لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ ﴿١٦﴾ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ ﴿١٧﴾ فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ ﴿١٨﴾ ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ ﴿١٩-٧٥﴾اچھا چلیں۔۔۔ ہم آپ کی بات مان لیں۔۔۔ تو کیا اس طرح آپ کا یہ دعوٰی نعوذ باللہ قرآن کے حوالے سے اس کے جمع کرنے پر شکوک وشبہات کو پیدا نہیں کرے گا؟؟؟۔۔۔ اس سوال پر آپ ذرا تفصیل سے روشنی ڈالئے گا۔
ارسلان بھائی۔بحث کا آغاز کر کے آپ فرار ہو جاتے ہیں۔کئی تھریڈ میں آپ سے انس نضر بھائی اور سرفراز فیضی بھائی نے سوال کیا لیکن آپ پھر بحث کی طرف نہیں آتے۔
میں شاید پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ آپ کا اور ہمارا بنیادی اختلاف یہ ہے کہ آپ حدیث کو نہیں مانتے اور ہم قرآن و حدیث دونوں کو مانتے ہیں۔
اگر آپ احادیث مبارکہ کو ماننا شروع کر دیں تو یہ اختلافات ختم ہو جاتے گے۔ان شاءاللہ
لہذا بنیادی اختلاف کی طرف آؤ،اور ان سوالات کے مدلل جوابات دو (اگر ہیں تو)
میں آپ سے پہلے دیگر منکرین حدیث مثلا شاہین صاحب اور فیصل ناصر صاحب سے ان سوالات کے جوابات کا مطالبہ کیا تو سارے فرار کا راستہ پکڑتے ہوئے نظر آئے۔
چلو اب آپ جواب دو۔
منکرین حدیث سے چار سوالات
ارسلان بھائی۔
میں صرف اس حدیث کو صحیح سمجھتا ہوں، جو قرآن کی روشنی میں صحیح ہو۔
لہٰذا آپ مجھے منکر حدیث نہ کہا کریں۔
آپ کو میں کیسے منکرین حدیث نہ کہوں جبکہ آپ کے تبصرات یہ ہوں:ارسلان بھائی۔
میں صرف اس حدیث کو صحیح سمجھتا ہوں، جو قرآن کی روشنی میں صحیح ہو۔
لہٰذا آپ مجھے منکر حدیث نہ کہا کریں۔
آپ کو ڈرنا چاہیئے کہ بغیر، اللہ کی سند کے آپ سنی سنائی باتوں کو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء سے منسوب کردیتے ہیں۔ کیا قیامت کے دن آپ، اللہ کے سامنے
یہ گواہی دے سکیں گے کہ یہ باتیں "قول رسول کریم" ہیں؟
کیا آپ اللہ کو بتا سکیں گے کہ فلاں فلاں سے سن کر ہم نے یہ باتیں، نبی کریم سے منسوب کردی تھیں
اپنی ذاتی حیثیت میں آپ کی کیا تحقیق ھے؟
یہ ایک الگ بحث ہوجائے گی۔ دھاگہ کے موضوع کی طرف آتے ہیں۔اچھا آپ کیسے تعین کرتے ہیں کے فلاں حدیث قرآن کی روشنی میں صحیح ہے اور فلاں صحیح نہیں ہے؟؟؟۔۔۔
بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اپنی کتاب "الصحیح" میں نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(صحیح بخاری6/133)
یہ سراسر سا دھوکہ ہے!!!ارسلان بھائی۔
میں صرف اس حدیث کو صحیح سمجھتا ہوں، جو قرآن کی روشنی میں صحیح ہو۔
لہٰذا آپ مجھے منکر حدیث نہ کہا کریں۔
یہ سراسر سا دھوکہ ہے!!!
مسلم صاحب! اگر آپ کی کوئی بات بھی قرآن کی روشنی میں صحیح ہو تو وہ بھی قابل قبول ہوگی۔
تب پھر!
اگر ہماری بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے اور نبی کریم ﷺ کی بھی صرف وہی بات صحیح ہے جو قرآن کے مطابق ہے،
تو
ہم میں اور نبی میں فرق کیا ہوا؟؟؟
اللہ تعالیٰ سب کو سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیں!!
مسلم صاحب یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کون سی حدیث قرآن کے مطابق ہے اور کون سی نہیں ہے؟ اس موضوع پر یہ مضمون بھی ملاحظہ کر لیجئے، اور ممکن ہو تو خلاف قرآن کے تعلق سے ہر دھاگے میں ایسی باتیں لکھنے کے بجائے درج ذیل دھاگے ہی میں اپنی گزارشات پیش کر دیں۔یہ ممکن ہی نہیں ھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا تمام انبیاء و رسل کی باتیں قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہوں۔
ایسی تمام احادیث جو قرآن سے غیر مطابقت رکھتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر محض افتراء ہیں۔
بخاری صاحب نے یہ باتیں کہاں سے معلوم کیں؟ اس معلومات کا اصل ذریعہ کیا ھے؟امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اپنی کتاب "الصحیح" میں نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
"یہ نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک آدمیوں کے نام ہیں،ان کے انتقال کرنے پر شیطان نے ان کی قوم کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوں میں جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے مورتیاں رکھو اور ان کے نام بزرگوں کے ناموں پر رکھو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن ان مورتیوں کی پوجا نہ کی۔ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت کو بھول گئے۔(صحیح بخاری6/133)