السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کی وضاحت میں اس طرح دوں گا۔۔۔نوٹ کریں۔۔۔۔
بے شک احادیث مبارکہ ہیں اور نبی کریم ﷺ نے کھول کھول کر بیان کی وضاحت بھی کیں کیا نہوں نے اپنی طرف سے کوئی بات کی پہلے اللہ کا حکم مانا اور اللہ نے بھی تمام جگہ پہلے اللہ پر ایمان لائو پھر رسول پر۔۔۔۔۔
یہ آپ کی جہالت ہے، اور اللہ تعالیٰ پر جھوٹ ہے کہ اللہ نے کہا کہ پہلے اللہ پر ایمان لاؤ پھر رسول پر!
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایسی کوئی بات نہیں کہی!
اللہ کی کتاب پر ایمان اسی صورت ممکن ہے کہ پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا جائے اور ان کی بتلائی ہوئی وحی کو کہ یہ قرآن ہے، اور اللہ کا کلام ہے ، اللہ کا کلام مانا جائے!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے بغیر یہ ممکن ہی نہیں کہ قرآن کو اللہ کی کتاب مانا جائے!
یعنی کوئی مسلہ بھی ہو پہلے اللہ کی کتاب قرآن مجید لاریب پر پھر ان احادیث کتاب اگر جواب آپ کو قرآن سے نہ ملے تب۔۔۔۔
یہ آپ کا الحاد ہے، یہ بات نہ اللہ تعالیٰ کے کلام یعنی قرآن میں ہے اور نہ ہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں!
میں سوال کرتا ہوں لاریب کتاب کون سی تمام مسلمان ایک زبان سے یہ اقرر کرتے ہیں صرف اور صرف لاریب کتاب ایک ہے (قرآن مجید) پھر میں سوال کرتا ہوں کے کیا اس کے علاوہ کوئی لاریب کتاب ہے سب ایک زبان کہتے ہیں اقرار کرتے ہیں کوئی نہیں۔۔۔۔
اس کا جواب آپ کو دیا جا چکا ہے،مگر کوئی ضد پکڑ لے تو اس کا علاج نہیں!
ایک بار پھر پیش خدمت ہے!
اللہ کی وحی تمام لاریب ہے، جبکہ کتاب صرف قرآن لاریب ہے
یہ بات غالباً آپ کو بھی پہلے بیان کی تھی کہ ہم صحیح بخاری کی کتاب کو لاریب نہیں مانتے، نہ کسی اور کتاب کو سوائے قرآن کے لاریب مانتے ہیں، ہاں اللہ کی وحی کو لا ریب مانتے ہیں، جو قرآن میں مذکور ہو، یا احادیث میں!
میرا ایمان ہے صحیح بخاری میں درج احادیث بھی نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئیں۔۔۔لیکن اس میں شک ہے ،سننے میں غلطی،یاد کرنے میں غلطی،یہاں تک ہے کہ میں نے سنا کہ فلاں بات تھی یا نہیں انہوں نے یہ فلاں بات کہی تھی،یا یہ بھی ہے کہ نہیں فلاں کو یہ بات سننے میں غلطی ہوئی یہ ایسے تھی۔ابھی بھی اس طرح کی روایات درج ہیں۔۔یعنی شک ہے ۔۔۔۔
اور آپ کو یہ بھی بتلایا تھا کہ انہیں راویوں سے قرآن بھی روایت ہے، اگر آپ کے شک کی بنیاد یہ ہے، تو آپ کی منطق کے مطابق تو قرآن بھی مشکوک ٹھہرے گا!
اگر ایسی کتابیں جن میں شک کی گنجائش ہو ان کو سامنے رکھ کر ترجمہ کرو گے تو قرآن مجید لاریب کتاب کیسے؟صرف ایک سوال صاف جواب دے دیں۔۔۔۔؟
اب میں یہ کہتا ہوں نبی کریم ﷺ پہلے ہر بات اس قرآن مجید سے نکالتے تھے پھر جو بات کرتے تھے اس کا مفہوم،معنی،اور متن اس قرآن مجید کے مطابق ہوتا تھا اس کے خلاف نہیں۔۔۔۔
جی بالکل! اسی لئے قرآن اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ سلم کی احادیث میں کوئی تضاد نہیں، بلکہ تضاد معترض کی اٹکل کا ہے!
توفیٰ کا لفظ حقیقی موت کا بھی ہے ۔۔چاہے الموت کا لفظ ہو یا نہ ہو۔۔۔۔۔اگر کوئی روایات میں سے کوئی روایت ایسی ہوتی مثال کے طور پر کہہ رہا ہوں؟کہ نبی کریم ﷺ کو آسمان پر زندہ اٹھایا گیا ۔۔۔تو یہاں قرآن مجید کا مطلب،مفہوم،معنی بھی اس روایت کو دیکھتے کیا جاتا کہ توفیٰ کا مطلب یہ ہے چاہتے باقی تمام جگہ توفیٰ کا معنی ،مفہوم۔ حقیقی موت میں ہو۔۔۔۔۔میں نے دلائل قرآن مجید سے دئے ہیں اور آپ ان روایات کا حاکم بنا کر اس کا مفہوم تبدیل کر رہے ہیں۔۔۔حاکمیت کہاں ہے قرآن مجید کی صرف یہ جواب دے دیں جا مان لیں کہ حاکم کتاب قرآن نہیں۔۔صحیح بخاری اور باقی تمام کتابیں ہیں۔۔۔۔عقل رکھنے والوں کے لئے یہ میسج عام ہے ۔۔شکریہ۔
توفیٰ کا حقیقی معنی موت نہیں! اگر لغت سے واقف ہوتے تو ایسی باتیں نہ کرتے، بلکہ توفی کا لفظ مفہوماً مجازاً موت کے لئے استعمال ہوتا ہے، اور احادیث و روایت اس بات کا تعین کرتی ہے کہ قرآن میں کوئی لفظ اپنے کس معنی و مفہوم میں استعمال ہوا ہے!
آپ نے بھی لکھا ہے کہ توفیٰ کا حقیقی معنی موت بھی ہے! یعنی اس کے معنی موت کے علاوہ بھی ہیں!
تو پھر قرآن کے معنی و مفہوم کا تعین اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان کردہ درست ہو گا، نہ کہ قرآن و عربی لغت سے جاہل منکرین وحی کا!
٭عیسی علیہ السلام کہتے ہیں میں بشارت دیتا ہوں میرے بعد ایک نبی نے آنا ہے جن کا نام احمد ہو گا۔۔۔یہاں مجھے بتائیں کہ بعد سے کیا مراد ہے ؟۔۔۔۔۔
بعد سے مراد بعد میں آنے والا!
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیسی علیہ السلام کے بعد دنیا میں آئیں ہیں! اور ان کی نبوت بھی بعد میں ہے!
بعد کا معنی یہ نہیں ہوتا، کہ ایک کے موت کے بعد ہی دوسرا آسکتا ہے!
پہلی اولاد کی پیدائش کے بعد اس کی حیاتی دوسرے بچے کی پیدائش ہونے سے وہ پہلے کے بعد ہی پیدا ہوا ہے!
میں تو سمجھتا تھا کہ صرف عربی لغت میں آپ کو مسئلہ ہےم یہاں تو اردو میں بھی مسائل ہیں!
٭نمازے جنازہ میں توفیٰ کا کیا مفہوم ہے ؟
وہ نماز جنازہ ہے،
اور یہ لازم نہیں کہ ہر ایک جملہ میں توفیٰ کا ایک ہی معنی ہو، آپ نے بھی توفیٰ کے متعدد معنی تسلیم کئے ہیں!
٭ہمیں واپس اللہ کی طرف لوٹ کر ہی جانا ہے سے کیا مراد ہے ؟
جی، بالکل لوٹ کر جانا ہے!
لیکن عیسیٰ علیہ السلام کو بھی لوٹ کر جانا ہے! لیکن یہ ابھی ہوا نہیں ! بلکہ ہوگا!
اب جب ان روایات کو سامنے رکھ کر ترجمے کرو گے تو یہ بتادیں حاکم کتاب کون سی ہے صرف سادہ سا سوال ہے ۔۔۔اس کا جواب دیں پھر اگے چلتے ہیں۔۔۔میں نے آپ سب کے تمام سوالات کا جواب دیا لیکن صرف میرے سوال کا جواب نہیں دیتے کیوں؟
اللہ کی کتاب ، یعنی قرآن کریم کے معنی کا تعین کرنے میں بلاشبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حاکم ہیں، اور ان کی احادیث ان معنی کے تعین میں حکم!
کسی ایرے غیرے نتھو خیرے منکر حدیث کی ہفوات کو قرآن کے معنی و مفہوم کو متعین کرنے میں حاکم نہیں مانا جائے گا!
اللہ کا دیا ہوا قانون۔۔۔۔۔
1)"اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ،
اطاعت کرو
اللہ کی"
٭پہلے اللہ کی اطاعت کا حکم ہے ۔ اس کا سب سے بہتریں طریقہ آج کے دور میں قرآن مجید لاریب سے ۔کیونکہ اس وقت ہمارے پاس لاریب کتاب اور کوئی نہیں ہے پھر بھی اگر جواب نہیں ملتا پھر۔
2)"اور
اطاعت کرو رسول ﷺ کی"
٭دوسرا سٹیپ یا دوسری سٹیج ہے احادیث کی طرف رجوع کرو۔
3)"اور اُن لوگوں کی جو تم میں سے صاحبِ امر ہوں۔"
٭تیسرا سٹیپ یا سٹیج اگر قرآن سے جواب نہیں ملتا اگر احادیث سے جواب نہیں ملتا تب ان علمائ کے پاس جائو۔۔۔لیکن اُن کے پا س جو اللہ تعالیٰ کو اپنا رب مانتے ہیں ،اپنی حاجت روای خالص اللہ تعالیٰ سے کرتے ہیں۔کفر و شرک سے پاک
ایمان لازم ہے ۔
یہ آپ نے پھر اپنی قرآن و حدیث سے جہالت کا ثبوت دیا ہے، ایسی کوئی ترتیب و اسٹیپ قرآن میں بیان نہیں!
آپ نے اپنی عربی لغت سے جہالت کی بناپر ''و'' میں ترتیب داخل کردی! حالانکہ عربی لغت میں ''و'' میں ترتیب نہیں!
یہ تین سٹیپ ہیں۔۔پھر فرمایا
یہ تین اسٹیپ نہیں! انہیں اسٹیپ باور کروانا آپ کی قرآن اور عربی لغت سے جہالت کا نتیجہ ہے!
"پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں تنازع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول ﷺ کی طرف پھیر دواگر تم واقعی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان رکھتے ہو۔"
جی یہاں ترتیب ہے، اور وہ حرف ''ف'' میں موجود ہے!
اور جب معاملہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹایا جائے گا، تو اس میں بھی ترتیب نہیں!
"یہی ایک صحیح طریق ِ کار ہے اور انجام کے اعتبار سے بھی بہتر ہے۔"
آپ یہاں غالباً اپنے اسٹیپ والے طریقہ کے متعلق کہہ رہے ہیں! تو نہیں!
یہ قرآن میں نہیں!
اب ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کا خون کسی نے پی لیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے خون پر جہنم حرام ہے ۔۔اب میرا یہ سوال ہے یہاں نبی کریم ﷺ کا نام لے کر یہ کہا جا رہا ہے ۔؟ جبکہ سورۃ المائدہ میں ہے خون
حرام ہے ؟
بتائیں کیا کریں اب۔۔۔؟ اگریہ روایت، معلق،مرسل،معصل،منقطع،مدلس،مرسل خفی،معلول یا معلل،راویہ المبتدع،روایتہ المبتدع،روایتہ الفاسق، متروک،موضوع،مقلوب ، مدرج،المزدی فی متصل الاسانید، شاذ،منکی ، روایتہ سی الحقط،
روایتہ کثیر الغفلتہ، روایتہ فاحش الغلط، رویتہ المختلط، مضطرب، روایتہ مجھول العین، روایتہ مجھول الحال، مبھم، (ان میں سی کوئی ایک ہے تو یہ بھی نبی کریم ﷺ کا نام لے کر بات کر رہی ہے اب کیا کریں کہا جائیں جبکہ نبی کریم ﷺ
قرآن مجید کے خلاف بات نہیں کر سکتے اور نہ اجازت دے سکتے ہیں )۔
یہ اگر مگر کیا ہوتا ہے!
قرآن کے خلاف اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث نہیں! یعنی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت کوئی حدیث نہیں!
اور ضعیف حدیث سے استدلال قائم نہیں کیا جاتا!
آپ نے کسی جگہ یہ نام پڑھ لئے ہیں، اور اس کا رعب ڈال کر یہ باور کرانا چاہا ہے!
آپ نے جو بھی نام یہاں لکھے ہیں، وہ ضعیف احادیث سے متعلق ہے!
اور ہم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت صحیح احادیث سے استدلال کرتے ہیں نہ کہ غیر ثابت احادیث سے!
یہ اقسام آپ کے سامنے اس لئے رکھی گئیں ہیں یہ پوچھنا چہتا ہوں۔۔۔۔کہ لاریب کتاب کون سی ہے ۔صرف زبان کا اقرار نہیں عمل بھی بتا دیں ۔۔مہربانی ہو گی۔۔۔اگر یہ نکالی گی ہیں تو کیا اور بھی وہ سکتی ہیں؟ اگر
آپ کو بتلایا گیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ سے ثابت احادیث لاریب ہیں!
نہیں تو بھائی مانیں کہ قرآن مجید کے علاوہ بھی لاریب کتاب ہے اور اس کا نام بتا دیں شکریہ۔
آپ پھر وہی ضد بلکہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ فرما رہے ہیں، حالانکہ آپ کو بتلا گیا تھا:
اللہ کی وحی تمام لاریب ہے، جبکہ کتاب صرف قرآن لاریب ہے
یہ بات غالباً آپ کو بھی پہلے بیان کی تھی کہ ہم صحیح بخاری کی کتاب کو لاریب نہیں مانتے، نہ کسی اور کتاب کو سوائے قرآن کے لاریب مانتے ہیں، ہاں اللہ کی وحی کو لا ریب مانتے ہیں، جو قرآن میں مذکور ہو، یا احادیث میں!