عمر فاروق جنہوں نے ابو موسی اشعری جیسے جلیل القدر صحابی کو حدیث رسول بیان کرنے پر گواہ مانگ لیا تھا ، کسی رجل مجہول کی خواب کو عقیدہ سمجھ لیا ؟
اگر کوئی سمجھے تو یہ جملہ
آب زر سے لکھنے کے لائق ہے ؛
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسا عبقری جو اللہ کے دین (اشد فی امر اللہ ) معروف ہو ؛
جو صرف ’’ کسی کی رہائش گاہ میں داخلے کیلئے اجازت کی اہمیت پر پیش کردہ جلیل القدر صحابی کی پیش کردہ حدیث پر گواہ طلب کرنا ضروری سمجھے ، اور گواہ کے نہ ملنے کی صورت میں سزا کی وعید سنائے ، وہ عقیدہ جیسے اہم موضوع پر کسی بھی آدمی کی محض خواب کو قبول کرلے ،یہ ناممکن ہے ؛
’’ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ عِنْدَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَأَتَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ مُغْضَبًا حَتَّى وَقَفَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمُ اللهَ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ، وَإِلَّا فَارْجِعْ» قَالَ أُبَيٌّ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمْسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ، ثُمَّ جِئْتُهُ الْيَوْمَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَأَخْبَرْتُهُ، أَنِّي جِئْتُ أَمْسِ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا، ثُمَّ انْصَرَفْتُ. قَالَ: قَدْ سَمِعْنَاكَ وَنَحْنُ حِينَئِذٍ عَلَى شُغْلٍ، فَلَوْ مَا اسْتَأْذَنْتَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَكَ قَالَ: اسْتَأْذَنْتُ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَوَاللهِ، لَأُوجِعَنَّ ظَهْرَكَ وَبَطْنَكَ، أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا، فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ: فَوَاللهِ، لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَحْدَثُنَا سِنًّا، قُمْ، يَا أَبَا سَعِيدٍ، فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ، فَقُلْتُ: قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا "
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ:
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اند آنے کی تین دفعہ اجازت طلب کی لیکن کوئی جواب نے ملنے پر واپس لوٹ گئے۔ بعد میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہیں واپس میرے پاس لاؤ۔ وہ واپس آئے تو کہا: اے ابوموسیٰ تم کیوں لوٹ گئے، ہم کام میں مشغول تھے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اجازت مانگنا تین بار ہے، پھر اگر اجازت ہو تو بہتر نہیں تو لوٹ جاؤ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس حدیث پر گواہ لا ئیں ،ورنہ سزا ہوگی)‘‘
(صحیح مسلم ۔۔ الآداب )