• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلہ سے متعلق بعض احادیث ؟؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وسیلہ کےمتعلق تفصیلی معلومات کیلئے
ماہنامہ السنہ ، جہلم کا خصوصی شمارہ ’’وسیلہ نمبر‘‘ شائع ہو چکا ہے، جو 262 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں وسیلہ کا معنی و مفہوم، اس کی جائز و ناجائز اقسام، قرآن کریم کی روشنی میں وسیلہ، صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں وسیلہ، مختلف مکاتب فکر اور وسیلہ، مبتدعین کے دلائل کا تحقیقی جائزہ ، تو اگر نہ ہوتا۔۔۔۔ والے عقیدے کی حقیقت، توسل آدم اور نماز غوثیہ ۔۔۔۔۔ کے عناوین پر تفصیلی اور علمی و تحقیقی گزارشات کی گئی ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں :‌

Waseelah Nomber (Assunnah 43,44,45).pdf
ابو یحیی نورپوری صاحب سے رابطہ کرکے اس کی ان پیج فائل حاصل کر لی گئی ہے ، مکمل رسالہ پی ڈی ایف میں تو ہے ہی ، یونیکوڈ میں بھی لگا دیا جائے گا ، امید ہے ، وسیلہ سے متعلق جتنے سوالات ، اور غلط صحیح روایات ہیں ، ان سب کے متعلق اس میں کافی و شافی رہنمائی ہوگی ، اور اس طرح کسی بھی دلیل یا اعتراض کو گوگل میں لکھ کر اس کی حقیقت معلوم کرنا مزید آسان ہوجائے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
( یونیکوڈ میں لگانے کی نیکی اگر کوئی بھائی لینا چاہے ، تو محدود مدت کے لیے آفر موجود ہے ۔ ابتسامہ )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ابو یحیی نورپوری صاحب سے رابطہ کرکے اس کی ان پیج فائل حاصل کر لی گئی ہے ، مکمل رسالہ پی ڈی ایف میں تو ہے ہی ، یونیکوڈ میں بھی لگا دیا جائے گا ، امید ہے ، وسیلہ سے متعلق جتنے سوالات ، اور غلط صحیح روایات ہیں ، ان سب کے متعلق اس میں کافی و شافی رہنمائی ہوگی ، اور اس طرح کسی بھی دلیل یا اعتراض کو گوگل میں لکھ کر اس کی حقیقت معلوم کرنا مزید آسان ہوجائے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
( یونیکوڈ میں لگانے کی نیکی اگر کوئی بھائی لینا چاہے ، تو محدود مدت کے لیے آفر موجود ہے ۔ ابتسامہ )
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

شیخ محترم میں اس خدمت کے لئے حاضر ہو
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
ماہنامہ السنہ ، جہلم کا خصوصی شمارہ ’’وسیلہ نمبر‘‘ شائع ہو چکا ہے، جو 262 صفحات پر مشتمل ہے۔ ا
یہ مکمل شمارہ یونی کوڈ میں اور پروف ریڈنگ کے ساتھ اس ویب سائٹ پر موجود ہے http://www.tohed.com/
ٹائٹل کے لحاظ سے مضامین ہیں، میرے خیال سے دوبارہ اس کو ٹائپ وغیرہ کرنے کی ضرورت نہیں ، آپ چاہیں تو یہاں اس سائٹ سے اٹھا سکتے ہیں وہاں کسی بھی مضمون کو ورڈ میں ڈائونلوڈ کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
توحید سائٹ پر پیش کیے جانے والے حالیہ مضامین کے متعلق ایک بات سے آگاہ کرتا چلوں۔
اس میں آپ ٹیکسٹ کو مختلف کلر میں دیکھیں گے کہیں
بیک گراونڈ ہلکا پیلا اور کہیں بیک گراونڈ سفید ہے۔
یہ اس لیے رکھا گیا ہے جب بھی کہیں کوئی اشکال سامنے آئے گا، کوشش کی گئی ہے کہ اس کو کلر دیا گیا ہے تاکہ یہ آئی کیچ ہو جائے۔ صرف سکرولنگ پر ہی معلوم ہو جاتا ہے اس میں کتنے اشکالات اور ان کے جوابات ہیں۔ ورنہ سفید بیک گراونڈ سے نئے قاری کو فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ اشکال ہے یا جواب، غور سے پڑھنا پڑتا ہے، سسٹم میں جو بیک گرائونڈ کلر کی جو سہولت ہے اس سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔
جیسا کہ یہ ہے۔
Screenshot_9.jpg
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ماہنامہ السنہ ، جہلم کا خصوصی شمارہ ’’وسیلہ نمبر‘‘ شائع ہو چکا ہے، جو 262 صفحات پر مشتمل ہے۔ ا
یہ مکمل شمارہ یونی کوڈ میں اور پروف ریڈنگ کے ساتھ اس ویب سائٹ پر موجود ہے http://www.tohed.com/
ٹائٹل کے لحاظ سے مضامین ہیں، میرے خیال سے دوبارہ اس کو ٹائپ وغیرہ کرنے کی ضرورت نہیں ، آپ چاہیں تو یہاں اس سائٹ سے اٹھا سکتے ہیں وہاں کسی بھی مضمون کو ورڈ میں ڈائونلوڈ کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
ماشاءاللہ ، صرف محدث فورم پر پوسٹ کرنا ہے ، یونیکوڈ میں ٹائپ کرنے کی ضرورت نہیں ، اچھی بات ہے ، توحید سائٹ پر موجود ہے ، محدث فورم پر بھی آجائے تو بہت اچھا ہے ۔
محترم عامر یونس صاحب میں آپ کو فائل میل کر رہا ہوں ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
ماہنامہ السنہ ، جہلم کا خصوصی شمارہ ’’وسیلہ نمبر‘‘ شائع ہو چکا ہے، جو 262 صفحات پر مشتمل ہے۔ ا
یہ مکمل شمارہ یونی کوڈ میں اور پروف ریڈنگ کے ساتھ اس ویب سائٹ پر موجود ہے http://www.tohed.com/
ٹائٹل کے لحاظ سے مضامین ہیں، میرے خیال سے دوبارہ اس کو ٹائپ وغیرہ کرنے کی ضرورت نہیں ، آپ چاہیں تو یہاں اس سائٹ سے اٹھا سکتے ہیں وہاں کسی بھی مضمون کو ورڈ میں ڈائونلوڈ کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
کیا یہ سائٹ آپ کی بنائی ہوئی ہے؟
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
کیا یہ سائٹ آپ کی بنائی ہوئی ہے؟
نہیں بھائی جان یہ سائٹ میں نے نہیں یہ عثمان بھائی کی ویب سائٹ ہے لیکن اس پر میں بھی کام کر رہا ہوں وقتاً فوقتاً۔
السنۃ جہلم کے شمارہ جات کے بیشتر مضامین یہاں مل جائیں گے۔ ان شاء اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
’’حضرت مالک دار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ قحط میں مبتلا ہو گئے پھر ایک صحابی حضور نبی اکرم ﷺکی قبر اطہر پر حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ (اﷲ تعالیٰ سے) اپنی امت کے لئے سیرابی مانگیں کیونکہ وہ (قحط سالی کے باعث) ہلاک ہو گئی ہے پھر خواب میں حضور نبی اکرم ﷺاس صحابی کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : عمر کے پاس جا کر اسے میرا سلام کہو اور اسے بتاؤ کہ تم سیراب کئے جاؤ گے اور عمر سے (یہ بھی) کہہ دو (دین کے دشمن (سامراجی) تمہاری جان لینے کے درپے ہیں) عقلمندی اختیار کرو، عقلمندی اختیار کرو پھر وہ صحابی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہیں خبر دی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور فرمایا : اے اﷲ! میں کوتاہی نہیں کرتا مگر یہ کہ عاجز ہو جاؤں۔
أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 356، الرقم : 32002، والبيهقي في دلائل النبوة، 7 / 47، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 / 1149، والسبکي في شفاء السقام، 1 / 130، والهندي في کنزل العمال، 8 / 431، الرقم : 23535، وابن تيمية : في اقتضاء الصراط المستقيم، 1 / 373، وً ابنُ کَثِيْرٌ في البداية والنهاية، 5 / 167، وَ قَال : إسْنَادُهُ صَحيحَ، والعَسْقلانِيُّ في الإصابة، 3 / 484 وقَال : رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شيبة بِإِسْنَادٍ صَحِيح
اس روایت کا بہترین علمی جواب جناب حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے ’’ توحید اور شرک کی حقیقت ‘‘ میں دیا ہے :
ملاحظہ فرمائیں
:
"ایک مجہول الحال آدی کے خواب سے استدلال ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ حضرت عمر فاروق بھر کے دور خلافت میں قحط واقع ہو گیا۔ ایک صحابی حضرت بلال بن حارث مزنی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار پر انوار پر حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ! اپنی امت کے لیے پانی مانگئے کیوں کہ وہ ہلاک ہو رہی
ہے،
تو ایک مرد أن (حضرت بلال بن حارث) کے خواب میں آۓ (اور الاستیعاب کے الفاظ یہ ہیں کہ): خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”(حضرت) عمر رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ لوگوں کے لئے بارش کی دعا کریں انہیں بارش وی جائے گی اور انہیں کہو کہ احتیاط کا دامن مضبوطی سے پکڑے رہو.
وہ صاحب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ماجرا بیان کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) رو دیئے اور کہا: الله (جل جلالک میں اپنی بساط بھر کوتاہی نہیں کرتا »
یہ واقعہ بلاشبہ حدیث کی ایک کتاب مصنف ابن ابی شیبہ (ج:۲، ص: ۲۳) اور (فتح الباری“ ۲۹۵ / ۲ ، کتاب الاستسقاء باب سوم) میں درج ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس کی بابت کہا ہے۔
وروي عن ابن ابی شیبة باسناد صحيح من رواية ابي صالح السمان عن مالك الداری ....... الخ اس روایت کو ابن ابی شیبہ نے مسیح سند کے ساتھ ابوصا السمان عن مالك الداری کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ لیکن تین وجوہ سے یہ واقعہ ناقابل استدلال ہے۔
(1) یہ قصہ صحیح نہیں ہے اس لئے کہ واقعہ کا اصل راوی مالک الداری ہے جو مجمول ہے جب تک اس کی عدالت اور ضبط کا علم نہیں ہو گا۔ یہ واقعہ ساقط الاعتبار ہوگا۔ حافظ ابن حجر نے جو یہ کہا ہے: (باسناد صحيح من رواية أبي صالح السمان» تو اس کا مطلب یہ
ہے کہ سند ابو صالح السمان تک یہ روایت کی ہے۔ مالك الداری کے حالات کا چونکہ حافظ ابن حجر کو علم نہیں ہو سکا تھا اس لئے انہوں نے اس کی بابت خاموشی اختیار کر کے ابو صال تک سلسلہ سند کو صحیح قرار دے دیا مقصد یہ تھا کہ مالک الداری کی عدالت و ضبط کی بھی اگر توثیق ہو جائے تو یہ روایت بالکل صحیح ہو گی۔ بصورت دیگر غیرصحیح ہوگی۔ ان کی تصحیح کا مطلب پوری سند کی صحیح نہیں ہے اگر پوری سند ان کے نزدیک میں ہوتی تو وہ اس طرح
کہتے: «عن مالك الداری و اسناده صحيح» لیکن حافظ ابن حجر نے اس طرح نہیں کہا۔ اس لئے جب تک واقعہ کے اصل راوی--- مالك الداری کی توثیق ثابت نہیں ہوگی یہ واقعہ نا قابل حجت ہوگا۔

(۴) یہ ققہ سنداً صحیح ہو تب بھی حجت نہیں اس لئے کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت کا ایک آدی پر مدار ہے جو نامعلوم اور مجہول ہے اور حافظ ابن حجر حنفیہ نے سیف بن عمر کے حوالے سے اس نامعلوم آدمی کا نام بلال بن الحارث (مالي) بتلایا ہے حالانکہ سیف بن عمر خود محدثین کے نزدیک بالاتفاق ضعیف ہے بلکہ اس کی بابت یہاں تک کہا گیا ہے کہ وہ ثقہ راویوں کے نام سے من گھڑت حدیثیں بیان کرتا تھا۔ ایسے کذاب ووضاع راوی کے بیان پر یہ کسی طرح باور کیا جا سکتا ہے کہ نبی علم کی قبر پر جاکر عرض گزار ہونے والے ایک کالی بلال بن الحارث المزنی تھے؟
(3) بالخصوص جب کہ مستند اور صحیح روایات سے اکابر صحابہ نجات کا یہ طرز عمل ثابت ہے کہ انہوں نے قحط سالی کے موقعے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر جا کر استغاثہ نہیں کیا بلکہ کھلے میدان میں نماز استسقاء کا اہتمام کیا جو ایک مسنون عمل ہے اور اس میں زندہ بزرگ عمِ رسول حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دعا کروائی۔ یہ واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے کا ہے۔ اسی طرح حضرت معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ کے زمانے میں قحط پڑا تو انہوں نے بھی ایک اور صحابی رسول سے دعا کروائی۔
ان مستند واقعات اور اکابر صحابہ کے طرز عمل کے مقابلے میں ایک غیر مستند روایت اور وہ بھی خواب پر مبنی نیز مجہول شخص کے بیان کو کس طرح تسلیم کیا جاسکتا ہے؟
ishaq salfi
ایک مجہول الحال آدی کے خواب سے استدلال ایک دلیل یہ دی جاتی ہے کہ حضرت عمر فاروق بھر کے دور خلافت میں قحط واقع ہو گیا۔ ایک صحابی حضرت بلال بن حارث مزنی نے نبی اکرم ا کے مزار پر انوار پر حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ! اپنی امت کے لیے پانی مانگئے کیوں کہ وہ ہلاک ہو رہی
ہے تو ایک مرد أن (حضرت بلال بن حارث) کے خواب میں آۓ (اور الاستیعاب کے الفاظ یہ ہیں کہ): خواب میں نبی کریم میم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”(حضرت) عمر زبور) کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ لوگوں کے لئے بارش کی دعا کریں انہیں بارش وی جائے گی اور انہیں کھو کہ احتیاط کا دامن مضبوطی سے پکڑے رہو. وہ صاحب حضرت عمر منہ کے پاس آئے اور ماجرا بیان کیا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (بنر) رو دینے اور کھا: الله (جل جلالک میں اپنی بساط بھر کو اتنی نہیں کر 6 » یہ واقعہ بلاشبہ حدیث کی ایک کتاب مصنف ابن ابی شیبہ (ج:۲، ص: ۲۳) اور (نح الباری“ ۲۹۵ / ۲ ، کتاب الاستسقاء باب سوم) میں درج ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس کی بابت کیا ہے۔
وروي عن ابن ابی شیبة باسناد صحيح من رواية ابي صالح السمان عن مالك الداری ....... الخ اس روایت کو ابن ابی شیبہ نے مسیح سند کے ساتھ ابوصا السمان عن مالك الداری کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ لیکن تین وجوہ سے یہ واقعہ تا قائل استدلال ہے۔
) یہ قصہ میں نہیں ہے اس لئے کہ واقعے کا اصل راوی مالک الداری ہے جو مجمول ہے جب تک اس کی عدالت اور ضبط کا علم نہیں ہو گا۔ یہ واقعہ ساقط الاعتبار ہوگا۔ حافظ ابن حجر نے جو یہ کہا ہے: (باسناد صحيح من رواية أبي صالح السمان» تو اس کا مطلب یہ
ہے کہ سند ابو صالح السمان تک یہ روایت کی ہے۔ مالك الداری کے حالات کا چونکہ حافظ ابن حجر کو علم نہیں ہو سکا تھا اس لئے انہوں نے اس کی بابت خاموشی اختیار کر کے ابو صال تک سلسلہ سند کو صحیح قرار دے دیا مقصد یہ تھا کہ مالک الداری کی عدالت و ضبط کی بھی اگر توثیق ہو جائے تو یہ روایت بالکل میں ہو گی۔ بصورت دیگر غیر صحیح۔ ان کی تصحیح کا مطلب پوری سند کی تصحیح نہیں ہے اگر پوری سند ان کے نزدیک صحیح ہوتی تو وہ اس طرح
کہتے: «عن مالك الداری و اسناده صحيح» لیکن حافظ ابن حجر نے اس طرح نہیں کہا۔
اس لئے جب تک واقعہ کے اصل راوی--- مالك الداری کی توثیق ثابت نہیں ہوگی یہ واقعہ نا قابل حجت ہوگا۔
(۴) یہ قصہ سنداً صحیح ہو تب بھی حجت نہیں اس لئے کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی روایت کا ایک آدی پر مدار ہے جو نامعلوم اور مجہول ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے سیف بن عمر کے حوالے سے اس نامعلوم آدمی کا نام بلال بن الحارث (صحابی) بتلایا ہے حالانکہ سیف بن عمر خود محدثین کے نزدیک بالاتفاق ضعیف ہے بلکہ اس کی بابت یہاں تک کہا گیا ہے کہ وہ ثقہ راویوں کے نام سے من گھڑت حدیثیں بیان کرتا تھا۔ ایسے کذاب ووضاع راوی کے بیان پر یہ کسی طرح باور کیا جا سکتا ہے کہ نبی علم کی قبر پر جاکر عرض گزار ہونے والے ایک صحابی بلال بن الحارث المزنی تھے؟
(3) بالخصوص جب کہ مستند اور صحیح روایات سے اکابر صحابہ نجات کا یہ طرز عمل ثابت ہے کہ انہوں نے قحط سالی کے موقعے پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر جا کر استغاثہ نہیں کیا بلکہ کھلے میدان میں نماز استسقاء کا اہتمام کیا جو ایک مسنون عمل ہے اور اس میں زندہ بزرگ عمِ رسول حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دعا کروائی۔
یہ واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے کا ہے۔ ای طرح حضرت معاویہ بن کے زمانے میں قحط پڑا تو انہوں نے بھی ایک اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلمسے دعا کروائی۔ ان مستند واقعات اور اکابر صحابہ کے طرز عمل کے مقابلے میں ایک غیر مستند روایت اور وہ بھی خواب پر مبنی نیز مجہول شخص کے بیان کو کس طرح تعلیم کیا جاسکتا ہے؟
توحيد اور شرك كي حقيقت قرآن وحديث كي روشني ميں
 
Last edited:
Top