- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,038
- ری ایکشن اسکور
- 1,225
- پوائنٹ
- 425
اگر ایک ہی وقت پر دونوں قول لیں گے تو لازما ایک کا رد ہو جائے گا۔
محترم بھائی ایک تو یہ بتانا ہے احتیاط صرف ایک طرح کی نہیں ہوتی بلکہ کئی قسم کی ہو سکتی ہے مثلا زیادہ راجح حدیث پر عمل کرنا یا افضل پر عمل کرنا بھی احتیاط ہی کا ایک پہلو ہے جو شاکر بھائی نے آپ کو کہا تھا پس جب آپ کے اکثر لوگوں کے نزدیک زیادہ راجح ایک قول ہے تواس پر عمل کرنا زیادہ احتیاط ہو گیجب ہم احتیاطا اس قول کو اختیار کر رہے ہیں تو مکمل اختیار کریں گے اور اسی اعتبار سے ثواب کی امید رکھیں گے۔
ثواب کے سلسلے میں میں نے ایک بات عرض کی تھی۔
قطب شمالی کے قریب کے ---------
دوسرا عصر کی نماز کے بارے تین قسم کی روایات ملتی ہیں
1-مثل اول کے بارے روایات
2-مثل ثانی کے بارے روایات
3-اول وقت میں ثواب کی فضیلت اور نہ پڑھنے میں منافقت کا الزام کی روایات
پس احتیاط میں سب کو دیکھ کر چلنا ہوتا ہے
دوسرا آپ نے خود اقرار کیا ہے بلکہ قطبین کی مثالیں جگہ جگہ دے کر ثابت کیا ہے کہ جب دو مثل پر پڑھیں گے تو اللہ ہمیں غلط ہونے پر بھی نیت کے مطابق دو مثل پر ہی اول وقت کا ثواب دے گا تو یہ بھی ثابت ہوا کہ جب کسی دوسرے قول کو چھوڑ کر نیک نیتی سے ایک قول پر کسی بھی وجہ سے عمل کیا جائے تو وہ بھی احتیاط کا ہی پہلو ہوتا ہے ورنہ ثابت تو دونوں ہی ہوتے ہیں
اب میں خلاصہ بتانا چاہوں گا کہ اگر کوئی دو قول ثابت ہوں اور ان دونوں میں تطبیق بھی ممکن ہو تو ایسا طریقہ اختیار کیا جائے گا جو احتیاطی طور پر دونوں پر عمل کروا دے مگر اگر کوئی تیسرا ایسا قول موجود ہو جسکی وجہ سے پہلے دو قولوں میں تطبیق ممکن نہ ہو بلکہ تیسرا قول یہ مطالبہ کرتا ہو کہ پہلے دونوں قولوں میں تطبیق کی بجائے راجح اور افضل کو تلاش کیا جائے تو پھر ایسا ہی کیا جائے گا اور اللہ سے ثواب کی نیت رکھتے ہوئے اس پر عمل کر لیا جائے گا
میرے خیال میں یہ بات آپ کو محترم شاکر بھائی سمجھانا چاہ رہے تھے