیں-


مندرجہ بالا آیت میں بھی واضح کہ الله اکن نی اور جو ان کے ساتھ نور نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لانے حکم دیا گے ہے - ورنہ الفاظ یہ ہوتے کہ "جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی جو نور ہے " لیکن آیت میں نبی کریم کی ذات اقدس اور نور کو الگ الگ بیان کیا گے ہے کر کے فرمایا گیا ہے کہ وہ نبی اور اس کے ساتھ جو نور (یعنی قرآن کریم ) ہے جو ان کے ساتھ بھیجا گے ہے اس پر ایمان لائے ہیں -

قرآن کریم کے نور ہونے کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے -

كَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ سوره الشوریٰ ٥٢
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے ایمان کیا ہے اور لیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں-


اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن میں نور الله کی کتاب قرآن کریم و ہدایت کو کہا گیا ہے نہ کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو نور کہا گیا - ہاں البتہ آپ اپنی امّت کے لئے نور ہدایت ضرور ہیں - لیکن نوری مخلوق نہیں ہیں -

والسلام -
 
شمولیت
جولائی 01، 2014
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
محترم -

قرآن کریم کو صحیح طرح نہ پڑھنے اور سمجھنے کا یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ انسان کفر و شرک کی حدیں پار کر جاتا ہے -

قرآن کریم میں جہاں کہیں بھی لفظ "نور" نبی کریم صل الہ علیہ و آ لہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ استمعال ہوا ہے -تو قوہ الگ جنس کے طور پر استمعال ہوا ہے -

جسے نیچے دی گئی قرآن کی آیت میں نبی کریم اور "نور" کو الگ الگ بیان کیا گیا ہے-

فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذِي أَنْزَلْنَا ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ سوره التغابن ٨
س الله اوراس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے اور الله اس سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے-


اس آیت میں نبی اور نور کو الگ الگ بیان کرنے کے بعد ان پر ایمان لانے کے لئے حکم دیا گیا ہے - یہ نہیں کہا گیا کہ اس نبی پر ایمان لاؤ جو نور یا نوری مخلوق ہے- یہاں "نور" سے مراد الله کی ہدایت و نازل کردہ کتاب قرآن کریم ہے -

الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ يَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنْزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ سوره الاعراف ١٥٧
وہ لوگ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں اور جو نبی امی ہے جسے اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برے کام سے روکتا ہے اوران کے لیے سب پاک چیزیں حلا ل کرتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اور وہ قیدیں اتارتا ہے جو ان پر تھیں سو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی اور اس کے نور کے تابع ہو ئے جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے یہی لوگ نجات پانے والے ہیں-


مندرجہ بالا آیت میں بھی واضح کہ الله اکن نی اور جو ان کے ساتھ نور نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لانے حکم دیا گے ہے - ورنہ الفاظ یہ ہوتے کہ "جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی جو نور ہے " لیکن آیت میں نبی کریم کی ذات اقدس اور نور کو الگ الگ بیان کیا گے ہے کر کے فرمایا گیا ہے کہ وہ نبی اور اس کے ساتھ جو نور (یعنی قرآن کریم ) ہے جو ان کے ساتھ بھیجا گے ہے اس پر ایمان لائے ہیں -

قرآن کریم کے نور ہونے کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے -

كَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ سوره الشوریٰ ٥٢
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے ایمان کیا ہے اور لیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں-


اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن میں نور الله کی کتاب قرآن کریم و ہدایت کو کہا گیا ہے نہ کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو نور کہا گیا - ہاں البتہ آپ اپنی امّت کے لئے نور ہدایت ضرور ہیں - لیکن نوری مخلوق نہیں ہیں -

والسلام -
محترم جواد صاحب اس دھاگے میں فتاوی نزیریہ اور فتاوی ثنایہ کا سکین موجود ہے جس میں نبی کارم کو نور کہا گیا ہے باقی فی الحال بحث حدیث جابر پر ہے جو لا جواب ہو چکی ہے۔اس کے بعد اب میں الزامی جواب بھی نقل کرتی ہوں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم جواد صاحب اس دھاگے میں فتاوی نزیریہ اور فتاوی ثنایہ کا سکین موجود ہے جس میں نبی کارم کو نور کہا گیا ہے باقی فی الحال بحث حدیث جابر پر ہے جو لا جواب ہو چکی ہے۔اس کے بعد اب میں الزامی جواب بھی نقل کرتی ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوں دعا مانگتے۔

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِيْ قَلْبِيْ نُوْرًا وَّ فِيْ بَصْرِيْ نُوْراً وَّفِی سَمِعْی نُوْراً وَّعَنْ يَمِيْنِيْ نُوْراً وَّعَنْ يَسَارِيْ نُوْراً فَوْقِيْ نُوْراً وَّ تَحْتِيْ نُوْراً وَّاَمَا مِيْ نُوْراً
اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا فرما۔ اور میری آنکھ (نظر) میں نور پیدا فرما۔ میرے کان میں نور پیدا فرما۔میرے دائیں نور۔ اور میرے بائیں نور، میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے لئے میرا پٹھہ، گوشت، خون، میرے بال، میرا چمڑا نور بنا۔


نبی کریم کی اس دعا سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ پیدائشی نور نہیں تھے - اور یہاں آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے اپنے لئے نور کی دعا کرنا حقیقت میں نور ہدایت ہے - یعنی آپ چاہتے تھے کہ آپ مجسمہ نور و ہدایت ہوں - اور یہی دعا آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے اپنے امتیوں کو مانگنے کی تلقین بھی کی - اگر یہ دعا نبی کریم کی اپنی ذات کے نور ہونے (یعنی نوری مخلوق ہونے) کی دلیل ہوتی تو آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم اپنے امتیوں کو اس کی تلقین نہ کرتے -آپ تو چاہتے تھے کہ آپ کے امتی بھی مجسمہ نور ہدایت ہوں -

والسلام -
 
شمولیت
جولائی 01، 2014
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
اچھا تو پھر حضور نے یہ بھی کہا کہ اھد ناصراط المستقیم تو کیا حضور سیدھے رستے پر نہیں تھے؟
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
707
پوائنٹ
120
عبدالرزاق عن معمر عن محمد ابن المنکدر عن جابر
یہلو سند
محترمہ آپ کا علم اتنا کمزور ہے کہ آپ سوال گندم کا جواب چنا دے رہی ہیں۔ ہم نے آپ سے نسخے کی سند مانگی ہے نہ کہ نسخے کے اندر موجود احادیث کی۔۔۔ اس نسخے کو لکھنے والے کا نام اور اس سے لے کر امام عبد الرزاق تک مکمل سند کیا ہے؟ کیونکہ یہ نسخہ، بقول عیسی الحمیری کے، دسویں صدی ہجری کا ہے اور امام عبد الرزاق بن ہمام دوسری صدی ہے محدث ہیں۔ تو دوسری صدی سے دسویں صدی تک کے بیچ کے راوی کون کون ہیں؟؟
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top