محمد وقاص صاحب۔
السلام علیکم۔
رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (٢-١٨٥)
آیت میں لکھا ھے، قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ھوا۔ ہدایت ھے انسانوں کے لیئے۔
انسان کب سے ہیں؟
جب سے انسان ہیں، قرآن بھی ھے۔ ورنہ ہدایت کیسے ملے گی؟
آئیں ان پر اپنوں میں سے چار گواہ لے لو، پس اگر وہ گواہی دیں۔پس ان کو گھروں میں روک لو،یہاں تک کہ ان پر موت پوری ہوجائے
یا اللہ ان کے لیئے کوئی راستہ نکال دے۔۔۔۔ یعنی گھریلو عورت (ہاؤس وائف) کی بات ہو رہی ھے اور اسی لیئے چار گواہ بھی لیئے جارہے ہیں
جبکہ سورۃ نور کی آیت میں ایسی زانی عورت اور مرد کا زکر ھے جو اتنے بدکار ہیں کہ ان پر گواہی کی بھی ضرورت نہیں ھے۔
جیسے کہ طوائف۔ اور دنیا میں مرد اور عورت دونوں طرح کے طوائف پائے جاتے ہیں۔
دونوں آیات میں کردار الگ الگ ہیں اس لیئے سزا بھی الگ الگ ھے۔
کوئی آیت منسوخ نہیں ھے۔ بغیر تدبر کے اللہ کی آیات پر الزامات لگانے سے ڈریں
جاری ھے۔
السلام علیکم۔
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ ۔۔۔۔۔۔۔جناب "صرف قرآن" کو آپ مانتے ہیں لہذا اس بات کو ثابت کرنا آپ پر فرض بھی ہے اور آپ پر ادھار بھی ورنہ پھر آپ کا "صرف ٖ قرآن" کا نعرہ کھوکھلا ثابت ہو گا۔
ہم تو الحمدللہ وحی متلو اور وحی غیر متلو دونوں پر ایمان لاتے ہیں ۔
رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (٢-١٨٥)
آیت میں لکھا ھے، قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ھوا۔ ہدایت ھے انسانوں کے لیئے۔
انسان کب سے ہیں؟
جب سے انسان ہیں، قرآن بھی ھے۔ ورنہ ہدایت کیسے ملے گی؟
مِنَ الْكِتَابِ کا مطلب ھے " الکتاب میں سے" (خاص واحد کتاب کی بات ہورہی ھے، کتابوں کی نہیں)جناب ترجمہ پہلے ہی صحیح ہے آپ نے اپنی عربی دانی کے غلط استعمال وجہ سےاب غلط کر دیا ہے۔مِنَ الْكِتَابِ پر پھر سے تدبر شروع کریں اور من پر خصوصی توجہ دیں!!
النساء کی آیت ١٥ میں اگر آپ غور کریں، ایمان والے مردوں کو حکم دیا جارہا ھے کہ تمہاری عورتوں میں سے جو فاحشہ کرتی ہوئیلیجئے جناب اب آپ کے تدبر کا امتحان شروع ہو گیا ہے۔مندرجہ ذیل ناسخ اور منسوخ آیات کو پڑھیں،تدبر کریں پھر تفکر کریں اور آئندہ کے لئے نصیحت پکڑیں۔
منسوخ:
وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا [٤:١٥]
تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔
ناسخ:
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ [٢٤:٢]
زناکار عورت و مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔ ان پر اللہ کی شریعت کی حد جاری کرتے ہوئے تمہیں ہرگز ترس نہ کھانا چاہیئے، اگر تمہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہو۔ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہونی چاہیئے۔
آئیں ان پر اپنوں میں سے چار گواہ لے لو، پس اگر وہ گواہی دیں۔پس ان کو گھروں میں روک لو،یہاں تک کہ ان پر موت پوری ہوجائے
یا اللہ ان کے لیئے کوئی راستہ نکال دے۔۔۔۔ یعنی گھریلو عورت (ہاؤس وائف) کی بات ہو رہی ھے اور اسی لیئے چار گواہ بھی لیئے جارہے ہیں
جبکہ سورۃ نور کی آیت میں ایسی زانی عورت اور مرد کا زکر ھے جو اتنے بدکار ہیں کہ ان پر گواہی کی بھی ضرورت نہیں ھے۔
جیسے کہ طوائف۔ اور دنیا میں مرد اور عورت دونوں طرح کے طوائف پائے جاتے ہیں۔
دونوں آیات میں کردار الگ الگ ہیں اس لیئے سزا بھی الگ الگ ھے۔
کوئی آیت منسوخ نہیں ھے۔ بغیر تدبر کے اللہ کی آیات پر الزامات لگانے سے ڈریں
جاری ھے۔