• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے سے متعلق حدیث وائل بن حجر رضی اللہ عنہ

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
کاپی پیسٹ ماسٹر بات کرنے کی تمیز بھی کہیں اسے سیکھ لیتے۔
معزرت کاپی پیسٹ نہیں ہے
جتنے حوالے دیئے ہیں کتابیں میرے پاس موجود ہیں
کہو گے تو کتاب کی تصاویر بھی دکھا دوں گا جو حوالے دیئے ہیں
باقی آپ کا جاہل ہونا ہمیں بہت پہلے ہی واضح ہو چکا ہے اور شاید اس فورم می موجود لوگوں پر بھی آپ کی جہالت عیاں نہیں

والسلام

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
مؤمل پر جرح مفسر ہے۔
جرح مفسر کرنے والوں میں اختلاف ہے

بعض نے کم خطا کرنے والا بتلایا اور بعض نے زیادہ

اور جنہوں نے زیادہ خطا کرنے والا بتایا ان میں ابو حاتم، امام نسائی اور امام ساجی وغیرھما تو متشدد ہیں



Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
اس حدیث پر کیا اعتراض ہے؟
مصنف ابن ابی شیبۃ
(نسخہ الشیخ محمد عابد السندی)

حدثنا وكيع عن موسى بن عمير عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبيه قال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة.
وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے باندھے دیکھا۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
اس حدیث پر کیا اعتراض ہے؟
مصنف ابن ابی شیبۃ
(نسخہ الشیخ محمد عابد السندی)

حدثنا وكيع عن موسى بن عمير عن علقمة بن وائل بن حجر عن أبيه قال : رأيت النبي صلى الله عليه وسلم وضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة.
وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دایاں ہاتھ بائیں پر ناف کے نیچے باندھے دیکھا۔
تحت السرہ کے الفاظ پر اعتراضات ہیں

یہ جملہ کسی معتبر نسخہ میں موجود نہیں ہے

اگر تو کسی معتبر نسخے میں موجود ہے تو بتائیں

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
جرح مفسر کرنے والوں میں اختلاف ہے

بعض نے کم خطا کرنے والا بتلایا اور بعض نے زیادہ

اور جنہوں نے زیادہ خطا کرنے والا بتایا ان میں ابو حاتم، امام نسائی اور امام ساجی وغیرھما تو متشدد ہیں



Sent from my SM-J510F using Tapatalk
کم خطا کرنے والا اور زیادہ کرنے والا ہے تو خطا کرنے والا ہی نا۔تمہارے پاس کیا دلیل ہے کہ اس نے مذکورہ روایت میں خطا نہیں کی۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
کم خطا کرنے والا اور زیادہ کرنے والا ہے تو خطا کرنے والا ہی نا۔تمہارے پاس کیا دلیل ہے کہ اس نے مذکورہ روایت میں خطا نہیں کی۔
حدیث پر حکم غالب حالت کی ہی بنا پر لگتا ہے۔
یہ تو مشہور اصول ہے امید نہیں تھی یہ اعتراض بھی کریں گے آپ

Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
کم خطا کرنے والا اور زیادہ کرنے والا ہے تو خطا کرنے والا ہی نا۔تمہارے پاس کیا دلیل ہے کہ اس نے مذکورہ روایت میں خطا نہیں کی۔
قلیل الخطا راوی چونکہ کم غلطیاں کرنے والا ہوتا ہے اسی وجہ سے اس کی روایت میں غلطی کا امکان بہت کم ہوتا ہے

تو لہذا آپ بغیر کسی قرینے یا شاہد کے یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس راوی نے خطا کی ہے

اور اس روایت میں مومل نے خطا نہیں کی اس کے کہیں قرائن ہے
پہلا قرینہ محدثین نے اس کی اس روایت پر نقد نہیں کیا
دوسرا قرینہ مؤمل کی مخالفت کسی دوسرے نے نہیں کی
تیسرا قرینہ محدثین نے اس روایت قبول کیا ہےا ور صحیح قرار دیا ہے
چوتھا قرینہ مومل کی روایت کے شواہد بھی ہیں

یہ چار قرائن اس بات کی تائید میں ہیں کہ مومل نے غلطی نہیں کری
دوسرا اگر مومل کی تائید میں یہ قرائن نا بھی ہوتے تب بھی مومل عند الجمہور ثقہ ہیں۔ ان کی اس روایت کو بغیر رد کے قرائن کے رد نہیں کیا جا سکتا تھا


Sent from my SM-J510F using Tapatalk
 
Top