• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت رویت اور اختلاف مطالع

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

میں نے آپ سے کہا تھا نہ کہ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں لیکن شاید کا آپ کے پاس شخصی تنقید اور ذاتی حملے کرنے کیلئے کافی فضول وقت ہے اسی لئے تو آپ اصل موضوع پر بات کرنے کی بجائے دوسروں کی ذات اور علمی استطاعت پر حملے کئے جا رہے ہیں اور دوسری طرف یہ کہہ کر کہ "میں ایسے سوال نہیں پوچھتا جس پر مجھے جواب آتا ہو سیدھا جواب ہی لکھتا ہوں"اپنے منہ میاں مٹھو بنے جا رہے ہیں۔۔۔
آپ کے منہ مبارک سے یہ باتیں اچھی نہیں لگتیں جو ابتدا خود ہی کر رہے ہیں اور جواب ملنے پر مجھ پر تنقید کا الزام لگا رہے ہیں، اسی لئے آپ کو لکھا تھا کہ اپنا تعارف کروا دیں۔

میرے 900 کے قریب تھریڈز و مراسلات ہونے والے ہیں جن پر میں نے شائد 2 مرتبہ سوال پوچھا ہوا ھے اور جواب ملنے پر جزاک اللہ، آگے کی کوئی بحث نہیں اور نہ ہی میں نے ایسی کسوٹی استعمال کیا ھے کہ میرے ان چند سوالوں میں آپ کی رائے کس پر ھے جواب دیں پھر آگے بات ہو گی وغیرہ اگر جاننا ھے تو فارم کے کسی بھی سینئر ممبر سے پوچھ سکتے ہیں، اور آپ تو صحیح معنوں میں میاں مٹھو ہی لگ رہے ہیں جو 3 سوالات کے علاوہ کچھ بول ہی نہیں رہے۔

جی ہاں! میں وحدت ہلال کا قائل ہوں، دنیا کے کسی شہر میں رویت اپنے شرعی ضوابط کیساتھ ثابت ہوجائے تو پوری دنیا میں جہاں جہاں خبر پہنچ جائےوہاں کے رہنے والوں پر روزہ رکھنا لازم ہے۔ مکہ مکرمہ کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں بھی اگر رویت ثابت ہوجائے تو اس کا اعتبار ہر جگہ کیا جائے گا مگر اتفاق سے مکہ مکرمہ میں رویت بہت واضح طور پر ثابت ہوجاتی ہے۔
کیا ساری دنیا کے مسلمانوں کی عید ایک ھی دن ھونی چاھیے؟​

جو لوگ یہ بات کہتے ھیں کہ " ساری دنیا کے مسلمانوں کی عید ایک دن ھونی چاھیے وہ تو بالکل ھی لغو بات کہتے ھیں ، کیونکہ تمام دنیا میں رویتِ ھلال کا لازمًا اور ھمیشہ ایک ھی دن ھونا ممکن نہیں ھے۔۔۔

رھا کسی ملک یا کسی ملک کے ایک بڑے علاقے میں سب مسلمانوں کی ایک عید ھونے کا مسئلہ تو شریعت نے اس کو بھی لازم نہیں کیا ھے ۔۔۔۔۔۔۔

اگر یہ ھو سکے اور کسی ملک میں شرعی قواعد کے مطابق رویت کی شہادت اور اس کے اعلان کا انتظام کر دیا جائے تو اس کو اختیار کرنے میں کوئی مضائقہ بھی نہیں ھے ، مگر شریعت کا یہ مطالبہ ھر گز نہیں ھے کہ ضرور ایسا ھی ھونا چاھیے ، اور نہ شریعت کی نگاہ میں یہ کوئی بُرائی ھے کہ مختلف علاقوں کی عید مختلف دنوں میں ھو۔۔۔۔۔۔

اللہ کا دین تمام انسانوں کے لیے ھے اور ھر زمانے کے لیے ھے۔۔۔۔

آج لوگ ریڈیو ( یا ٹیلی ویژن ) کی موجودگی کی بنا پر یہ باتیں کر رھے ھیں کہ سب کی ایک عید ھونی چاھیے ، مگر آج سے 60-70 برس پہلے تک پورے برّ صغیر ھند تو درکنار ' اس کے کسی ایک صوبے میں بھی یہ ممکن نہ تھا کہ 29 رمضان کو عید کا چاند دیکھ لیے جانے کی اطلاع سب مسلمانوں تک پہنچ جاتی۔۔۔۔۔۔۔۔

اگر شریعت نے عید کی وحدت کو لازم کر دیا ھوتا تو پچھلی صدیوں میں مسلمان اس حکم پر آخر کیسے عمل کر سکتے تھے ؟

( سیّد ابوالاعلیٰ مودودی رح، کتاب الصّوم )
نقل
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

مراسلہ نمبر 12
دوسری بات یہ کہ شیخ صاحب نے اس معاملے کی ذمہ داری اسلامی حکومتوں پر عائد کی ہے نہ کہ موجودہ دور کے مسلمان ممالک پر جن میں سے اکثر کے ہاں نظام حکومت غیر اسلامی ہے۔
براہ مہربارنی اسلامی حکومتیں اور موجودہ دور کے مسلمان ممالک پر تھوڑی روشنی ڈالیں کہ آپ اسلامی حکومت کس کو کہتے ہیں؟ پھر ان کا کیا ہو گا جو مسلمان دنیا کے ہر کونے کونے میں موجود ہیں چاہے وہ غیر اسلامی ملک ہو یا کیمیونٹس، ان ممالک میں مسلمان روزے بھی رکھتے ہیں اعتکاف پر بھی بیٹھتے ہیں اور عید بھی کرتے ہیں۔

اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:
محترم ایک جگہ پر آپ شیخ کے موقف پر دفاع میں سمجھا رہے ہیں کہ اسلامی حکومت اور مسلم حکومت اور دوسری جگہ آپ عالمی سطح پر سوال اٹھا رہے ہیں، عالمی سطح پر ایسا ہونے پر آپ کیسے توقع کرتے ہیں کیونکہ عالمی سطح اگر لکھیں گے تو اس میں غیر اسلامی ممالک بھی آتے ہیں اور کسی بھی چیز کو نافذ کرنا حکومت کا کام ہوتا ھے کیا آپ غیر اسلامی ممالک سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے لئے اسے نافذالعمل کر سکتے ہیں۔

Canada (Yukon, Northwest Territories, and Nunavut), United States of America (Alaska), Denmark (Greenland), Norway, Sweden, Finland, Russia, and extremities of Iceland. A quarter of Finland's territory lies north of the Arctic Circle and at the country's northernmost point the sun does not set for 73 days during summer. In Svalbard, Norway, the northernmost inhabited region of Europe, there is no sunset from approximately 19 April to 23 August.

محترم لاہوری عالمی سطح پر ان ممالک کے بارے میں آپکا کیا خیال ھے یہاں مسلمان بھی بستے ہیں جو روزے بھی رکھتے ہیں اور عید بھی کرتے ہیں۔ امید ھے اب آپ بات آگے بڑھائیں گے۔

والسلام
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
4 سوال 4 سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عجیب سا معاملہ لگ رہا ہے۔ یہ تو ضد ہوئی لاہوری بھائی۔
ایک عقل وشعور والا انسان یہ نہیں دیکھتا کہ اسے کیا اور کون جواب دیتا ہے؟؟
بلکہ وہ تو چاہتا ہے کہ میرے سامنے کوئی ایسی بات آئے جس سے مسئلہ واضح ہو جائے اور بات طول نہ پکڑے ۔۔ اور آپ کے سامنے کئی باتیں ایسی آئیں بھی لیکن 4 سوال 4 سوال۔۔۔۔۔۔ اس نے آپ کو سوچنے اور سمجھنے کی طرف توجہ ہی نا کرنے دی۔
خیر۔۔۔۔
آپ نے کہا میں نے وہ تحریر پڑھی دیکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم جو موقف آپ نے اس کو پڑھنے کے بعد لکھا میں تو اس کو دیکھنے سے قاصر۔۔ رہنمائی کر کے شکریہ کا موقع دیں۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
اختلاف مطالع کا اعتبار کرنے والوں سے سوال ہے کہ اگر عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے تو رویت کا اختلاف کہاں کہاں معتبر ہوگا:
سوالات تو اس تحریر کے بعد ہیں نا۔۔۔
محترم کنعان بھائی نے جو آپ سے وضاحت چاہی وہ آپ کی اس تحریر سے متعلق ہے اس لئے پہلے عنوان "عالمی سطح پر ان کے موقف کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا جائے" کے اشکلات دور ہونگے تو تب آگے کی بات ہو گی محترم۔۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2011
پیغامات
126
ری ایکشن اسکور
462
پوائنٹ
81
4 سوال 4 سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عجیب سا معاملہ لگ رہا ہے۔ یہ تو ضد ہوئی لاہوری بھائی۔
ایک عقل وشعور والا انسان یہ نہیں دیکھتا کہ اسے کیا اور کون جواب دیتا ہے؟؟
بلکہ وہ تو چاہتا ہے کہ میرے سامنے کوئی ایسی بات آئے جس سے مسئلہ واضح ہو جائے اور بات طول نہ پکڑے ۔۔ اور آپ کے سامنے کئی باتیں ایسی آئیں بھی لیکن 4 سوال 4 سوال۔۔۔۔۔۔ اس نے آپ کو سوچنے اور سمجھنے کی طرف توجہ ہی نا کرنے دی۔
خیر۔۔۔۔
آپ نے کہا میں نے وہ تحریر پڑھی دیکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محترم جو موقف آپ نے اس کو پڑھنے کے بعد لکھا میں تو اس کو دیکھنے سے قاصر۔۔ رہنمائی کر کے شکریہ کا موقع دیں۔
افسوس کی بات ہے کہ جس موقف کی تبلیغ آپ فرما رہے ہیں اس کی حقیقت کا علم آپ کو خود نہیں ہے۔
جس تحریر کا لنک آپ نے پیسٹ کیا تھا اسی میں یہ موقف بیان ہوا ہے جناب، ذرا غور سے پڑھئے:

"8۔ ہمارے نزدیک علامہ شوکانی رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام کا نظریہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ایک اہل بلد کی روٴیت دوسرے بلد کے لئے معتبر ہے۔ اوران پر روزہ لازم ہوجاتاہے جب کہ ہر دو بلاد کا مطلع ایک ہو یا اتنا فرق ہو کہ اگر ایک بلد میں چاند طلوع ہوا ہے تو دوسرے بلد میں بھی اس کا طلوع ممکن ہو۔
اگر ہر دو بلد کے مطالع میں اتنا فرق ہے کہ جب دونوں میں سے ایک بلد میں چاند طلوع ہو اور دوسرے میں طلوع نہ ہو بلکہ اس فرق سے تاریخ بدل جائے تو ایسے ہر دو بلاد میں سے ایک بلد میں دیکھا ہوا چاند دوسرے بلد کے لئے قطعاً کافی نہیں ہوگا۔ روزہ اور عید ادا کرنے میں وہ ایک دوسرے کے پابند نہیں ہوں گے۔ مغنی ابن قدامہ سے بھی ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔"

حیرت ہے کہ جس تحریر کو پیش کر کے آپ میرے اشکالات دور کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں آپ کو خود اس کی حقیقت کا علم نہیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اس کا بغور مطالعہ نہیں فرمایا۔ اسی لئے میں بار بار اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ خدارا قائلین اعتبار اختلاف مطالع پہلے اختلاف کی ۴ صورتوں میں سے کسی ایک صورت پر تو جمع ہو جائیں۔۔۔کوئی کہتا ہے کہ مسافت قصر کا اعتبار ہوگا، کوئی کہتا ہے کہ مطلع متفق ہوگا تو رویت کا اعتبار ہو گا ورنہ نہیں، کوئی کہتا ہے کہ کسی چیز کا بھی اعتبار نہیں ہوگا بلکہ ہر شہر کی اپنی رویت ہوگی خواہ کتنے ہی قریب کیوں نہ ہوں، کوئی کہتا ہے کہ ہر ملک کی اپنی رویت ہوگی اور کوئی کہتا ہے کہ جو ملک کی رویت ہلال کمیٹی فیصلہ کردے وہی قابل عمل ہوگا۔۔۔ اب آپ ہی بتایئے ان میں کونسی بات درست ہے؟؟؟ صاحب تحریر نے جس موقف کو درست قرار دیا ہے وہ میں نے بیان کردیا ہے مگر مطلع والی بات کو صاحب تحریر نے امام شوکانی کی طرف غلط منسوب کیا ہے کیونکہ امام صاحب کا موقف تو "وحدت رویت" والا ہے:

اگر آپ اتفاق مطلع والی صورت کے قائل ہیں تو ہمیں آگاہ کیجئے تاکہ گفتگو مثبت انداز میں آگے بڑھ سکے۔۔۔شکریہ​
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
افسوس کی بات ہے کہ جس موقف کی تبلیغ آپ فرما رہے ہیں اس کی حقیقت کا علم آپ کو خود نہیں ہے۔
جس تحریر کا لنک آپ نے پیسٹ کیا تھا اسی میں یہ موقف بیان ہوا ہے جناب، ذرا غور سے پڑھئے:

"8۔ ہمارے نزدیک علامہ شوکانی رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام کا نظریہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ایک اہل بلد کی روٴیت دوسرے بلد کے لئے معتبر ہے۔ اوران پر روزہ لازم ہوجاتاہے جب کہ ہر دو بلاد کا مطلع ایک ہو یا اتنا فرق ہو کہ اگر ایک بلد میں چاند طلوع ہوا ہے تو دوسرے بلد میں بھی اس کا طلوع ممکن ہو۔
اگر ہر دو بلد کے مطالع میں اتنا فرق ہے کہ جب دونوں میں سے ایک بلد میں چاند طلوع ہو اور دوسرے میں طلوع نہ ہو بلکہ اس فرق سے تاریخ بدل جائے تو ایسے ہر دو بلاد میں سے ایک بلد میں دیکھا ہوا چاند دوسرے بلد کے لئے قطعاً کافی نہیں ہوگا۔ روزہ اور عید ادا کرنے میں وہ ایک دوسرے کے پابند نہیں ہوں گے۔ مغنی ابن قدامہ سے بھی ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔"

حیرت ہے کہ جس تحریر کو پیش کر کے آپ میرے اشکالات دور کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں آپ کو خود اس کی حقیقت کا علم نہیں معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اس کا بغور مطالعہ نہیں فرمایا۔ اسی لئے میں بار بار اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ خدارا قائلین اعتبار اختلاف مطالع پہلے اختلاف کی ۴ صورتوں میں سے کسی ایک صورت پر تو جمع ہو جائیں۔۔۔کوئی کہتا ہے کہ مسافت قصر کا اعتبار ہوگا، کوئی کہتا ہے کہ مطلع متفق ہوگا تو رویت کا اعتبار ہو گا ورنہ نہیں، کوئی کہتا ہے کہ کسی چیز کا بھی اعتبار نہیں ہوگا بلکہ ہر شہر کی اپنی رویت ہوگی خواہ کتنے ہی قریب کیوں نہ ہوں، کوئی کہتا ہے کہ ہر ملک کی اپنی رویت ہوگی اور کوئی کہتا ہے کہ جو ملک کی رویت ہلال کمیٹی فیصلہ کردے وہی قابل عمل ہوگا۔۔۔ اب آپ ہی بتایئے ان میں کونسی بات درست ہے؟؟؟ صاحب تحریر نے جس موقف کو درست قرار دیا ہے وہ میں نے بیان کردیا ہے مگر مطلع والی بات کو صاحب تحریر نے امام شوکانی کی طرف غلط منسوب کیا ہے کیونکہ امام صاحب کا موقف تو "وحدت رویت" والا ہے:

اگر آپ اتفاق مطلع والی صورت کے قائل ہیں تو ہمیں آگاہ کیجئے تاکہ گفتگو مثبت انداز میں آگے بڑھ سکے۔۔۔شکریہ​


صرف اپنی بات آپ کو نظر آ گئی جس سے اپنا مقصد پورا ہوتا تھا اگلی بات آپ کو نظر نہ آئی عجیب بات ہے۔۔ اس سے تو معلوم ہو رہا ہے آپ مسئلے کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اپنے ہی سوالوں کی تمہید پر فرار، ایک ممبر کی پولائٹ درخواست پر سارا غصہ ذاتیات سے نکالنے کی ناکام کوشش۔ آ جا کر کسی کے رائے کا سہارا لینا پڑا جس سے چنا اور گندم کا بھاؤ بھی بتا دیا۔ ابتسامہ

والسلام
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
میں ایک ادنیٰ طالب علم ہوں شائد آپ کو میرا سمجھانے کا انداز مشکل لگ رہا ہو تو یہ محترم کیلانی رحمہ اللہ کی کتاب اسلام کا نظام فلکیات سے کچھ اقتباسات ملاحظہ ہوں۔۔

 
Top