• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا

شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
العلل ومعرفة الرجال لأحمد رواية ابنه عبد الله
قلت لابن المديني رواية سماك عن عكرمة فقال مضطربة
آپ نے مکمل قول نقل نہیں کیے
وقال يعقوب بن شيبة قلت لابن المديني رواية سماك عن عكرمة فقال مضطربة
ترجمہ: یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں میں نے ابن المديني سے کہا سماک کی عکرمہ سے روایت تو ابن المدینی نے کہا مضطرب ہے
بے شک سماک کی عکرمہ سے روایت تومضطرب ہے ہی ۔ اب یہاں یعقوب بن شیبہ کے سوال پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سوال میں تخصیص کی گئی تھی کہ سماک کی عکرمہ سے روایت تو ابن المدینی نے وہی جواب دیا کہ مضطرب ہے
اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ صرف عکرمہ سے ہی سماک کی روایت مضطرب ہے یہ ٹھیک نہیں۔
چنانچہ اب بھی امام احمد کا قول برقرار ہے کہ انہوں نے فرمایا

"سماک حدیث میں اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ج ٤ ص ٢٧٩ )
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
تهذيب التهذيب
وروايته عَنْ عكرمة خاصة مضطربة
ترجمہ :حافظ ابن حجر نے خاص طور پر سماک کی عکرمہ سے روایت کو مضطرب بتلایا ہے
محدثین نے سماک سے عکرمہ کےعلاوہ کی حدیث میں بھی اضطراب بتلایا ہے
امام نسائی سنن الکبری میں روایت کرتے ہیں
أخبرنا محمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا خالد قال: حدثنا حاتم، عن سماك، عن أبي صالح قال: لما افتتح رسول الله مكة فكان أول بيت دخله بيت أم هانئ فدعا بماء فشرب، وكانت أم هانئ عن يمينه فدفع فضله إلى أم هانئ فشربته أم هانئ ثم قالت: يا رسول الله، والله لقد فعلت فعلة، والله ما أدري أصبت أم لا، إني شربت فضل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: «أقضاء من رمضان أو تطوع؟» قلت: يا رسول الله، بل تطوع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن المتطوع بالخيار إن شاء صام وإن شاء أفطر»(سنن الکبری ج ٣ ص٣٦٨)
دیکھیے یہ حدیث سماک عکرمہ کے علاوہ سے روایت کر رہے ہیں
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد امام نسائی ابو عبدالرحمن کا قول نقل کرتے ہیں کہ
هذا الحديث مضطرب
یہ حدیث مضطرب ہے
نوٹ :ابو عبدالرحمن (احمد بن بکار بن ابی میمونہ )
حافظ ابن حجر کہتے ہیں
صدوق كان له حفظ
ترجمہ : صدوق حفظ حدیث کے ساتھ متصف راوی ہے
امام نسائی کہتے ہیں
لا باس بہ
اس میں کوئی حرج نہیں
امام ذہبی میزان الاعتدال میں ایک راویہ کی حدیث کے تحت فرماتے ہیں
(10984) – قرصافة [س] .

.تفرد عنها سماك بن حرب.قال النسائي: هذا غير ثابت.وقرصافة لا يدرى من هي.والحديث عنسماك مضطرب /.
ترجمہ : سماک بن حرب اس کو روایت کرنے میں منفرد ہے امام نسائی کہتے ہیں یہ ثابت نہیں اور قرصافة کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کون ہے اور سماک سے اس حدیث کا منقول ہونا بھی مضطرب ہے۔

یعنی امام ذہبی، امام نسائی اور ابو عبدالرحمن کی تائید کررہے ہیں
اس سے معلوم ہوا سماک کو محدثین نے غیر عکرمہ کی روایت میں بھی مضطرب کہا ہے
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
وروايته عَنْ عكرمة خاصة مضطربة
تهذيب الكمال في أسماء الرجال
صدوق وروايته عن عكرمة خاصة مضطربة
تقريب التهذيب
امام نسائی ابو عبدالرحمن اور امام ذہبی کے اقوال "سماک کی عکرمہ سے علاوہ کی حدیث میں اضطراب" پہلے کی پوسٹ میں تحریر کیے گئے اور بھی دوسرے محدثین کے اقوال ملاحضہ کریں جو سماک کو غیر عکرمہ کی روایت میں بھی مضطرب کہتے ہیں
امام دار قطنی:
امام دار قطنی نے بھی سماک بن حرب میں عکرمہ سے علاوہ کی روایات میں اضطراب بتلایا ہے۔

والاضطراب فيه من سماك بن حرب
اس میں اضطراب سماک بن حرب سے ہے(العلل دار قطنی ج١ ص ٣٦٦)
اسی طرح امام دار قطنی اپنی دوسری کتاب الالزامات میں کہتے ہیں
وكان سماك يضطرب فيه والله اعلم بالصواب (الإلزامات والتتبع للدارقطني ج١ ص ٢٣٢)

امام دار قطنی کے ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے سماک غیر عکرمہ کی روایات میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے۔

امام ابو حاتم الرازی :

ابن ابی حاتم اپنے والد سے امام احمد کا قول نقل کرتے ہیں

قلت له قال أحمد بن حنبل سماك اصلح حديثا من عبدالملك بن عمير

امام احمد کہتے ہیں سماک بن حرب یہ عبدالملک بن عمیر سے بہتر حدیث والے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٤\٢٧٩، واسناده صحيح )
اب ہم دیکہتے ہیں کہ امام احمد کے نزدیک دونوں کا کیا مقام ہے
عبدالملک بن عمیر کو امام احمد کہتے ہیں
وقال علي بن الحسن الهسنجاني : سمعت أحمد بن حنبل يقول : عبدالملك بن عمير ، مضطرب الحديث جدا (موسوعة اقوال الإمام احمد بن حنبل في رجال الحديث ج٢ ص ٣٨٩)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں عبدالملک بن عمیر یہ بہت زیادہ اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
اور سماک بن حرب کے بارے میں امام احمد فرماتے ہیں یہ حدیث میں اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٤\٢٧٩)

ان دونوں اقوال سے معلوم ہوا امام احمد کے نزدیک عبدالملک بن عمیر یہ سماک سے بہت زیادہ مضطرب راوی ہے اور سماک ان سے بہتر ہے لیکن وہ بھی مضطرب ہے لیکن عبدالملک جیسے نہیں ہاں ہیں دونوں بھی مضطرب الحدیث ۔

امام ابو بکر الجساس :
امام ابو بکر الجساس ایک روایت کے تحت فرماتے ہیں

وَهَذَا حَدِيثٌ مُضْطَرِبُ السَّنَدِ وَالْمَتْنِ جَمِيعًا، فَأَمَّا اضْطِرَابُ سَنَدِهِ فَإِنَّ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ يَرْوِيهِ مَرَّةً عَمَّنْ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً يَقُولُ هَارُونُ ابْنُ أُمِّ هَانِئٍ أَوْ ابْنُ ابْنَةِ أُمِّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً يَرْوِيهِ عَنْ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَهْلُنَا. وَمِثْلُ هَذَا الِاضْطِرَابِ فِي الْإِسْنَادِ يَدُلُّ عَلَى قِلَّةِ ضَبْطِ رُوَاتِهِ(الاحکام القرآن للجساس ج١ ص ٢٩٦)

امام ابو بکر الجساس کہتے ہیں یہ حدیث مضطرب ہے سند اور متن دونوں کے اعتبار سے اور دیکھا جائے تو یہ بھی حدیث سماک کی غیر عکرمہ سے مروی ہے

لہذا ان محدثین کے اقوال سے معلوم ہوا سماک غیر عکرمہ کی روایت میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے ۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
یہ قول جہاں سے لیا گیا ہے وہاں امام احمد کا نام ہی موجود نہیں۔ نہ ہی اس کے اگلے اور نہ ہی پچھلے صفحہ پر اگر ہو سکے تو امام احمد کے نام کے ساتھ یہ قول پیش کریے
دوسری بات اگر یہ امام اثرم کا قول ہو بھی تو ان کی اصل کتاب سے امام احمد کے نام کے ساتھ یہ قول بتا دیں۔
آپ نے مکمل قول نقل نہیں کیے
وقال يعقوب بن شيبة قلت لابن المديني رواية سماك عن عكرمة فقال مضطربة
ترجمہ: یعقوب بن شیبہ کہتے ہیں میں نے ابن المديني سے کہا سماک کی عکرمہ سے روایت تو ابن المدینی نے کہا مضطرب ہے
بے شک سماک کی عکرمہ سے روایت تومضطرب ہے ہی ۔ اب یہاں یعقوب بن شیبہ کے سوال پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سوال میں تخصیص کی گئی تھی کہ سماک کی عکرمہ سے روایت تو ابن المدینی نے وہی جواب دیا کہ مضطرب ہے
اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ صرف عکرمہ سے ہی سماک کی روایت مضطرب ہے یہ ٹھیک نہیں۔
چنانچہ اب بھی امام احمد کا قول برقرار ہے کہ انہوں نے فرمایا

"سماک حدیث میں اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ج ٤ ص ٢٧٩ )
ترجمہ :حافظ ابن حجر نے خاص طور پر سماک کی عکرمہ سے روایت کو مضطرب بتلایا ہے
محدثین نے سماک سے عکرمہ کےعلاوہ کی حدیث میں بھی اضطراب بتلایا ہے
امام نسائی سنن الکبری میں روایت کرتے ہیں
أخبرنا محمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا خالد قال: حدثنا حاتم، عن سماك، عن أبي صالح قال: لما افتتح رسول الله مكة فكان أول بيت دخله بيت أم هانئ فدعا بماء فشرب، وكانت أم هانئ عن يمينه فدفع فضله إلى أم هانئ فشربته أم هانئ ثم قالت: يا رسول الله، والله لقد فعلت فعلة، والله ما أدري أصبت أم لا، إني شربت فضل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: «أقضاء من رمضان أو تطوع؟» قلت: يا رسول الله، بل تطوع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن المتطوع بالخيار إن شاء صام وإن شاء أفطر»(سنن الکبری ج ٣ ص٣٦٨)
دیکھیے یہ حدیث سماک عکرمہ کے علاوہ سے روایت کر رہے ہیں
اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد امام نسائی ابو عبدالرحمن کا قول نقل کرتے ہیں کہ
هذا الحديث مضطرب
یہ حدیث مضطرب ہے
نوٹ :ابو عبدالرحمن (احمد بن بکار بن ابی میمونہ )
حافظ ابن حجر کہتے ہیں
صدوق كان له حفظ
ترجمہ : صدوق حفظ حدیث کے ساتھ متصف راوی ہے
امام نسائی کہتے ہیں
لا باس بہ
اس میں کوئی حرج نہیں
امام ذہبی میزان الاعتدال میں ایک راویہ کی حدیث کے تحت فرماتے ہیں
(10984) – قرصافة [س] .

.تفرد عنها سماك بن حرب.قال النسائي: هذا غير ثابت.وقرصافة لا يدرى من هي.والحديث عنسماك مضطرب /.
ترجمہ : سماک بن حرب اس کو روایت کرنے میں منفرد ہے امام نسائی کہتے ہیں یہ ثابت نہیں اور قرصافة کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کون ہے اور سماک سے اس حدیث کا منقول ہونا بھی مضطرب ہے۔

یعنی امام ذہبی، امام نسائی اور ابو عبدالرحمن کی تائید کررہے ہیں
اس سے معلوم ہوا سماک کو محدثین نے غیر عکرمہ کی روایت میں بھی مضطرب کہا ہے
امام نسائی ابو عبدالرحمن اور امام ذہبی کے اقوال "سماک کی عکرمہ سے علاوہ کی حدیث میں اضطراب" پہلے کی پوسٹ میں تحریر کیے گئے اور بھی دوسرے محدثین کے اقوال ملاحضہ کریں جو سماک کو غیر عکرمہ کی روایت میں بھی مضطرب کہتے ہیں
امام دار قطنی:
امام دار قطنی نے بھی سماک بن حرب میں عکرمہ سے علاوہ کی روایات میں اضطراب بتلایا ہے۔

والاضطراب فيه من سماك بن حرب
اس میں اضطراب سماک بن حرب سے ہے(العلل دار قطنی ج١ ص ٣٦٦)
اسی طرح امام دار قطنی اپنی دوسری کتاب الالزامات میں کہتے ہیں
وكان سماك يضطرب فيه والله اعلم بالصواب (الإلزامات والتتبع للدارقطني ج١ ص ٢٣٢)

امام دار قطنی کے ان اقوال سے معلوم ہوتا ہے سماک غیر عکرمہ کی روایات میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے۔

امام ابو حاتم الرازی :

ابن ابی حاتم اپنے والد سے امام احمد کا قول نقل کرتے ہیں

قلت له قال أحمد بن حنبل سماك اصلح حديثا من عبدالملك بن عمير

امام احمد کہتے ہیں سماک بن حرب یہ عبدالملک بن عمیر سے بہتر حدیث والے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٤\٢٧٩، واسناده صحيح )
اب ہم دیکہتے ہیں کہ امام احمد کے نزدیک دونوں کا کیا مقام ہے
عبدالملک بن عمیر کو امام احمد کہتے ہیں
وقال علي بن الحسن الهسنجاني : سمعت أحمد بن حنبل يقول : عبدالملك بن عمير ، مضطرب الحديث جدا (موسوعة اقوال الإمام احمد بن حنبل في رجال الحديث ج٢ ص ٣٨٩)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں عبدالملک بن عمیر یہ بہت زیادہ اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
اور سماک بن حرب کے بارے میں امام احمد فرماتے ہیں یہ حدیث میں اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم ٤\٢٧٩)

ان دونوں اقوال سے معلوم ہوا امام احمد کے نزدیک عبدالملک بن عمیر یہ سماک سے بہت زیادہ مضطرب راوی ہے اور سماک ان سے بہتر ہے لیکن وہ بھی مضطرب ہے لیکن عبدالملک جیسے نہیں ہاں ہیں دونوں بھی مضطرب الحدیث ۔

امام ابو بکر الجساس :
امام ابو بکر الجساس ایک روایت کے تحت فرماتے ہیں

وَهَذَا حَدِيثٌ مُضْطَرِبُ السَّنَدِ وَالْمَتْنِ جَمِيعًا، فَأَمَّا اضْطِرَابُ سَنَدِهِ فَإِنَّ سِمَاكَ بْنَ حَرْبٍ يَرْوِيهِ مَرَّةً عَمَّنْ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً يَقُولُ هَارُونُ ابْنُ أُمِّ هَانِئٍ أَوْ ابْنُ ابْنَةِ أُمِّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً يَرْوِيهِ عَنْ ابْنَيْ أُمِّ هَانِئٍ، وَمَرَّةً عَنْ ابْنِ أُمِّ هَانِئٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَهْلُنَا. وَمِثْلُ هَذَا الِاضْطِرَابِ فِي الْإِسْنَادِ يَدُلُّ عَلَى قِلَّةِ ضَبْطِ رُوَاتِهِ(الاحکام القرآن للجساس ج١ ص ٢٩٦)

امام ابو بکر الجساس کہتے ہیں یہ حدیث مضطرب ہے سند اور متن دونوں کے اعتبار سے اور دیکھا جائے تو یہ بھی حدیث سماک کی غیر عکرمہ سے مروی ہے

لہذا ان محدثین کے اقوال سے معلوم ہوا سماک غیر عکرمہ کی روایت میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے ۔
تصویر کا ایک رخ دیکھ کر فیصلہ نہیں ہوتا محترم

اس کا مطالعہ کرلیں انشاء اللہ کافی و شافی ہوگا
ازالۃ الکرب عن توثیق سماک بن حرب
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
اس کا مطالعہ کرلیں انشاء اللہ کافی و شافی ہوگا
ازالۃ الکرب عن توثیق سماک بن حرب
محترم اگر آپ نے اس کتاب کا مطالعہ کیے ہوتے اور میرے جوابات اگر ٹھنڈے دماغ سے پڑھے ہوتے تو اس کتاب کا نام نہیں لیتے
خیر ایک بار پڑھ لیں میرے جوابات کو دیکھتے ہوئے
کافی فائدہ مند ہوگا ان شاءاللہ العزیز
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
ومن الحفاظ من ضعف حديثه عن عكرمة خاصة
شرح علل الترمذي

ابن رجب حنبلی :

ابن رجب حنبلی رح شرح علل الترمذی میں ایک باب قائم کرتے ہیں ۔

"وممن يضطرب في حديثه "

اس عنوان کے تحت ابن رجب سب سے پہلے سماک اور عاصم بن بہدلہ کا ذکر کرتے ہیں اور اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں

وقد ذكر الترمذي أن هؤلاء وأمثالهم ممن تكلم فيه من قبل حفظه، وكثرة خطئه لا يحتج بحديث أحد منهم إذا انفرد. يعني في الأحكام الشرعية والأمور العلمية، وأن أشد ما يكون ذلك إذا اضطرب أحدهم في الإسناد

ترجمہ : ابن رجب فرماتے ہیں امام ترمذی نے ذکر کیا ہیکہ یہ اوران ہی کی طرح وہ جو حافظہ کی وجہ سے اور کثرتِ خطا کی وجہ سے متکلم فیہ ہین ان مین سے کسی کی بھی حدیث سے احکامِ شرعیہ اور امورِ علمیہ مین دلیل نہین لی جائیگی جب کہ وہ منفرد ہوں اور بات اس وقت اور بھی سخت ہو جائیگی جب ان مین سے کوئ سند مین مضطرب ہو۔(شرح علل الترمذی ج 1 ص 141)

یعنی خود ابن رجب کہتے ہیں کہ سماک ان راویوں میں ہیں جن سے احکام شرعیہ اور امور علمیہ میں دلیل نہیں لی جائیگی جب وہ روایت کرنے میں منفرد ہو

اسی طرح شرح علل الترمذی کے محقق کتاب میں ایک جگہ حاشیہ میں کہتے ہیں سماک مضطرب ہے اور خاص عکرمہ کی روایت میں (شرح علل الترمزی ج 1 ص 423)

یعنی کے محقق نے صاف لفظوں میں کہا سماک مضطرب تو ہے اور خاص عکرمہ کی روایت میں بھی ہے

یعقوب بن شیبہ :

: قال يعقوب: وروايته عَنْ عكرمة خاصة مضطربة، وهو فِي غير عكرمة صالح، وليس من المتثبتين

ترجمہ : امام یعقوب کہتے ہیں سماک کی خاص عکرمہ سے روایت مضطرب ہے اور غیر عکرمہ میں وہ درست ہے پر مضبوط نہیں (تہذیب الکمال ج 1 ص 120 )

امام یعقوب کے قول سے معلوم ہوتا ہے سماک عکرمہ سے روایت کرنے میں مضطرب تو ہے ہی اور غیر عکرمہ میں درست ہے لیکن پہر بھی مضبوط نہیں یعنی ان سے حجت پکڑنے کےقابل نہیں ۔

ان تمام محدثین کے اقوال سے معلوم ہوا سماک مضطرب تو ہے ہی اور جب عکرمہ سے روایت کرے تو خاصتا مضطرب ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
یہ قول جہاں سے لیا گیا ہے وہاں امام احمد کا نام ہی موجود نہیں۔ نہ ہی اس کے اگلے اور نہ ہی پچھلے صفحہ پر اگر ہو سکے تو امام احمد کے نام کے ساتھ یہ قول پیش کریے
دوسری بات اگر یہ امام اثرم کا قول ہو بھی تو ان کی اصل کتاب سے امام احمد کے نام کے ساتھ یہ قول بتا دیں۔
نیچے حاشیہ بھی ہے شاید :) عجلت سے کام نہ لیں صفحات کو پورا غور سے دیکھے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ان تمام محدثین کے اقوال سے معلوم ہوا سماک مضطرب تو ہے ہی اور جب عکرمہ سے روایت کرے تو خاصتا مضطرب ہے
ہمارا مؤقف یہ ہے کہ:
سماک بن حرب ثقہ راوی ہیں، اور عکرمہ سے روایت کرنے میں مضطرب ہیں!
اب مزید اس پر گفتگو مفید ہو گی، کہ ہم سماک بن حرب پر مضطرب کی جرح کو عن عکرمہ کی سند کے ساتھ قید کرتے ہیں! اور آپ سماک بن حرب پر مضطرب کی جرح کو ہر سند کے پر گمان کرتے ہو، اور عن عکرمہ کی سند پر شدید مضطرب قرار دیتے ہو!
محدثین کے اقوال کے نظائر سے اس پر مزید گفتگو کی جا سکتی ہے!
 
شمولیت
دسمبر 17، 2016
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
48
قول کا راوی محمد بن علی المقری ہے جس کا تعین مطلوب ہے ابومسلم عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن مہران بن سلمہ الثقہ الصالح کے شاگردوں میں خطیب بغدادی کا استاد قاضی ابو العلاء الواسطی ہے
(تاریخ بغداد ۲۹۹/۱۰) یہ ابوالعلاء محمد بن علی(القاری) ہے۔ (تاریخ بغداد ۹۵/۳) المقری اور قاری(قراعلیه القرآن بقراءت جماعة) ایک ہی شخص کے مختلف القاب ہوتے ہیں، ابوالعلاء المقری کے حالات(معرفة القراء الکبار للذہبی ۳۹۱/۱ت۳۲۸)وغیرہ میں موجود ہیں اور یہ شخص مجروح ہے دیکھے میزان الاعتدال (۶۵۴/۳ت۷۹۷۱)وغیرہ لہذا اس قول کے ثبوت میں نظر ہے

اس قول کی سند میں خطیب بغدادی کے استاذ محمد بن علی المقری یہ " محمد بن محمد بن علی المقری العکبری الجوزرانی " ہے اور امام ذہبی نے انہیں صدوق کہا (تاریخ الاسلام ج ١٠ ص ٣٥٩) لہذا اس قول کی سند حسن ہے دیکھیے ( انوار البدر ص ١٢٦)

اور اگر کوئ کہے کہ ان کو ضعیف کہنے والوں کی تفسیر عکرمہ والی سند کے ساتھ خاص ہے تو ہم نے محدثین کے اقوال سے بتایا ہے کہ سماک غیر عکرمہ کی سند میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اور اگر کوئ کہے کہ ان کو ضعیف کہنے والوں کی تفسیر عکرمہ والی سند کے ساتھ خاص ہے تو ہم نے محدثین کے اقوال سے بتایا ہے کہ سماک غیر عکرمہ کی سند میں بھی اضطراب کا شکار ہوتے تھے ۔
یہی آپ کی غلط فہمی ہے! شاید یہ بات آپ کے مد نظر نہیں کہ:
کسی ثقہ کا صرف کسی روایت میں وہم کا شکار ہوجانا اسے ضعیف نہیں بنا دیتا!
اور ایک دو نہیں بلکہ چند روایات میں بھی وہم کا شکار ہوجانا اسے ضعیف نہیں بناتا!
خیر جب آپ کے نکات مکمل ہوجائیں تو مطلع کیجئے گا، ان کا جواب ان شاء اللہ پیش کیا جائے گا۔
 
Top