محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک اس وقت پیدا ہوا جب انہوں نے نیک لوگوں کی تعظیم میں غلو کیااور اپنے نبی کی دعوت سے تکبر کی بنا پر انکار کیا:وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُنَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّۭا وَلَا سُوَاعًۭا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًۭا ﴿23﴾
امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اپنی کتاب "الصحیح" میں نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:ترجمہ: اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا (سورۃ نوح،آیت 23)
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(صحیح بخاری6/133)
اقتباس "حقیقت توحید از صالح بن فوزان