ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(٢)امام زرکشی رحمہ اللہ
’’فالقرآن یقرأ بالاحرف السبعۃ،وجمیع القراء ات المقطوع بصحتہا ومصدرہا ہو مجموع الاحرف السبعۃ‘‘ (البرہان: ۱؍۳۱۸)
’’پس قرآن کو آج بھی احرف سبعہ کے موافق پڑھا جاتا ہے ان تمام قطعی الصحۃ قراء ات (قراء ات عشرہ) کا مصدر وماخذ سبعہ احرف ہی کا مجموعہ ہے۔‘‘
امام زرکشی رحمہ اللہ کا دوسرا قول:
’’والمعروف أنہا ما وراء السبع،والصواب ما وراء العشر وہی ثلاثۃ آخر،یعقوب، خلف،أبوجعفر، یزید بن القعقاع،فالقول بان ہذہ الثلاثۃ غیر متواترۃ ضعیف جدا‘‘
’’معروف یہ ہے کہ قراء ات سبعہ کے علاوہ باقی سب شاذہ ہیں۔ حالانکہ یہ درست نہیں، جس نے کہا کہ یعقوب، خلف اور ابوجعفر مدنی کی قرا ء ات غیر متواتر ہیں اس کی بات نہایت کمزور ہے۔‘‘
امام زرکشی رحمہ اللہ کا تیسرا قول:
إن القراء ات توقیفیۃ ولیست اختیاریۃ وقد انعقد الاجماع علی صحۃ القراء ات القراء السبعۃ وأنہا سنۃ متبعۃ ولا مجال للاجتہاد فیہا وإنما کان کذلک لان القراء ۃ سنۃ مرویۃ عن النبی ولا تکون القراء ۃ بغیر ما روی عنہ (البرہان فی علوم القرآن للزرکشی:۱؍۳۲۱)
’’یقینا قراء ات توقیفی ہیں اختیاری نہیں یعنی قراء نے اپنی طرف سے گھڑی نہیں ہیں۔ قراء سبعہ کی قراء ات کی سحت پر نیز اس بات پر کہ قراء ات سنت متبوعہ ہیں جن میں اجتہاد کی گنجائش نہیں۔ اجماع امت منعقد ہوچکا ہے۔ قراء ات سنت ہیں نبیﷺسے مروی ہیں اور غیر مقبول وجوہ کی تلاوت جائز نہیں۔‘‘
’’فالقرآن یقرأ بالاحرف السبعۃ،وجمیع القراء ات المقطوع بصحتہا ومصدرہا ہو مجموع الاحرف السبعۃ‘‘ (البرہان: ۱؍۳۱۸)
’’پس قرآن کو آج بھی احرف سبعہ کے موافق پڑھا جاتا ہے ان تمام قطعی الصحۃ قراء ات (قراء ات عشرہ) کا مصدر وماخذ سبعہ احرف ہی کا مجموعہ ہے۔‘‘
امام زرکشی رحمہ اللہ کا دوسرا قول:
’’والمعروف أنہا ما وراء السبع،والصواب ما وراء العشر وہی ثلاثۃ آخر،یعقوب، خلف،أبوجعفر، یزید بن القعقاع،فالقول بان ہذہ الثلاثۃ غیر متواترۃ ضعیف جدا‘‘
’’معروف یہ ہے کہ قراء ات سبعہ کے علاوہ باقی سب شاذہ ہیں۔ حالانکہ یہ درست نہیں، جس نے کہا کہ یعقوب، خلف اور ابوجعفر مدنی کی قرا ء ات غیر متواتر ہیں اس کی بات نہایت کمزور ہے۔‘‘
امام زرکشی رحمہ اللہ کا تیسرا قول:
إن القراء ات توقیفیۃ ولیست اختیاریۃ وقد انعقد الاجماع علی صحۃ القراء ات القراء السبعۃ وأنہا سنۃ متبعۃ ولا مجال للاجتہاد فیہا وإنما کان کذلک لان القراء ۃ سنۃ مرویۃ عن النبی ولا تکون القراء ۃ بغیر ما روی عنہ (البرہان فی علوم القرآن للزرکشی:۱؍۳۲۱)
’’یقینا قراء ات توقیفی ہیں اختیاری نہیں یعنی قراء نے اپنی طرف سے گھڑی نہیں ہیں۔ قراء سبعہ کی قراء ات کی سحت پر نیز اس بات پر کہ قراء ات سنت متبوعہ ہیں جن میں اجتہاد کی گنجائش نہیں۔ اجماع امت منعقد ہوچکا ہے۔ قراء ات سنت ہیں نبیﷺسے مروی ہیں اور غیر مقبول وجوہ کی تلاوت جائز نہیں۔‘‘