جسکو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے۔
۱
محترم آپ کا لنک میں دیکھ چکا ہوں اور یہ تحریر میں پہلے بھی کئی بار پڑھ چکا ہوں۔ جو موقف اس تحریر میں اختیار کیا گیا ہے اس پر بھی میں غور کر چکا ہوں۔ اس تحریر میں جو موقف اختیار کیا گیا وہ یہ ہے: جن شہروں کا مطلع متفق ہے وہ ایک دوسرے کی رویت کا اعتبار کریں گے لیکن جن کا مطلع مختلف ہے وہ ایک دوسرے کی رویت کا اعتبار نہیں کریں گے۔ میں نے اختلاف مطالع کی جو ۴ صورتیں ذکر کی تھیں ان میں سے آخری صورت یہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا آنجناب بھی اسی صورت کے حامی ہیں؟ اگر ہاں تو پھر آپ سے چند سوالات کرنا چاہوں گا۔۔۔
۲
"8۔ ہمارے نزدیک علامہ شوکانی رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام کا نظریہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ ایک اہل بلد کی روٴیت دوسرے بلد کے لئے معتبر ہے۔ اوران پر روزہ لازم ہوجاتاہے جب کہ ہر دو بلاد کا مطلع ایک ہو یا اتنا فرق ہو کہ اگر ایک بلد میں چاند طلوع ہوا ہے تو دوسرے بلد میں بھی اس کا طلوع ممکن ہو۔
اگر ہر دو بلد کے مطالع میں اتنا فرق ہے کہ جب دونوں میں سے ایک بلد میں چاند طلوع ہو اور دوسرے میں طلوع نہ ہو بلکہ اس فرق سے تاریخ بدل جائے تو ایسے ہر دو بلاد میں سے ایک بلد میں دیکھا ہوا چاند دوسرے بلد کے لئے قطعاً کافی نہیں ہوگا۔ روزہ اور عید ادا کرنے میں وہ ایک دوسرے کے پابند نہیں ہوں گے۔ مغنی ابن قدامہ سے بھی ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے۔"
محترم بھائی میں سمجھتا ہوں کہ آپ ابھی تک اپنی بھیجی ہوئی تحریر میں اختیار کیا ہوا موقف پوری طرح سمجھ نہیں پائے۔۔۔ اوپر درج میرے دونوں اقتباسات کو غور سے پڑھئے ؛ ان میں سے اقتباس نمبر
۱میں آپ کی بھیجی گئی تحریر کا خلاصہ درج ہے جس پر آپ نے اعتراض کیا تھا کہ
محترم جو موقف آپ نے اس کو پڑھنے کے بعد لکھا میں تو اس کو دیکھنے سے قاصر۔۔ رہنمائی کر کے شکریہ کا موقع دیں۔
آپ نے وضاحت طلب کی تو میں نے آپ ہی کی بھیجی گئی تحریر میں سے وہ ٹکڑا نکال کر پیش کیا جس میں یہ موقف درج تھا۔ یہ ٹکڑا اقتباس نمبر ۲ میں درج ہے۔ مگر پھر آپ نے اس پر بھی اعتراض کیا کہ
صرف اپنی بات آپ کو نظر آ گئی جس سے اپنا مقصد پورا ہوتا تھا اگلی بات آپ کو نظر نہ آئی عجیب بات ہے۔۔ اس سے تو معلوم ہو رہا ہے آپ مسئلے کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔
محترم بھائی آپ ناراض نہ ہوئے گا مگر آپ کے دونوں اعتراضات تحریر کا بغور مطالعہ نہ کرنے، اختلاف مطالع کی صورتوں سے ناواقفیت اور غلط فہمیوں پر پبنی ہیں۔
اب میں آپ کو سمجھانے کیلئے ایک آسان طریقہ اختیار کر رہا ہوں۔ اوپر میرے دو اقتباسات درج ہیں آپ یہ کریں کہ اقتباس نمبر
۱ کے نیلے جملے کو اقتباس نمبر
۲ کے نیلے جملے کیساتھ میچ کریں اور اسی طرح نمبر
۱ کے لال جملے کو نمبر
۲ کے لال جملے کیساتھ میچ کریں۔ ان شاء اللہ آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ میں نے آپ والی تحریر میں اختیار کردہ موقف بالکل صحیح اور مکمل طور پر پیش کیا تھا اور آپ نے غلط فہمی کی بنیاد پر میرے متعلق بد گمانی کی تھی کہ
صرف اپنی بات آپ کو نظر آ گئی جس سے اپنا مقصد پورا ہوتا تھا اگلی بات آپ کو نظر نہ آئی عجیب بات ہے۔۔ اس سے تو معلوم ہو رہا ہے آپ مسئلے کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔۔
محترم آپ کو ایک اور غلط فہمی لاحق ہوئی کہ اس موقف میں مطالع متفق ہونے کی صورت میں جو ایک دوسرے کی رویت قبول کرنے کی بات ہے وہ شاید میرے موقف سے میل کھاتی ہے اور شاید اس سے میرا مقصد پورا ہوتا ہے۔۔۔نہیں جناب نہیں۔۔۔میرا یہ موقف ہر گز نہیں ہے۔۔۔ میرا موقف تو یہ ہے کہ مطالع متفق ہوں یا مختلف ایک شہر جہاں رویت ثابت ہوگئی ہے اس کا اعتبار دنیا کے تمام شہروں میں کیا جائے خواہ مطالع متفق ہوں یا مختلف، مشرق میں ہوں یا مغرب میں۔۔۔اچھی طرح سمجھ لیں۔۔۔
اللہ عز وجل ہم سب کے گناہ معاف کرے۔۔۔آمین