• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہابیوں سے ایک نہایت ہی سادہ سوال۔۔۔۔؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
حافظ صاحب آپ کی بات بھی غلط ہےِ؟سمجھ نہیں آتی کہ اہل بیت سے دشمنی سے آپ کو کیا مل جاتا ہے؟
آپ نے اہل بیت سے دشمنی کرنے کی وضاحت نہیں کی کیونکہ میں نے اوپر تمام پوسٹ میں اہل بیت کے خلاف کوئی بات نہیں دیکھی
میرے خیال میں آپکی سوچ یہ ہے کہ جو اہل بیت سے لڑائی کرنے والوں کو منافق،کافر،وغیرہ نہیں سمجھتا یااس کو گالیاں نہیں دیتا تو ثابت ہوتا ہے کہ وہ اہل بیت کا دشمن ہے
اگر ایسا ہے تو سنیں کہ ایسی سوچ رکھنے والا خود اسلام کا دشمن ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد- ترکت فیکم امرین- کے مطابق ہمیں گمراہی سے صرف قران اور حدیث بچا سکتی ہے مگر ایسی سوچ رکھنے کی وجہ سے ہی لوگ قران عثمانی میں تحریف کے قائل ہوئے اور اسی وجہ سے صحابہ کی منافقت کے قائل ہوئےجن سے ہی حدیث ملی تو بتائیں کیونکہ اوپر بتایا گیا ہے کہ کسی نے بھی حسین رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ نہیں کیا تھا حالانکہ صحابہ موجود تھے اور پہلے عثمان رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ بھی کیا جا چکا تھا پس قران و حدیث تو معتبر نہ رہے تو اسلام کہاں رہا-
دوسرا لڑائی، انتہا پسندی وھابی میں نہیں بلکہ ایسی سوچ والے شیعہ میں پائی جاتی ہے وہ میں ثابت کرتا ہوں
حکومت پاکستان نے ایسی باتوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے جس سے دوسرے مسلک کے جذبات مجروح ہوں اب جب کوئی جماعت اس قانون کی خلاف ورزی کرے گی تو اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں
1۔وہ اکثریت میں ہو اور حکومت مجبور ہو جیسا کہ پاکیستان میں بریلویوں کا حال ہے یا ایران میں شیعوں کا حال ہے بریلوی کھلے عام جب شرکیہ نعتیں لاوڈ سپیکر پر پڑھتے ہیں تو وھابی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں مگر وہ تھانے میں کیس نہیں کر سکتا مگر جب وھابی شرک کے خلاف لاوڈ سپیکر پر بات کرے تو مقدمہ کروا دیا جاتا ہے
2-وہ اکثریت میں تو نہ ہوں یعنی حکومت کی سپورٹ نہ ہومگر ان کے اندر برداشت نہ ہو یہ حال شیعہ کا ہے اسی لئے شیعہ کے خلاف بریلوی کو بھی نہیں بولنے دیا جاتا کہ فساد کرنے لگیں گے
اہل حدیث کے خلاف بولنے سے چونکہ اہل حدیث فساد نہیں کرتا اس لئے اس کے خلاف بولنے پر حکومت اتنا ایکشن نہیں لیتی
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
آپ نے اہل بیت سے دشمنی کرنے کی وضاحت نہیں کی کیونکہ میں نے اوپر تمام پوسٹ میں اہل بیت کے خلاف کوئی بات نہیں دیکھی
میرے خیال میں آپکی سوچ یہ ہے کہ جو اہل بیت سے لڑائی کرنے والوں کو منافق،کافر،وغیرہ نہیں سمجھتا یااس کو گالیاں نہیں دیتا تو ثابت ہوتا ہے کہ وہ اہل بیت کا دشمن ہے
اگر ایسا ہے تو سنیں کہ ایسی سوچ رکھنے والا خود اسلام کا دشمن ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد- ترکت فیکم امرین- کے مطابق ہمیں گمراہی سے صرف قران اور حدیث بچا سکتی ہے مگر ایسی سوچ رکھنے کی وجہ سے ہی لوگ قران عثمانی میں تحریف کے قائل ہوئے اور اسی وجہ سے صحابہ کی منافقت کے قائل ہوئےجن سے ہی حدیث ملی تو بتائیں کیونکہ اوپر بتایا گیا ہے کہ کسی نے بھی حسین رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ نہیں کیا تھا حالانکہ صحابہ موجود تھے اور پہلے عثمان رضی اللہ عنہ کے قصاص کا مطالبہ بھی کیا جا چکا تھا پس قران و حدیث تو معتبر نہ رہے تو اسلام کہاں رہا-
دوسرا لڑائی، انتہا پسندی وھابی میں نہیں بلکہ ایسی سوچ والے شیعہ میں پائی جاتی ہے وہ میں ثابت کرتا ہوں
حکومت پاکستان نے ایسی باتوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے جس سے دوسرے مسلک کے جذبات مجروح ہوں اب جب کوئی جماعت اس قانون کی خلاف ورزی کرے گی تو اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں
1۔وہ اکثریت میں ہو اور حکومت مجبور ہو جیسا کہ پاکیستان میں بریلویوں کا حال ہے یا ایران میں شیعوں کا حال ہے بریلوی کھلے عام جب شرکیہ نعتیں لاوڈ سپیکر پر پڑھتے ہیں تو وھابی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں مگر وہ تھانے میں کیس نہیں کر سکتا مگر جب وھابی شرک کے خلاف لاوڈ سپیکر پر بات کرے تو مقدمہ کروا دیا جاتا ہے
2-وہ اکثریت میں تو نہ ہوں یعنی حکومت کی سپورٹ نہ ہومگر ان کے اندر برداشت نہ ہو یہ حال شیعہ کا ہے اسی لئے شیعہ کے خلاف بریلوی کو بھی نہیں بولنے دیا جاتا کہ فساد کرنے لگیں گے
اہل حدیث کے خلاف بولنے سے چونکہ اہل حدیث فساد نہیں کرتا اس لئے اس کے خلاف بولنے پر حکومت اتنا ایکشن نہیں لیتی
بات یہ نہیں کہ آپ اہل بیت کے دشمنوں کو گالیاں دیں مگر یزید کو رحمتہ اللہ علیہ بھی تو نہ کہیں۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
تو جنگ جمل کی کیا توجیہ کریں گے اور جنگ صفین کی کیا توجیہ کریں گے جس میں انھوں نے لوگوں کو ابھارنے کے لئے کہا- اصل میں سب جنگوں کے دو احتمالات ہو سکتے ہیں
جنگ جمل اور صفین یہ سب جنگیں جو حضرت علی نے فرمائی ان کے بارے میں پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماچکے ہیں مثلا ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرمایا کہ
5 - إنَّ منكم مَن يقاتِلُ على تأويل هذا القرآنِ ، كما قاتلتُ على تنزيلِه ، فاستشرفْنا و فينا أبو بكرٍ و عمرُ ، فقال : لا ، و لكنه خاصِفُ النَّعلِ ، يعني عليًّا رضيَ اللهُ عنه
الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث: الألباني - المصدر: السلسلة الصحيحة - الصفحة أو الرقم: 2487
خلاصة حكم المحدث: صحيح

ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا : تم لوگوں میں ایک ایسا بھی ہے جو تاویل قرآن پر جنگ کرے گا جس طرح میں نے تنزیل قرآن پر جنگ کی۔ تب ابو بکر نے کہا کہ کیا وہ میں ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا نہیں پھر عمر نے کہا کہ کیا وہ میں ہوں ؟آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ ہے جو میری نعلین مرّمت کرنے والا ہےجبکہ علی (علیہ السلام( آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے نعلین کی مرّمت کر رہے تھے
ایسی حدیث کو امام ترمذی نے اپنی سنن میں ان الفاظ سے بیان کیا ہے
فقال النَّبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ يا معشرَ قريشٍ ! لتنتهُنَّ أو ليبعثَنَّ اللهُ عليكم من يضرب رقابَكم بالسيفِ على الدِّينِ ، قد امتحن اللهُ قلوبَهم على الإيمانِ . قالوا : من هو يا رسولَ اللهِ ؟ فقال له أبو بكرٍ : من هو يا رسولَ اللهِ ؟ وقال عمرُ : من هو يا رسولَ اللهِ ؟ قال : هو خاصفُ النَّعلِ . وكان أعطى عليًّا نعلَه يخصفُها ،
اے گروہ قریش تم میں سے ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جس کے دل کو خدا نے خوب آزمائش کر لیا ہوگا وہ تم لوگوں کی گردن دین کی خاطر مارے گا(تب ایک گروہ نے اپنے لئے اس شرف کے لئے سوال کیاجس میں ابو بکر اور عمر بھی تھے) ابو بکر نے کہا میں وہ شخص ہوں؟ فرمایا نہیں پھر عمر نے سوال کیا میں وہ شخص ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ وہ نعلین کی مرّمت کرنے والا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کو اپنی نعلین دی ہوئی تھی تاکہ مرّمت کر سکے۔

ان صحیح رایات سے معلوم ہوا کہ حضرت علی کی جنگوں کےاحوال کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبر دی اس وقت حضرت ابوبکر اور عمر بھی موجود تھے اور اس شرف کے لئے سوال بھی کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کے لئے انکار کردیا اور فرمایا کہ وہ حضرت علی ہیں جو اے قریشیوں ! دین کے لئے تمہاری گردنیں مارے گا جس طرح میں نے تنزل القرآن پر جنگ کی ایسی طرح حضرت علی تاویل قرآن پر جنگ کریں گے
اب کیا ہوا کہ جب اہل قریش نے مخبر صادق سے یہ ارشاد سنا تو وہ اپنی گردنیں بچانے کے لئے اس فکر میں رہے کہ حضرت علی کو ااقتدار سے دور رکھیں اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہے اس بات کا اندازہ تاریخ طبری میں بیان ہوئے حضرت عمر اور حضرت ابن عباس کے اس مکالمے ہو جاتا ہے
تاریخ طبری میں نبوت او رخلافت کے عنوان سے حضرت عمر اور حضرت ابن عباس کا ایک مکالمہ درج ہے جس میں حضرت عمر نے یہ اعتراف کیا ہے کہ اہل قریش کی یہ منشاء تھی کہ نبوت اور خلافت کو بنو ہاشم میں اکھٹا نہیں ہونے دے گے اور وہ درست تھے اوراس میں کامیاب رہے اس پر ابن عباس نے فرمایا اگر مجھے بات کرنے کی اجازت ہو اور آپ مجھ سے ناراض نہ ہو تو کچھ کہوں حضرت عمر نے کہا اجازت ہے ابن عباس نے کہا کہ آپ نے فرمایا کہ قریش نے خلافت کو بنی ہاشم کے لئے ناپسند کیا اور وہ درست تھے اور اس میں کامیاب رہے اس کے بارے میں یہ عرض ہے کہ قریش اپنے لئے یہ انتخاب اس وقت کرلیتے جب اللہ نے انہیں یہ اختیار دیا تو اس وقت یہ معاملہ ناقابل رد اور ناقابل حسد ہوتا آپ نے یہ فرمایا کہ قریش نہیں چاہتے تھے کہ نبوت اور خلافت ہمارے اندر جمع ہوجائے تو اللہ نے بھی ایک جماعت کی ناپسند یدگی کے بارے میں فرمایا ہے کہ
" یہ اس وجہ سے ہوا کہ اس وحی کو اللہ نے نازل فرمائی تھی ناپسند کیا اس لئے ان کے اعمال اکارت کردئے گئے "
اس حضرت عمر ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا ابن عباس مجھ تمہارے بارے میں ایسی خبریں ملتی تھی ابن عباس نے کہا وہ کیا باتیں ہیں
حضرت عمر نے کہا اے ابن عباس مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تم یہ کہتے ہو کہ انھوں نے بنی ہاشم کو حسد اور ظلم کی وجہ سے خلافت سے دور رکھا
ابن عباس نے فرمایا جہاں تک ظلم کی بات ہے تو وہ تو ہر جاہل اور عقلمند پر ظاہر ہے جہاں تک حسد کا معاملہ ہے تو حسد تو ابلیس نے حضرت آدم سے بھی کیا تھا اور انھیں کی ہم اولاد ہیں جن پر حسد کیا جارہا ہے
حضرت عمر نے کہا کہ اے بنی ہاشم تمہارے دل سے حسد اور کینہ کبھی نہ جائے گا
اس پر ابن عباس نے کہا ٹھرئے آپ ایسے لوگوں کے دلوں الزام نہ لگائیں جن کی الائیش کو اللہ نے دور کردیا ہے اور ان کے دلوں کو حسد فریب اور مکر کی الایئشوں سے پاک کردیا کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قلب مبارک بھی بنو ہاشم کے قلوب کا حصہ ہے
اس بات پر حضرت عمر ناراض ہو گئے اور ابن عباس کو حکم دیا کہ تم یہاں سے چلے جاؤ۔
حوالہ : تاریخ طبری ، حصہ دوم ، صفحہ ٢٧٩ تا ٢٨٣

یہ ہے مختصر توجیہ جنگ صفین جنگ جمل اور جنگ نہروان کی کہ ان جنگوں میں حضرت علی کے ہاتھوں جو اہل قریش کی گردنیں ماری گئی وہ دین کی خاطر تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہل سنت کی صحیح احادیث کی رو سے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اہل حدیث کے خلاف بولنے سے چونکہ اہل حدیث فساد نہیں کرتا اس لئے اس کے خلاف بولنے پر حکومت اتنا ایکشن نہیں لیتی
عصر حاضر کا سب سے بڑا لطیفہ جن وہابیوں کی وجہ سے تمام عالم اسلام میں فساد برپا ہے ان کے لئے کہا جارہا ہے وہ فساد نہیں کرتے ۔ ابتسامہ
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب آپ خود کو یہ ظاہر کرتے ہو کہ آپ لوگو ں کے بڑوں نے حضرت حسین کا ساتھ دیا جب جنگ ہو رہی تھی اور آپ لوگ تو کوفہ میں تھے لیکن کیا تم نے آگے بڑھ کر ابن زیا د وغیرہ کو روکا یا صرف اپنے گھروں میں بیٹھ کر جنگ کے نتیجے کا انتظار کرتے رہے تم کو چاہیے تھا کہ خود کو قربان کر دیتے اور بقول تمہارے ابن زیا د نے سر کے ساتھ بے حرمتی کی یزید تو وہا ں سے بہت دور تھا تم تو بہت قریب تھے تمہیں اس غیرت نہ آئی اور آج تم ان کے چہیتے بنے ہوے ہو کیا تم نے ان کے قریب ہو کر بھی ان کی مدد کیوں نہ کی ؟کیا یہ غداری نہیں کہ ان اپنے پاس بلا کر مروایا اور خود تماشائی بنے رہے


پہلے آپ شہر کوفہ کی تاریخ کا مطالعہ فرمالیں کہ یہ شہر کس نے بسایا اور اس میں کون کون سے قبائل آباد کئے گئے اور واقعہ کربلا کے وقت اس شہر میں کتنے شیعہ آباد تھے

کن صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے خط لکھ کر امام حسین کو کوفہ بلایا اور جب ابن زیاد نے واقعہ کربلا کے وقت کرفیو جیسا ماحول بناکر ان صھابی رسول اور ان ساتھیوں کو کربلا جانے سے روکا لیکن جب ان صحابی رسول کو موقع ملا انھوں نے ابن زیاد سے جنگ کی قتل امام حسین کا بدلہ لینے کے لئے یہ سب میں بیان کر چکا اس تھریڈ میں اہل سنت کی معتبر کتاب اسد الغابہ سے ایک بار پڑھنے کی زحمت کرلیں
 
شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
عصر حاضر کا سب سے بڑا لطیفہ جن وہابیوں کی وجہ سے تمام عالم اسلام میں فساد برپا ہے ان کے لئے کہا جارہا ہے وہ فساد نہیں کرتے ۔ ابتسامہ
ایک نہیں بڑے لطیفے ہیں ملاں ازم نے سوائے فساد کے کیا کیا ہے؟ایمانداری اور پیشہ ورانہ انصاف سے بتانا،
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
عصر حاضر کا سب سے بڑا لطیفہ جن وہابیوں کی وجہ سے تمام عالم اسلام میں فساد برپا ہے ان کے لئے کہا جارہا ہے وہ فساد نہیں کرتے ۔ ابتسامہ
میں نے پہلے بھی آپ کی قیاس مع الفارق کی غلطی بتائی اور اب آپ نے وہی کیا ہے آپ جیسے ایک بندے سے بات کرتے ہوئے اس کی خرافت کا جواب دیتے ہوئے میں نے کہا کہ میں عورت نہیں ہوں تو وہ لاجواب ہوا مگر لوگوں میں گندا کرنا چاہتا تھا توشور کرنے لگا کہ یہ کہ رہا ہے کہ میں انسان نہیں ہوں
اوپر الفاظ دوبارہ پڑھیں اس میں لکھا ہے کہ اہل حدیث کے خلاف بولنے پر وہ فساد نہیں کرتے اور میں نے لاوڈ سپیکر کی بات کی تھی اور آپ بات جس چیز کی طرف لے جا رہے ہیں وہ بولنے پر نہیں اس کو دبانے پر ہے اس پر بلی بھی اپنے پنجے سیدھے کر لیتی ہے آپ کو کیاں کے لطیفے یاد آ گئے
ویسے میں آپ کو ایک بات سناتا ہوں جولطیفہ ہی بن گئی
ایک دن ایک اپکے بھائی نے مجھ سے کہا کہ تم یزید کی اتنی سائیڈ کیوں لیتے ہیں کیا وہ تیرے مامے کا پتر ہے میں نے کہا کہ میرے مامے کا پتر ہے یا نہیں مگر تیرے مامے کا پتر پکا ہے اس لئے اسکی سائیڈ لے رہا ہوں کہا یہ نہیں ہو سکتا میں نے کیا کہ اگر قران سے ثابت کر دوں کہا ہو یہ نہیں سکتا میں نے کہا کہ تم اپنے آپ کو مومن کہتے ہو اس نے کہا کہ یقینا ہم ہیں میں نے کیا کہ قران میں ہے وازواجھم امھات المومنین پس قران کے مطابق ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہ آپکی ماں ہوئی پھر ان کے بھائی امر معاویہ رضی اللہ عنہ آپکے ماموح ہوئے تو وہ مامے کا پتر بنا کہ نہیں
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
بات یہ نہیں کہ آپ اہل بیت کے دشمنوں کو گالیاں دیں مگر یزید کو رحمتہ اللہ علیہ بھی تو نہ کہیں۔
معذرت کے ساتھ میں نے پہلے آپکی پوسٹ نہیں پڑھی تھی اور غلط سمجھ لیا
جیاں تک آپ کی اوپر والی بات کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ میں یا آپ خود بے شک یزید کو رحمہ اللہ نہ کہیں مگر اگر کوئی اور کہتا ہے تو اس کو منع نہیں کر سکتے اس کی وجہ ہے کوشش کرتا ہوں اگر سمجھ آ جائے
زید جو کافر نہیں ہے اس کے لئے دعا کرنا منع نہیں ہے اب اگر اسلم سعید سے کیتا ہے کہ زید کے لئے دعا نہ کروتواس کا مطلب ہے کہ وہ سعید پر زبردستی کر رہا ہے کہ زید کافر ہے پس یہی غلطی ہے کہ رحمہ اللہ ایک دعا ہے کہ اللہ اس پر رحم فرمائے جو ہر غیر کافر کے لئے کی جا سکتی ہے چاہے کتنا ہی گناہ گار ہو مگر ہمارے لوگ شاہد ی سمجھتے ہیں کہ رحمہ اللہ جس کو کہتے ہیں وہ تو بخشا جاتا ہے اگر آپکا اگر کوئی فوت شدہ رشتہ دار ہے جو کافر نہیں تو چاہے جتنے گناہگار ہوں ہم ان کو رحمہ اللہ کہتے ہیں آپکی یزید کو رحمہ اللہ کہنے پر حیرت بھی حق بجانب ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ رحمہ اللہ کہنے سے وہ بخشا جاتا ہے
پس یزید کے معاملے میں یہ بھی سمجھنا چاہیئے کہ انکی بیت بڑے بڑے صحابہ نے کی تھی بلکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے تو کہا تھا کہ جو اس کی بیت توڑے گا میرا اس سے تعلق ختم ہو جائے گا مسلم شریف
کنعان
کلیم حیدر
 
Top