عبدالرحمن لاہوری
رکن
- شمولیت
- جولائی 06، 2011
- پیغامات
- 126
- ری ایکشن اسکور
- 462
- پوائنٹ
- 81
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہالسلام علیکم
سوال گندم جواب چنا! محترم میں نے اختلاف مطالع کے اعتبار کی ۴ ممکنہ صورتیں ذکر کی ہیں جن میں سے ایک وقت میں کسی ایک پر ہی عمل کیا جا سکتا ہے۔ میں نے سوال یہ کیا تھا کہ ان میں سے کس صورت پر عمل کیا جائے گا؟ اگر آپ اختلاف مطالع کا اعتبار کرتے ہیں تو پھر ان میں سے کسی ایک صورت کو بہترین اور قابل عمل قرار دیجئے۔ بہتر ہوتا اگر علمی رویہ اپناتے ہوئے اس سوال کا جواب دیتے مگر آپ نے تو بات ہی ختم کردی کہ رویت ہلال کمیٹی جو فیصلہ کردے گی اسی پر عمل ہوگا تو سوال یہ ہے کہ اگر پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی یہ فیصلہ کرلے کہ وہ سعودی عرب کی رویت کا ہی اعتبار کرے گی اور پاکستان میں بھی اسی دن روزہ اور عید ہوگی جس دن سعودی عرب میں ہوگی تو ایسے میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔۔۔جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔
یہ بات فی الحال زیر بحث نہیں ہے بہتر ہوگا کہ ہم پہلے ایک مسئلے پر بات مکمل کرلیں پھر اس بات کو بھی چھیڑیں گے ان شاء اللہ۔چاند مکہ مکرمہ سے پہلے دوسرے ممالک میں نظر آتا ھے مگر احتراماً ابتدا سعودی عرب میں رویت ھلال کا اعلان ہونے کے بعد ہی دوسرے دن ان ممالک میں روزہ کی ابتدا کی جاتی ھے کیونکہ ان کا وقت گزر جاتا ھے اور اسے دوسرے دن ہی پکڑا جا سکتا ھے پھر بھی ان ممالک میں اس وجہ سے ایک گروپ سعودی عرب کے اعلان کے ساتھ ہی اپنے روزہ کی ابتدا کرتے ہیں اور باقی دوسرے دن جس وجہ سے عید بھی دو ہوتی ہیں ایک وہ جنہوں نے سعودی اعلان کے ساتھ روزہ کی ابتدا کی ہوتی ھے اور دوسری عید جنہوں نے سعودی عرب کے اعلان کے بعد دوسرے دن ابتدا کی ہوتی ھے۔ ان ممالک میں اس اختلاف کی وجہ سے عید کم شرمندگی زیادہ ھے۔
ان میں سے ایک بات کو بھی آپ صحیح ثابت نہیں کرسکتے محض خبریں اور پراپاگینڈا کر سکتے ہیں کیونکہ ۲۸ دن بعد نہ تو کسی کو وہاں چاند نظر آیا اور نہ ہی رویت ثابت ہوئی لحاظہ ۲۹ روزے مکمل کرنے کے بعد جب رویت ثابت ہوگئی تو رمضان مکمل کرلیا گیا۔ میں حیران ہوں کہ جن الفاظ میں آپ بات کر رہے ہیں کہ "شدید مزاحمت کی وجہ سے بات نہ بنی" اور "انہیں ۲۹ روزے کرنے پڑے" گویا آپ سمجھتے ہیں کہ سعودی چاند کی رویت کیساتھ مذاق کرتے ہیں کھلواڑ کرتے ہیں اور کڑوڑوں بلکہ عربوں مسلمانوں کا روزہ اور عید خراب کرتے ہیں؟ یہ الزامات بہت شدید ہیں جن سے مسلمانوں کی تکذیب لازم آتی ہے اور ایسا کرنے کیلئے آپ کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ لوگ اس طرح کرتے ہیں۔اس مرتبہ سعودی عرب کا روزہ کا اعلان مشکوک نکلا روزہ کا اعلان ایک دن پہلے ہی کر دیا اور اس وجہ سے 28 روزہ پر عید کرنے کا پروگرام تھا جس وجہ سے اسی دن رویت ھلال والے چاند دیکھنے بیٹھ گئے تھے مگر شدید مزاحمت کی وجہ سے 28 پر بات نہیں بنی جس وجہ سے انہیں 29 روزہ کرنے پڑے یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ اخبارات میں اس پر بہت کچھ شائع ہو چکا ھے۔ ایسے ایرر سعودی ھلال کمیٹی والوں سے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ "ایسے ایرر سعودی ہلال کمیٹی والے پہلے بھی کرچکے ہیں" لیکن اس سے پہلے تو آپ نے فرمایا تھا کہ "جہاں رویت ھلال کمیٹی والے اعلان کرتے ہیں کہ آج سحری ہو گی اور کل عید ہو گی اس اعلان کے مطابق ہی عمل ہو گا۔" اس جملے میں آپ نے ایرر یا غلطی کا کوئی ذکر نہیں کیا جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر بالفرض سعودی کمیٹی ایرر کرتی ہے تب بھی اہل سعودیہ (آپ کے نزدیک) ان کے اعلان پر ہی عمل کریں گے۔اپنا روزہ اور عید محض رویت ہلال کمیٹیوں کے سپرد کرنے کا فیصلہ آپ کا تھا تو پھر ان کی غلطیوں پر اعتراض کیوں؟
دوسری بات یہ کہ اس دفعہ سعودیہ میں جو شک پیدا ہوگیا تھا وہ محض شک ہی تھا جو زائل ہوگیا جب ۲۸ روزے کے اختتام پر چاند ہی نظر نہیں آیا اور اگلی شام کو چاند نظر آگیا لحاظہ ۲۹ روزے مکمل ہوگئے اور کسی قسم کا ایرر یا غلطی ثابت نہیں ہوئی تو پھر آپ کس بنا پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہاں ایرر ہوا تھا۔ جن سابقہ ایررز کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے ذرا ہمارے سامنے بھی ان کی تفصیل بیان کر دیجئے۔ میرے علم کے مطابق اس طرح کا معاملہ صرف ایک دفعہ ہوا تھا غالبا ۱۹۸۰ کی دھائی میں کہ رویت ہلال کے معاملے میں سعودی کمیٹی نے غلطی کی تھی مگر علم ہونے پر اس کی تلافی بھی کی تھی اور اندرون اور بیرون ملک یہ اعلان کردیا تھا کہ ہم سے غلطی ہوئی لحاظہ اپنے ایک روزے کی تلافی کرلیں۔ اب اس کو لے کر پراپاگینڈا کرنے کا تو کوئی جواز نہیں بنتا اوپر سے آپ نے الزام لگا دیا کہ وہ اس طرح کے ایرر پہلے بھی کر چکے ہیں اور یہ کہ مزاحمت کے بعد بھی بات نہ بنی تو پھر ۲۹ روزے کرنے پڑے؟؟؟ کیا وہ اپنی مرضی سے چاند نکالتے اور چھپاتے ہیں؟
میں پھر کہوں گا کہ بہتر یہی ہے کہ پہلے آپ اختلاف مطالع کی ۴ صورتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلیں اور اس پر میرے اشکالات کا جواب دے دیجئے پھر ان شاء اللہ ان مسائل پر بھی بات کریں گے جوآپ نے ذکر کئے ہیں۔