• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے سے متعلق حدیث وائل بن حجر رضی اللہ عنہ

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
ساتواں اور آٹھویں نسخہ کے عکس بھی لگا دیتے تو کیا برائی تھی۔
وہ دو نسخے یہ ہیں؛

21635 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں

ان دو نسخوں میں جو یہ تحت السرہ کے الفاظ ہیں۔ یہ نسخے معتبر نہیں ہیں

ان کا جواب تفصیلی شام میں کسی وقت میں سینڈ کردوں گا یا کل تک بے فکر رہیے

ان نسخوں کا جواب بھی دوں گا
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
منکر حدیث نا بنو

احادیث کو تسلیم کرو
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: مِنْ سُنَّةِ الصَّلاَةِ وَضْعُ الأَيْدِي عَلَى الأَيْدِي تَحْتَ السُّرَرِ" (مصنف ابن ابی شیبہ ج:1 ص:427رقم الحدیث 13)
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
منکر حدیث نا بنو

احادیث کو تسلیم کرو
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ السُّوَائِيِّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: مِنْ سُنَّةِ الصَّلاَةِ وَضْعُ الأَيْدِي عَلَى الأَيْدِي تَحْتَ السُّرَرِ" (مصنف ابن ابی شیبہ ج:1 ص:427رقم الحدیث 13)
اس حدیث کو پہلے ثابت تو کرو اور جو دو نسخے دیئے ہیں کہا نا اس کا جواب شام تک مل جائے گا صبر رکھا کرو
ان اللہ مع الصبرین
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ يَعْنِي ابْنَ أَعْيَنَ عَنْ أَبِي بَدْرٍ عَنْ أَبِي طَالُوتَ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ ابْنِ جَرِيرٍ الضَّبِّيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
يُمْسِكُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ عَلَى الرُّسْغِ فَوْقَ السُّرَّةِ (أَبُو دَاوُد)
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فَيَأْخُذُ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَغُطَيْفِ بْنِ الْحَارِثِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ هُلْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ وَاسْمُ هُلْبٍ يَزِيدُ بْنُ قُنَافَةَ الطَّائِيُّ
.
حدیث حسن صحیح (سنن الترمذي)
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ الْكُوفِيِّ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ
أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ
قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَقَ الْكُوفِيَّ (سنن ابو داؤد)
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
محدثین کا اصول ہے کہ اگر کسی حدیث سے مجتہد استدلال کرلے وہ حدیث صحیح شمار ہوتی ہے:
: 1علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
المجتہد اذا استدل بحدیث کان تصحیحاً لہ۔ ( التحریر لابن الہمام بحوالہ رد المحتار: ج7 ص83)
: 2علامہ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وقد احتج بھذا الحدیث احمد وابن المنذر وفی جزمہما بذالک دلیل علی صحتہ عندہما۔ ( التلخیص الحبیر لابن حجر،ج: 2،ص:143 تحت رقم الحدیث 807)
: 3محدث و فقیہ علامہ ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فی جز م کل مجتہد بحدیث دلیل علی صحتہ عندہٗ (قواعد فی علوم الحدیث ،ص:58)
اس اصول کے تحت درج ذیل ائمہ نے اس روایت سے استدلال کیا ہے جو دلیل ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔
: 1امام اسحاق بن راہویہ م238ھ (الاوسط لابن المنذر ج3ص94)
: 2امام احمد بن حنبل م241ھ (مسائل احمد بروایۃ ابی داود ص31)
: 3امام ابوجعفر الطحاوی م321ھ (احکام القرآن للطحاوی ج1ص187)
: 4امام ابوبکر الجصاص الرازی م370ھ (احکام القرآن ج3ص476)
: 5امام ابوالحسین القدوری م428ھ (التجرید للقدوری ج1ص479)
: 6امام ابوبکر السرخسی م490ھ (المبسوط للسرخسی ج1ص24)
: 7امام ابوبکر الکاسانی م578ھ (بدائع الصنائع ج1ص469)
: 8امام المرغینانی م593ھ (الہدایہ ج1ص86)
: 9علامہ ضیاء الدین المقدسی م643ھ (الاحادیث المختارہ ج3ص386،387)
: 10امام ابومحمد المنبجی م686ھ (اللباب فی الجمع بین السنۃ و الکتاب: ج1 ص247)
: 11علامہ ابن القیم م751ھ (بدائع الفوائد: ج3 ص73)
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
حاشیہ مصنف کا ہے یا کہ محقق کا؟؟؟
اعتراف محقق نے کیا اور اعتراض کتاب پر!!!؟؟؟
یہ لفظ کس نے خود بنایا اور پھر بھی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان باندھنے والا نا ہؤا!!!؟؟؟
جو اعتراف کر رہا اس کی بات مان رہے ہو مصنف کی نہیں!!!؟؟؟


التمہید کے نسخوں کے عکس ملاحظہ فرمائیں
کہ نسخوں میں الفاظ تحت الثندۃ ہیں یا تحت السرہ

پہلا نسخہ دار الکتب المصریہ رقم 716


20191219_114607.png


دوسرا نسخہ دار الکتب المصریہ رقم 315

20191219_114627.png


تیسرا نسخہ: نسخہ کوبریلی استنبول رقم 349

20191219_114656.png


سب جگہ لفظ تحت الثندۃ کا
تحت السرہ کا لفظ کیا آپ نے گھر بیٹھے بنایا ہے

واضح نظر آ رہا ہے کہ لفظ تحت الثندۃ ہے
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں: روایت کی تصحیح وتحسین اس کے ہر ہر راوی کی توثیق ہوتی ہے۔ (مقدمہ جزء رفع یدین :ص14 مترجم)
ہم ان محدثین ومؤلفین کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے ان احادیث کو صحیح یا حسن کہا ہے جن میں راوی مذکورعبدالرحمن بن اسحاق ہے،تو مذکورہ قاعدہ کی رو سے یہ اس راوی کی توثیق ہو گی۔
: 1امام ترمذی:حسن (ترمذی رقم3563)
: 2امام حاکم: صحیح الاسناد (مستدرک حاکم رقم1973کتاب الدعاء والتکبیر )
: 3امام ذہبی: صحیح الاسناد (مستدرک حاکم رقم1973کتاب الدعاء والتکبیر )
: 4امام ضیاء الدین مقدسی: (الاحادیث المختارہ ج3ص386،387)
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
محدثین کا اصول ہے کہ اگر کسی حدیث سے مجتہد استدلال کرلے وہ حدیث صحیح شمار ہوتی ہے:
: 1علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
المجتہد اذا استدل بحدیث کان تصحیحاً لہ۔ ( التحریر لابن الہمام بحوالہ رد المحتار: ج7 ص83)
: 2علامہ ابن حجر عسقلانی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:وقد احتج بھذا الحدیث احمد وابن المنذر وفی جزمہما بذالک دلیل علی صحتہ عندہما۔ ( التلخیص الحبیر لابن حجر،ج: 2،ص:143 تحت رقم الحدیث 807)
: 3محدث و فقیہ علامہ ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: فی جز م کل مجتہد بحدیث دلیل علی صحتہ عندہٗ (قواعد فی علوم الحدیث ،ص:58)
اس اصول کے تحت درج ذیل ائمہ نے اس روایت سے استدلال کیا ہے جو دلیل ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔
: 1امام اسحاق بن راہویہ م238ھ (الاوسط لابن المنذر ج3ص94)
: 2امام احمد بن حنبل م241ھ (مسائل احمد بروایۃ ابی داود ص31)
: 3امام ابوجعفر الطحاوی م321ھ (احکام القرآن للطحاوی ج1ص187)
: 4امام ابوبکر الجصاص الرازی م370ھ (احکام القرآن ج3ص476)
: 5امام ابوالحسین القدوری م428ھ (التجرید للقدوری ج1ص479)
: 6امام ابوبکر السرخسی م490ھ (المبسوط للسرخسی ج1ص24)
: 7امام ابوبکر الکاسانی م578ھ (بدائع الصنائع ج1ص469)
: 8امام المرغینانی م593ھ (الہدایہ ج1ص86)
: 9علامہ ضیاء الدین المقدسی م643ھ (الاحادیث المختارہ ج3ص386،387)
: 10امام ابومحمد المنبجی م686ھ (اللباب فی الجمع بین السنۃ و الکتاب: ج1 ص247)
: 11علامہ ابن القیم م751ھ (بدائع الفوائد: ج3 ص73)

سبحان اللہ ان میں سے کسی ایک محدث کا نام ثابت کر دو جس نے اس روایت سے استدلال کیا ہو
پھر میں دکھاؤں گا کہ اس روایت کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے
 
Top