اس روایت کے راوی یحییٰ بن ابی سلیمان کے بارے میں امام بخاری نے فرمایا:‘‘ منکر الحدیث’’ [جزء القراءۃ:۲۳۹]
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
المستدرك على الصحيحين للحاكم - (ج 2 / ص 289)
حدثنا أبو جعفر محمد بن صالح بن هانئ ، ثنا الفضل بن محمد الشعراني ، ثنا سعيد بن أبي مريم ، ثنا نافع بن يزيد ، حدثني يحيى بن أبي سليمان ، عن زيد أبي عتاب ، وسعيد المقبري ، عن أبي هريرة ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : « إذا جئتم ونحن سجود فاسجدوا ولا تعدوها شيئا ، ومن أدرك ركعة فقد أدرك الصلاة » . « هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه ويحيى بن أبي سليمان من ثقات المصريين »
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے مسجد آؤ اور ہم سجدے میں ہوں تو سجدہ کرو اور اسے شمار نہ کرو اور جس نے رکوع پالیا تو اس نے نماز کی رکعت پالی۔
سنن أبي داود کتاب الصلاۃ باب فِي الرَّجُلِ يُدْرِكُ الْإِمَامَ سَاجِدًا كَيْفَ يَصْنَعُ حدیث نمبر 759
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلَا تَعُدُّوهَا شَيْئًا وَمَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم نماز کے لئے (مسجد میں) آؤ ہم سجدہ میں ہوں تو (ہمارے ساتھ) سجدہ کرو اور اس کو کسی شمار میں نہ لاؤ ۔ اور جس نے (امام کے ساتھ) رکوع پا لیا تحقیق اس نے (نماز کی) رکعت پا لی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال من ادرك ركعة من الصلوة فقد ادركها قبل ان يقيم الامام صلبه
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے رکوع پا لیا تحقیق اس نے رکعت پا لی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن عبدالله يعنى ابن مسعود قال من لم يدرك الامام راكعا لم يدرك تلك الركعة
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے امام کو رکوع میں نہیں پایا تحقیق اس نے وہ رکعت نہیں پائی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن عبد الله قال من لم يدرك الركعة فلا يعتد بالسجود
عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے رکوع نہیں پایا وہ سجدوں کی ادائیگی سےاس رکعت کو نہ گنے ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عن ابن عمر انه كان يقول من ادرك الامام راكعا فركع قبل ان يرفع الامام رأسه فقد ادرك تلك الركعة
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہفرماتے تھے جس نے امام کو رکوع میں پایا اس کے سر اٹھانے سے پہلے رکوع میں مل گیا تحقیق اس نے وہ رکعت پالی ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عبد الله بن عمر كان يقول إذا فاتتك الركعة فقد فاتتك السجدة
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے جس کا (امام کے ساتھ) رکوع فوت ہوگیا تحقیق اس کا سجدہ شمار نہ ہؤا ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
عبد الله ابن عمر وزيد بن ثابت كانا يقولان من ادرك الركعة قبل ان يرفع الامام رأسه فقد ادرك السجدة
عبد اللہ ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا جس نے امام کے ساتھ رکوع اس کے سر اٹھانے سے پہلے پا لیا تحقیق اس کا سجدہ شمار ہوگیا ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب ادراك الامام في الركوع:
ابا هريرة كان يقول من ادرك الركعة فقد ادرك السجدة ومن فاتته قراءة ام القرآن فقد فاته خير كثير
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے تھے کہ جس نے رکوع پالیا اس کا سجدہ شمار ہوگیا اور جس سے ام القرآن کی قراءت کرنی رہ گئی وہ خیر کثیر سے محروم رہ گیا۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب من ركع دون الصف وفي ذلك دليل على ادراك الركعة ولو لا ذلك لما تكلفوه:
عنابى بكرة انه دخل المسجد والنبى صلى الله عليه وسلم راكع فركع قبل ان يصلى إلى الصف فقال النبي صلى الله عليه وسلم زادك الله حرصا ولا تعد
ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ایک دفعہ) مسجد (ایسے وقت) پہنچے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے۔ پس (ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کر لیا (اور رکوع کی حالت میں چلتے ہوئے صف میں شامل ہو گئے)۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے) فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری حرص کو اور زیادہ کرے پھر ایسا نہ کرنا۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب من ركع دون الصف وفي ذلك دليل على ادراك الركعة ولو لا ذلك لما تكلفوه:
عن ابى بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام انابا بكر الصديقوزيد بن ثابت دخلا المسجد والامام راكع فركعا ثم دبا وهما راكعان حتى لحقا بالصف
ابوبکر صدیق اور زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہما مسجد میں ایسے وقت داخل ہوئے کہ امام رکوع میں تھا۔ ان دونوں نے رکوع کیا اور اسی حالت میں کھسکتے ہوئے صف کے ساتھ مل گئے ۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب من ركع دون الصف وفي ذلك دليل على ادراك الركعة ولو لا ذلك لما تكلفوه:
أبو امامة بن سهل بن حنيف انه رأىزيد بن ثابت دخل المسجد والامام راكع فمشى حتى امكنه ان يصل الصف وهو راكع كبر فركع ثم دب وهو راكع حتى وصل الصف
زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہمسجد میں ایسے وقت داخل ہوئے کہ امام رکوع میں تھا۔وہ چلے یہاں تک کہ وہ صف سے ملنے کے قریب ہوگئے اور امام رکوع میں تھا۔ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہنے تکبیر کہی اور رکوع کیا اور اسی حالت میں کھسکتے ہوئے صف کے ساتھ مل گئے۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب من ركع دون الصف وفي ذلك دليل على ادراك الركعة ولو لا ذلك لما تكلفوه:
عن زيد بن وهب قال خرجت مع عبد الله يعنى ابن مسعود من داره إلى المسجد فلما توسطنا المسجد ركع الامام فكبر عبد لله وركع وركعت معه ثم مشينا راكعين حتى انتهينا إلى الصف حين رفع القوم رؤسهم فلما قضى الامام الصلوة قمت وانا ارى انى لم ادرك فاخذ عبد الله بيدى واجلسني ثم قال انك قد ادركت
زید بن وہب فرماتے ہیں کہ میں عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان کے گھر سے مسجد کی طرف نکلے۔ جب ہم مسجد کے وسط میں پہنچے تو امام رکوع میں چلا گیا۔ عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیر کہی اور رکوع میں چلے گئے زید بن وہب فرماتے ہیں کہ میں بھی رکوع میں چلا گیا۔ ہم دونوں رکوع کی حالت میں چلے اور صف میں اس سے پہلے مل گئے کہ لوگ رکوع سے اٹھتے۔ جب امام نے سلام پھیرا تو میں یہ سمجھتے ہوئے کہ ایک رکعت رہتی ہے میں کھڑا ہؤا تو عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر بٹھا لیا اور فرمایا کہ تم نے رکعت پالی ہے۔
السنن الكبرى للبيهقي: باب من ركع دون الصف وفي ذلك دليل على ادراك الركعة ولو لا ذلك لما تكلفوه:
عن عمر بن عبد العزيز قال إذا ادركهم ركوعا كبر تكبيرتين تكبيرة لافتتاح الصلوة وتكبيرة للركوع وقد ادرك الركعة
عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب کوئی رکوع میں شامل ہو تو وہ دو تکبیریں کہے۔ ایک تکبیر تحریمہ اور دوسری رکوع میں جانے کے لئے لہٰذا اس کی وہ رکعت شمار ہوجائے گی ۔
موطأ مالك وُقُوتِ الصّلاةِ بَاب مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ
رسول الله صلى الله عليہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے نماز میں (امام کے ساتھ) رکوع پا لیا تحقیق اس نے نماز (کی رکعت) پالی ۔
موطأ مالك وُقُوتِ الصّلاةِ بَاب مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الصَّلَاة
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ كَانَ يَقُولُإِذَا فَاتَتْكَ الرَّكْعَةُ فَقَدْ فَاتَتْكَ السَّجْدَةُ
ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے تھے کہ جس کا رکوع فوت ہوجائے اس کے سجدے بھی شمار نہ ہونگے ۔
عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَزَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ كَانَا يَقُولَانِ مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ
عبد اللہ ابن عمر اور زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہما دونوں فرماتے ہیں کہ جس نے رکوع پالیا اس کے سجدے شمار ہوں گے ۔
عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَكَانَ يَقُولُ مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ وَمَنْ فَاتَهُ قِرَاءَةُ أُمِّ الْقُرْآنِ فَقَدْ فَاتَهُ خَيْرٌ كَثِيرٌ
ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جس نے رکوع پالیا اس نے سجدہ پالیا اور جس سے سورۃ فاتحہ رہ گئی اس سے خیر کثیر رہ گیا ۔
والسلام