۱۔ تیمّم میں صرف ایک مرتبہ صاف مٹی پر ہاتھ مار کر صرف منھ اور یاتھوں کا مسح کرنا ہے ۔ ( بخاری )
۲۔ وضو کے فرائض میں نیت اور ترتیب بھی شامل ہے ۔ (قرآن و بخاری )
۳۔ وضو میں پورے سر کا مسح ہے ۔ ( قرآن )
۴۔ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا ، تھوڈی دیر کیلئے سنت ہے ۔ ( بخاری )
۵۔ ظہر سے پہلے دو رکعت بھی سنت سے ثابت ہے ۔ ( بخاری )
۶۔ تہجد و تراویح ایک ہی نماز ہے ۔ ( بخاری )
۷ ۔ وتر ایک رکعت بھی ثابت ہے ۔ ( بخاری )
۸ ۔ وتر نفلی عبادت ہے ۔ ( ترمذی )
۹۔ وتر رات کی آخری نماز ہے ۔ ( بخاری )
۱۰۔ سنتوں کے لئے جگہ تبدیل کرنا جائز ہے ۔ ( مسلم )
۱۱۔ جمعہ و جماعت میں عورتوں کی شرکت جائز ہے ۔ ( مسلم ، ابوداؤد )
۱۲۔ مسجد میں دوبارہ جماعت جائز ہے ۔ ( ترمزی )
۱۳۔ متفرض کو متنفل کی اقتداء میں نماز پڈھنی جائز ہے ۔ ( ترمزی )
۱۴۔ بچے کی امامت جائز ہے ( بخاری )
۱۵۔ عورت کی امامت عورتوں میں جائز ہے ۔ ( ابوداؤد و بیہقی )
۱۶۔ رکوع میں شامل ہونے والے کی رکعت نہیں ہوتی ۔ ( مسلم )
۱۷۔ جمعہ کے بعد صرف چار رکعت ہے۔ ( مسلم )
۱۸۔ جمعہ کا وقت زوال سے پہلے بھی جائز ہے ۔ ( بخاری و مسلم )
۱۹۔ جمعہ کی ازان صرف ایک ہی سنت سے ثابت ہے ۔ ( بخاری )
۲۰۔ بستیوں میں جمعہ جائز ہے ۔ ( بخاری )
۲۱۔ سحری کی اذان سنت ہے ۔ ( بخاری )
۲۲۔ فرض نماز کی جماعت کھڈی ہوجائے تو دوسری کوئی نماز نہیں ہوسکتی ۔ ( مسلم )
۲۳۔ فجر کی سنتیں جماعت کے فورا بعد پڈھ سکتے ہے ۔ ( بیہقی )
۲۴۔ دوران خظبہ دو رکعت پڈھنی چاہئے ۔ ( بخاری )
۲۵۔ نماز جمعہ میں مسنون قرآت کرنی چاہئے ۔ (بخاری )
۲۶۔ صفر میں دو نمازوں کو جمع کرنا جائز ہے ۔ ( بخاری )
۲۷۔ صفر میں نفل ضروری نہیں ۔ ( مسلم )
۲۸۔ نماز عیدین میں بارہ تکبیریں ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۲۹۔ جمعہ و عیدگاہ میں عورتوں کی شرکت جائز ہیں ۔ ( بخاری )
۳۰۔ نفل نماز باجماعت جائز ہیں ۔ ( مسلم )
۳۱۔ قرآن میں سجدے تلاوت ۱۵ ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۳۲۔ اندھا امامت کرسکتا ہیں ۔ ( بخاری )
۳۳۔ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ سنت ہیں ۔ ( مسلم )
۳۴۔ مسجد میں جنازہ جائز ہیں ۔ ( بخاری )
۳۵۔ نماز جنازہ کی قضا بھی جائز ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۳۶۔ عورت اور مرد کی نماز کی کیفیت ایک ہی ہیں ۔ ( مسلم )
۳۷۔ کتے کی کھال استعمال کرنی منع ہیں ۔ ( مسند امام احمد )
۳۸۔ کتے اور بلی کی تجارت کرنی منع ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۳۹۔ قربانی کے دن چار ہیں ۔ ( بخاری و مسلم )
۴۰۔ جانور کے پیٹ کا بچہ اس کی ماں کے ذبح کرنے سے حلال ہوجاتا ہیں ۔ ( ترمزی )
۴۱۔ قربانی کا وقت نماز عید کے بعد ہیں ۔ ( بخاری )
۴۲۔ عشر نصاب پر ہیں ۔ ( بخاری )
۴۳۔ کعبہ کی چھت پر نماز منع ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۴۴۔ عشاء کے علاوہ باقی سب نمازیں اول وقت میں پڈھنی چاہئے ۔ ( ابوداؤد )
۴۵۔ دوسری رکعت کے لئے ہاتھ ٹیک کر اٹھنا چاہئے ۔ ( بیہقی )
۵۶۔ سجدے میں جاتے ہوئے پہلے ہاتھ ٹیکنے چاہئے ۔ ( ابوداؤد)
۴۷۔ اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہو تو اس کی بھی نماز جنازہ جائز ہیں ۔ ( بخاری )
۴۸۔ قنوت نازلہ جائز ہیں ۔ ( بخاری )
۴۹۔ عید کی تکبیریں قرآت سے پہلے ہیں ۔ ( ابوداؤد )
۵۰۔ صف میں پاؤں ملانا چاہئے ۔ ( بخاری )
قارئیں مزکورہ ۵۰ مسائل کتب احادیث سے ثابت ہیں لیکن حنفی دیوبند ان مسائل کو قابل عمل نہیں سمجھتے !!!!
اگر حديث کی مخالفت کا یہی پیمانہ ہے کہ کسی حدیث کا ترجمہ دیکھا خصوصا بخاری و مسلم میں تو اگر کسی کا قول اس سے مخالف پایا تو اس پر حديث کے مخالف ہونے کا فتوی جڑ دیا ۔ نہ اصول حدیث سے واقفیت نہ اصول فقہ سے اور نہ صرف و نحو کا علم اگر کچھ پتا ہے تو صرف اتنا کہ فلاں مسلک حدیث کا مخالف ہے ۔
محترم البانی رحمہ اللہ نے جہری نماز میں مقتدی کو سورہ فاتحہ پڑہنے سے منع کیا ہے اور سجدوں کے وقت کبھی کبار رفع الیدین کا کہا ہے ۔ اور انہوں نے اپنے طور پر صحیح احادیث بھی پیش کی ہیں ۔ اب آپ حضرات کے نذدیک یا تو اس حدیث کا وہ مطلب نہیں نکلتا جو محترم البانی رحمہ اللہ نے لیا ہے یا وہ احادیث آپ کے نذدیک صحیح نہیں یا منسوخ ہیں ۔
کیا آپ لوگ یہ کہتے ہیں البانی رحمہ اللہ صحیح احادیث کی مخالفت کرتے تھے ۔ ان پر اور ان جیسے دوسرے افراد پر کوئی الزام نہیں بس الزام ہے تو فقہاء احناف پر ۔
اس کی کیا وجہ ہے جب احناف ایسی احادیث پر عمل کرتے ہیں جو آپ کے نذدیک ضعیف ہیں تو احناف کو الزام دیتے ہیں احناف حدیث چھوڑ کر امام کے قول پر عمل کرتے ہیں اور جب البانی رحمہ اللہ ایسی حدیث پر عمل کر رہے ہیں جو آپ کے نذدیک یا تو منسوخ ہے یا وہ مطلب نہیں جو البانی رحمہ اللہ نے لیا تو ان پر کوئی الزام نہیں
ایسی دوغلی (اپنوں کے لئیے معیار اور مخالفیں کے لئیے پیمانہ اور) پوسٹس کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ کل کہیں حق کی مخالفیں کی صف میں آپ کا شمار نہ ہوجائے