حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
یہاں پر دوسوال ہیں۔۔۔محترم البانی رحمہ اللہ نے جہری نماز میں مقتدی کو سورہ فاتحہ پڑہنے سے منع کیا ہے اور سجدوں کے وقت کبھی کبار رفع الیدین کا کہا ہے ۔ اور انہوں نے اپنے طور پر صحیح احادیث بھی پیش کی ہیں ۔ اب آپ حضرات کے نذدیک یا تو اس حدیث کا وہ مطلب نہیں نکلتا جو محترم البانی رحمہ اللہ نے لیا ہے یا وہ احادیث آپ کے نذدیک صحیح نہیں یا منسوخ ہیں ۔
کیا آپ لوگ یہ کہتے ہیں البانی رحمہ اللہ صحیح احادیث کی مخالفت کرتے تھے ۔ ان پر اور ان جیسے دوسرے افراد پر کوئی الزام نہیں بس الزام ہے تو فقہاء احناف پر ۔
کیا البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حلالہ کو جائز قرار دیا ہے؟؟؟۔۔۔
دوسری یہ کے البانی رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے کتنی روایات کو اپنے امام کے نام سے منسوب کیا اور اُسےبنیاد بنا کر نیادین جاری کیایا کسی نئے مکتبہ فکر کی بنیاد رکھی؟؟؟۔۔۔
البانی رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کو بنیاد بناکر جو آپ غلط کو صحیح ثابت کرنا چاہ رہے ہیں ذرا یہ بھی بتادیں کےتقلیدی عقیدی پر شیخ البانی رحمہ اللہ علیہ کاکیا موقف تھا؟؟؟۔۔۔
تاکہ معیار اور پیمانے کے فرق ہو ہم بھی صحیح ڈھنگ سے سمجھ سکھیں۔۔۔
اورجہاں تک بات ہے شیخ البانی رحمہ اللہ علیہ کے موقف کو رد کرنے کی تو موقف پیش کرنے والے اوراُن کے موقف کا ردپیش کرنے والوں کا منہج کیا ہے؟؟؟۔۔۔
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اگر جہری نماز میں مقتدی کو سورہ فاتحہ پڑھنے کو منع کیا ہے۔۔۔توقول پیش کیا یا اپنا فہم؟؟؟۔۔۔
اوراُن نمازوں کے بارے میں بھی ہمیں شیخ البانی رحمۃ اللہ کا موقف بیان کردیں جو جہری نہیں ہیں۔۔۔
اور ساتھ ہی ہمارےاحناف بھائیوں کا بھی عقیدہ بیان کردیں سورہ فاتحہ کے پڑھنے پر اُن نمازوں میں جو جہری نہیں ہیں۔۔۔