شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
جس طرح آپ حدیث کو نہیں مانتے (اپنے خود ساختہ اصولوں پر اپنی مطلب کی کچھ احادیث کو ماننا اصل میں ماننا نہیں بلکہ انکار حدیث ہے) صرف قرآن کو مانتے ہیں۔ اسی طرح فرض کریں کہ ایک شخص اس کے برعکس قرآن کو نہیں مانتا صرف حدیث کو مانتا ہے۔ اب اگر یہ شخص آپکو حجیت حدیث پر قائل کرنے کے لئے حدیث پیش کرے گا تو آپ فورا یہ کہہ دو گے کہ میں تو حدیث کو مانتا ہی نہیں۔ اسی طرح آپ اس شخص کو حجیت قرآن پر قائل کرنے کے لئے جب قرآن ہی کی کوئی آیت پیش کروگے تو آپ کی طرح وہ شخص بھی کہہ دے گا کہ میں تو قرآن کو نہیں مانتا۔ آپ ایسے شخص کی تسلی کے لئے کیا دلیل پیش کرو گے؟؟؟لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴿١٩-٧٥﴾
اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کرلو (16) اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے (17) جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو (18) پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے (19)
آیت میں آپ کے سوال کا جواب موجود ھے۔
برائے مہربانی وہی دلیل پیش کریں لیکن یاد رہے کہ دلیل خارج سے ہوقرآن سے نہ ہو۔ ہمیں یقین ہے آپ قرآن کو ثابت کرنے کے لئے خارج سے کوئی دلیل پیش نہیں کرسکیں گے۔ان شاء اللہ۔ اس لئے میرے بھائی اصولی بات یہ ہے کہ جب آپ سے قرآن ثابت نہیں ہوسکتا تو حدیث کی طرح قرآن کو بھی چھوڑ دیں۔ ورنہ جن ہاتھوں سے آپ قرآن قبول کررہے ہیں انہی ہاتھوں سے حدیث قبول نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے قرآن بھی سنا اور حدیث بھی پھر اسے آگے پہنچادیا اسی طرح ثقہ لوگوں سے ہوتا ہوتا قرآن و حدیث ہم تک پہنچ گیا۔ اب اگر کوئی شخص انکار حدیث کرتا ہے تو اصولی طور پر اسے انکار قرآن بھی کرنا چاہیے یا پھر دونوں کو بیک وقت قبول کرنا چاہیے۔آدھا تیتر آدھا بٹیر بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔