ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
نماز میں مختلف قراء ات کی تلاوت
امام ابن صلاح رحمہ اللہ
دس منقول قراء ات کے علاوہ کسی قراء ت کی تلاوت کرنا مکروہ نہیں بلکہ حرام ہے خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں اور پڑھنے والا مصادر ومعانی سے واقف ہو یا ناواقف۔
’’ یجب منعہ وتاثیمہ بعد تعریفہٖ ثم ہو مستوجب تعزیرہ یمنع بالحیس والاہانۃ ونحو ذلک وعلی المتمکن من ذلک ان لا یہملہ‘‘(فتاویٰ ابن صلاح:۱؍۲۳۲)
(یعنی جو شخص قراء ات شاذہ کے (علاوہ عشرہ) کی تلاوت کرتا ہے) اسے روکنا اور اسے گنہگار قرار دینا ضروری ہے اور وہ پوری طرح جان لینے کے بعد بھی باز نہ آئے وہ مستوجب سزا ہے، اگر وہ اپنے اس فعل پر قائم رہے یا اصرار کرے تو اسے ذلیل کر کے جیل میں ڈال دیا جائے۔صاحب امر لوگ ایسے شخص کو کسی طرح بھی نظر انداز نہ کریں۔
امام ابن صلاح رحمہ اللہ
دس منقول قراء ات کے علاوہ کسی قراء ت کی تلاوت کرنا مکروہ نہیں بلکہ حرام ہے خواہ نماز میں ہو یا غیر نماز میں اور پڑھنے والا مصادر ومعانی سے واقف ہو یا ناواقف۔
’’ یجب منعہ وتاثیمہ بعد تعریفہٖ ثم ہو مستوجب تعزیرہ یمنع بالحیس والاہانۃ ونحو ذلک وعلی المتمکن من ذلک ان لا یہملہ‘‘(فتاویٰ ابن صلاح:۱؍۲۳۲)
(یعنی جو شخص قراء ات شاذہ کے (علاوہ عشرہ) کی تلاوت کرتا ہے) اسے روکنا اور اسے گنہگار قرار دینا ضروری ہے اور وہ پوری طرح جان لینے کے بعد بھی باز نہ آئے وہ مستوجب سزا ہے، اگر وہ اپنے اس فعل پر قائم رہے یا اصرار کرے تو اسے ذلیل کر کے جیل میں ڈال دیا جائے۔صاحب امر لوگ ایسے شخص کو کسی طرح بھی نظر انداز نہ کریں۔