• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح مسیار

شمولیت
نومبر 28، 2018
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته

محترم BD KHAN آپ نے جو آیت دلیل کے لیے دی ہے وہ نکاح مسیار پر کیسے فٹ کر دی جبکہ اس آیت کا تعلق ازدواجی زندگی کے شروع ہونے کے بعد ہے۔
اور نکاح مسیار تو یہ ہے کہ اس نکاح سے پہلے ہی یہ شرطیں طے کر کے شادی کی جاتی ہے جو کہ متعہ سے ملتی جلتی ہے اور اس نکاح سے بننے والی بیوی کے ساتھ صرف شب باشی ہی کر سکتے ہیں وہ بھی اگر اس عورت کا دل ہو تو باقی وہ عورت ہر طرف سے آزاد ہوتی ہے۔
حتی کہ اگر اس کے پاس کوئی مرد آتا جاتا ہے تو بھی اس کا کاغذی خاوند اس پر کچھ نہیں بول سکتا۔

دوسری طرف اسلام کیا کہتا ہے میاں بیوی کی ذمہ داریوں پر ملاحظہ فرمائیں

https://islamqa.info/ur/answers/10680/خاوند-اوربیوی-کے-حقوق-کیا-ہيں
 
شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
108
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
مسيار اور شرعى شادى ميں كيا فرق ہے ؟ اور مسيار شادى ميں كن شروط كا پايا جانا ضرورى ہے ؟

شيخ ابن باز رحمه الله كا جواب تھا:

«شروط النكاح هي تعيين الزوجين ورضاهما والولي والشاهدان ، فإذا كملت الشروط وأعلن النكاح ولم يتواصوا على كتمانه لا الزوج ولا الزوجة ولا أولياؤهما وأولم على عرسه مع هذا كله فإن هذا نكاح صحيح ، سمِّه بعد ذلك ما شئت" انتهى»" جريدة الجزيرة " الجمعة 15 ربيع الثاني 1422 هـ ، العدد : 10508 .
" ہر مسلمان شخص كو شرعى شادى كرنى چاہيے، اور اسے اس كے خلاف كام كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے، چاہے اسے زواج مسيار كا نام ديا جائے يا كوئى اور، شرعى شادى كى شروط ميں اعلان شامل ہے، اس ليے اگر خاوند اور بيوى نے اسے چھپايا تو يہ صحيح نہيں؛ كيونكہ يہ اور جو حال بيان كيا گيا ہے وہ زنا سے زيادہ مشابہ ہے " انتہى ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 20 / 431 - 432 ).
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
مسيار اور شرعى شادى ميں كيا فرق ہے ؟ اور مسيار شادى ميں كن شروط كا پايا جانا ضرورى ہے ؟

شيخ ابن باز رحمه الله كا جواب تھا:

«شروط النكاح هي تعيين الزوجين ورضاهما والولي والشاهدان ، فإذا كملت الشروط وأعلن النكاح ولم يتواصوا على كتمانه لا الزوج ولا الزوجة ولا أولياؤهما وأولم على عرسه مع هذا كله فإن هذا نكاح صحيح ، سمِّه بعد ذلك ما شئت" انتهى»" جريدة الجزيرة " الجمعة 15 ربيع الثاني 1422 هـ ، العدد : 10508 .
" ہر مسلمان شخص كو شرعى شادى كرنى چاہيے، اور اسے اس كے خلاف كام كرنے سے اجتناب كرنا چاہيے، چاہے اسے زواج مسيار كا نام ديا جائے يا كوئى اور، شرعى شادى كى شروط ميں اعلان شامل ہے، اس ليے اگر خاوند اور بيوى نے اسے چھپايا تو يہ صحيح نہيں؛ كيونكہ يہ اور جو حال بيان كيا گيا ہے وہ زنا سے زيادہ مشابہ ہے " انتہى ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 20 / 431 - 432 ).
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته!
شیخ ابن با ز کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ جس سوال کا جواب شیخ نے دیا ہے، یہ وہ سوال نہیں جو یہاں لکھا گیا ہے، مجھے تو یہاں فنکاری معلوم ہوتی ہے، کیونکہ شیخ نے جسے زنا کے مشابہ قرار دیا ہے، وہ نکاح کا اعلان نہ کرنے اور اسے چھپانے کے متعلق ہے۔ جس کا یہاں مذکور سوال میں ذکر بھی نہیں، شاید اسی لیئے عربی عبارت نقل نہیں کی گئی!
 
Top