اس کا جواب یہ ہے کہ حسین رضی اللہ عنہ یزید رحمہ اللہ کی بیعت کرنا چاہتے تھے لیکن سبائیوں اور شیعوں نے اس سے پہلے ہی انہیں شہید کرڈالا ۔
ماشاء اللہ یہ بات کہ امام حسین کو سبائیوں اور شیعوں نے قتل کیا آج کا ایک مولوی جانتا ہے لیکن امام بخاری کو یہ بات معلوم نہیں تھی اس لئے انھوں نے ایک ایسی روایت اپنی اصح کتاب بعد کتاب اللہ مین درج کردی جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ امام حسین کا سر اقدس عبداللہ بن سباء کے آگے پیش کرنے کی بجائے یزید پلید کے گورنر کے آگے پیش کیا گیا اور اس بدبخت نے امام حسین کے چہرہ اقدس پر چھڑی بھی ماری
امام بخاری کی روایت
حدثني محمد بن الحسين بن إبراهيم، قال حدثني حسين بن محمد، حدثنا جرير، عن محمد، عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ أتي عبيد الله بن زياد برأس الحسين ـ عليه السلام ـ فجعل في طست، فجعل ينكت، وقال في حسنه شيئا. فقال أنس كان أشبههم برسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان مخضوبا بالوسمة.
مجھ سے محمد بن حسین بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے حسین بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے محمد نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا سرمبارک عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا اور ایک طشت میں رکھ دیا گیا تو وہ بدبخت اس پر لکڑی سے مارنے لگا اور آپ کے حسن اور خوبصورتی کے بارے میں بھی کچھ کہا (کہ میں نے اس سے زیادہ خوبصورت چہرہ نہیں دیکھا) اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت حسین رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ انہوں نے وسمہ کا خضاب استعمال کر رکھا تھا۔
ترجمہ داؤد راز
یہ ایک وہابی مولوی کا کیا گیا ترجمہ ہے جس میں تحریف کی گئی ہے عربی متن میں جہاں
الحسين ـ عليه السلام ہے اس کا ترجمہ وہابی مولوی نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کیا ہے جو کہ ترجمہ میں تحریف ہے
کہا گیا ہے کہ امام حسین کو سبائیوں نے قتل کیا اگر یہ بات ہوتی تو امام حسین کا سر اقدس عبداللہ بن سباء کے آگے
پیش کیا جاتا لیکن یہ تو یزید پلید کے گورنر کے آگے پیش کیا اوراس بدبخت نے اس سر اقدس کی بے حرمتی بھی کی جو کہ بغض اہل بیت کا ثبوت ہے
اب ان دو باتوں کو جمع کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ یزید پلید اور عبداللہ بن سباء ایک ہی شخصیت کے دو نام ہیں