بات نہ حلالہ کی ہے اور نہ تقلید کی ۔ بات صرف اتنی ہے جن احادیث کو آپ اپنے نظریہ سے صحیح سمجھتے ہیں اگر حنفی مجتھد کا قول اس حدیث کے جو آپ کے نذدیک صحیح ، غیر منسوخ ہے مخالف پاتے ہیں تو فورا اس حنفی مجتھد پر حدیث کی مخالفت کا فتوی جڑ دیتے ہیں لیکن یہاں وہی صورت الحال ہے ۔ جس حدیث سے البانی صاحب استدلال کر رہے ہیں آپ کے نذدیک یا وہ حدیث صحیح نہیں ، یا وہ مطلب نہیں جو البانی صاحب نے سمجھا ہے تو آپ ایسا کوئی واویلا نہیں کرتے ۔ بلکہ بات حلالہ اور تقلید کی طرف لے گئے ۔ دیکھنے والے دیکھ سکتے ہیں موضوع کون بدل رہا ہے !!!!
یہ دہرا معیار کیوں ؟؟؟؟
باقی اگر البانی صاحب کا کئی معاملات میں احناف سے اختلاف ہے بھی تو ہمارے نذدیک وہ صرف اجتھادی اختلاف ہے اور یہ آپ لوگ ہیں جو اجتھادی اختلافات میں حدیث مخالفت کے فتوے لگاتے ہیں
اس پوری محنت پر سوال؟؟؟۔۔۔
جب ہم شیخ البانی کا موقف حلالہ پر جاننا چاہ رہے ہوتے ہیں۔۔۔
اُس وقت آپ ہم پر یہ الزام ڈال دیتے ہیں کے ہم موضوع کو بدل رہے ہیں۔۔۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کے میں تصویرکے اس ہی رخ کو کیوں دیکھو جو آپ مجھے دکھانا چاہ رہے ہیں۔۔۔
اب فرض کیجئے میں آپ کی بات کو تسلیم کرلوں۔۔۔
کے شیخ البانی نے حدیث پر اپنے فہم سے اپنا نظریہ پیش کیا تو وہ درست ہے۔۔۔
پھر آپ بھی اس بات کے مجاز ہیں۔۔۔
کے باقی اُن معاملات میں شیخ البانی رحمہ اللہ کے فہم پر آپ اُن کے ہر اس نظریہ کے جو وہ اپنی زندگی میں پیش کرچکے تھے ماننے کے مجاز ہیں۔۔۔
اگر دیکھا جائے تو یہ سودا میرے لئے قطعی گھاٹے کا نہیں لیکن۔۔۔
سوال آپ کے عقیدے اور مسلک کا ہے۔۔۔
اب ہمارا کوئی بھی بھائی شیخ البانی کے وہ اعتراضات یہاں پیش کردیں۔۔۔
جو شیخ نے حنفی مجتھد کے اجتہاد پر اعتراض پیش کیا۔۔۔
تاکہ یہ غیرضروری نظریہ امامت کا عقیدے سے عامی کو محفوظ رکھا جائے۔۔۔
شیخ البانی رحمہ اللہ کا کئی معاملات میں احناف سے اختلاف ہے۔۔۔
جسے آپ اجتہادی مسئلہ بنا کر پیش کررہے ہیں۔۔۔
تو کیا شیخ البانی رحمہ اللہ علیہ سے اگر یہ سوال پوچھا جاتا۔۔۔
تو وہ بھی یہ ہی موقف یا نظریہ پیش کرتے جو آپ پیش کرتی تھی۔۔۔
سوچیں ہم کہاں کھڑے ہیں۔۔۔