• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ندائے یارسول اللہ ﷺ کا تاریخی تسلسل

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کوشش کرتا ہوں کہیں سے مل جائے!
ایک بات اور کہ میں شیخ نہیں! یعنی کہ میرا فیملی نام آپ کی طرح ''ملک'' ہے، اور عمر کے لحاظ سے ''ابھی تو میں جوان ہوں'' اور علم کے اعتبار سے ایک ادنی طالب علم ہوں!
میرا موقف یہ ہے کہ شیخ باسند عالم کو ہی کہنا چاہیئے!
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
السلام علیکم ۔۔۔
جی ابن داؤد بھائی آپ کا عالم شیخ جیسا ہے ۔میں نے آپ کی کافی تحریر پڑھی ہیں ماشاءاللہ بہت علمی ہوتی ہیں ۔

اور کوشش کریں کہ ندا یا رسول اللہ پر مذکورہ لنک کام کرنے لگے ۔
اور اس کے علاوہ ایک عمل ہے امام احمد ابن حنبل کا جو مسائل امام احمد مذکور ہے ۔
کہ ایک حج کے سفر میں مجھے رستہ بھول گیا ۔میں پیدل تھا میں نے یہ کہنا شروع کیا اللہ کے بندو مجھے رستہ بتاؤ میں مسلسل یہ کہتا رہا اور مجھے راستہ مل گیا ۔

(مسائل امام احمدلا بنہ بناہ عبداللہ صفحہ 204 )

اس واقعے کی کیا حقیقت ہے ؟؟
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
السلام علیکم ۔۔۔
جی ابن داؤد بھائی آپ کا عالم شیخ جیسا ہے ۔میں نے آپ کی کافی تحریر پڑھی ہیں ماشاءاللہ بہت علمی ہوتی ہیں ۔

اور کوشش کریں کہ ندا یا رسول اللہ پر مذکورہ لنک کام کرنے لگے ۔
اور اس کے علاوہ ایک عمل ہے امام احمد ابن حنبل کا جو مسائل امام احمد مذکور ہے ۔
کہ ایک حج کے سفر میں مجھے رستہ بھول گیا ۔میں پیدل تھا میں نے یہ کہنا شروع کیا اللہ کے بندو مجھے رستہ بتاؤ میں مسلسل یہ کہتا رہا اور مجھے راستہ مل گیا ۔

(مسائل امام احمدلا بنہ بناہ عبداللہ صفحہ 204 )

اس واقعے کی کیا حقیقت ہے ؟؟

الجواب :

اس واقعے کی سند صحیح ہے

ایسے امام نووی سے بھی ثابت ہے انکا جانور بدک گیا تو انہوں نے یہی دعا پڑھی اللہ کے بندوں میری مدد کرو تو وہ جانور رک گیا

اور اس روایت جو ابن عباس سے مروی ہے امام ابن حجر عسقلانی نے حسن قرار دیا ہوا ہے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54

اس میں کوئی لنک بھی کام نہیں کر رہا ہے
ندائے یا محمدﷺ پر صحیح حدیث ثابت ہے حضرت ابن عمر ؓ سے جب انکا پاون شل ہو گیا تو انہوں نے پکارا یا محمد تو انکا پاوں صحیح ہو گیا

اس روایت کی سند بھی صحیح ہے اور سند میں کوئی ایسی علت نہیں جسکی وجہ سے اسکی تضعیف کی جا سکے جسکو اس روایت کو ضعیف ثابت کرنا ہو تو اس پر نیا تھریڈ بنا سکتا ہے

اور اس روایت کو شرح شفاء میں درج کرتے ہوئے امام ملاعلی قاری فرماتے ہیں کہ یا محمد پکارنا حضرت ابن عمر کا استغاثہ تھا نبی کریمﷺ سے
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
اس میں کوئی لنک بھی کام نہیں کر رہا ہے
ندائے یا محمدﷺ پر صحیح حدیث ثابت ہے حضرت ابن عمر ؓ سے جب انکا پاون شل ہو گیا تو انہوں نے پکارا یا محمد تو انکا پاوں صحیح ہو گیا

اس روایت کی سند بھی صحیح ہے اور سند میں کوئی ایسی علت نہیں جسکی وجہ سے اسکی تضعیف کی جا سکے جسکو اس روایت کو ضعیف ثابت کرنا ہو تو اس پر نیا تھریڈ بنا سکتا ہے
عبداللہ ابن عمر سے مروی روایت صحیح نہیں ہے ۔
آپ سب سے پہلے تو سند نقل کریں اور ساتھ میں حوالہ بھی دیں ۔
اس روایت کے بارے میں مختصر یہ ہے کہ
اس کی سند میں ابو اسحاق ہے جو کہ مدلس ہے اور مختلط بھی ہیں ۔

اس کے علاوہ یہ حدیث صحابہ کرام کے خود اپنے عمل کی بھی خلاف ہے ۔ کیونکہ لفظ یا محمد کہنا بے ادبی کے معنی میں لیا جاتا تھا۔

"قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے "

1 اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴﴾اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴﴾


جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (4)اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ غفور ورحیم ہے (5)

اس آیت کے شان نزول میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ۔
کچھ دیہاتی کھٹے ہو کے کہنے لگے کہ اس شخص کے پاس چلو( جس نے نبوت کا دعوی کیا ہے)اگر وہ نبی ہے تو اسے قبول کرنے کے حقدار سب سے پہلے ہم ہیں ۔اور اگر وہ بادشاہ بننا چاہتا ہے تو ہم بھی اس کے پیروں تلے پل جائیں گے (یعنی دنیا کا فائدہ حاصل کریں گے ) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر جو کچھ سنا بیان کردیا۔پھر وہ لوگ آئے اور حجرے کے پیچھے کھڑے ہوکر یا محمد ۔۔۔۔ یا محمد پکارنے لگے تو پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ۔
جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (4)اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ غفور ورحیم ہے (5)

پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑا
اور کہا کیا زید تیری کہی ہوئی بات سچ ہوئی ۔



متعدد مفسرین نے اسی آیت کے شان نزول میں اسی حدیث کو بیان کیا ہے اللہ تعالی کو یہ کلمہ پسند نہیں کے کوئی اس کے حبیب کو یا محمد کہہ کے پکارے ۔ ایک یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتا ہے اور کہتا ہے یا محمد تو ایک صحابی اسے دھکا مارتے ہیں کہ وہ گرتے گرتے بچتا ہے اس نے پوچھا کہ دھکا کیوں مارا تو صحابی نے کہا یا محمد نہیں یا رسول اللہ کا ہو اور آپ اس پر خاموش رہتے ہیں ۔

الغرض کہنے کا مقصد یہ ہے کہ صحابہ کرام کافروں سے سے بھی یا محمد نہیں کہلوانا پسند کرتے تھے تو خود کہاں سے یا محمد کہہ کے استمداد کرتے ۔
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
عبداللہ ابن عمر سے مروی روایت صحیح نہیں ہے ۔
آپ سب سے پہلے تو سند نقل کریں اور ساتھ میں حوالہ بھی دیں ۔
اس روایت کے بارے میں مختصر یہ ہے کہ
اس کی سند میں ابو اسحاق ہے جو کہ مدلس ہے اور مختلط بھی ہیں ۔

اس کے علاوہ یہ حدیث صحابہ کرام کے خود اپنے عمل کی بھی خلاف ہے ۔ کیونکہ لفظ یا محمد کہنا بے ادبی کے معنی میں لیا جاتا تھا۔

"قرآن میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے "

1 اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴﴾اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴﴾


جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (4)اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ غفور ورحیم ہے (5)

اس آیت کے شان نزول میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ۔
کچھ دیہاتی کھٹے ہو کے کہنے لگے کہ اس شخص کے پاس چلو( جس نے نبوت کا دعوی کیا ہے)اگر وہ نبی ہے تو اسے قبول کرنے کے حقدار سب سے پہلے ہم ہیں ۔اور اگر وہ بادشاہ بننا چاہتا ہے تو ہم بھی اس کے پیروں تلے پل جائیں گے (یعنی دنیا کا فائدہ حاصل کریں گے ) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر جو کچھ سنا بیان کردیا۔پھر وہ لوگ آئے اور حجرے کے پیچھے کھڑے ہوکر یا محمد ۔۔۔۔ یا محمد پکارنے لگے تو پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ۔
جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (بالکل) بے عقل ہیں (4)اگر یہ لوگ یہاں تک صبر کرتے کہ آپ خود سے نکل کر ان کے پاس آجاتے تو یہی ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ غفور ورحیم ہے (5)

پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑا
اور کہا کیا زید تیری کہی ہوئی بات سچ ہوئی ۔



متعدد مفسرین نے اسی آیت کے شان نزول میں اسی حدیث کو بیان کیا ہے اللہ تعالی کو یہ کلمہ پسند نہیں کے کوئی اس کے حبیب کو یا محمد کہہ کے پکارے ۔ ایک یہودی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتا ہے اور کہتا ہے یا محمد تو ایک صحابی اسے دھکا مارتے ہیں کہ وہ گرتے گرتے بچتا ہے اس نے پوچھا کہ دھکا کیوں مارا تو صحابی نے کہا یا محمد نہیں یا رسول اللہ کا ہو اور آپ اس پر خاموش رہتے ہیں ۔

الغرض کہنے کا مقصد یہ ہے کہ صحابہ کرام کافروں سے سے بھی یا محمد نہیں کہلوانا پسند کرتے تھے تو خود کہاں سے یا محمد کہہ کے استمداد کرتے ۔

ایک تو آپ لوگ عجیب چیزیں ہیں پہلے سند پر اعتراض کرتے ہیں اگر یہ آپکو شبہ ہو کہ سند صحیح ثابت ہو جائے تو بغیر کسی محدث اور مفسر کے مفہم کے خود سے مجتہد مطلق بنتے ہوئے روایت کو قرآن و حدیث کے خلاف ہونے کا فیصلہ صادر کر دیتے ہیں

جو قیاس آپنے کیے ہوئے ہیں اس روایت کو ضعیف ثابت کرنے کے لیے اس سے زیادہ مضبوط دلائل سے میں آپکے قیاس کا رد کر سکتا ہوں

تو بجائے اپنے نفس کے پیچھے بھاگنے کے محدثین کا اس روایت پر کلام پڑھ لیا کرو

آپکے شیخ الاسلام کو بھی یہ بات سمجھ نہ آئی جو انہوں نے باب قائم کیا کہ جب پاوں میں موچ آئے تو کیا کہنا چاہے

وقت آنے پر آپ اپنے شیخ الاسلام کے بھی امام بن جاتے ہو


برائے مہربانی اس حدیث میں یا محمد الفاظ گستاخی ہے یہ کسی محدث مفسر سے پیش کریں ورنہ آپکا قیاس اپنے پاس رکھیں ۔۔۔ البتہ ہم آپکا رد اصول حدیث سند پر ضرور کرینگے
 
شمولیت
ستمبر 15، 2018
پیغامات
164
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
54
اس کی سند میں ابو اسحاق ہے جو کہ مدلس ہے اور مختلط بھی ہیں ۔

یہ آپکے زبیر علی زئی صاحب اصول بیان کرتے ہیں کہ امام شعبہ جب مدلس کی معنعنہ روایت بیان کریں تو """""""" حدیث""""""" محمول علیٰ سماع ہوتی ہے
اس اصول سے آپکو اختلاف ہے تو یہاں لکھیے اگر قبول ہے تو میں پھر آگے بات کرونگا

upload_2020-4-11_19-32-23.png
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
اس اصول سے آپکو اختلاف ہے تو یہاں لکھیے اگر قبول ہے تو میں پھر آگے بات کرونگا
حافظ زبیر علی زئی بےشک علمی شخصیت ہے ۔پر اصول حدیث میں کسی ایک شخص کی تحقیق پر اعتماد نہیں کیا جاتا علمائے ناقدین کی تحقیق معتبر ہوتی ہے اسی لئے آپ اپنا مسئلہ لکھیں ۔۔!
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
برائے مہربانی اس حدیث میں یا محمد الفاظ گستاخی ہے یہ کسی محدث مفسر سے پیش کریں ورنہ آپکا قیاس اپنے پاس رکھیں ۔۔۔ البتہ ہم آپکا رد اصول حدیث سند پر ضرور کرینگے
حضرت ہم عقیدے میں قیاس کے قائل نہیں ہے قیاس آپ لوگ کرتے ہیں لہذا یہ آپ کا بہتان ہے

امام ابوبکر الجصاص کا فتوی
حضرت مجاہد اور حضرت قتادہ وغیرہ نے آیت "لَا تَجۡعَلُوۡا دُعَآءَ الرَّسُوۡلِ بَیۡنَکُمۡ کَدُعَآءِ بَعۡضِکُمۡ بَعۡضًا ؕ"
کی تفسیر میں اللہ تعالی نے لوگوں کو حکم عام ارشاد فرمایا ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تعظیم اور انکساری کے ساتھ یا نبی اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر آواز دیا کرو یامحمد ناک ہوں جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو آواز دے کر بلاتے ہو (احکام القرآن للجصاص 3/415)


اور ایک جگہ فرمایا
اللہ تعالی نے کہا "اِنَّ الَّذِیۡنَ یُنَادُوۡنَکَ مِنۡ وَّرَآءِ الۡحُجُرٰتِ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ "
قبیلہ بنو تمیم کے افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ لوگ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حجرے کے باہر کھڑے ہوکر انہوں نے کہا "اخرجوا لینا یا محمد "(یا محمد باہر تشریف لاؤ )تو اللہ تعالی نے اس آیت کے ساتھ ان لوگوں کی مذمت کی
احکام القرآن 3/489


لیجئے جناب مفسر کا قول بھی دکھا دیا اور مفسر نے اپنے سے بڑے مفسر کا بھی قول دکھا دیا اللہ رب العزت اچھی بات پے تو مذمت کرتے نہیں ہیں۔۔۔۔۔ اچھی بات پر تو بے عقل کہتے نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ لہذا ثابت ہوا کی۔۔۔ یا محمد کلمہ تہذیب نہیں اور صحابہ کرام ایسا نہیں کیا کرتے تھے اور آپ کی وفات کے بعد یا محمد کہہ کر استمداد حاصل کرنا تو دور کی بات ۔۔۔!
 
شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
57
ایک تو آپ لوگ عجیب چیزیں ہیں پہلے سند پر اعتراض کرتے ہیں اگر یہ آپکو شبہ ہو کہ سند صحیح ثابت ہو جائے تو بغیر کسی محدث اور مفسر کے مفہم کے خود سے مجتہد مطلق بنتے ہوئے روایت کو قرآن و حدیث کے خلاف ہونے کا فیصلہ صادر کر دیتے ہیں
پہلی بات تو آپ میری تحریر پھر سے پڑھیں اگر چشمہ لگاتے ہو تو صاف کر کے پڑھیں میں نے کہیں بھی اپنی رائے نہیں دی بلکہ شان نزول بیان کرتے ہوئے زید بن ارقم کا واقعہ نقل کیا یہ پڑھ کر آپ کو دھکا ضرور لگا اس لیے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔

احمد رضا خان صاحب بھی ندا یا محمد کہنے کے قائل نہیں تھے لکھتے ہیں ۔۔
" حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا نام پاک لیکر ندا کرنی ہمارے نزدیک بھی صحیح نہیں ( روحوں کی دنیا صفحہ 245 )


تو جب صحیح نہیں تو یہ کلمہ کیسے تعظیمی ہوسکتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے خود دو آیتوں میں اسے کہنے سے روکا ہے اس کے علاوہ اور بھی حوالے جات دیئے جاسکتے ہیں جس میں یہ صراحت ہے کہ یا محمد کلمے تعظیمی نہیں ہے مسلمان کے لیے ۔ اور آپ تو حدیث پیش کرکے عقیدہ بنا رہے ہیں ماشاءاللہ ۔
 
Top