• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک نیک لوگوں کی عقیدت میں غلو سے پیدا ہوا

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
کیونکہ افتراء کا کوئی ثبوت نہیں آپ کے پاس۔
نوح علیہ سلام کی قوم کے متعلق جو باتیں قرآن میں نہیں ہیں، وہ بخاری صاحب بتا رہے ہیں۔
کیا یہ افتراء نہیں ھے؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟
اگر جناب ابن عبّاس نے فرمایا ھے، تو ان کو کہاں سے معلوم ہوا؟
کیا ابن عبّاس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا؟
آخر اس معلومات کا ذریعہ کیا ھے؟
ان سوالات کے جوابات کوئی نہیں دے رہا۔
شاہد نزیر صاحب آپ ہی جواب دے دیں۔
مسلم صاحب نے پہلے یہ کہہ کر میں سب حدیثوں کا نہیں، بلکہ قرآن کے مخالف حدیثوں کا انکار کرتا ہوں سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔ حالانکہ وہ قرآن کے مخالف کوئی حدیث پیش ہی نہیں کر سکتے۔ جس قسم کا الٹا سیدھا ٹکراؤ مسلم صاحب پیش کرتے ہیں اس طرح کا ٹکراؤ تو قرآنی آیات میں بھی موجود ہے، جس کا مسلم صاحب نہ کبھی جواب دیا ہے اور نہ کبھی دینا ہے لہٰذا ان سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
کیونکہ ان کا مقصود اصلی افہام وتفہیم ہے ہی نہیں۔ صرف اور صرف انکارِ حدیث ہے جو انکارِ قرآن پر منتج ہے۔

اب مسلم صاحب ایک اور مغالطہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اصحابِ فورم کو، فرماتے ہیں:
بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟
اگر جناب ابن عبّاس نے فرمایا ھے، تو ان کو کہاں سے معلوم ہوا؟
کیا ابن عبّاس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا؟
مسلم صاحب یہاں بظاہر اس حدیث کے موقوف ہونے پر اعتراض کر رہے ہیں کہ سیدنا ابن عباس﷜ نے اس کی نسبت نبی کریمﷺ کی طرف نہیں کی۔ اور یہ باور کرانے کی سعی لا حاصل فرما رہے ہیں کہ جیسے ہی اس حدیث کی نسبت نبی کریمﷺ تک کر دی جائے گی، فوراً سے پہلے مسلم صاحب اس پر دل وجان سے ایمان لے آئیں گے!!

حالانکہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ مسلم صاحب منکرِ حدیث ہیں، نہ وہ مرفوع حدیث کو مانتے ہیں نہ موقوف حدیث کو۔

اگر واقعی ہی یہاں مسلم صاحب کا اصل اعتراض یہ ہے کہ سیدنا ابن عباس﷜ نے اس واقعے کو نبی کریمﷺ کی طرف منسوب کیوں نہیں کیا تو میرا ان سے ایک ہی سوال ہے کہ وہ تمام احادیث جن میں صحابہ کرام﷢ نے عموماً اور سیدنا ابن عباس﷜ نے خصوصاً نبی کریمﷺ کی طرف منسوب کر کے احادیث مبارکہ بیان کی ہیں کیا وہ انہیں مانتے ہیں؟؟؟!!
جواب کا تو سب کو علم ہی ہے کہ نہیں۔ کیونکہ مسلم صاحب منکرِ حدیث ہیں۔

تو پھر یہاں موقوف حدیث کی حجیّت پر بحث کرنے کا فائدہ؟؟!!


ہاں البتہ اگر مسلم صاحب مرفوع حدیث کو ماننے کا اقرار کرتے ہیں اور موقوف حدیث پر اعتراض کرتے ہیں تب پھر ان سے موقوف حدیث (مرفوع حکمی) کی حجیت پر ’جدال احسن‘ کیا جا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیں!
آمین یا رب العٰلمین!
کیونکہ یہی اخروی نجات کا باعث ہے، ورنہ دائمی جہنم کا عذاب! والعیاذ باللہ!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
یہ سراسر سا دھوکہ ہے!!!

مسلم صاحب! اگر آپ کی کوئی بات بھی قرآن کی روشنی میں صحیح ہو تو وہ بھی قابل قبول ہوگی۔

تب پھر!

اگر ہماری بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے اور نبی کریم ﷺ کی بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے،

تو

ہم میں اور نبی میں فرق کیا ہوا؟؟؟


اللہ تعالیٰ سب کو سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیں!!
یہ ممکن ہی نہیں ھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا تمام انبیاء و رسل کی باتیں قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہوں۔
ایسی تمام احادیث جو قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر محض افتراء ہیں۔
چلیں مسلم صاحب! آپ دو احادیث مبارکہ بیان کریں، مسئلہ نکھر آئے گا۔

1۔ آپ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان فرمائیں جو آپ کے نزدیک قرآن کی مطابقت کی وجہ سے مقبول (حجت) ہے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ ہمارا مسلمانوں کا موقف یہ ہے کہ تمام صحیح احادیث مبارکہ صرف حجت ہی نہیں بلکہ وہ من عند اللہ وحی بھی ہیں، اگر آپ بھی قرآن کے مطابق حدیث مبارکہ کو وحی تسلیم کریں گے تو ہم کہیں گے کہ واقعی ہی آپ اس معاملے میں اامتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی پہلی روایت إنما الأعمال بالنيات کا قرآن کریم سے کوئی ٹکراؤ نہیں۔ سوال یہ ہےکہ کیا آپ اسے من عند اللہ وحی مانتے ہیں؟؟!!

2۔ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان کریں جو صحیح ہو اور قرآن پاک کے صریح مخالف ہو، جس کی وجہ سے آپ اسے تسلیم نہ کرتے ہوں، ہم ان شاء اللہ! آپ کے سامنے دونوں میں ایسی تطبیق پیش کر دیں گے کہ یہ ظاہری ٹکراؤ باقی رہے گا ہی نہیں۔ لہٰذا آپ کا عذر (حدیث کے مخالف قرآن ہونے کا ڈھگوسلہ) ختم ہو جائے گا۔
البتہ اگر آپ یہ کہیں کہ ظاہری ٹکراؤ بھی نہیں ہونا چاہئے تو بھائی! ظاہری ٹکراؤ تو قرآنی آیات میں بھی موجود ہے اس میں بھی تطبیق دینی پڑتی ہے۔ کیا اس بناء پر قرآن کو بھی اللہ کی وحی نہ مانو گے۔

آپ سے یہ بھی گزارش ہے کہ جگہ جگہ ہر پوسٹ میں حدیث کے بارے میں اعتراضات نہ کریں! کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر ہم آپ کو فتنہ ڈالنے والا سمجھ کر ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہو جائیں!
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
نوح علیہ سلام کی قوم کے متعلق جو باتیں قرآن میں نہیں ہیں، وہ بخاری صاحب بتا رہے ہیں۔
کیا یہ افتراء نہیں ھے؟
پہلی بات تو یہ کہ امام بخاری روایت کررہے ہیں۔ بیان کرنے والے تو ابن عباس ہیں۔
دوسری بات قرآن میں ہے یہ باتیں نہیں ۔ پھر صحیح سند سے یہ روایت ابن عباس سے ثابت ہے لہذا اس کے علاوہ اور کوئی صورت نہیں بچتی کہ یہ بات ابن عباس نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ۔
تیسری بات جو انس نضر بھائی نے کہی کہ کیا صحابی سے یہ صراحت جہاں مل جائے کہ انہوں نے یہ بات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنی ہے تو کیا آپ حدیث مان لیں گے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یہ آدمی کسی کے سوال کا جواب نہیں دیتا،صرف اپنے سوال پوچھنے کا عادی ہے۔کیونکہ اسے پتہ ہے کہ میں نے سوال کا جواب دیا تو پھنس جاؤں گا؟

اگر اس کے پاس کچھ علم ہوتا تو یہ چار سوال جو سید اعجازتنویر صاحب نے پوچھے ہیں ان کے جواب نہ دے دیتا؟

لہذا یہ جہاں بھی پوسٹ کرے اسے منکرین حدیث سے چار سوالات کی کتاب کا لنک پوسٹ کر دو۔کیونکہ اس کے پاس ان چار سوالات کے جوابات نہیں ہے۔
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
چلیں مسلم صاحب! آپ دو احادیث مبارکہ بیان کریں، مسئلہ نکھر آئے گا۔

1۔ آپ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان فرمائیں جو آپ کے نزدیک قرآن کی مطابقت کی وجہ سے مقبول (حجت) ہے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ ہمارا مسلمانوں کا موقف یہ ہے کہ تمام صحیح احادیث مبارکہ صرف حجت ہی نہیں بلکہ وہ من عند اللہ وحی بھی ہیں، اگر آپ بھی قرآن کے مطابق حدیث مبارکہ کو وحی تسلیم کریں گے تو ہم کہیں گے کہ واقعی ہی آپ اس معاملے میں اامتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی پہلی روایت إنما الأعمال بالنيات کا قرآن کریم سے کوئی ٹکراؤ نہیں۔ سوال یہ ہےکہ کیا آپ اسے من عند اللہ وحی مانتے ہیں؟؟!!

2۔ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان کریں جو صحیح ہو اور قرآن پاک کے صریح مخالف ہو، جس کی وجہ سے آپ اسے تسلیم نہ کرتے ہوں، ہم ان شاء اللہ! آپ کے سامنے دونوں میں ایسی تطبیق پیش کر دیں گے کہ یہ ظاہری ٹکراؤ باقی رہے گا ہی نہیں۔ لہٰذا آپ کا عذر (حدیث کے مخالف قرآن ہونے کا ڈھگوسلہ) ختم ہو جائے گا۔
البتہ اگر آپ یہ کہیں کہ ظاہری ٹکراؤ بھی نہیں ہونا چاہئے تو بھائی! ظاہری ٹکراؤ تو قرآنی آیات میں بھی موجود ہے اس میں بھی تطبیق دینی پڑتی ہے۔ کیا اس بناء پر قرآن کو بھی اللہ کی وحی نہ مانو گے۔

آپ سے یہ بھی گزارش ہے کہ جگہ جگہ ہر پوسٹ میں حدیث کے بارے میں اعتراضات نہ کریں! کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر ہم آپ کو فتنہ ڈالنے والا سمجھ کر ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہو جائیں!

بھائیوں، دنیا کی کوئی کتاب یہ دعوٰی نہیں کرتی کہ اسے اللہ نے نازل کیا ھے، سوائے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے۔
دنیا میں صرف القرآن ہی اللہ کا کلام ھے۔ اگر اسکے علاوہ آپ کسی اور کلام کو اللہ کا کلام سمجھتے ہیں تو ثابت کریں۔
جیسا کہ مودودی صاحب نے لکھا ھے کہ، نبی کریم نے بحیثیت انسان بھی گفتگو فرمائی ہے۔ وہ اللہ کا کلام نہیں ھے۔
اگر نبی کریم نے پانی مانگا، یا اپنے گھر والوں سے ضرورت کی کوئی چیز طلب کی، تو یہ وحی نہیں ھے۔
وحی کیا چیز ہوئی ھے دیکھیں۔

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّـهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّـهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿١٩-٦﴾
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو



اگر قول رسول کریم دیکھنا ھے، اللہ کی کتاب دیکھیں۔

فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ ﴿٤٠﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣-٦٩﴾

پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو (38) اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے (39) یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
(40) کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو (41) اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو (42) یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے (43)


رسول نے کوئی اقوال، اللہ کی جانب منسوب نہیں کئے، سوائے جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوئے۔

وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ﴿٤٧-٦٩﴾

اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی (44) تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے (45) اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے (46) پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا


لیکن یہ بات حق ھے کہ لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو یہ بات جھٹلاتے ہیں۔

وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾ وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٥٠﴾ وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ﴿٥١﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ﴿٥٢-٦٩﴾
اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں (49) ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے (50) اور یہ بالکل یقینی حق ہے (51) پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو (52)

لوگوں کی ایک دوسرے سے سنی ہوئی باتوں کو قول رسول کریم نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں اگر ان میں صحیح بات لکھی ہو جو قرآن کے خلاف نہ ہو، اس پر عمل کیا جاسکتا ھے
مگر وہ اللہ کا کلام یا قول رسول کریم نہیں کہلائے گا۔

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩-٢﴾

تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ اللہ کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے- (79)


اللہ کی کتاب کے خلاف جو باتیں مجھے آپ کے فورم پر نظر آہیں، میں نے خلوص دل سے صرف یہ کوشش کی کہ آپ لوگوں کی توجہ خالص اللہ کی کتاب کی طرف کر سکوں۔
ُ آپ لوگ موحد ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں، اور اللہ کی کتاب کے ساتھ انسانی کتابیں ملاتے ہیں۔ یہ کیسی توحید ھے؟
 

muslim

رکن
شمولیت
ستمبر 29، 2011
پیغامات
467
ری ایکشن اسکور
567
پوائنٹ
86
یہ آدمی کسی کے سوال کا جواب نہیں دیتا،صرف اپنے سوال پوچھنے کا عادی ہے۔کیونکہ اسے پتہ ہے کہ میں نے سوال کا جواب دیا تو پھنس جاؤں گا؟

اگر اس کے پاس کچھ علم ہوتا تو یہ چار سوال جو سید اعجازتنویر صاحب نے پوچھے ہیں ان کے جواب نہ دے دیتا؟

لہذا یہ جہاں بھی پوسٹ کرے اسے منکرین حدیث سے چار سوالات کی کتاب کا لنک پوسٹ کر دو۔کیونکہ اس کے پاس ان چار سوالات کے جوابات نہیں ہے۔

سوال نمبر١۔ قبیلہ بنو نضیر کے درخت کاٹنے کا حکم قرآن مجید میں کہاں ھے؟

جواب۔ اس نام کے کسی قبیلے کا ذکر قرآن میں نہیں ھے۔


سوال نمبر٢۔ حرمت والے مہینوں کے ناموں کی وضاحت قرآن مجید کی کون سی آیت میں ھے؟

جواب۔ تفصیل کے ساتھ جواب دیکھنے اور سمجھنے کے لیئے لیکچر دیکھیں۔
www.iipc.tv

ویب سائٹ پر جا کر VOD کو کلک کریں اور اردو لیکچر سلیکٹ کریں۔ نیچے لیکچر کا عنوان لکھا ھے۔ SACRED MONTHS. اس کو کلک کریں۔


سوال نمبر٣۔ بیت المقدس کو قبلہ بنانے کا حکم قرآن مجید میں کس جگہ ھے؟

جواب۔ اگر بیت المقدس سے مراد یروشلم میں واقع عمارت ھے، تو یہ کبھی بھی مسلمانوں کا قبلہ نہیں رہا ھے۔ جب یہ قبلہ ہی نہیں تھا تو حکم کیسا۔


سوال نمبر ٤ اللہ تعاٰ لٰی نے اپنے نبی پر کیا ظاہر کیا تھا؟

جواب۔ اگر اس سے مراد سورۃ تحریم والا واقعہ ھے تو اس کا جواب ھے۔

وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ ۖ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا ۖ قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿٣-٦٦﴾

اور جب نبی نے اپنی ایک بی بی سے ایک راز کی بات فرمائی پھر جب وہ اس کا ذکر کر بیٹھی اور اللہ نے اسے نبی پر ظاہر کردیا تو نبی نے اسے کچھ جتایا اور کچھ سے چشم پوشی فرمائی پھر جب نبی نے اسے اس کی خبر دی بولی حضور کو کس نے بتایا، فرمایا مجھے علم والے خبردار نے بتایا (3)

اللہ نے اسی آیت میں نبی پر یہ ظاہر کردیا، کہ نبی کی زوجہ نے وہ بات ظاہر کردی ھے جو انہوں نے اپنی زوجہ کو بتائی تھی۔


سوال۔ کون سی چیز رسول اکرم نے اپنے اوپر حرام کرلی تھی؟

جواب۔ یہ اس بات کا ذکر ھے کہ جو اللہ نے نبی پر حلال کیا وہ انہوں نے اپنے اوپر حرام کرلیا ( اپنی ازواج کی خوشی کے لیئے)


يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّـهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١-٦٦﴾

اے نبیؐ، تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟ (کیا اس لیے کہ) تم اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہو؟ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے


آیت سے واضح ہو رہا ھے کہ کوئی خاص چیز ھے جو اللہ نے اپنے بنی پر حلال کی ھے، مگر ان کی ازواج اس سے خوش نہیں ہیں۔
دنیا کی کوئی عورت یہ پسند نہیں کرتی کہ اس کا شوہر دوسری عورتوں سے شادی کرے۔ نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ھے۔ اس کی وضاحت سورۃ الا حزاب آیت ٥٠ میں ھے۔

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّـهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُّؤْمِنَةً إِن وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَن يَسْتَنكِحَهَا خَالِصَةً لَّكَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۗ قَدْ عَلِمْنَا مَا فَرَضْنَا عَلَيْهِمْ فِي أَزْوَاجِهِمْ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ لِكَيْلَا يَكُونَ عَلَيْكَ حَرَجٌ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٥٠-٣٣﴾


اے نبیؐ، ہم نے تمہارے لیے حلال کر دیں تمہاری وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں، اور وہ عورتیں جو اللہ کی عطا کردہ لونڈیوں میں سے تمہاری ملکیت میں آئیں، اور تمہاری وہ چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی ہے، اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبیؐ کے لیے ہبہ کیا ہو اگر نبیؐ اسے نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت خالصۃً تمہارے لیے ہے، دوسرے مومنوں کے لیے نہیں ہے ہم کو معلوم ہے کہ عام مومنوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں ہم نے کیا حدود عائد کیے ہیں (تمہیں ان حدود سے ہم نے اس لیے مستثنیٰ کیا ہے) تاکہ تمہارے اوپر کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ غفور و رحیم ہے (50)



ان شاء اللہ وضاحت ہوگئی ہوگی۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
بھائیوں، دنیا کی کوئی کتاب یہ دعوٰی نہیں کرتی کہ اسے اللہ نے نازل کیا ھے، سوائے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے۔
دنیا میں صرف القرآن ہی اللہ کا کلام ھے۔ اگر اسکے علاوہ آپ کسی اور کلام کو اللہ کا کلام سمجھتے ہیں تو ثابت کریں۔
جیسا کہ مودودی صاحب نے لکھا ھے کہ، نبی کریم نے بحیثیت انسان بھی گفتگو فرمائی ہے۔ وہ اللہ کا کلام نہیں ھے۔
اگر نبی کریم نے پانی مانگا، یا اپنے گھر والوں سے ضرورت کی کوئی چیز طلب کی، تو یہ وحی نہیں ھے۔
وحی کیا چیز ہوئی ھے دیکھیں۔

قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّـهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّـهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿١٩-٦﴾
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو



اگر قول رسول کریم دیکھنا ھے، اللہ کی کتاب دیکھیں۔

فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ ﴿٤٠﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣-٦٩﴾

پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو (38) اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے (39) یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
(40) کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو (41) اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو (42) یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے (43)


رسول نے کوئی اقوال، اللہ کی جانب منسوب نہیں کئے، سوائے جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوئے۔

وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ﴿٤٧-٦٩﴾

اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی (44) تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے (45) اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے (46) پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا

لیکن یہ بات حق ھے کہ لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو یہ بات جھٹلاتے ہیں۔

وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾ وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٥٠﴾ وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ﴿٥١﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ﴿٥٢-٦٩﴾
اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں (49) ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے (50) اور یہ بالکل یقینی حق ہے (51) پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو (52)

لوگوں کی ایک دوسرے سے سنی ہوئی باتوں کو قول رسول کریم نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں اگر ان میں صحیح بات لکھی ہو جو قرآن کے خلاف نہ ہو، اس پر عمل کیا جاسکتا ھے
مگر وہ اللہ کا کلام یا قول رسول کریم نہیں کہلائے گا۔

فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩-٢﴾

تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ اللہ کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے- (79)


اللہ کی کتاب کے خلاف جو باتیں مجھے آپ کے فورم پر نظر آہیں، میں نے خلوص دل سے صرف یہ کوشش کی کہ آپ لوگوں کی توجہ خالص اللہ کی کتاب کی طرف کر سکوں۔
ُ آپ لوگ موحد ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں، اور اللہ کی کتاب کے ساتھ انسانی کتابیں ملاتے ہیں۔ یہ کیسی توحید ھے؟
جب آپ کا موقف یہی ہے کہ احادیث مبارکہ وحی نہیں تو پھر کیوں ہر دوسری تیسری پوسٹ میں جھوٹے دعوے کرتے ہیں کہ نہیں جی میں منکر حدیث نہیں ہوں۔ میں تو حدیث کو مانتا ہوں، میں قرآن کے موافق حدیث کو مانتا ہوں وغیرہ وغیرہ

آپ قرآن کریم کے علاوہ نبی کریم پر اُترنے والی ہر وحی کے منکر ہیں، اسی کو مسلمانوں کے ہاں ’منکر حدیث‘ کہا جاتا ہے۔ اسی کو قرآنِ کریم نے کفر قرار دیا ہے۔ دیکھئے
http://www.kitabosunnat.com/forum/حجیت-حدیث-504/قرآن-کریم-اور-احادیث-مبارکہ-دونوں-من-عند-اللہ-وحی-ہیں-6897/

اسی کی نبی کریمﷺ نے پندرہ سو سال پہلے پیش گوئی بھی فرما دی تھی:
« ألا إني أوتيت الكتاب ومثله معه ، لا يوشك رجل شبعان على أريكته يقول عليكم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فأحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه ، ألا لا يحل لكم لحم الحمار الأهلي ، ولا كل ذي ناب من السبع ، ولا لقطة معاهد ، إلا أن يستغني عنها صاحبها ، ومن نزل بقوم فعليهم أن يقروه ، فإن لم يقروه فله أن يعقبهم بمثل قراه » ۔۔۔ صحيح أبي داؤد: 4604
آگاہ رہو! مجھے قرآن دیا گیا ہے اور اس کی مثل بھی (احادیث مبارکہ)۔ عنقریب ایک سیر شکم آدمی مسند سے ٹیک لگائے یوں کہے گا کہ قرآن کا دامن تھامے رہو، جو چیز اس میں حلال ہو اس کو حلال سمجھو اور جو حرام ہو اسے حرام سمجھو۔ لیکن خبردار رہو کہ تم پر گھریلو گدھا حلال نہیں، نہ درندوں میں سے نوکیلے دانتوں والا اور نہ ہی معاہد شخص کی گمشدہ چیز، الا یہ کہ اس کا مالک اس سے مستغنی ہو جائے۔ جو شخص کسی قوم کا مہمان بنے، تو ان پر لازم ہے کہ اس کی مہمان نوازی کریں، اگر نہ کریں تو وہ اپنی مہمان نوازی کے بقدر ان کا مال لے سکتا ہے۔

دیکھئے یہ حدیث مبارکہ آپ لوگوں پر کتنی صادق آرہی ہے!!

اسی سے ہمارا ایمان بڑھتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے جو فرمایا، اللہ کی طرف سے فرمایا، جو ماضی یا مستقبل کی خبر دی، اللہ کی طرف سے دی۔ ہمارا ایمان ہے کہ آپ اللہ کے سچے نبی ہیں، فداہ ابی وامی علیہ الصلاۃ والسلام!

بیہقی میں شبیب بن ابی فضالہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمران بن حصین﷜ نے شفاعت کی حدیث بیان کی تو ایک شخص نے عرض کیا: اے ابو نجید! (سیدنا عمران کی کنیت) آپ ہم سے بہت سی ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جن کی کوئی اصل ہمیں قرآن میں نظر نہیں آتی؟ یہ سن کر سیدنا عمران﷜ غضبناک ہوگئے اور فرمایا: کیا تو نے قرآن پڑھا ہے؟ معترض نے عرض کیا: جی ہاں! پڑھا ہے، سیدنا عمران﷜ نے پوچھا: کیا تم قرآن میں عشاء کی نماز چار رکعت، صبح کی نماز دو رکعت ظہر کی چار رکعت اور عصر کی چار رکعت پڑھنے کا ثبوت پاتے ہو؟ معترض نے عرض کیا کہ نہیں۔ سیدنا عمران﷜ نے پوچھا: تم لوگوں نے انہیں کہاں سے سیکھا ہے؟ کیا تم لوگوں نے ان کو ہم سے اور ہم نے رسول کریمﷺ سے نہیں سیکھا؟ پھر دریافت فرمایا: کیا تم قرآن میں ہر چالیس بکری پر ایک بکری زکوٰۃ دینے کا حکم پاتے ہو؟ نیز اس میں اونٹ اور درہموں کے نصاب کا ذکر دکھا سکتے ہو؟ معترض کا جواب تھا کہ نہیں۔ سیدنا عمران﷜ فرمانے لگے: تو پھر کن لوگوں سے اور کہاں سے تم ادائیگی زکوٰۃ کے نصاب اور طریقے کو سمجھا؟ کیا تم لوگوں نے ہم سے اور ہم نے رسول اللہﷺ سے یہ چیزیں نہیں سیکھیں؟ پھر فرمایا: قرآن میں ﴿ وليطوفوا بالبيت العتيق ﴾ وارد ہوا ہے تو کیا تمہیں قرآن میں سات مرتبہ طواف کرنے کا حکم نظر آتا ہے اور مقامِ ابراہیم کے پیچھے دو رکعت پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے؟ کیا تم قرآن میں « لا جلب ولا جنب ولا شغار في الإسلام » کے سلسلے میں کوئی ذکر پاتے ہو؟ کیا تم نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا: ﴿ وما ءاتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا ﴾ کہ رسول کریمﷺ تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو اور جس سے وہ روکیں تم اس سے رُک جاؤ۔ پھر سیدنا عمران﷜ نے فرمایا: ہم نے رسول اللہﷺ سے بہت ساری چیزوں کو سیکھا ہے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں۔
امام ابن حجر﷫ اس واقعہ کا تذکرہ کرنے کے بعد مزید فرماتے ہیں کہ سیدنا عمران بن حصین﷜ کی یہ گفتگو سن کر اس شخص نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا: أحييتني أحياك الله کہ آپ نے (یہ بصیرت افروز بات کہہ کر) مجھے حیاتِ نو عطا کی ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو حیاتِ دراز عطا فرمائے۔
إتحاف المهرة: 19 ؍ 12، لسان الميزان: 1 ؍ 8

اللہ تعالیٰ حدیث وسنت کے منکرین کو بھی حیاتِ نو عطا کریں!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
بھائیوں، دنیا کی کوئی کتاب یہ دعوٰی نہیں کرتی کہ اسے اللہ نے نازل کیا ھے، سوائے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے۔
دنیا میں صرف القرآن ہی اللہ کا کلام ھے۔
آپ سے پہلے بھی استفسار کیا تھا کہ آپ کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ موجودہ قرآن وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا؟ داخلی نہیں خارجی دلیل پیش کیجئے گا۔ جب آپ سے حدیث ثابت نہیں ہوئی تو آپ نے اس کا انکار کردیا اب جبکہ آپ قرآن کو ثابت نہیں کر پارہے تو اس کا بھی انکار کردیجئے۔ اہل حدیث قرآن و حدیث دونوں کو حجت اور وحی مانتے ہیں اور اسکو ثابت بھی کرتے ہیں۔والحمداللہ
لیکن آپ جس چیز یعنی قرآن کو مانتے ہیں اسے ثابت نہیں کرسکتے۔ جب آپکی حالت اتنی پتلی اور کمزور ہے تو آپ کیسے دوسروں کو اپنے مذہب انکار حدیث سے متاثر کرینگے؟؟؟
 
Top