• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نواب وحید الزماں کی شخصیت، ایک تحقیقی جائزہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
جزاک اللہ طالب نور بھائی۔ بہت ہی مدلل و مفصل مضمون ہے ماشاء اللہ۔
یقین مانئے کہ جب میں کچھ حد تک سلفی فکر سے متاثر ہو چکا تھا اور یہ بات ہماری مسجد کے ایک دیوبندی بزرگ کو معلوم ہوئی جو کہ صف اوّل کے نمازی تھے تو انہوں نے مجھے امین صفدر اوکاڑوی کی چند کتب لا کر دی تھیں۔ اور ہر کتاب میں یہی نزل الابرار اور ہدیۃ المہدی کے حوالے سے اہلحدیث کو خوب مطعون کیا گیا تھا۔ اس وقت میں ڈر گیا کہ یہ پتہ نہیں میں کس گمراہی میں جانے والا تھا کہ ان کتابوں نے مجھے بچا لیا۔ کیونکہ میں خود اہلحدیث مسجد میں وحید الزمان صاحب کے ترجمہ والی کتب احادیث دیکھ چکا تھا ( اور ابھی تک وہ کتب ویسے ہی لائبریری میں موجود ہیں) وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ اس نے تعصب سے دل کو پاک رکھا اور میں اس کے جواب کی تلاش میں لگا رہا اور اللہ تعالیٰ نے بہت کرم کیا کہ مجھے حقیقت حال سے آگاہی ہوئی۔

آج آپ کا یہ مضمون پڑھ کر وہ باتیں پھر سے یاد آ گئیں اور یقین مانیں اب بھی مجھ جیسے کئی عامی ہوں گے جو کہ اس زہر سے متاثر ہو کر جو انہیں حق باور کرواتے ہوئے ان کے اندر بذریعہ تحریر و تقریر انڈیلا جا رہا ہے، حق بات کو ٹھکرا رہے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ سب کو ہدایت عطا فرمائے اور آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اس اہم مضمون کی اشاعت پر۔ اتنے حوالہ جات تو کسی بھی پیاسے کی سیرابی کے لئے بہت کافی ہیں۔ بس یہ تعصب کی مصیبت نہ ہونے کی شرط ہے!
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
شکریہ نور بھائی آپ نے میرے مراسلے کے جواب میں لکھا کہ شاہد بھائی غیر حاضر ہیں سو اس دھاگے میں اس بارے میں لکھا جائے سو بندہ حاضر ہے،

میں نے یہ دھاگہ پڑھا ایک جگہ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں کہ علامہ موصوف متروک الحدیث تھے، عجیب بات ہے کہ صحیح بخاری طبع ٢٠٠٤، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند تو علامہ کو علمائے اہل حدیث میں شمار کرے اور حافظ صاحب انہیں متروک الحدیث قرار دے رہے ہیں، اور پھر جیسا کہ میں نے عرض کیا علامہ کی سب کتابوں کو چھوڑیں مگر صھیح بخاری میں احادیث کی تشریح و احکامات کی تخریج میں جو ان سے استفادہ کیا گیا ہے ، اس کو کیا سمجھا جائے کہ ایک متروک الحدیث کی تشریحات صحیح بخاری جیسی کتاب میں شامل ہیں۔



 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
۲)مشہور اہل حدیث عالم سید بدیع الدین شاہ راشدی، نواب وحید الزماں اور ان کی کتب کے متعلق لکھتے ہیں:
’’نزل الابرار ہدیۃ المہدی کا اختصار ہے بلکہ بعینہ وہی کتاب مع خذف دلائل ہے جس سے جماعت اہل حدیث نے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کی وجہ سے جو اہلحدیثوں کو توقع تھی کہ نواب صاحب اہل حدیث ہو جائیں گے، ختم ہو گئی تھی۔۔۔۔۔
نواب صاحب نہ غیر مقلد تھے اور نہ اہل حدیث تھے بلکہ اہل حدیثوں پر حملے کرتے رہے اس لیے ان کی کتابوں کو اہل حدیث کی کتابیں کہنا بہت بڑا سنگین جرم ہے۔‘‘
جبکہ یہی مشہور عالم عقیدہ توحید اور علمائے سلف کی خدمات میں لکھتے ہیں۔

صفحہ 109 پر لکھتے ہیں

نواب عالی جناب ، عالم با عمل، فقیہ وقت، محب السنة، وحید الزماں بن مسیح الزمان الدکنی





کیا بقول حافظ صاحب متروک الحدیث کو محب السنۃ کہا جا سکتا ہے اور کہ بھی رہے شیخ العرب والعجم

کیا آپ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ کسی اہل حدیث کے گھر میں ان متروک السنة کی تشریحات و حواشی والی صحیح بخاری از داود راز و صحیح مسلم نہیں۔

اب ہم کیا کریں آپ خود ہی انہیں لعن و طعن کرتے ہیں اور پھر خود ہی انہیں علمائے سلف میں شامل بھی کرتے ہیں اور فقیہ وقت اور محب السنہ جیسے القابات بھی دیتے ہیں اور پھر ملامت ہمیں کرتے ہیں۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
شکریہ نور بھائی آپ نے میرے مراسلے کے جواب میں لکھا کہ شاہد بھائی غیر حاضر ہیں سو اس دھاگے میں اس بارے میں لکھا جائے سو بندہ حاضر ہے
عمر معاویہ بھائی سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس عاجز کی درخواست کو پزیرائی بخشتے ہوئے یہاں اپنی گزارشات پیش کی ہیں۔ اللہ مجھے اور آپ کو حق بات کہنے کی توفیق سے نوازے اور بحث برائے بحث کے نقطہ نظر سے ہٹتے ہوئے افہام و تفہیم کی راہ اپنانے کی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔
آپ نے لکھا:
میں نے یہ دھاگہ پڑھا ایک جگہ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں کہ علامہ موصوف متروک الحدیث تھے، عجیب بات ہے کہ صحیح بخاری طبع ٢٠٠٤، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند تو علامہ کو علمائے اہل حدیث میں شمار کرے اور حافظ صاحب انہیں متروک الحدیث قرار دے رہے ہیں، اور پھر جیسا کہ میں نے عرض کیا علامہ کی سب کتابوں کو چھوڑیں مگر صھیح بخاری میں احادیث کی تشریح و احکامات کی تخریج میں جو ان سے استفادہ کیا گیا ہے ، اس کو کیا سمجھا جائے کہ ایک متروک الحدیث کی تشریحات صحیح بخاری جیسی کتاب میں شامل ہیں۔
مجھے حیرت ہے کہ جہاں آپ نے میری پہلے گزارش کو پزیرائی بخشی وہیں دوسری گزارش کو بالکل ہی نظرانداز کر دیا ہے۔ میں نے وہیں لکھا تھا کہ
یہ مد نظر رکھیں کہ کوئی اعتراض ایسا نہ ہو جس کا جواب مضمون میں پہلے سے ہی موجود ہے۔
اور اپنے اس مضمون میں میں تفصیل اور دلائل کے ساتھ یہ ثابت کر چکا ہوں کہ
اس سلسلے میں عرض ہے کہ اس طرح کی تعریف تو ہر مسلک سے پیش کی جا سکتی ہے کہ اپنے سخت مخالفین کی بھی عدم واقفیت، تساہل یا ان کے کچھ اچھے اور مثبت کاموں کی بنا پرتعریف کر تے ہیں یا ان کو اپنوں میں لکھ دیتے ہیں۔
اس ضمن میں جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان میں باقی مخالفین سے متعلقہ دلائل کو چھوڑتے ہوئےخود علامہ وحید الزماں اور ان کے کاموں کی زبردست تعریف و توصیف حنفی دیوبندی علماء و اکابرین کی کتب سے پیش کر دی گئی ہے۔ جن میں
1)دیوبندیوں کے امام المحدثین عبدالحلیم چشتی کا علامہ وحید الزماں کو علمائے حدیث میں شمار کرتے ہوئے ان کے علمی و عملی کاموں اور شخصیت کوعظیم قرار دیتے ہوئے زبردست خراجِ تحسین پیش کرنا موجود ہے۔
2)دیوبندی شیخ الاسلام شبیر احمد عثمانی کا وحید الزماں کے ترجمہ کو پسند کرنا موجود ہے۔
3)مولانا عبدالرزاق فاضل دیوبند کا علامہ وحید الزماں کی شرح کو شائع کرنا بھی باحوالہ پیش کیا گیا ہےجسے پیر مشتاق علی شاہ دیوبندی نے علمائے اہلسنت کی تصنیفی خدمات کی ایک جھلک کے تحت پیش کیا ہے۔
میرے بھائی اگر یہ سب موجود ہے تو انصاف سے بتائیے کہ آپ کا اعتراض کیا ہے؟ اگر کوئی جرم اہل حدیث علماء کے کھاتے میں جاتا ہے تو اس میں خود آپ کے علماء و اکابرین شانہ بشانہ موجود ہیں۔
عمر معاویہ بھائی نے لکھا:
کیا آپ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ کسی اہل حدیث کے گھر میں ان متروک السنة کی تشریحات و حواشی والی صحیح بخاری از داود راز و صحیح مسلم نہیں۔
میرے بھائی مجھے یہ دعویٰ کرنے کی ضرورت کیا ہے۔۔۔؟ اگر آپ کے رئیس المحققین، عمدۃ المحدثین، وکیل اہلسنت جیسےالقاب رکھنے والےعلماء کے نزدیک بھی تسلیم شدہ شیعہ، رافضی وحید الزماں کا ترجمہ آپ کے شیخ الاسلام حضرات تک کا پسندیدہ ہو اور آپ کے امام المحدثین تک جس کی خدمات حدیث کے معترف ہوں اور کئی دیوبندی علماء خودان کی تشریحات کو شائع کروا چکے ہوں تو ایسے میں کسی اہل حدیث گھرانے میں ان کے یہ ترجمہ و تشریحات رکھنا کیونکر جرم ہو گا؟ امید ہے انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں گے۔
عمر معاویہ بھائی نے آخر میں لکھا:
اب ہم کیا کریں آپ خود ہی انہیں لعن و طعن کرتے ہیں اور پھر خود ہی انہیں علمائے سلف میں شامل بھی کرتے ہیں اور فقیہ وقت اور محب السنہ جیسے القابات بھی دیتے ہیں اور پھر ملامت ہمیں کرتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ اوپر والے جوابات میں ہی آپ کی اس بات کا بھی شافی جواب موجود ہے۔ مگر دوبارہ عرض ہے کہ عدم علم، تساہل اور اچھے کاموں کی بنا پر تعریف و توصیف کوئی ایسی بات نہیں جس پر اتنی حیرانگی کا سامنا ہو۔ ہماری ملامت صرف ان لوگوں پر ہے جو انصاف سے کام نہیں لیتے اور اہل حدیث پر ان معاملات کی بنا پر اعتراض کرتے ہیں جس میں خود ان کے اپنے علماء بھی برابر کے شریک ہیں۔
اگر حنفی دیوبندیوں کی وحید الزماں پر تمام لعن طعن کے باوجود ان کی شخصیت کو دیوبندی امام المحدثین علمائے حدیث میں گنتے ہیں، ان کی شخصیت کو عظیم مانتے ہیں تو بتائیے ہم پر اعتراض کیوں ہے۔۔۔؟
اگر احمد رضا خان بریلوی کے کفریہ و شرکیہ عقائد و مسائل کے خلاف علمائے دیوبند کی ساری مساعی و جدوجہد کے باوجود دیوبندی علماء نے ہی ان کو "اکابرین اسلام" کی فہرست میں ’’فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ‘‘ کہہ کر پیش کررکھا ہے تو وحید الزماں کے حوالے سے اسی تساہل یا عدم علم کا شکار علمائے اہل حدیث کیا کسی ایسے "ظلم عظیم" کے مرتکب ہیں جو قابل معافی ہی نہیں۔ امید کرتا ہوں کہ اپنے ایمان کے ساتھ اور انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں گےکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ اللہ ہم سب کی اصلاح فرمائے اور حق بات کو اپنانے کی توفیق سے نوازے، آمین یا رب العالمین۔
نوٹ:۔ عمر معاویہ بھائی آپ سے ایک بار پھر استدعا ہے کہ آپ میرے مضمون کو ایک دو دفعہ مکمل ملاحظہ فرمائیں اور جہاں میرا کوئی استدلال غلط ہے دلائل کے ساتھ ضرور نشاندہی فرمائیں مجھے ضد کرنے والا ہرگز نہ پائیں گے۔ مگر جن باتوں کا جواب پہلے سے دے دیا گیا ہے ان کو بار بار دہرانا ہرگز مناسب نہیں۔
 

عمرمعاویہ

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2011
پیغامات
50
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
0
جزاک اللہ آپ ایک اچھے انسان ہیں کہ انسان کی تحریر اس کی شخصیت کو پتہ دیتی ہے باقی رہے یہ جھگڑے تو یہ صدیوں سے چلتے آ رہے ہیں اور چلتے ہی رہیں گے بس ہونا یہ چاہیے کہ علمی جھگڑے علمی انداز میں ہی ہونا چاہیں ، صاف شستہ زبان، ادب و احترام کے ساتھ۔

ذاتی طور پر مجھے علامہ صاحب سے صرف ایک شکوہ ہے اور وہ ہے مسئلہ طلاق میں ببانگ دہل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلہ کو فتویٰ عمر کہنا اورپھر اسے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کہنا، اور علمائےاحناف نے ان کی جتنی بھی تعریف کی ہو مگر یہ دیکھیں کہ ان کے حوالے سے ایک مسئلہ بھی نہیں لیا۔

جبکہ علمائے اہل حدیث نے اپنی جدید ترجمہ شدہ صحیح بخاری میں بھی فتاویٰ وحیدی کی بھرمار کی ہوئی ہے ، اور یہ مسئلہ طلاق میں دلوں کو جلا دینے والا فتویٰ جوں کا توں شامل کیا ہوا ہے۔ کہ جس کے الفاظ دلوں کو کاٹتے اور صحابہ کے عدول ہونے کی نفی کرتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ جماعت اہل حدیث کم از کم ان الفاظ کو تو حذف کر دیتی۔

ذرا یہ الفاظ تو دیکھیں اور ان پر غور کریں ۔

یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اجتہاد تھا جو حدیث کے خلاف قابل عمل نہیں ہو سکتا، میں ﴿مولانا وحید الزماں مرحوم﴾ کہتا ہوں کہ مسلمانو اب تم کو اختیار ہے خواہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے فتوے پر عمل کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو چھوڑ دو،، خواہ حدیث پر عمل کرو اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےفتوے کا کچھ خیال نہ کرو۔

کیا اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ جماعت اہل حدیث اتنے اہم مسئلے میں علامہ صاحب کے موقف کی حامی اور داعی ہے اور اسی پر چلتی ہے اور اس ہی کی تعلیم دیتی ہے۔

کیا علامہ وحید الزماں صاحب سے پہلے کسی عالم ، کسی محدث نے اتنے سخت الفاظ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلے کو خلاف سنت قرار دیا ہے؟؟؟؟

اگر دیا ہے تو برائے کرم روایات معہ اسناد کے ذکر کی جائیں؟؟؟؟

اور اگر نہیں قرار دیا تو پھر یہ سراسر وحیدی موقف ہے جو جماعت اہل حدیث نے اپنایا ہوا ہے ؟ اور اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ علامہ صاحب اہل حدیث کے علماء و بانیان میں سے ہیں۔

میرے ناقص علم میں نفاذ سنت کے فیصلہ عمر رضی اللہ عنہ کو علامہ سے پہلے کسی بھی اہل حدیث امام یا عالم نے خلاف حدیث قرار دے کر ناقابل عمل نہیں کہا حتی کہ اس مسئلے کے سب سے بڑے حامی امام ابن تیمیہ بھی یہ جسارت نہیں کر سکے، اور نہ ہی ابن القیم ۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
[JUSTIFY]
جزاک اللہ آپ ایک اچھے انسان ہیں کہ انسان کی تحریر اس کی شخصیت کو پتہ دیتی ہے باقی رہے یہ جھگڑے تو یہ صدیوں سے چلتے آ رہے ہیں اور چلتے ہی رہیں گے بس ہونا یہ چاہیے کہ علمی جھگڑے علمی انداز میں ہی ہونا چاہیں ، صاف شستہ زبان، ادب و احترام کے ساتھ۔
جزاک اللہ عمر بھائی، اللہ ہم سب کو بہتر بات کہنے کی توفیق دے، آمین۔
ذاتی طور پر مجھے علامہ صاحب سے صرف ایک شکوہ ہے اور وہ ہے مسئلہ طلاق میں ببانگ دہل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلہ کو فتویٰ عمر کہنا اورپھر اسے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کہنا،
میں بیان کر چکا ہوں کہ علامہ وحید الزماں سے اہل حدیث کا کوئی تعلق نہیں اور ہم اس سے بری ہیں اور اس کی وجوہات کوئی ایک نہیں بلکہ علامہ صاحب کے بہت سے خلاف کتاب و سنت اور شیعہ نواز عقائد و نظریات ہیں۔ نیز آپ کے ذاتی شکوہ سے متعلق میں کیا کہہ سکتا ہوں؟
علمائےاحناف نے ان کی جتنی بھی تعریف کی ہو مگر یہ دیکھیں کہ ان کے حوالے سے ایک مسئلہ بھی نہیں لیا۔
الحمد للہ، اہل ھدیث کا منہج کتاب و سنت علیٰ منہج السلف الصالحین ہے۔ اہل حدیث نے بھی وحید الزماں کے حوالے اور بنیاد سے کوئی مسئلہ نہیں لیا۔ آپ نشاندہی کریں کہ فلاں مسئلہ میں اہلحدیث کی بنیاد یا حوالہ وحیدالزماں کا قول یا فعل ہے۔ آپ ان شاء اللہ اس مسئلہ سے سے رجوع کرتا پائیں گے۔
جبکہ علمائے اہل حدیث نے اپنی جدید ترجمہ شدہ صحیح بخاری میں بھی فتاویٰ وحیدی کی بھرمار کی ہوئی ہے ، اور یہ مسئلہ طلاق میں دلوں کو جلا دینے والا فتویٰ جوں کا توں شامل کیا ہوا ہے۔ کہ جس کے الفاظ دلوں کو کاٹتے اور صحابہ کے عدول ہونے کی نفی کرتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ جماعت اہل حدیث کم از کم ان الفاظ کو تو حذف کر دیتی۔
میرے بھائی میں عرض کر چکا ہوں کہ خود علمائے احناف نے وحیدالزماں کے تراجم، خدمات حدیث کی زبردست تعریف کر رکھی ہے۔ نیز مولانا عبدالرزاق فاضل دیوبند نے صحیح بخاری کی شرح وحید الزماں کو اپنے ترجمہ کے ساتھ شائع بھی کر رکھا ہے۔ اب علمائے دیوبند کی طرف سے جن کی تعریف کی گئی اور جو چھاپی گئی کتب ہیں ان میں بھی وہ باتیں ہیں جو قابل اعتراض ہیں۔ اب یہ لاعلمی، تساہل یا دیگر عوامل جو بھی ہوں اہل حدیث کی جانب سے یا علمائے دیوبند کی جانب سے اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ یہ تساہل اور لاعلمی مختلف افراد کے حوالے سے ہر مسلک میں موجود ہے۔
کیا اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ جماعت اہل حدیث اتنے اہم مسئلے میں علامہ صاحب کے موقف کی حامی اور داعی ہے اور اسی پر چلتی ہے اور اس ہی کی تعلیم دیتی ہے۔
یہاں پر چونکہ موضوع کوئی خاص مسئلہ نہیں بلکہ وحیدالزماں کی شخصیت ہے۔ لہٰذا میں کسی مسئلہ کے حوالہ سے کوئی بات نہیں کہنا چاہوں گا۔ صرف اتنا عرض ہے کہ آپ کی بات اگر اس بنیاد پر ہے کہ اہلحدیث اداروں نے وحیدالزماں کی شرح کو چھاپ رکھا ہے جس میں کوئی قابل اعتراض عبارت ہے تو میں بار بار عرض کر چکا ہوں کہ انہیں کتب کی تعریف علمائے دیوبند اور دیوبندی ادارے کر چکے ہیں، چھاپ چکے ہیں ان میں بھی یہ عبارات موجود ہیں۔ اور اگر آپ کا اعتراض یہ ہے کہ وحیدالزماں کے حوالے سے ہم کسی مئوقف کو اپنائے ہوئے ہیں تو یہ سراسر ایک الزام اور بہتان ہے۔ ہمارا کوئی ایک مسئلہ بھی وحیدالزماں کو حوالے اور بنیاد کی وجہ سے نہیں۔
کیا علامہ وحید الزماں صاحب سے پہلے کسی عالم ، کسی محدث نے اتنے سخت الفاظ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلے کو خلاف سنت قرار دیا ہے؟؟؟؟
میرے علم میں نہیں۔۔۔۔؟ وحیدالزماں صاحب کے کئی ایک نظریات ایسے ہیں جو کسی اہل سنت یا اہل حدیث عالم یا محدث کے ہو ہی نہیں سکتے۔ میرا مضمون لکھا ہی اس لئے گیا ہے کہ وحیدالزماں کی شخصیت کو آشکار کیا جائے۔ نیز ثابت کیا جائے کہ اہل حدیث وحیدالزماں کے قول و فعل سے بری ہیں اور جس بات کا اقرار خود انصاف پسند دیوبندی علماء بھی کر چکے ہیں۔ الحمدللہ، حوالے میرے مضمون میں موجود ہیں۔
اور اگر نہیں قرار دیا تو پھر یہ سراسر وحیدی موقف ہے جو جماعت اہل حدیث نے اپنایا ہوا ہے؟
یہ مضمون کسی خاص مسئلہ کے متعلق تو نہیں کہ میں اس کی وضاحت کروں لیکن اس بات کو اصولی طور پر بار بار بیان کر چکا ہوں کہ اہل حدیث کا کوئی ایک مسئلہ بھی وحیدی مئوقف نہیں اور نہ اہلحدیث نے وحیدالزماں کی بنیاد اور حوالے سے کسی مسئلہ کو اپنا رکھا ہے۔ آپ نشاندہی تو کریں کسی ایک مسئلہ کی بھی جس میں اہلحدیث کی بنیاد وحیدالزماں ہو۔۔۔اور اگر ایسا نہیں تو پھر یہ الزام کیوں۔۔۔؟ آپ سے مجھے انصاف کی ہی توقع ہے اور اللہ ہی سے توفیق کا سوال ہے۔
اور اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ علامہ صاحب اہل حدیث کے علماء و بانیان میں سے ہیں۔
یہ کہنے والے کون ہیں۔۔۔۔؟ اور جو بھی ہوں ان کی بات دلائل و براہین کی روشنی میں غلط ہے۔ ہم دلائل کے ساتھ اور خود علمائے دیوبند کے حوالوں سے یہ بات ثابت کر سکتے ہیں کہ اہل حدیث کا وجود تو وحیدالزماں سے صدیوں پیشتر سے موجود ہے۔ بھلا جو شخص خود اہل حدیث نہ ہو وہ اہل حدیث کے بانیان میں سےکیسے ہو سکتا ہے۔۔۔۔؟
نیز میرا سارا مضمون اس بات پر شاہد ہے کہ وحیدالزماں علمائے اہل حدیث میں سے نہیں جس پر تفصیل کے ساتھ دلائل دے دیے گئے ہیں۔ اب ان دلائل کے خلاف اور ان کا جواب دیے بغیر جو بھی وحیدالزماں کو اہلحدیث میں شمار کرتا ہے اس کی بات اسی طرح غلط ہے جس طرح احمد رضا خاں بریلوی کو رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہوئے اکابرین اسلام مین شمار کرنا۔


[/JUSTIFY]
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم
طالب نور صاحب اور باقی کے دوست احباب سے گزارش ھے کہ ماہنامہ محدث ٢٠٠٣ء کے شمارے میں صفحہ ٧٢ سے آخر تک ایک مضمون چھپا ھوا ھے وحید الزمان کی تعریف میں ۔
آپ سے گزارش ھے کہ اسے بھی ایک بار پڑھ لیں ۔
پہلے یہ لنک دیکھ لیں اسی محدث فورم کا ایک تھریڈ ھے
http://www.kitabosunnat.com/forum/محدث-121/ماہنامہ-’محدث‘-لاہور2003-1045/

اور اس لنک پر کلک کرنے سے آپ آن لائن مطالعہ کرسکتے ہیں ماہنامہ محدث شمارہ ٢٠٠٣ کا
ماہنامہ محدث –جنوری 2003 - رسائل و جرائد - رسائل و جرائد

شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اور یہ کتاب بھی دیکھ لیں


لنک
پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث - کتب لائبریری - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز

کتاب کا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث
مصنف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارشاد الحق اثری
ناشر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادارہ علوم اثریہ،فیصل آباد
صفحات 145

اس کتاب میں مصنف ارشاد الحق اثری صاحب نے پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث کو بیان کیا ہے جس میں انہوں نے بے شمار جید علماء اہلحدیث کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ برصیغر میں اسلام کی آمد کیسے ہوئی , حدیث سے بے اعتنائی کے چند واقعات کو بیان کرتے ہوئے چند رجال حدیث کا بھی ذکر کیا ہے جس میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ , شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ , عبد الغزیز رحمہ اللہ , مولانا عبد الرحمان محدث مبارکپوری رحمہ اللہ , مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی رحمہ اللہ مولانا وحید الزمان خاں رحمہ اللہ , حضرت نواب صدیق الحسن خاں قنوجی رحمہ اللہ اور اہلحدیثوں کے تدریسی مراکز , اکابرین دیوبند کا انداز تدریس , حدیث کی تعلیم اشاعت میں روکاٹ , دیوبند کا اساسی مقصد , علمائے اہلحدیث کا طریقہ درس , علمائے اہلحدیث کی خدمات کا اعتراف اور اس کی تحسین , اہلحدیثوں کی تصنیفی خدمات , خدمات علمائے غزنویہ کو بیان کرتے ہوئے موصوف نے بے شمار کتب حدیث کا تعارف کرایا ہے جس میں صحیح بخاری , صحیح مسلم , سنن نسائی , سنن ابی داؤد , جامع ترمذی , سنن ابن ماجہ , مؤطا امام مالک جیسی بے شمار کتب کا تعارف کروایا ہے اس کتاب کے مطالعہ سے علمائے اہل حدیث کی حدیث وسنت سے محبت اور اس کی تبلیغ واشاعت کا جذبہ نکھر کرسامنے آتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدمت حدیث اہل حدیث کا طرۂ امتیاز ہے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top