سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
چھوٹے چھوٹے جملوں میں بات کرتے ہیں تاکہ بحث بوجھل نہ ہو۔غیر رمضان میں احناف جو فجر تاخیر سے پڑھتے ہیں وہ یہاں موضوع نہیں، یہاں موضوع ہے کہ احناف رمضان میں فجر اول وقت کیوں پڑھتے ہیں
مندرجہ ذیل حدیث ملاحظہ فرمائيں
حدثنا مسلم بن إبراهيم ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن أنس ، عن زيد بن ثابت ـ رضى الله عنه ـ قال تسحرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم قام إلى الصلاة. قلت كم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے سحری کھائی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے ۔ میں نے پوچھا کہ سحری اور اذان میں کتنا فاصلہ ہوتا تھا تو انہوں نے کہا کہ پچاس آیتیں ( پڑھنے ) کے موافق فاصلہ ہوتا تھا
ان احادیث سے واضح معلوم ہوتا ہے کہ رمضان میں سحری کا وقت ختم ہونے پر کتنی دیر میں فجر کی نماز ادا کی جاتی تھی اور یہی احناف کا موقف ہے ۔ باقی غیر رمضان میں فجر کے ٹائم کا مسئلہ ہمارا موضوع نہیں ۔
اس حدیث سے مطلق فجر کی نماز کا وقت معلوم ہوتا ہے ۔ اس کو رمضان کے ساتھ خاص کیوں جاتا ہے؟