• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نہج البلاغۃ سیدنا علی بن ابی طالب کی تصنیف ہے؟؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
شیعہ مسلک میں دیگر کہانیوں کی طرح یہ بھی ایک کہانی ہے کہ نہج البلاغہ سیدنا علی کی تصنیف ہے،اور رافضی لوگ اس بات کو بڑے زور شور سے بیان کرتے ہوے کہتے ہیں کہ نہج البلاغہ جناب علی رضی اللہ عنہ کی لکھی ہوئی کتاب ہے، طباطبائی صاحب نے اس بات کی تائید کرتے ہو لکھا ہے
: عدل ناس اِلی نہج البلاغہ من کلام امیر المومنین علی بن أبی طالب فانّہ الکتاب یتعلّم منہ الحکم و المواعظ و الخطب و التوحید و الشجاعۃ و الزہد و علوّ الھمّۃ و أدنی فوائدہ الفصاحۃ والبلاغۃ
بہت سے لوگوں نے کتاب نہج البلاغہ کی طرف توجہ کی جو امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب (علیه السلام) کا کلام ہے کیونکہ یہ وہ کتاب ہے جس سے حکم اور مواعظ اور توحید اور زہد اور علوِّ ہمت ان تمام باتوں کی تعلیم حاصل ہوتی ہے، اور اس کا سب سے ادنی فیض فصاحت و بلاغت ہے ۔
(تاریخ الفخری فی الآداب السلطانیہ و الدول الاسلامیۃ، مطبوعہ مصر، ص: ۹)
علامہ یعقوب لاہوریشرح تہذیب الکلام میں افصح کی شرح میں لکھتے ہیں:
"من ارادَ مشاھدۃ بلاغتہ و مسامعۃ فصاحتہٖفلینظر اِلی نھج البلاغہ وَلا ینبغی لاحدٍ اَنۡ ینسب ھذا الکلام اِلی رجلٍ شیعی و ما ذکی فیہ من بعض الالفاظ الموھم بخلاف اھل السنّۃ فعل تقدیر ثبوتِہ لہ محامل و تاویلات و قال البلغاء ان کلامہ تحت کلام الخلاق و فوق کلام المخلوق"
جو شخص حضرت علی (علیه السلام) کی فصاحت کو دیکھنا اور ان کی بلاغت کو سننا چاہے اس کے لئے مناسب ہے کہ وہ نہج البلاغہ کا مطالعہ کرے، بلاشبہ کسی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ ایسے فصیح و بلیغ کام کو ایک شیعہ شخص کی جانب نسبت دے ۔ رہی یہ بات کہ اس میں کہیں کہیں ایسے الفاظ موجود ہیں جو سنی عقیدے کے خلاف ہیں ۔ اور ان سے مذہب اہل سنت مخالفت کا وہم پیدا ہوتا ہے تو یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جس کی وجہ سے نہج البلاغہ کے کلام علی (علیه السلام) ہونے سے انکار کردیا جائے، ان کو بر تقدیر تسلیم مختلف توجیہات و تاویلات سے درست ثابت کیا جاسکتا ہے اور بلغاء کا یہ مسلمہ ہے کہ علی (علیه السلام) ابن ابی طالب(علیه السلام) کا یہ مجموعہ خدا کے کلام سے ماتحت اور مخلوق کے کلام سے بالاتر ہے ۔
اس طرح کی مزید کئی کہانیاں کتابوں میں موجود ہیں جن سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ نہج البلاغہ سیدنا علی بن ابی طالب کی کتاب ہے، کیا واقعی یہ حقیقت ہے؟؟
علی بہرام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
خدا گواہ ہے کہ ہمیں سیدنا علی کی طرف اس کتاب کی نسبت سے متعلق مجموعی طور پر کوئی واقعی دلیل، بلکہ دلیل نما شکل بھی اس دعوے کے ثبوت میں نظر نہیں آتی جو ان لوگوں کا مدعا ہے، بلکہ انہیں تو ایسے شکوک و شبہات کا درجہ بھی نہیں دیا جاسکتا جو کسی حقیقت کے ماننے میں تھوڑا سا دغدغہ بھی پیدا کرسکتے ہوں اور جن کے رفع کرنے کی ضرورت ہو۔
مورخین نے نہج البلاغہ کی نسبت سیدنا علی کی طرف کرنے کو باطل قرار دیا ہے،اس بات کی وضاحت کرتے ہوے ،جناب ابن خلکان رقم طراز ہیں:
"قد اختلف الناس فی کتاب نہج البلاغہ المجموعۃ من کلام علی بن ابی طالب ھل ھو جمعہ اَواَخوہ الرضی۔ و قد قیل: انّہ لیس من کلام علی ابن ابی طالب و انّما الذی جمعہ و نسبہ الیہ ھو الذی وضعہ و اللہ اعلم"
لوگوں میں کتاب نہج البلاغہ کے بارے میں جو امیر المومنین علی بن ابی طالب کے کلام کا مجموعہ اختلاف ہے کہ وہ انہی (یعنی سید مرتضی) کا جمع کردہ ہے یا ان کے بھائی سید رضی کا اور بعض کہتے ہیں کہ یہ جناب امیر کا کلام ہی نہیں ہے، بلکہ جسے جامع سمجھا جاتا ہے، اسی کی یہ تصنیف ہے ۔
(وفیات الاعیان :۳، ص۳۱۳
علامہ ذہبی نے بھی اس کتاب کو علی المراتضی کی جانب؎ منسوب کرنے کو باطل قرار دیا ہے اور واضح الفاظ میں اس نظریے کی تردید فرمائی ہے، چناں چہ وہ لکھتے ہیں:
"من طالع کتابہ نہج البلاغہ جزم بانّہ مکذوبٌ علیٰ امیر المومنین ففیہ السَّب الصریح بل حَط علی السیدین ابی بکر و عمر و فیہ التناقض و الاشیاء الرکیکۃ و العبارات فنم بعد ھم لہ معرفۃ بنفس القرشیّین و بنفس غیرھم ممن بعدھم حزم بان اکثرہ باطلٌ"
"جو شخص ان کی کتاب نہج البلاغہ کا مطالعہ کرے اسے معلوم ہوجائے گا کہ امیر المومنین علی (علیه السلام) کی طرف اس کی نسبت بالکل جھوٹ ہے کیونکہ اس میں کھلی سب و شتم اور ہمارے دونوں سرداروں ابوبکر و عمر کی تنقیص ہے، اور تناقص عبارات کے علاوہ وہ رکیک چیزیں ہیں جن کو دیکھ کر ایک ایسا شخص جو قرشی صحابہ اور ان کے علاوہ اور دوسرے متاخرین کے نفوس پر اطلاع رکھتا ہے یہ قطعی فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس کا اکثر حصہ باطل پر مشتمل ہے"۔
( تاریخ الاسلام للذہبی:ج29،ص434)
اتنے واضح تاریخی دلائل کے باوجود شیعہ حضرات کا کہنا یہ ہے کہ یہ کتاب حضرت علی کی تصنیف ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
امام ابن تیمیہ نے بھی اس کتاب کو باطل قرار دیتے ہوے لکھا ہے:
"فأكثر الخطب التي ينقلها صاحب "نهج البلاغة "كذب على علي، الإمام علي (ع) أجلُّ وأعلى قدرا من أن يتكلم بذلك الكلام، ولكن هؤلاء وضعوا أكاذيب وظنوا أنها مدح، فلا هي صدق ولا هي مدح"
اس کتاب میں موجود اکثر خطبات حضرت علی پر بہتان ہیں حضرت علی کی شان اس شنیع کلام سے اعلی و ارفع ہے، لیکن رافضی لوگوں نے جھوٹ پر مبنی باتیں گھڑ لی ہیں اور وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ یہ سچی باتیں ہیں اور یہ ان کی مدح سرائی ہے حالاں کہ یہ نہ سچائی ہے اور ان کی تعریف ہے"۔
( منهاج السنة: (8/55)
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہت سے لوگوں نے کتاب نہج البلاغہ کی طرف توجہ کی جو امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب (علیه السلام) کا کلام ہے
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
جس طرح امام بخاری نے رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کے آثار کو اپنی صحیح بخاری میں کتابی شکل میں 250 سال بعد یکجا کیا اس لئے کہا جاتا ہے کہ صحیح بخاری امام بخاری کی تصنیف ہے ٹھیک اسی طرح نہج البلاغہ میں آپ کے قاعدے کے مطابق صحابی رسول ﷺ کاتب وحی فاتح خیبر حضرت علی کے آثار کو یکجا کیا گیا ہے
امید ہے بات سمجھ میں آئی ہوگی
والسلام
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
جس طرح امام بخاری نے رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کے آثار کو اپنی صحیح بخاری میں کتابی شکل میں 250 سال بعد یکجا کیا اس لئے کہا جاتا ہے کہ صحیح بخاری امام بخاری کی تصنیف ہے ٹھیک اسی طرح نہج البلاغہ میں آپ کے قاعدے کے مطابق صحابی رسول ﷺ کاتب وحی فاتح خیبر حضرت علی کے آثار کو یکجا کیا گیا ہے
امید ہے بات سمجھ میں آئی ہوگی
والسلام

http://forum.mohaddis.com/posts/167052/
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
جس طرح امام بخاری نے رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کے آثار کو اپنی صحیح بخاری میں کتابی شکل میں 250 سال بعد یکجا کیا اس لئے کہا جاتا ہے کہ صحیح بخاری امام بخاری کی تصنیف ہے ٹھیک اسی طرح نہج البلاغہ میں آپ کے قاعدے کے مطابق صحابی رسول ﷺ کاتب وحی فاتح خیبر حضرت علی کے آثار کو یکجا کیا گیا ہے
امید ہے بات سمجھ میں آئی ہوگی
والسلام
کیا آپ کو تصنیف، تالیف، ترجمہ، کتابت یامصنف، مؤلف، مترجم، کاتب وغیرہ کا فرق معلوم ہے؟ اگر آپ کے نزدیک یہ سب لوگ ”ایک ہی ہیں“ کیونکہ یہ سب کے سب کتابیں ہی تو ”لکھتے“ ہیں تو پھر آپ کا کہنا اسی طرح ”درست“ ہے جس طرح کہ ایک کاتب صاحب کہا کرتے تھے کہ میں نے اب تک 25 کتابیں ”لکھ“ چکا ہوں۔ اور آپ جیسے لوگ انہیں ان 25 کتب کا مصنف سمجھتے تھے، جو انہوں نے کتابت کی تھیں۔ (ابتسامہ)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
جس طرح امام بخاری نے رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کے آثار کو اپنی صحیح بخاری میں کتابی شکل میں 250 سال بعد یکجا کیا اس لئے کہا جاتا ہے کہ صحیح بخاری امام بخاری کی تصنیف ہے ٹھیک اسی طرح نہج البلاغہ میں آپ کے قاعدے کے مطابق صحابی رسول ﷺ کاتب وحی فاتح خیبر حضرت علی کے آثار کو یکجا کیا گیا ہے
امید ہے بات سمجھ میں آئی ہوگی
والسلام
امام بخاری یا دوسرے محدثین تو رسول اللہ کی بات کی بھی سند بیان کرتے ہیں، اور محدثین کا حدیث کو قبول کرنے میں یہ انداز ہے کہ وہ کسی صحابی، کسی تابعی حتی کہ تبع تابعی کی بات کو ثابت کرنے کے لیے سند کو ہی معتبر قرار دیتے ہیں، اور سند کے بنا رسول اللہ کی طرف منسوب بات کو بھی غیر مستند گردانتے ہیں اور نہج البلاغہ میں ایک خطبے کی بھی سند موجود نھیں ہے، اس لیے معتبر محدیثین اور مورخین نے اس کتاب کو باطل قرار دیا ہے اور جناب سیدنا علی کی جانب اس کتاب کی نسبت کو جھوٹ اور کذب بیانی گردانا ہے ، تم اس کو بخاری سے تشبیہ دے رہے ہو حالاں کہ امام بخاری نے ایک حدیث بھی بغیر سند کے بیان نہیں کی ہے، اس کے بارے ماہر علما کی راے کیا ہے، جناب عبد العزیز دہلوی نے لکھا ہے:
"ومن مكائدهم – أي الرافضة – أنهم ينسبون إلى الأمير من الروايات ما هو بريء منه ويحرفون عنه، فمن ذلك " نهج البلاغة " الذي ألفه الرضي وقيل أخوه المرتضى، فقد وقع فيه تحريف كثير وأسقط كثيرا من العبارات حتى لا يكون به مستمسك لأهل السنة، مع أن ذلك أمر ظاهر، بل مثل الشمس زاهر" (مختصر التحفة الإثنى عشرية (ص 36)
"یعنی رافضہ نے بہت ساری روایا ت کو حضرت علی کی جانب منسوب کر دیا ہے جن سے بری ہیں ، ان میں سے ایک نھج البلاغہ بھی ہےجس کو رضی یا اس کے بھائی مرتضی نے تالیف کیا ہے،اس میں بہت زیادہ تحریف واقع ہوئی ہے،ان کی یہ تحریف بالکل واضح ہے بلکہ سورج کی مانند روشن ہے،"

علما کی راے کے مطابق یہ کتاب قصے اور کہانی سے زیادہ وقعت نہین رکھتی الا کہ جو باتیں دوسری کتابوں میں موجود ہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کیا آپ کو تصنیف، تالیف، ترجمہ، کتابت یامصنف، مؤلف، مترجم، کاتب وغیرہ کا فرق معلوم ہے؟ اگر آپ کے نزدیک یہ سب لوگ ”ایک ہی ہیں“ کیونکہ یہ سب کے سب کتابیں ہی تو ”لکھتے“ ہیں تو پھر آپ کا کہنا اسی طرح ”درست“ ہے جس طرح کہ ایک کاتب صاحب کہا کرتے تھے کہ میں نے اب تک 25 کتابیں ”لکھ“ چکا ہوں۔ اور آپ جیسے لوگ انہیں ان 25 کتب کا مصنف سمجھتے تھے، جو انہوں نے کتابت کی تھیں۔ (ابتسامہ)
کلیم حیدر صاحب امام بخاری کے حالاتِ زندگی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
"آپؒ کی سب سے بلند پایہ تصنیف صحیح بخاری ہے۔"
http://forum.mohaddis.com/threads/امام-بخاری﷫کے-حالاتِ-زندگی.1529/
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کلیم حیدر صاحب امام بخاری کے حالاتِ زندگی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ
"آپؒ کی سب سے بلند پایہ تصنیف صحیح بخاری ہے۔"
http://forum.mohaddis.com/threads/امام-بخاری﷫کے-حالاتِ-زندگی.1529/
کلیم حیدر صاحب کو بھی ”تصنیف“ اور ”تالیف“ کا فرق معلوم نہیں ہوگا۔
آپ دونوں کی ”معلومات“ کے لئے عرض ہے کہ :
  1. اگر کوئی فرد کوئی کتاب اپنے ذاتی علم سے، اپنی ذاتی سوچ سے لکھے تو اسے اس کی ”تصنیف“ کہتے ہیں۔ اور ایسی کتاب لکھنے والے کو مصنف۔ جیسے ناول، افسانوں، تبصروں، اشعار، وغیرہ کی کتاب ”تصنیف“ کہلاتی ہے۔
  2. اگر کوئی شخص کسی دوسرے یا دوسروں کی تخلیقات، تقاریر، اقوال، افکار، شاعری وغیرہ کو ”جمع“ کرکے ایک کتاب مرتب کرے تو اس کتاب کو ”تالیف“ کہتے ہیں اور ایسا کرنے والا مؤلف کہلاتا ہے۔
احادیث کے مجموعے (صحیح بخاری، صحیح مسلم، موطا وغیرہ) ”تالیف“ ہیں کہ ان کتب کو لکھنے والے نے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال، اور حالات زندگی کو یکجا کرکے مرتب کیا ہے۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کلیم حیدر صاحب کو بھی ”تصنیف“ اور ”تالیف“ کا فرق معلوم نہیں ہوگا۔
آپ دونوں کی ”معلومات“ کے لئے عرض ہے کہ :
  1. اگر کوئی فرد کوئی کتاب اپنے ذاتی علم سے، اپنی ذاتی سوچ سے لکھے تو اسے اس کی ”تصنیف“ کہتے ہیں۔ اور ایسی کتاب لکھنے والے کو مصنف۔ جیسے ناول، افسانوں، تبصروں، اشعار، وغیرہ کی کتاب ”تصنیف“ کہلاتی ہے۔
  2. اگر کوئی شخص کسی دوسرے یا دوسروں کی تخلیقات، تقاریر، اقوال، افکار، شاعری وغیرہ کو ”جمع“ کرکے ایک کتاب مرتب کرے تو اس کتاب کو ”تالیف“ کہتے ہیں اور ایسا کرنے والا مؤلف کہلاتا ہے۔
احادیث کے مجموعے (صحیح بخاری، صحیح مسلم، موطا وغیرہ) ”تالیف“ ہیں کہ ان کتب کو لکھنے والے نے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، افعال، اور حالات زندگی کو یکجا کرکے مرتب کیا ہے۔
چلیں پھر تو یہ مسئلہ حل ہوا کہ نہج البلاغۃ سیدنا علی بن ابی طالب کی تصنیف نہیں ہے۔
یا اب قلابازی کھائی جائے گی ؟؟؟؟
 
Top