موزوں اور جرابوں پر مسح
اگر پاؤں پر موزے یاجرابیں پہنی ہوں تو ان پر مسح کرنا کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ موزے وغیرہ وضو کرکے پہنے گئے ہوں۔ (صحیح بخاری ۲۰۶) یعنی ایک دفعہ وضو کرکے موزے پہننے سے باربار مسح کیا جاسکتا ہے جب تک کوئی ایسا امر واقع نہ ہو جس سے غسل واجب ہو مثلا ً مباشرت ، احتلام، حیض اور نفاس کی حالت۔
مسح کی مدت
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہے۔
دلیل: شریح بن ہانی نے عائشہ کی ترغیب پر علی سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو علی نے فرمایا:
جعل رسول اﷲ ثلاثۃ أیام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلۃ للمقیم (صحیح مسلم:۲۷۶)
’’نبی نے تین دن اور تین راتیں مسافر کے لئے، ایک دن اور ایک رات مقیم کے لئے (مسح کی مدت مقرر کی)
مسح کی مدت مسح کرنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے، یعنی اگر ظہر کی نماز کے وقت آپ نے مسح کیا تو دوسرے دن ظہر کی نماز تک یہ مسح برقرار رہا اب ظہر کی نماز موزے اتار کر وضو کرکے پڑھی جائے گی اسی پر تین دن اور تین راتوں کو قیاس کریں۔
موزے اور جراب میں فرق
موزہ نرم چمڑے کی اس تھیلی کو کہتے ہیں جو سردی سے بچنے کے لئے پاؤں پر چڑھائی جاتی ہے۔ عربی میں اسے خف کہتے ہیں جس طرح عمرو سے روایت ہے کہ ’’
رأیت النبی یمسح علی عمامتہ وخفیہ‘‘ (صحیح بخاری:۲۰۵)
’’میں نے نبی کو دیکھا کہ آپ نے (وضو میں) اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا۔‘‘
اس طرح جراب عربی لغت میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پاؤں میں پہنی جائے چمڑے سے بنی ہو تو موزا اور اگر سوت وغیرہ سے بنی ہو تو اردو میں جراب کہہ دیتے ہیں۔ جراب پر مسح کے متعلق مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ
’’أن رسول اﷲ توضأ ومسح علی الجوربین والنعلین‘‘ (صحیح ابوداود:۱۴۳)
’’رسول اللہﷺ نے وضو فرمایااور اپنے دونوں جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جوتوں پر بھی مسح ہوسکتا ہے، لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے وضو کرکے پہنے ہوں۔