اس حدیث کی دیگر روایتوں میں تو اس خواب کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے۔ صرف عمر کا قحط پر دعا کرنا مذکور ہے۔
یہ دونوں باتیں مزید وضاحت کی محتاج ہیں ۔ ابو صالح عن مالک الدار پر انقطاع کا حکم لگانے کے لیے مزید واضح قول کی ضرورت ہے ۔ امام خلیلی کی بات ذرا مبہم ہے ۔امام خلیلی رحمہ اللہ نے صیغہ تمریض استعمال کیا ہے، یعنی ان کے نزدیک ابو صالح نے مالک الدار سے براہ راست یہ حدیث نہیں سنی۔ اور پھر آگے انہوں نے یہ بھی فرما دیا کہ والباقون أرسلوه یعنی دیگر رواۃ نے اسے مرسلا بیان کیا ہے جس سے اس بات کو مزید تقویت مل جاتی ہے کہ یہاں پر انقطاع ہے۔
اور پھر کوئی ایسا طریق بھی نہیں ہے جس میں ابو صالح نے مالک الدار سے سماع کی تصریح کی ہو۔
واللہ اعلم۔
صرف آخری سوال کیا رجل مجہول اس قصہ کا راوی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟راوی
بس کچھ مصروفیات نے صدر ممنون بنا دیا ہے@قادری رانا تو آج صدر ممنون حسین بنے ہوئے ہیں :)
جی ۔صرف آخری سوال کیا رجل مجہول اس قصہ کا راوی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
پہلی بات تو سند مالک دار سے شروع ہوتی ہے۔دوسری بات اس کا قصہ خواب کے سنانے تک ہے۔اگلی حضرت عمر کے جو الفاظ ہیں وہ رجل مجہول نے نہیں مالک دار نے خود اپنے مشاہدے سے نقل کیے ہیں۔کیوں کہ وہ خازن تھے اس لیے یہ چیز ان کے علم میں تھی۔جی ۔
امام خلیلی رحمہ اللہ نے صیغہ تمریض استعمال کیا ہے، یعنی ان کے نزدیک ابو صالح نے مالک الدار سے براہ راست یہ حدیث نہیں سنی۔ اور پھر آگے انہوں نے یہ بھی فرما دیا کہ والباقون أرسلوه یعنی دیگر رواۃ نے اسے مرسلا بیان کیا ہے جس سے اس بات کو مزید تقویت مل جاتی ہے کہ یہاں پر انقطاع ہے۔
اور پھر کوئی ایسا طریق بھی نہیں ہے جس میں ابو صالح نے مالک الدار سے سماع کی تصریح کی ہو۔
واللہ اعلم۔
اس حدیث کی دیگر روایتوں میں تو اس خواب کا سرے سے ذکر ہی نہیں ہے۔ صرف عمر کا قحط پر دعا کرنا مذکور ہے۔
صرف آخری سوال کیا رجل مجہول اس قصہ کا راوی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا اس نقطہ پر گفتگو کا اختتام نہیں ہوا؟جی ۔
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیںکیا اس نقطہ پر گفتگو کا اختتام نہیں ہوا؟
جب مالک الدار خواب کا مشاہدہ نہیں کرسکتا تو سند اس سے کیسے شروع ہوتی ہے ؟!پہلی بات تو سند مالک دار سے شروع ہوتی ہے۔
خواب سنانے تک ہے ، آپ کا یہ دعوی پہلے کا مناقض ہے کہ سند مالک الدار سے شروع ہوتی ہے ۔دوسری بات اس کا قصہ خواب کے سنانے تک ہے۔
یہ وضاحت آپ کی ہے ، اس کو روایت کے الفاظ سے ثابت کردیں تو آپ کی بات وزنی ہوگی ، ورنہ اپنی طرف سے قرائن اور قیاس کا مقابلہ ہمارا پہلے بھی ہوچکا ہے ۔اگلی حضرت عمر کے جو الفاظ ہیں وہ رجل مجہول نے نہیں مالک دار نے خود اپنے مشاہدے سے نقل کیے ہیں۔
اگر آپ نے ’ کیونکہ ‘ کے سہارے بات کرنی ہے ، تو چھوڑیں سند کے چکر ، اپنی اپنی طبع آزمائی کرکے دیکھ لیتے ہیں ۔کیوں کہ وہ خازن تھے اس لیے یہ چیز ان کے علم میں تھی۔