ایک
اسی طرح کی ایک اور بھی حدیث شریف ھے کہ تم شب جمعہ کو مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کہ باقی دنوں میں مجھ تک فرشتے تمہارا درود پہنچاتے ہیں مگر اس دن میں خود سنتا ہوں
اسطرح کی کسی روایت کا مجھے علم نہیں -
البتہ ایک روایت اسطرح ہے کہ :
إنَّ من أفضلِ أيامِكم يومَ الجمعةِ ، فيه خُلِقَ آدمُ ، و فيه قُبِضَ ، و فيه النفخةُ ، و فيه الصعقةُ ، فأكثروا عليَّ من الصلاةِ فيه ، فإنَّ صلاتَكم معروضةٌ عليَّ ، إنَّ اللهَ حرَّم على الأرضِ أن تأكلَ أجسادَ الأنبياءِ -
رسول اﷲ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمہارے تمام دنوں میں سب سے افضل دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دم وفات پائے، اسی صور پھونکا جائے گااور اسی دن بے ہوشی طاری ہوگی۔ پس اس دن تم مجھ پر بکثرت درود بھیجو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، ﷲ تعالیٰ نے انبیاءکے جسموں کو مٹی پر حرام قرار دیا ہے۔
اول یہ کہ اس روایت کی سند کمزور ہے اس میں راویان -حسین جعفی .عبد الرحمان بن یزید اور ابو اسامہ یہ سب کوفی اور شیعہ ذہنیت کے حامل تھے -
دوئم یہ کہ دردو پاک ایک عمل ہے- اور اعمال صرف الله کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں - بندوں پر پیش نہیں ہوتے-
قرآن میں الله رب العزت کا واضح فرمان ہے کہ :
أَفَمَنۡ هُوَ قَآٮِٕمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡۗ وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ۔ سورة الرعد ۳۳
تو کیا جو ہر متنفس کے اعمال کا نگراں ہے (کیا بے علم ہوسکتا ہے) اور ان لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔
وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ سورة ھود ۱۲۳ۥ
اور تمام امور اسی کی طرف لوٹتے ہیں ۔
اگر امتیوں کے درود نبی کریم صلى الله عليه وسلم پر پیش ہوتے تو جب حدبیہ کے موقع پر حضرت عثمان رضی الله عنہ کی شہادت کی خبر آپ صلى الله عليه وسلم کو ملی تو آپ اپنے اصحاب سے بیعت رضوان نہ کرتے اور کہتے کہ عثمان رضی الله عنہ تو زندہ ہیں- ان کا درود مجھ تک پہنچ رہا ہے -اسطرح بیر معونہ کے موقعہ پر جب کفار کی طرف سے اصحاب کرام کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا تھا تو وہ دعائیں مانگ رہے تھے کہ یا الله ہمارے حال کی خبر نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو دے دے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم تک ان کی دعا یا درود نہیں پہنچا -اگر ایسا ہوتا تو اس موقعہ پر آپ صلى الله عليه وسلم کو اندازہ ہو جانا چاہیے تھا کہ معامله گڑبڑ ہے کہ میرے اصحاب کا درود مجھ تک نہیں پہنچ رہا -لہذا فوری اقدام کیا جائے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم کو آخری وقت تک ان ٧٠ اصحاب کرام کی شہادت کا پتہ نہ چلا -
معلوم ہوا کہ انسانی اعمال صرف اللہ کی بارگاہ میں ہی پیش ہوتے ہیں، انبیاء و صالحین کے پاس پیش نہیں ہوتے-
الله سب کو ہدایت دے (آمین )-