محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
پانچواں اعتراض: کلیب بن شہاب کا تفرد اور اس کا جواب
بعض لوگوں نے کلیب بن شہاب کے تفرد کو لے کر بھی شور مچایا کہ اس روایت میں اس راوی کا تفرد مضر ہے۔ حالانکہ اس راوی کا تفرد اس روایت میں قطعاً مضر نہیں۔ ذیل میں ہم اس چیز کو واضح کرتے ہیں۔
کلیب بن شہاب کے علاوہ دیگر لوگوں کی روایت
کلیب بن شہاب کے علاوہ صرف اور صرف ایک راوی ہیں جن کا نام علقمہ بن وائل ہیں انہوں نے ہاتھ باندھنے کا تذکرہ کیا لیکن سینے کا تذکرہ نہیں کیا دیکھیے صحیح مسلم 301/2
اب صرف اور صرف ایک ہی راوی کا روایت میں ہاتھ باندھنے کے ساتھ سینے کا تذکرہ نا کرنا بھلا اس بات کی دلیل تو نہیں کہ اس روایت میں سینے کے الفاظ موجود ہی نہیں وہ بھی تب جب حدیث میں کلیب زیادہ مقام والے ہیں بنسبت علقمہ کے
امام ابن سعد علقمہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ
" یہ ثقہ ہے اور کم احادیث والا ہے"
[دیکھیے طبقات ابن سعد 312/6]
جبکہ کلیب بن شہاب کے متعلق فرماتے ہیں کہ
" کلیب ثقہ ہے اور زیادہ احادیث والا ہے، میں نے محدثین کو دیکھا ہے کہ وہ کلیب کی حدیث کو اچھا کہتے تھے اور اس کی حدیث سے حجت پکڑتے تھے"
[طبقات الکبری 123/6]
معلوم ہوا اگر دونوں راویوں کا تقابل کیا جائے تو کلیب ہی کی روایت راجح قرار پائے گی
لہذا یہاں کلیب کا تفرد مضر نہیں
جاری ہے.........
Last edited: