عدیل سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- اپریل 21، 2014
- پیغامات
- 1,717
- ری ایکشن اسکور
- 430
- پوائنٹ
- 197
اپنے الفاظ پر غور کریںاس کو پڑھ کر اس کے قصے سن کر مجھے معلوم ہوا کہ واقع یہ قرآن عظیم اللہ کی طرف سے ہے
اپنے الفاظ پر غور کریںاس کو پڑھ کر اس کے قصے سن کر مجھے معلوم ہوا کہ واقع یہ قرآن عظیم اللہ کی طرف سے ہے
تفھیم القرآن جلد چہارم ضمیمہ سورہ الاحزاباس بارے میں مولانا مودودی رحمہ اللہ خود لکھتے ہیں
اگرچہ دو روایتوں (نمر5 و21) میں بیان کیاگیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نازل ہونے کے بعد پہلی نماز خود پڑھائیں گے، لیکن بیشتر اور قوی تر روایات (نمبر 3،7،15،14) یہی کہتی ہیں کہ وہ نماز میں امامت کرانے سے انکار کریں گے اور جو اس وقت مسلمانوں کا امام ہوگا اسی کو آگے بڑھائیںگے۔ اسی بات کو محدثین اور مفسرین نے بالاتفاق تسلیم کیاہے۔
البتہ اس بارے میں تفصیلی رہنمائی کے لیے شیخ @اسحاق سلفی حفظہ اللہ اور شیخ @خضر حیات بھائی سے درخواست ہے۔
السلام علیکم ! جی کر لیا غور ۔ بتائیں۔؟اپنے الفاظ پر غور کریں
تفھیم القرآن جلد چہارم ضمیمہ سورہ الاحزاب
جزاک اللہ خیرا۔۔۔الحمد للہ رب العلمینآج ہی یہ حدیث پڑھی ہے
صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ)394 .
صحیح مسلم: کتاب: ایمان کا بیان
(باب: حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا ہمارے نبی محمدﷺ کی شریعت کے مطابق حاکم بن کر نازل ہونا‘)
وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ فَأَمَّكُمْ مِنْكُمْ؟»، فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي ذِئْبٍ: إِنَّ الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، «وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ» قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ: «تَدْرِي مَا أَمَّكُمْ مِنْكُمْ؟» قُلْتُ: تُخْبِرُنِي، قَالَ: «فَأَمَّكُمْ بِكِتَابِ رَبِّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
حکم : صحیح
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی کہ رسو ل ا للہ نے فرمایا ’’ تم کیسے ہو گا جب ابن مریم تم میں اتریں گے اور تم میں سے (ہوکر) تمہاری امامت کرائیں گے !‘‘ میں (ولید بن مسلم ) نے ابن ابی ذئب سے پوچھا: اوزاعی نے ہمیں زہری سے حدیث سنائی ،انہوں نے نافع سے اور انہوں نے ابو ہریرہ سے اس طرح بیان کیا :’’اور تمہار ا امام تمہیں میں سے ہو گا‘‘ ( اور آپ کہہ رہے ہیں ، ابن مریم امامت کرائیں گے ) ابن ابی ذئب نے (جواب میں ) کہا : جانتے ہو ’’ تم میں تمہاری امامت کرائیں گے ‘‘ کا مطلب کیا ہے ؟ میں نے کہا : آپ مجھے بتا دیجیے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب عزوجل کی کتاب اور تمہارے نبی ﷺ کی سنت کےساتھ ( تم میں ایک فرد کی حیثیت سے یا تمہاری امت کا فرد بن کر ) تمہاری قیادت یا امامت کریں گے۔
السلام و علیکم!آج ہی یہ حدیث پڑھی ہے
صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ)394 .
صحیح مسلم: کتاب: ایمان کا بیان
(باب: حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا ہمارے نبی محمدﷺ کی شریعت کے مطابق حاکم بن کر نازل ہونا‘)
وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ فَأَمَّكُمْ مِنْكُمْ؟»، فَقُلْتُ لِابْنِ أَبِي ذِئْبٍ: إِنَّ الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنَا عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، «وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ» قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ: «تَدْرِي مَا أَمَّكُمْ مِنْكُمْ؟» قُلْتُ: تُخْبِرُنِي، قَالَ: «فَأَمَّكُمْ بِكِتَابِ رَبِّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
حکم : صحیح
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ سے روایت کی کہ رسو ل ا للہ نے فرمایا ’’ تم کیسے ہو گا جب ابن مریم تم میں اتریں گے اور تم میں سے (ہوکر) تمہاری امامت کرائیں گے !‘‘ میں (ولید بن مسلم ) نے ابن ابی ذئب سے پوچھا: اوزاعی نے ہمیں زہری سے حدیث سنائی ،انہوں نے نافع سے اور انہوں نے ابو ہریرہ سے اس طرح بیان کیا :’’اور تمہار ا امام تمہیں میں سے ہو گا‘‘ ( اور آپ کہہ رہے ہیں ، ابن مریم امامت کرائیں گے ) ابن ابی ذئب نے (جواب میں ) کہا : جانتے ہو ’’ تم میں تمہاری امامت کرائیں گے ‘‘ کا مطلب کیا ہے ؟ میں نے کہا : آپ مجھے بتا دیجیے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب عزوجل کی کتاب اور تمہارے نبی ﷺ کی سنت کےساتھ ( تم میں ایک فرد کی حیثیت سے یا تمہاری امت کا فرد بن کر ) تمہاری قیادت یا امامت کریں گے۔