عمل العالم أو فتياه على وفق حديث ليس حكماً منه بصحة ذلك الحديث
عالم کا عمل یا اس کا حدیث کے مطابق فتوی اس کی طرف سے حدیث پر صحت کا حکم نہیں ہے۔
عنوان الكتاب: معرفة أنواع علوم الحديث (مقدمة ابن الصلاح) (ت: عتر)
المؤلف: عثمان بن عبد الرحمن الشهرزوري تقي الدين ابن الصلاح
المحقق: نور الدين عتر
حالة الفهرسة: غير مفهرس
سنة النشر: 1406 - 1986
عدد المجلدات: 1 عدد
الصفحات: 517
یہ اصول حتمی نہیں ہے کسی بھی امام کی تصیح یا استدلال سے اس کے سب روای ثقہ اور وہ روایت صحیح قرار نہیں پاتی
مولانا عثمانیؒ نے یہ اصول تو پسند کرلیا مگر یہ غور نہیں فرمایا کہ حضرت ابوسعیدخدریؓ کی معروف بئر بضاعہ والی حدیث کو امام احمدؒ،امام یحیی بن معینؒ اور امام ابوداودؒ نے صحیح کہا ہے اور امام ترمذیؒ نے حسن قرار دیا ہے، مگر حنفی وکیل علامہ نیمویؒ نے فرمایا کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی عبیداللہ بن عبداللہ بن رافع مستور ہے، نہ عبیداللہ، امام احمدؒ، امام ابن معینؒ کی تصیح سے ثقہ و عادل ہوئے اور ن ہی امام ترمذیؒ کی تحسین نے کوئی فائدہ دیا!
آثار السنن : ۸
اسی طرح مولانا موصوف نے اعلاء السنن میں عبداللہ بن سیدان کی حدیث ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے
رواہ الدارقطنی والامام احمد فی روایة ابنه عبدالله واحتج به کہ اسے امام دارقطنیؒ اور امام احمدؒ نے روایت کیا ہے اور اس سے استدلال کیا ہے، مگر اس کے جواب میں انھوں نے فرمایا: کہ ابن سیدان مجہول ہے ابن حبانؒ کا اس سے ثقات میں ذکر کرنا اور امام احمدؒ کا اس سے استدلال کرنا اس کی جہالت کے زائل ہونے کا سبب نہیں بنتا۔
عنوان الكتاب: إعلاء السنن (ط. كراتشي)
المؤلف: ظفر أحمد العثماني التهانوي
المحقق: محمد تقي عثماني
حالة الفهرسة: غير مفهرس
الناشر: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية - كراتشي
سنة النشر: 1418
عدد المجلدات: 22
مولانا عثمانیؒ نے نماز میں بسم اللہ اونچی آواز میں پڑھنے کے بار ےمیں حضرت معاویہؓ کی حدیث بحوالہ مستدرک حاکم نقل کر کے فرمایاؒ امام حاکمؒ نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے، اور دارقطنیؒ نے کہا ہے اس کے سب روای ثقہ ہیں، وقد اعتمد الشافعي على حديث معاوية هذا في إثبات الجهر امام شافعیؒ نے جھراً بسم اللہ کے ثبوت میں حضرت معاویہؓ کی حدیث پر اعتماد کیا ہے۔ اس
اعتراف کے باوجود کہ امام شافعیؒ کا اس پر اعتماد ہے مگر فرماتے ہیں: اس کا مدار عبداللہ بن عثمان خثیم پر ہے اگرچہ وہ مسلم کا راوی ہے لیکن متکلم فیہ ہے امام یحییؒ سے منقول ہے کہ اس کی حدیث قوی نہیں، نسائیؒ نے کہا: وہ لین الحدیث، لیس بالقوی ہے، ابن المدینیؒ نے فرمایا: وہ منکر الحدیث ہے، باجملہ وہ مختلف فیہ ہے وہ جس میں منفرد ہو قابل قبول نہیں۔
عنوان الكتاب: إعلاء السنن (ط. كراتشي)
المؤلف: ظفر أحمد العثماني التهانوي
المحقق: محمد تقي عثماني
حالة الفهرسة: غير مفهرس
الناشر: إدارة القرآن والعلوم الإسلامية - كراتشي
سنة النشر: 1418
عدد المجلدات: 22
مگر امام مجتہد کے استدلال سے حدیث کے صحیح ہونے کا اصول کہا گیا؟
امام ابوحنیفہؒ پانی نہ ہونے کی صورت میں نبیذ سے وضو کرنے کے قائل ہیں، امام طحاویؒ نے فرمایا کہ ان کا استدلال حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت متعلقہ لیلہ الجن سے ہے، مگر امام طحاویؒ نے ان کے استدلال پر نقد کیا جس کی تفصیل شرح معنی الآثار میں موجود ہے۔
عنوان الكتاب: شرح معاني الآثار
المؤلف: أحمد بن محمد بن سلامة الطحاوي أبو جعفر
المحقق: محمد زهري النجار - محمد سيد جاد الحق - يوسف عبد الرحمن المرعشل
حالة الفهرسة: غير مفهرس
الناشر: عالم الكتب
اگر مجتہد کے استدلال سے حدیث صحیح ہونے کا کوئی ظابطہ حتمی ہوتا تو امام طحاویؒ، امام ابوحنیفہؒ کے استدلال پر نکیر نہ کرتے۔