- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
ایک جامع مانع مضمون ہے اللہ تعالی محترم طالب نور صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے
جبکہ یہی مشہور عالم عقیدہ توحید اور علمائے سلف کی خدمات میں لکھتے ہیں۔۲)مشہور اہل حدیث عالم سید بدیع الدین شاہ راشدی، نواب وحید الزماں اور ان کی کتب کے متعلق لکھتے ہیں:
’’نزل الابرار ہدیۃ المہدی کا اختصار ہے بلکہ بعینہ وہی کتاب مع خذف دلائل ہے جس سے جماعت اہل حدیث نے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ اس کتاب کی وجہ سے جو اہلحدیثوں کو توقع تھی کہ نواب صاحب اہل حدیث ہو جائیں گے، ختم ہو گئی تھی۔۔۔۔۔
نواب صاحب نہ غیر مقلد تھے اور نہ اہل حدیث تھے بلکہ اہل حدیثوں پر حملے کرتے رہے اس لیے ان کی کتابوں کو اہل حدیث کی کتابیں کہنا بہت بڑا سنگین جرم ہے۔‘‘
عمر معاویہ بھائی سب سے پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس عاجز کی درخواست کو پزیرائی بخشتے ہوئے یہاں اپنی گزارشات پیش کی ہیں۔ اللہ مجھے اور آپ کو حق بات کہنے کی توفیق سے نوازے اور بحث برائے بحث کے نقطہ نظر سے ہٹتے ہوئے افہام و تفہیم کی راہ اپنانے کی توفیق دے، آمین یا رب العالمین۔شکریہ نور بھائی آپ نے میرے مراسلے کے جواب میں لکھا کہ شاہد بھائی غیر حاضر ہیں سو اس دھاگے میں اس بارے میں لکھا جائے سو بندہ حاضر ہے
مجھے حیرت ہے کہ جہاں آپ نے میری پہلے گزارش کو پزیرائی بخشی وہیں دوسری گزارش کو بالکل ہی نظرانداز کر دیا ہے۔ میں نے وہیں لکھا تھا کہمیں نے یہ دھاگہ پڑھا ایک جگہ زبیر علی زئی صاحب لکھتے ہیں کہ علامہ موصوف متروک الحدیث تھے، عجیب بات ہے کہ صحیح بخاری طبع ٢٠٠٤، مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند تو علامہ کو علمائے اہل حدیث میں شمار کرے اور حافظ صاحب انہیں متروک الحدیث قرار دے رہے ہیں، اور پھر جیسا کہ میں نے عرض کیا علامہ کی سب کتابوں کو چھوڑیں مگر صھیح بخاری میں احادیث کی تشریح و احکامات کی تخریج میں جو ان سے استفادہ کیا گیا ہے ، اس کو کیا سمجھا جائے کہ ایک متروک الحدیث کی تشریحات صحیح بخاری جیسی کتاب میں شامل ہیں۔
اور اپنے اس مضمون میں میں تفصیل اور دلائل کے ساتھ یہ ثابت کر چکا ہوں کہیہ مد نظر رکھیں کہ کوئی اعتراض ایسا نہ ہو جس کا جواب مضمون میں پہلے سے ہی موجود ہے۔
اس ضمن میں جو دلائل پیش کیے گئے ہیں ان میں باقی مخالفین سے متعلقہ دلائل کو چھوڑتے ہوئےخود علامہ وحید الزماں اور ان کے کاموں کی زبردست تعریف و توصیف حنفی دیوبندی علماء و اکابرین کی کتب سے پیش کر دی گئی ہے۔ جن میںاس سلسلے میں عرض ہے کہ اس طرح کی تعریف تو ہر مسلک سے پیش کی جا سکتی ہے کہ اپنے سخت مخالفین کی بھی عدم واقفیت، تساہل یا ان کے کچھ اچھے اور مثبت کاموں کی بنا پرتعریف کر تے ہیں یا ان کو اپنوں میں لکھ دیتے ہیں۔
میرے بھائی مجھے یہ دعویٰ کرنے کی ضرورت کیا ہے۔۔۔؟ اگر آپ کے رئیس المحققین، عمدۃ المحدثین، وکیل اہلسنت جیسےالقاب رکھنے والےعلماء کے نزدیک بھی تسلیم شدہ شیعہ، رافضی وحید الزماں کا ترجمہ آپ کے شیخ الاسلام حضرات تک کا پسندیدہ ہو اور آپ کے امام المحدثین تک جس کی خدمات حدیث کے معترف ہوں اور کئی دیوبندی علماء خودان کی تشریحات کو شائع کروا چکے ہوں تو ایسے میں کسی اہل حدیث گھرانے میں ان کے یہ ترجمہ و تشریحات رکھنا کیونکر جرم ہو گا؟ امید ہے انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں گے۔کیا آپ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ کسی اہل حدیث کے گھر میں ان متروک السنة کی تشریحات و حواشی والی صحیح بخاری از داود راز و صحیح مسلم نہیں۔
میرا خیال ہے کہ اوپر والے جوابات میں ہی آپ کی اس بات کا بھی شافی جواب موجود ہے۔ مگر دوبارہ عرض ہے کہ عدم علم، تساہل اور اچھے کاموں کی بنا پر تعریف و توصیف کوئی ایسی بات نہیں جس پر اتنی حیرانگی کا سامنا ہو۔ ہماری ملامت صرف ان لوگوں پر ہے جو انصاف سے کام نہیں لیتے اور اہل حدیث پر ان معاملات کی بنا پر اعتراض کرتے ہیں جس میں خود ان کے اپنے علماء بھی برابر کے شریک ہیں۔اب ہم کیا کریں آپ خود ہی انہیں لعن و طعن کرتے ہیں اور پھر خود ہی انہیں علمائے سلف میں شامل بھی کرتے ہیں اور فقیہ وقت اور محب السنہ جیسے القابات بھی دیتے ہیں اور پھر ملامت ہمیں کرتے ہیں۔
جزاک اللہ عمر بھائی، اللہ ہم سب کو بہتر بات کہنے کی توفیق دے، آمین۔جزاک اللہ آپ ایک اچھے انسان ہیں کہ انسان کی تحریر اس کی شخصیت کو پتہ دیتی ہے باقی رہے یہ جھگڑے تو یہ صدیوں سے چلتے آ رہے ہیں اور چلتے ہی رہیں گے بس ہونا یہ چاہیے کہ علمی جھگڑے علمی انداز میں ہی ہونا چاہیں ، صاف شستہ زبان، ادب و احترام کے ساتھ۔
میں بیان کر چکا ہوں کہ علامہ وحید الزماں سے اہل حدیث کا کوئی تعلق نہیں اور ہم اس سے بری ہیں اور اس کی وجوہات کوئی ایک نہیں بلکہ علامہ صاحب کے بہت سے خلاف کتاب و سنت اور شیعہ نواز عقائد و نظریات ہیں۔ نیز آپ کے ذاتی شکوہ سے متعلق میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ذاتی طور پر مجھے علامہ صاحب سے صرف ایک شکوہ ہے اور وہ ہے مسئلہ طلاق میں ببانگ دہل حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلہ کو فتویٰ عمر کہنا اورپھر اسے سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کہنا،
الحمد للہ، اہل ھدیث کا منہج کتاب و سنت علیٰ منہج السلف الصالحین ہے۔ اہل حدیث نے بھی وحید الزماں کے حوالے اور بنیاد سے کوئی مسئلہ نہیں لیا۔ آپ نشاندہی کریں کہ فلاں مسئلہ میں اہلحدیث کی بنیاد یا حوالہ وحیدالزماں کا قول یا فعل ہے۔ آپ ان شاء اللہ اس مسئلہ سے سے رجوع کرتا پائیں گے۔علمائےاحناف نے ان کی جتنی بھی تعریف کی ہو مگر یہ دیکھیں کہ ان کے حوالے سے ایک مسئلہ بھی نہیں لیا۔
میرے بھائی میں عرض کر چکا ہوں کہ خود علمائے احناف نے وحیدالزماں کے تراجم، خدمات حدیث کی زبردست تعریف کر رکھی ہے۔ نیز مولانا عبدالرزاق فاضل دیوبند نے صحیح بخاری کی شرح وحید الزماں کو اپنے ترجمہ کے ساتھ شائع بھی کر رکھا ہے۔ اب علمائے دیوبند کی طرف سے جن کی تعریف کی گئی اور جو چھاپی گئی کتب ہیں ان میں بھی وہ باتیں ہیں جو قابل اعتراض ہیں۔ اب یہ لاعلمی، تساہل یا دیگر عوامل جو بھی ہوں اہل حدیث کی جانب سے یا علمائے دیوبند کی جانب سے اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ یہ تساہل اور لاعلمی مختلف افراد کے حوالے سے ہر مسلک میں موجود ہے۔جبکہ علمائے اہل حدیث نے اپنی جدید ترجمہ شدہ صحیح بخاری میں بھی فتاویٰ وحیدی کی بھرمار کی ہوئی ہے ، اور یہ مسئلہ طلاق میں دلوں کو جلا دینے والا فتویٰ جوں کا توں شامل کیا ہوا ہے۔ کہ جس کے الفاظ دلوں کو کاٹتے اور صحابہ کے عدول ہونے کی نفی کرتے ہیں۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ جماعت اہل حدیث کم از کم ان الفاظ کو تو حذف کر دیتی۔
یہاں پر چونکہ موضوع کوئی خاص مسئلہ نہیں بلکہ وحیدالزماں کی شخصیت ہے۔ لہٰذا میں کسی مسئلہ کے حوالہ سے کوئی بات نہیں کہنا چاہوں گا۔ صرف اتنا عرض ہے کہ آپ کی بات اگر اس بنیاد پر ہے کہ اہلحدیث اداروں نے وحیدالزماں کی شرح کو چھاپ رکھا ہے جس میں کوئی قابل اعتراض عبارت ہے تو میں بار بار عرض کر چکا ہوں کہ انہیں کتب کی تعریف علمائے دیوبند اور دیوبندی ادارے کر چکے ہیں، چھاپ چکے ہیں ان میں بھی یہ عبارات موجود ہیں۔ اور اگر آپ کا اعتراض یہ ہے کہ وحیدالزماں کے حوالے سے ہم کسی مئوقف کو اپنائے ہوئے ہیں تو یہ سراسر ایک الزام اور بہتان ہے۔ ہمارا کوئی ایک مسئلہ بھی وحیدالزماں کو حوالے اور بنیاد کی وجہ سے نہیں۔کیا اس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ جماعت اہل حدیث اتنے اہم مسئلے میں علامہ صاحب کے موقف کی حامی اور داعی ہے اور اسی پر چلتی ہے اور اس ہی کی تعلیم دیتی ہے۔
میرے علم میں نہیں۔۔۔۔؟ وحیدالزماں صاحب کے کئی ایک نظریات ایسے ہیں جو کسی اہل سنت یا اہل حدیث عالم یا محدث کے ہو ہی نہیں سکتے۔ میرا مضمون لکھا ہی اس لئے گیا ہے کہ وحیدالزماں کی شخصیت کو آشکار کیا جائے۔ نیز ثابت کیا جائے کہ اہل حدیث وحیدالزماں کے قول و فعل سے بری ہیں اور جس بات کا اقرار خود انصاف پسند دیوبندی علماء بھی کر چکے ہیں۔ الحمدللہ، حوالے میرے مضمون میں موجود ہیں۔کیا علامہ وحید الزماں صاحب سے پہلے کسی عالم ، کسی محدث نے اتنے سخت الفاظ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نفاذ سنت کے فیصلے کو خلاف سنت قرار دیا ہے؟؟؟؟
یہ مضمون کسی خاص مسئلہ کے متعلق تو نہیں کہ میں اس کی وضاحت کروں لیکن اس بات کو اصولی طور پر بار بار بیان کر چکا ہوں کہ اہل حدیث کا کوئی ایک مسئلہ بھی وحیدی مئوقف نہیں اور نہ اہلحدیث نے وحیدالزماں کی بنیاد اور حوالے سے کسی مسئلہ کو اپنا رکھا ہے۔ آپ نشاندہی تو کریں کسی ایک مسئلہ کی بھی جس میں اہلحدیث کی بنیاد وحیدالزماں ہو۔۔۔اور اگر ایسا نہیں تو پھر یہ الزام کیوں۔۔۔؟ آپ سے مجھے انصاف کی ہی توقع ہے اور اللہ ہی سے توفیق کا سوال ہے۔اور اگر نہیں قرار دیا تو پھر یہ سراسر وحیدی موقف ہے جو جماعت اہل حدیث نے اپنایا ہوا ہے؟
یہ کہنے والے کون ہیں۔۔۔۔؟ اور جو بھی ہوں ان کی بات دلائل و براہین کی روشنی میں غلط ہے۔ ہم دلائل کے ساتھ اور خود علمائے دیوبند کے حوالوں سے یہ بات ثابت کر سکتے ہیں کہ اہل حدیث کا وجود تو وحیدالزماں سے صدیوں پیشتر سے موجود ہے۔ بھلا جو شخص خود اہل حدیث نہ ہو وہ اہل حدیث کے بانیان میں سےکیسے ہو سکتا ہے۔۔۔۔؟اور اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ علامہ صاحب اہل حدیث کے علماء و بانیان میں سے ہیں۔
کتاب کا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث
مصنف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ارشاد الحق اثری
ناشر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادارہ علوم اثریہ،فیصل آباد
صفحات 145
اس کتاب میں مصنف ارشاد الحق اثری صاحب نے پاک و ہند میں علمائے اہلحدیث کی خدمات حدیث کو بیان کیا ہے جس میں انہوں نے بے شمار جید علماء اہلحدیث کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ برصیغر میں اسلام کی آمد کیسے ہوئی , حدیث سے بے اعتنائی کے چند واقعات کو بیان کرتے ہوئے چند رجال حدیث کا بھی ذکر کیا ہے جس میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ , شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ , عبد الغزیز رحمہ اللہ , مولانا عبد الرحمان محدث مبارکپوری رحمہ اللہ , مولانا شمس الحق محدث ڈیانوی رحمہ اللہ مولانا وحید الزمان خاں رحمہ اللہ , حضرت نواب صدیق الحسن خاں قنوجی رحمہ اللہ اور اہلحدیثوں کے تدریسی مراکز , اکابرین دیوبند کا انداز تدریس , حدیث کی تعلیم اشاعت میں روکاٹ , دیوبند کا اساسی مقصد , علمائے اہلحدیث کا طریقہ درس , علمائے اہلحدیث کی خدمات کا اعتراف اور اس کی تحسین , اہلحدیثوں کی تصنیفی خدمات , خدمات علمائے غزنویہ کو بیان کرتے ہوئے موصوف نے بے شمار کتب حدیث کا تعارف کرایا ہے جس میں صحیح بخاری , صحیح مسلم , سنن نسائی , سنن ابی داؤد , جامع ترمذی , سنن ابن ماجہ , مؤطا امام مالک جیسی بے شمار کتب کا تعارف کروایا ہے اس کتاب کے مطالعہ سے علمائے اہل حدیث کی حدیث وسنت سے محبت اور اس کی تبلیغ واشاعت کا جذبہ نکھر کرسامنے آتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خدمت حدیث اہل حدیث کا طرۂ امتیاز ہے