نوح علیہ سلام کی قوم کے متعلق جو باتیں قرآن میں نہیں ہیں، وہ بخاری صاحب بتا رہے ہیں۔کیونکہ افتراء کا کوئی ثبوت نہیں آپ کے پاس۔
کیا یہ افتراء نہیں ھے؟
نوح علیہ سلام کی قوم کے متعلق جو باتیں قرآن میں نہیں ہیں، وہ بخاری صاحب بتا رہے ہیں۔کیونکہ افتراء کا کوئی ثبوت نہیں آپ کے پاس۔
مسلم صاحب نے پہلے یہ کہہ کر میں سب حدیثوں کا نہیں، بلکہ قرآن کے مخالف حدیثوں کا انکار کرتا ہوں سب کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔ حالانکہ وہ قرآن کے مخالف کوئی حدیث پیش ہی نہیں کر سکتے۔ جس قسم کا الٹا سیدھا ٹکراؤ مسلم صاحب پیش کرتے ہیں اس طرح کا ٹکراؤ تو قرآنی آیات میں بھی موجود ہے، جس کا مسلم صاحب نہ کبھی جواب دیا ہے اور نہ کبھی دینا ہے لہٰذا ان سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟
اگر جناب ابن عبّاس نے فرمایا ھے، تو ان کو کہاں سے معلوم ہوا؟
کیا ابن عبّاس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا؟
آخر اس معلومات کا ذریعہ کیا ھے؟
ان سوالات کے جوابات کوئی نہیں دے رہا۔
شاہد نزیر صاحب آپ ہی جواب دے دیں۔
مسلم صاحب یہاں بظاہر اس حدیث کے موقوف ہونے پر اعتراض کر رہے ہیں کہ سیدنا ابن عباس نے اس کی نسبت نبی کریمﷺ کی طرف نہیں کی۔ اور یہ باور کرانے کی سعی لا حاصل فرما رہے ہیں کہ جیسے ہی اس حدیث کی نسبت نبی کریمﷺ تک کر دی جائے گی، فوراً سے پہلے مسلم صاحب اس پر دل وجان سے ایمان لے آئیں گے!!بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟
اگر جناب ابن عبّاس نے فرمایا ھے، تو ان کو کہاں سے معلوم ہوا؟
کیا ابن عبّاس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا؟
چلیں مسلم صاحب! آپ دو احادیث مبارکہ بیان کریں، مسئلہ نکھر آئے گا۔یہ سراسر سا دھوکہ ہے!!!
مسلم صاحب! اگر آپ کی کوئی بات بھی قرآن کی روشنی میں صحیح ہو تو وہ بھی قابل قبول ہوگی۔
تب پھر!
اگر ہماری بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے اور نبی کریم ﷺ کی بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے،
تو
ہم میں اور نبی میں فرق کیا ہوا؟؟؟
اللہ تعالیٰ سب کو سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیں!!
یہ ممکن ہی نہیں ھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا تمام انبیاء و رسل کی باتیں قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہوں۔
ایسی تمام احادیث جو قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر محض افتراء ہیں۔
پہلی بات تو یہ کہ امام بخاری روایت کررہے ہیں۔ بیان کرنے والے تو ابن عباس ہیں۔نوح علیہ سلام کی قوم کے متعلق جو باتیں قرآن میں نہیں ہیں، وہ بخاری صاحب بتا رہے ہیں۔
کیا یہ افتراء نہیں ھے؟
چلیں مسلم صاحب! آپ دو احادیث مبارکہ بیان کریں، مسئلہ نکھر آئے گا۔
1۔ آپ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان فرمائیں جو آپ کے نزدیک قرآن کی مطابقت کی وجہ سے مقبول (حجت) ہے۔ لیکن یہ واضح رہے کہ ہمارا مسلمانوں کا موقف یہ ہے کہ تمام صحیح احادیث مبارکہ صرف حجت ہی نہیں بلکہ وہ من عند اللہ وحی بھی ہیں، اگر آپ بھی قرآن کے مطابق حدیث مبارکہ کو وحی تسلیم کریں گے تو ہم کہیں گے کہ واقعی ہی آپ اس معاملے میں اامتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی پہلی روایت إنما الأعمال بالنيات کا قرآن کریم سے کوئی ٹکراؤ نہیں۔ سوال یہ ہےکہ کیا آپ اسے من عند اللہ وحی مانتے ہیں؟؟!!
2۔ کوئی ایک ایسی حدیث مبارکہ بیان کریں جو صحیح ہو اور قرآن پاک کے صریح مخالف ہو، جس کی وجہ سے آپ اسے تسلیم نہ کرتے ہوں، ہم ان شاء اللہ! آپ کے سامنے دونوں میں ایسی تطبیق پیش کر دیں گے کہ یہ ظاہری ٹکراؤ باقی رہے گا ہی نہیں۔ لہٰذا آپ کا عذر (حدیث کے مخالف قرآن ہونے کا ڈھگوسلہ) ختم ہو جائے گا۔
البتہ اگر آپ یہ کہیں کہ ظاہری ٹکراؤ بھی نہیں ہونا چاہئے تو بھائی! ظاہری ٹکراؤ تو قرآنی آیات میں بھی موجود ہے اس میں بھی تطبیق دینی پڑتی ہے۔ کیا اس بناء پر قرآن کو بھی اللہ کی وحی نہ مانو گے۔
آپ سے یہ بھی گزارش ہے کہ جگہ جگہ ہر پوسٹ میں حدیث کے بارے میں اعتراضات نہ کریں! کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر ہم آپ کو فتنہ ڈالنے والا سمجھ کر ڈیلیٹ کرنے پر مجبور ہو جائیں!
یہ آدمی کسی کے سوال کا جواب نہیں دیتا،صرف اپنے سوال پوچھنے کا عادی ہے۔کیونکہ اسے پتہ ہے کہ میں نے سوال کا جواب دیا تو پھنس جاؤں گا؟
اگر اس کے پاس کچھ علم ہوتا تو یہ چار سوال جو سید اعجازتنویر صاحب نے پوچھے ہیں ان کے جواب نہ دے دیتا؟
لہذا یہ جہاں بھی پوسٹ کرے اسے منکرین حدیث سے چار سوالات کی کتاب کا لنک پوسٹ کر دو۔کیونکہ اس کے پاس ان چار سوالات کے جوابات نہیں ہے۔
جب آپ کا موقف یہی ہے کہ احادیث مبارکہ وحی نہیں تو پھر کیوں ہر دوسری تیسری پوسٹ میں جھوٹے دعوے کرتے ہیں کہ نہیں جی میں منکر حدیث نہیں ہوں۔ میں تو حدیث کو مانتا ہوں، میں قرآن کے موافق حدیث کو مانتا ہوں وغیرہ وغیرہبھائیوں، دنیا کی کوئی کتاب یہ دعوٰی نہیں کرتی کہ اسے اللہ نے نازل کیا ھے، سوائے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے۔
دنیا میں صرف القرآن ہی اللہ کا کلام ھے۔ اگر اسکے علاوہ آپ کسی اور کلام کو اللہ کا کلام سمجھتے ہیں تو ثابت کریں۔
جیسا کہ مودودی صاحب نے لکھا ھے کہ، نبی کریم نے بحیثیت انسان بھی گفتگو فرمائی ہے۔ وہ اللہ کا کلام نہیں ھے۔
اگر نبی کریم نے پانی مانگا، یا اپنے گھر والوں سے ضرورت کی کوئی چیز طلب کی، تو یہ وحی نہیں ھے۔
وحی کیا چیز ہوئی ھے دیکھیں۔
قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً ۖ قُلِ اللَّـهُ ۖ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْآنُ لِأُنذِرَكُم بِهِ وَمَن بَلَغَ ۚ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّـهِ آلِهَةً أُخْرَىٰ ۚ قُل لَّا أَشْهَدُ ۚ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِّمَّا تُشْرِكُونَ ﴿١٩-٦﴾
ان سے پوچھو، کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟کہو، میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے، اور یہ قرآن میری طرف بذریعہ وحی بھیجا گیا ہے تاکہ تمہیں اور جس جس کو یہ پہنچے، سب کو متنبہ کر دوں کیا واقعی تم لوگ یہ شہادت دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں؟ کہو، میں تو اس کی شہادت ہرگز نہیں دے سکتا کہو، خدا تو وہی ایک ہے اور میں اس شرک سے قطعی بیزار ہوں جس میں تم مبتلا ہو
اگر قول رسول کریم دیکھنا ھے، اللہ کی کتاب دیکھیں۔
فَلَا أُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٨﴾ وَمَا لَا تُبْصِرُونَ ﴿٣٩﴾ إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ ﴿٤٠﴾ وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ ﴿٤١﴾ وَلَا بِقَوْلِ كَاهِنٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ ﴿٤٢﴾ تَنزِيلٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٤٣-٦٩﴾
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اُن چیزوں کی بھی جو تم دیکھتے ہو (38) اور اُن کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے (39) یہ ایک رسول کریم کا قول ہے
(40) کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو (41) اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو (42) یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے (43)
رسول نے کوئی اقوال، اللہ کی جانب منسوب نہیں کئے، سوائے جو ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوئے۔
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِيلِ ﴿٤٤﴾ لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ﴿٤٥﴾ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ ﴿٤٦﴾ فَمَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِينَ ﴿٤٧-٦٩﴾
اور اگر اس (نبی) نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی (44) تو ہم اِس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے (45) اور اِس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے (46) پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا
لیکن یہ بات حق ھے کہ لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو یہ بات جھٹلاتے ہیں۔
وَإِنَّا لَنَعْلَمُ أَنَّ مِنكُم مُّكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾ وَإِنَّهُ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿٥٠﴾ وَإِنَّهُ لَحَقُّ الْيَقِينِ ﴿٥١﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ ﴿٥٢-٦٩﴾
اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں (49) ایسے کافروں کے لیے یقیناً یہ موجب حسرت ہے (50) اور یہ بالکل یقینی حق ہے (51) پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو (52)
لوگوں کی ایک دوسرے سے سنی ہوئی باتوں کو قول رسول کریم نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں اگر ان میں صحیح بات لکھی ہو جو قرآن کے خلاف نہ ہو، اس پر عمل کیا جاسکتا ھے
مگر وہ اللہ کا کلام یا قول رسول کریم نہیں کہلائے گا۔
فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـٰذَا مِنْ عِندِ اللَّـهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿٧٩-٢﴾
تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ اللہ کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے- (79)
اللہ کی کتاب کے خلاف جو باتیں مجھے آپ کے فورم پر نظر آہیں، میں نے خلوص دل سے صرف یہ کوشش کی کہ آپ لوگوں کی توجہ خالص اللہ کی کتاب کی طرف کر سکوں۔
ُ آپ لوگ موحد ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں، اور اللہ کی کتاب کے ساتھ انسانی کتابیں ملاتے ہیں۔ یہ کیسی توحید ھے؟
آپ سے پہلے بھی استفسار کیا تھا کہ آپ کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ موجودہ قرآن وہی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا؟ داخلی نہیں خارجی دلیل پیش کیجئے گا۔ جب آپ سے حدیث ثابت نہیں ہوئی تو آپ نے اس کا انکار کردیا اب جبکہ آپ قرآن کو ثابت نہیں کر پارہے تو اس کا بھی انکار کردیجئے۔ اہل حدیث قرآن و حدیث دونوں کو حجت اور وحی مانتے ہیں اور اسکو ثابت بھی کرتے ہیں۔والحمداللہبھائیوں، دنیا کی کوئی کتاب یہ دعوٰی نہیں کرتی کہ اسے اللہ نے نازل کیا ھے، سوائے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے۔
دنیا میں صرف القرآن ہی اللہ کا کلام ھے۔