محمد طلحہ اہل حدیث
مبتدی
- شمولیت
- مارچ 04، 2019
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 29
کیا ہواصرف سوالات پر سوالات !!! اف
Sent from my SM-J510F using Tapatalk
کیا ہواصرف سوالات پر سوالات !!! اف
جی ٹھیک
محدثین لکھتے ہیں؛تحت السرہ کے الفاظ پر اعتراضات ہیں
یہ جملہ کسی معتبر نسخہ میں موجود نہیں ہے
اگر تو کسی معتبر نسخے میں موجود ہے تو بتائیں
Sent from my SM-J510F using Tapatalk
محدثین لکھتے ہیں؛
ابو عیسی صاحب سنن الترمذی کا بیان
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَرَأَى بَعْضُهُمْ: أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ.
امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو دیکھا کہ وہ نماز میں دائیاں ہاتھ بائیں پر رکھتے بعض ناف کے اوپر اور بعض ناف کے نیچے۔ اس میں ان کے ہاں وسعت تھی۔
امام نووی رحمہ اللہ صحیح مسلم کا باب باندھتے ہیں؛
صحيح مسلم :
15 - بَابُ وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ، وَوَضْعِهِمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ
مصنف ابن ابی شیبۃ: کتاب الصلاۃ:
حدثنا وکیع عن موسیٰ بن عمیر عن علقمہ بن وائل بن حجر عن ابیہ قال رأیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم وضع یمینہ علیٰ شمالہ فی الصلاۃ تحت السرۃ
روی الامام الحافظ المحدث ابو بکر الاثرم المتوفی273ھ قال حدثنا ابو الولید الطیالسی قال حدثنا حماد بن سلمۃ عن عاصم الجحدری عن عقبۃ بن صبھان سمع علیا یقول فی قول اللہ عزوجل فصل لربک والنحر قال وضع الیمنیٰ علی الیسریٰ تحت السرۃ ۔ (سنن الاثرم بحوالہ التمھید لابن عبد البر ج:8 ص:164(
توثیق روات :
: 1امام ابو بکر الاثرم احمد بن محمد بن ہانی: ثقۃ ، حافظ ، لہ تصانیف۔ )تقریب التھذیب ص:122رقم الترجمہ 103(
: 2امام ابو الولید الطیالسی المتوفی 227 ھ نام ھشام بن عبد الملک الباھلی یہ صحاح سۃ کے راوی ہیں ائمہ نے ان کو ثقۃ ، ثبت قرار دیا ہے۔ )تقریب التھذیب ص:603،رقم الترجمہ 7301(
: 3حمام بن سلمہ المتوفی 167ھ یہ صحیح مسلم اور سنن اربعہ کے راوی ہیں ائمہ نے ان کو شیخ الاسلام الحافظ صاحب السنۃ وغیرہ قرار دیا ہے۔) تذکرۃ الحفاظ ج:1ص:151، رقم الترجمہ 197(
: 4امام عاصم الجحدری المتوفی129ھ ائمہ نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے۔ )الجرح والتعدیل للرازی ج:6ص؛456،رقم الترجمہ 11176(
: 5امام عقبہ بن صبھان المتوفی 75ھ او82ھ یہ صحیح بخاری اورصحیح مسلم کے راوی ہیں ۔ائمہ نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے۔ )تقریب التھذیب ص:425رقم الترجمہ 4640(
: 6امام سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ صحابی رسول و داماد رسول اور خلیفہ راشد ہیں ۔
: 7امام ابن عبد البر مالکی المتوفی 463 یہ مشہور مالکی امام ہیں ائمہ نے ان کو شیخ الاسلام حافظ المغرب قرار دیا ہے (تذکرۃ الحفاظ ج:3ص:217)
تو یہ روایت ثقہ عن ثقہ سے مروی ہے لھذا اصول کی رو سے یہ حدیث بالکل صحیح ہے ۔
ساتواں اور آٹھویں نسخہ کے عکس بھی لگا دیتے تو کیا برائی تھی۔سوائے عوامہ کے مصنف ابن ابی شیبہ کے کسی محقق نے تحت السرہ کے الفاظ بیان نہیں کئے۔
باری باری تمام نسخوں کے عکس ملاحظہ فرمائیں
پہلا نسخہ
21628 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
دوسرا نسخہ
21629 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
تیسرا نسخہ
21630 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
چوتھا نسخہ
21631 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
پانچواں نسخہ
21632 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
چھٹہ نسخہ
21633 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
ان چھ نسخوں میں زیادت نہیں ہے نا ہی کسی محقق نے ڈالی ہے
لہذا یہ بات کہنا درست نہیں کہ تحت السرہ کی زیادت اس حدیث میں موجود ہے
حاشیہ مصنف کا ہے یا کہ محقق کا؟؟؟کتاب التمہید والی روایت میں لفظ تحت السرہ نہیں ہے اس کے حاشیہ میں محقق نے خود اعتراف کیا ہے کہ یہ لفظ اس نے خود بنایا ہے
درحقیقت وہ لفظ الثندہ ہے